یوحنا 13:9-41
یوحنا 13:9-41 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
لوگ اُس آدمی کو جو پہلے اَندھا تھا فریسیوں کے پاس لایٔے۔ جِس دِن یِسوعؔ نے مٹّی سان کر اَندھے کی آنکھیں کھولی تھیں وہ سَبت کا دِن تھا۔ اِس لیٔے فریسیوں نے بھی اُس سے پُوچھا کہ تُجھے بینائی کیسے مِلی؟ اُس نے جَواب دیا، ”یِسوعؔ نے مٹّی سان کر میری آنکھوں پر لگائی، اَور مَیں نے اُنہیں دھویا، اَور اَب مَیں ںبینا ہو گیا ہُوں۔“ فریسیوں میں سے بعض کہنے لگے، ”یہ آدمی خُدا کی طرف سے نہیں کیونکہ وہ سَبت کے دِن کا اِحترام نہیں کرتا۔“ بعض کہنے لگے، ”کویٔی گُنہگار آدمی اَیسے معجزے کس طرح دِکھا سَکتا ہے؟“ پس اُن میں اِختلاف پیدا ہو گیا۔ آخِرکار وہ اَندھے آدمی کی طرف مُتوجّہ ہُوئے اَور پُوچھنے لگے کہ جِس آدمی نے تیری آنکھیں کھولی ہیں اُس کے بارے میں تیرا کیا خیال ہے؟ اُس نے جَواب دیا، ”وہ ضروُر کویٔی نبی ہے۔“ یہُودیوں کو ابھی بھی یقین نہ آیا کہ وہ پہلے اَندھا تھا اَور بینا ہو گیا ہے۔ پس اُنہُوں نے اُس کے والدین کو بُلا بھیجا۔ تَب اُنہُوں نے اُن سے پُوچھا، ”کیا یہ تمہارا بیٹا ہے؟ جِس کے بارے میں تُم کہتے ہو کہ وہ اَندھا پیدا ہُوا تھا؟ اَب وہ کیسے بینا ہو گیا؟“ والدین نے جَواب دیا، ”ہم جانتے ہیں کہ وہ ہمارا ہی بیٹا ہے اَور یہ بھی کہ وہ اَندھا ہی پیدا ہُوا تھا۔ لیکن اَب وہ کیسے بینا ہو گیا اَور کِس نے اُس کی آنکھیں کھولیں یہ ہم نہیں جانتے۔ تُم اُسی سے پُوچھ لو، وہ تو بالغ ہے۔“ اُس کے والدین نے یہ اِس لیٔے کہاتھا کہ یہُودی رہنما سے ڈرتے تھے کیونکہ یہُودیوں نے فیصلہ کر رکھا تھا کہ جو کویٔی یِسوعؔ کو المسیح کی حیثیت سے قبُول کرےگا، اُسے یہُودی عبادت گاہ سے خارج کر دیا جائے گا۔ اِسی لیٔے اُس کے والدین نے کہا، ”وہ بالغ ہے، اُسی سے پُوچھ لو۔“ اُنہُوں نے اُس آدمی کو جو پہلے اَندھا تھا پھر سے بُلایا اَور کہا، ”سچ بول کر خُدا کو جلال دے، ہم جانتے ہیں کہ وہ آدمی گُنہگار ہے۔“ اُس نے جَواب دیا، ”وہ گُنہگار ہے یا نہیں، میں نہیں جانتا۔ ایک بات ضروُر جانتا ہُوں کہ میں پہلے اَندھا تھا لیکن اَب دیکھتا ہُوں!“ اُنہُوں نے اُس سے پُوچھا، ”اُس نے تیرے ساتھ کیا کیا؟ تیری آنکھیں کیسے کھولیں؟“ اُس نے جَواب دیا، ”میں تُمہیں پہلے ہی بتا چُکا ہُوں لیکن تُم نے سُنا نہیں۔ اَب وُہی بات پھر سے سُننا چاہتے ہو؟ کیا تُمہیں بھی اُس کے شاگرد بننے کا شوق چرّایا ہے؟“ تَب وہ اُسے بُرا بھلا کہنے لگے، ”تو اُس کا شاگرد ہوگا۔ ہم تو حضرت مَوشہ کے شاگرد ہیں! ہم جانتے ہیں کہ خُدا نے حضرت مَوشہ سے کلام کیا لیکن جہاں تک اِس آدمی کا تعلّق ہے، ہم تُو یہ بھی نہیں جانتے کہ یہ کہاں کا ہے۔“ اُس آدمی نے جَواب دیا، ”یہ بڑی عجِیب بات ہے! تُم نہیں جانتے کہ وہ کہاں کا ہے حالانکہ اُس نے میری آنکھیں ٹھیک کر دی ہیں۔ سَب جانتے ہیں کہ خُدا گُنہگاروں کی نہیں سُنتا لیکن اگر کویٔی خُداپرست ہو اَور اُس کی مرضی پر چلے تو اُس کی ضروُر سُنتا ہے۔ زمانہ قدیم سے اَیسا کبھی سُننے میں نہیں آیا کہ کسی نے ایک پیدائشی اَندھے کو بینائی دی ہو۔ اگر یہ آدمی خُدا کی طرف سے نہ ہوتا تو کُچھ بھی نہیں کر سَکتا تھا۔“ یہ سُن کر اُنہُوں نے جَواب دیا، ”تُو جو سراسر گُناہ میں پیدا ہُوا؛ ہمیں کیا سِکھاتا ہے!“ یہ کہہ کر اُنہُوں نے اَندھے کو باہر نکال دیا۔ یِسوعؔ نے یہ سُنا کہ فریسیوں نے اُسے عبادت گاہ سے نکال دیا ہے۔ چنانچہ اُسے تلاش کرکے اُس سے پُوچھا، ”کیا تُو اِبن آدمؔ پر ایمان رکھتا ہے؟“ اُس نے پُوچھا، ”اَے آقا! وہ کون ہے؟ مُجھے بتائیے تاکہ میں اُس پر ایمان لاؤں۔“ یِسوعؔ نے فرمایا، ”تُونے اُنہیں دیکھاہے اَور حقیقت تو یہ ہے کہ جو اِس وقت تُجھ سے بات کر رہاہے، وُہی ہے۔“ تَب اُس آدمی نے کہا، ”اَے خُداوؔند، میں ایمان لاتا ہُوں،“ اَور اُس نے یِسوعؔ کو سَجدہ کیا۔ یِسوعؔ نے فرمایا، ”میں دُنیا کی عدالت کرنے آیا ہُوں تاکہ جو اَندھے ہیں دیکھنے لگیں اَورجو آنکھوں والے ہیں، اَندھے ہو جایٔیں۔“ بعض فرِیسی جو اُس کے ساتھ تھے یہ سُن کر پُوچھنے لگے، ”کیا کہا؟ کیا ہم بھی اَندھے ہیں؟“ یِسوعؔ نے فرمایا، ”اگر تُم اَندھے ہوتے تو اِتنے گُنہگار نہ سمجھے جاتے؛ لیکن اَب جَب کہ تُم کہتے ہو کہ ہماری آنکھیں ہیں، تو تمہارا گُناہ قائِم رہتاہے۔
یوحنا 13:9-41 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
تب وہ شفایاب اندھے کو فریسیوں کے پاس لے گئے۔ جس دن عیسیٰ نے مٹی سان کر اُس کی آنکھوں کو بحال کیا تھا وہ سبت کا دن تھا۔ اِس لئے فریسیوں نے بھی اُس سے پوچھ گچھ کی کہ اُسے کس طرح بصارت مل گئی۔ آدمی نے جواب دیا، ”اُس نے میری آنکھوں پر مٹی لگا دی، پھر مَیں نے نہا لیا اور اب دیکھ سکتا ہوں۔“ فریسیوں میں سے بعض نے کہا، ”یہ شخص اللہ کی طرف سے نہیں ہے، کیونکہ سبت کے دن کام کرتا ہے۔“ دوسروں نے اعتراض کیا، ”گناہ گار اِس قسم کے الٰہی نشان کس طرح دکھا سکتا ہے؟“ یوں اُن میں پھوٹ پڑ گئی۔ پھر وہ دوبارہ اُس آدمی سے مخاطب ہوئے جو پہلے اندھا تھا، ”تُو خود اِس کے بارے میں کیا کہتا ہے؟ اُس نے تو تیری ہی آنکھوں کو بحال کیا ہے۔“ اُس نے جواب دیا، ”وہ نبی ہے۔“ یہودیوں کو یقین نہیں آ رہا تھا کہ وہ واقعی اندھا تھا اور پھر بحال ہو گیا ہے۔ اِس لئے اُنہوں نے اُس کے والدین کو بُلایا۔ اُنہوں نے اُن سے پوچھا، ”کیا یہ تمہارا بیٹا ہے، وہی جس کے بارے میں تم کہتے ہو کہ وہ اندھا پیدا ہوا تھا؟ اب یہ کس طرح دیکھ سکتا ہے؟“ اُس کے والدین نے جواب دیا، ”ہم جانتے ہیں کہ یہ ہمارا بیٹا ہے اور کہ یہ پیدا ہوتے وقت اندھا تھا۔ لیکن ہمیں معلوم نہیں کہ اب یہ کس طرح دیکھ سکتا ہے یا کہ کس نے اِس کی آنکھوں کو بحال کیا ہے۔ اِس سے خود پتا کریں، یہ بالغ ہے۔ یہ خود اپنے بارے میں بتا سکتا ہے۔“ اُس کے والدین نے یہ اِس لئے کہا کہ وہ یہودیوں سے ڈرتے تھے۔ کیونکہ وہ فیصلہ کر چکے تھے کہ جو بھی عیسیٰ کو مسیح قرار دے اُسے یہودی جماعت سے نکال دیا جائے۔ یہی وجہ تھی کہ اُس کے والدین نے کہا تھا، ”یہ بالغ ہے، اِس سے خود پوچھ لیں۔“ ایک بار پھر اُنہوں نے شفایاب اندھے کو بُلایا، ”اللہ کو جلال دے، ہم تو جانتے ہیں کہ یہ آدمی گناہ گار ہے۔“ آدمی نے جواب دیا، ”مجھے کیا پتا ہے کہ وہ گناہ گار ہے یا نہیں، لیکن ایک بات مَیں جانتا ہوں، پہلے مَیں اندھا تھا، اور اب مَیں دیکھ سکتا ہوں!“ پھر اُنہوں نے اُس سے سوال کیا، ”اُس نے تیرے ساتھ کیا کِیا؟ اُس نے کس طرح تیری آنکھوں کو بحال کر دیا؟“ اُس نے جواب دیا، ”مَیں پہلے بھی آپ کو بتا چکا ہوں اور آپ نے سنا نہیں۔ کیا آپ بھی اُس کے شاگرد بننا چاہتے ہیں؟“ اِس پر اُنہوں نے اُسے بُرا بھلا کہا، ”تُو ہی اُس کا شاگرد ہے، ہم تو موسیٰ کے شاگرد ہیں۔ ہم تو جانتے ہیں کہ اللہ نے موسیٰ سے بات کی ہے، لیکن اِس کے بارے میں ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ وہ کہاں سے آیا ہے۔“ آدمی نے جواب دیا، ”عجیب بات ہے، اُس نے میری آنکھوں کو شفا دی ہے اور پھر بھی آپ نہیں جانتے کہ وہ کہاں سے ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اللہ گناہ گاروں کی نہیں سنتا۔ وہ تو اُس کی سنتا ہے جو اُس کا خوف مانتا اور اُس کی مرضی کے مطابق چلتا ہے۔ ابتدا ہی سے یہ بات سننے میں نہیں آئی کہ کسی نے پیدائشی اندھے کی آنکھوں کو بحال کر دیا ہو۔ اگر یہ آدمی اللہ کی طرف سے نہ ہوتا تو کچھ نہ کر سکتا۔“ جواب میں اُنہوں نے اُسے بتایا، ”تُو جو گناہ آلودہ حالت میں پیدا ہوا ہے کیا تُو ہمارا اُستاد بننا چاہتا ہے؟“ یہ کہہ کر اُنہوں نے اُسے جماعت میں سے نکال دیا۔ جب عیسیٰ کو پتا چلا کہ اُسے نکال دیا گیا ہے تو وہ اُس کو ملا اور پوچھا، ”کیا تُو ابنِ آدم پر ایمان رکھتا ہے؟“ اُس نے کہا، ”خداوند، وہ کون ہے؟ مجھے بتائیں تاکہ مَیں اُس پر ایمان لاؤں۔“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”تُو نے اُسے دیکھ لیا ہے بلکہ وہ تجھ سے بات کر رہا ہے۔“ اُس نے کہا، ”خداوند، مَیں ایمان رکھتا ہوں“ اور اُسے سجدہ کیا۔ عیسیٰ نے کہا، ”مَیں عدالت کرنے کے لئے اِس دنیا میں آیا ہوں، اِس لئے کہ اندھے دیکھیں اور دیکھنے والے اندھے ہو جائیں۔“ کچھ فریسی جو ساتھ کھڑے تھے یہ کچھ سن کر پوچھنے لگے، ”اچھا، ہم بھی اندھے ہیں؟“ عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”اگر تم اندھے ہوتے تو تم قصوروار نہ ٹھہرتے۔ لیکن اب چونکہ تم دعویٰ کرتے ہو کہ ہم دیکھ سکتے ہیں اِس لئے تمہارا گناہ قائم رہتا ہے۔
یوحنا 13:9-41 کِتابِ مُقادّس (URD)
لوگ اُس شخص کو جو پہلے اندھا تھا فرِیسِیوں کے پاس لے گئے۔ اور جِس روز یِسُوعؔ نے مِٹّی سان کر اُس کی آنکھیں کھولی تِھیں وہ سَبت کا دِن تھا۔ پِھر فرِیسِیوں نے بھی اُس سے پُوچھا تُو کِس طرح بِینا ہُؤا؟ اُس نے اُن سے کہا اُس نے میری آنکھوں پر مِٹّی لگائی۔ پِھر مَیں نے دھو لِیا اور اب بِینا ہُوں۔ پس بعض فرِیسی کہنے لگے یہ آدمی خُدا کی طرف سے نہیں کیونکہ سَبت کے دِن کو نہیں مانتا مگر بعض نے کہا کہ گُنہگار آدمی کیونکر اَیسے مُعجِزے دِکھا سکتا ہے؟ پس اُن میں اِختلاف ہُؤا۔ اُنہوں نے پِھر اُس اندھے سے کہا کہ اُس نے جو تیری آنکھیں کھولِیں تُو اُس کے حق میں کیا کہتا ہے؟ اُس نے کہا وہ نبی ہے۔ لیکن یہُودِیوں کو یقِین نہ آیا کہ یہ اندھا تھا اور بِینا ہو گیا ہے۔ جب تک اُنہوں نے اُس کے ماں باپ کو جو بِینا ہو گیا تھا بُلا کر۔ اُن سے نہ پُوچھ لِیا کہ کیا یہ تُمہارا بیٹا ہے جِسے تُم کہتے ہو کہ اندھا پَیدا ہُؤا تھا؟ پِھر وہ اب کیوں کر دیکھتا ہے؟ اُس کے ماں باپ نے جواب میں کہا ہم جانتے ہیں کہ یہ ہمارا بیٹا ہے اور اندھا پَیدا ہُؤا تھا۔ لیکن یہ ہم نہیں جانتے کہ اب وہ کیونکر دیکھتا ہے اور نہ یہ جانتے ہیں کہ کِس نے اُس کی آنکھیں کھولِیں۔ وہ تو بالِغ ہے۔ اُسی سے پُوچھو۔ وہ اپنا حال آپ کہہ دے گا۔ یہ اُس کے ماں باپ نے یہُودِیوں کے ڈر سے کہا کیونکہ یہُودی ایکا کر چُکے تھے کہ اگر کوئی اُس کے مسِیح ہونے کا اِقرار کرے تو عِبادت خانہ سے خارِج کِیا جائے۔ اِس واسطے اُس کے ماں باپ نے کہا کہ وہ بالِغ ہے اُسی سے پُوچھو۔ پس اُنہوں نے اُس شخص کو جو اندھا تھا دوبارہ بُلا کر کہا کہ خُدا کی تمجِید کر۔ ہم تو جانتے ہیں کہ یہ آدمی گُنہگار ہے۔ اُس نے جواب دِیا مَیں نہیں جانتا کہ وہ گُنہگار ہے یا نہیں۔ ایک بات جانتا ہُوں کہ مَیں اندھا تھا۔ اب بِینا ہُوں۔ پِھر اُنہوں نے اُس سے کہا کہ اُس نے تیرے ساتھ کیا کِیا؟ کِس طرح تیری آنکھیں کھولِیں؟ اُس نے اُنہیں جواب دِیا مَیں تو تُم سے کہہ چُکا اور تُم نے نہ سُنا۔ دوبارہ کیوں سُننا چاہتے ہو؟ کیا تُم بھی اُس کے شاگِرد ہونا چاہتے ہو؟ وہ اُسے بُرا بھلا کہہ کر کہنے لگے کہ تُو ہی اُس کا شاگِرد ہے۔ ہم تو مُوسیٰ کے شاگِرد ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ خُدا نے مُوسیٰ کے ساتھ کلام کِیا ہے مگر اِس شخص کو نہیں جانتے کہ کہاں کا ہے۔ اُس آدمی نے جواب میں اُن سے کہا یہ تو تعجُّب کی بات ہے کہ تُم نہیں جانتے کہ وہ کہاں کا ہے حالانکہ اُس نے میری آنکھیں کھولِیں۔ ہم جانتے ہیں کہ خُدا گُنہگاروں کی نہیں سُنتا لیکن اگر کوئی خُدا پرست ہو اور اُس کی مرضی پر چلے تو وہ اُس کی سُنتا ہے۔ دُنیا کے شرُوع سے کبھی سُننے میں نہیں آیا کہ کِسی نے جَنم کے اَندھے کی آنکھیں کھولی ہوں۔ اگر یہ شخص خُدا کی طرف سے نہ ہوتا تو کُچھ نہ کر سکتا۔ اُنہوں نے جواب میں اُس نے کہا تُو تو بِالکُل گُناہوں میں پَیدا ہُؤا۔ تُو ہم کو کیا سِکھاتا ہے؟ اور اُنہوں نے اُسے باہر نِکال دِیا۔ یِسُوعؔ نے سُنا کہ اُنہوں نے اُسے باہر نِکال دِیا اور جب اُس سے مِلا تو کہا کیا تُو خُدا کے بیٹے پر اِیمان لاتا ہے؟ اُس نے جواب میں کہا اَے خُداوند وہ کَون ہے کہ مَیں اُس پر اِیمان لاؤں؟ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا تُو نے تو اُسے دیکھا ہے اور جو تُجھ سے باتیں کرتا ہے وُہی ہے۔ اُس نے کہا اَے خُداوند مَیں اِیمان لاتا ہُوں اور اُسے سِجدہ کِیا۔ یِسُوعؔ نے کہا مَیں دُنیا میں عدالت کے لِئے آیا ہُوں تاکہ جو نہیں دیکھتے وہ دیکھیں اور جو دیکھتے ہیں وہ اندھے ہو جائیں۔ جو فرِیسی اُس کے ساتھ تھے اُنہوں نے یہ باتیں سُن کر اُس سے کہا کیا ہم بھی اندھے ہیں؟ یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کہ اگر تُم اندھے ہوتے تو گُنہگار نہ ٹھہرتے۔ مگر اب کہتے ہو کہ ہم دیکھتے ہیں۔ پس تُمہارا گُناہ قائِم رہتا ہے۔