یوحنا 31:8-59
یوحنا 31:8-59 کِتابِ مُقادّس (URD)
پس یِسُوعؔ نے اُن یہُودِیوں سے کہا جِنہوں نے اُس کا یقِین کِیا تھا کہ اگر تُم میرے کلام پر قائِم رہو گے تو حقِیقت میں میرے شاگِرد ٹھہرو گے۔ اور سچّائی سے واقِف ہو گے اور سچّائی تُم کو آزاد کرے گی۔ اُنہوں نے اُسے جواب دِیا ہم تو ابرہامؔ کی نسل سے ہیں اور کبھی کِسی کی غُلامی میں نہیں رہے۔ تُو کیوں کر کہتا ہے کہ تُم آزاد کِئے جاؤ گے؟ یِسُوعؔ نے اُنہیں جواب دِیا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی گُناہ کرتا ہے گُناہ کا غُلام ہے۔ اور غُلام ابد تک گھر میں نہیں رہتا بیٹا ابد تک رہتا ہے۔ پس اگر بیٹا تُمہیں آزاد کرے گا تو تُم واقِعی آزاد ہو گے۔ مَیں جانتا ہُوں کہ تُم ابرہامؔ کی نسل سے ہو تَو بھی میرے قتل کی کوشِش میں ہو کیونکہ میرا کلام تُمہارے دِل میں جگہ نہیں پاتا۔ مَیں نے جو اپنے باپ کے ہاں دیکھا ہے وہ کہتا ہُوں اور تُم نے جو اپنے باپ سے سُنا ہے وہ کرتے ہو۔ اُنہوں نے جواب میں اُس سے کہا ہمارا باپ تو ابرہامؔ ہے۔ یِسُوعؔ نے اُن سے کہا اگر تُم ابرہامؔ کے فرزند ہوتے تو ابرہامؔ کے سے کام کرتے۔ لیکن اب تُم مُجھ جَیسے شخص کے قتل کی کوشِش میں ہو جِس نے تُم کو وُہی حق بات بتائی جو خُدا سے سُنی۔ ابرہامؔ نے تو یہ نہیں کِیا تھا۔ تُم اپنے باپ کے سے کام کرتے ہو۔ اُنہوں نے اُس سے کہا۔ ہم حرام سے پَیدا نہیں ہُوئے۔ ہمارا ایک باپ ہے یعنی خُدا۔ یِسُوعؔ نے اُن سے کہا اگر خُدا تُمہارا باپ ہوتا تو تُم مُجھ سے مُحبّت رکھتے اِس لِئے کہ مَیں خُدا میں سے نِکلا اور آیا ہُوں کیونکہ مَیں آپ سے نہیں آیا بلکہ اُسی نے مُجھے بھیجا۔ تُم میری باتیں کیوں نہیں سمجھتے؟ اِس لِئے کہ میرا کلام سُن نہیں سکتے۔ تُم اپنے باپ اِبلِیس سے ہو اور اپنے باپ کی خواہِشوں کو پُورا کرنا چاہتے ہو۔ وہ شرُوع ہی سے خُونی ہے اور سچّائی پر قائِم نہیں رہا کیونکہ اُس میں سچّائی ہے نہیں۔ جب وہ جُھوٹ بولتا ہے تو اپنی ہی سی کہتا ہے کیونکہ وہ جُھوٹا ہے بلکہ جُھوٹ کا باپ ہے۔ لیکن مَیں جو سچ بولتا ہُوں اِسی لِئے تُم میرا یقِین نہیں کرتے۔ تُم میں کَون مُجھ پر گُناہ ثابت کرتا ہے؟ اگر مَیں سچ بولتا ہُوں تو میرا یقِین کیوں نہیں کرتے؟ جو خُدا سے ہوتا ہے وہ خُدا کی باتیں سُنتا ہے۔ تُم اِس لِئے نہیں سُنتے کہ خُدا سے نہیں ہو ہے۔ یہُودِیوں نے جواب میں اُس سے کہا کیا ہم خُوب نہیں کہتے کہ تُو سامری ہے اور تُجھ میں بدرُوح ہے؟ یِسُوعؔ نے جواب دِیا کہ مُجھ میں بدرُوح نہیں مگر مَیں اپنے باپ کی عِزّت کرتا ہُوں اور تُم میری بے عِزّتی کرتے ہو۔ لیکن مَیں اپنی بزُرگی نہیں چاہتا۔ ہاں۔ ایک ہے جو اُسے چاہتا اور فَیصلہ کرتا ہے۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر کوئی شخص میرے کلام پر عمل کرے گا تو ابد تک کبھی مَوت کو نہ دیکھے گا۔ یہُودِیوں نے اُس سے کہا کہ اب ہم نے جان لِیا کہ تُجھ میں بدرُوح ہے ابرہامؔ مَر گیا اور نبی مَر گئے مگر تُو کہتا ہے کہ اگر کوئی میرے کلام پر عمل کرے گا تو ابد تک کبھی مَوت کا مزہ نہ چکّھے گا۔ ہمارا باپ ابرہامؔ جو مَر گیا کیا تُو اُس سے بڑا ہے؟ اور نبی بھی مَر گئے۔ تُو اپنے آپ کو کیا ٹھہراتا ہے؟ یِسُوعؔ نے جواب دِیا اگر مَیں آپ اپنی بڑائی کرُوں تو میری بڑائی کُچھ نہیں لیکن میری بڑائی میرا باپ کرتا ہے جِسے تُم کہتے ہو کہ ہمارا خُدا ہے۔ تُم نے اُسے نہیں جانا لیکن مَیں اُسے جانتا ہُوں اور اگر کہُوں کہ اُسے نہیں جانتا تو تُمہاری طرح جُھوٹا بنُوں گا مگر مَیں اُسے جانتا اور اُس کے کلام پر عمل کرتا ہُوں۔ تُمہارا باپ ابرہامؔ میرا دِن دیکھنے کی اُمید پر بُہت خُوش تھا چُنانچہ اُس نے دیکھا اور خُوش ہُؤا۔ یہُودِیوں نے اُس سے کہا تیری عُمر تو ابھی پچاس بَرس کی نہیں پِھر کیا تُو نے ابرہامؔ کو دیکھا ہے؟ یِسُوعؔ نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ پیشتر اُس سے کہ ابرہامؔ پَیدا ہُؤا مَیں ہُوں۔ پس اُنہوں نے اُسے مارنے کو پتّھر اُٹھائے مگر یِسُوعؔ چِھپ کر ہَیکل سے نِکل گیا۔
یوحنا 31:8-59 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
حُضُور عیسیٰ نے اُن یہُودیوں سے جو آپ پر ایمان لایٔے تھے کہا، ”اگر تُم میری تعلیم پر قائِم رہوگے، تو حقیقت میں میرے شاگرد ہو گے۔ تَب تُم سچّائی کو جان جاؤگے، اَور سچّائی تُمہیں آزاد کرے گی۔“ اُنہُوں نے اُن کو جَواب دیا، ”ہم اِبراہیمؔ کی اَولاد ہیں اَور کبھی کسی کی غُلامی میں نہیں رہے۔ آپ کیسے کہتے ہیں کہ ہم آزاد کر دئیے جایٔیں گے؟“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جو کویٔی گُناہ کرتا ہے وہ گُناہ کا غُلام ہے غُلام مالک کے گھر میں ہمیشہ نہیں رہتا لیکن بیٹا ہمیشہ رہتاہے۔ اِس لیٔے اگر بیٹا تُمہیں آزاد کرے گا، تو تُم حقیقت میں آزاد ہو جاؤگے۔ میں جانتا ہُوں کہ تُم اِبراہیمؔ کی اَولاد ہو، پھر بھی تُم مُجھے مار ڈالنا چاہتے ہو کیونکہ تمہارے دلوں میں میرے کلام کے لیٔے کویٔی جگہ نہیں ہے۔ میں نے جو کُچھ باپ کے یہاں دیکھاہے، تُمہیں بتا رہا ہُوں، اَور تُم بھی وُہی کرتے ہو جو تُم نے اَپنے باپ سے سُنا ہے۔“ اُنہُوں نے کہا، ”ہمارا باپ تو اِبراہیمؔ ہے۔“ حُضُور عیسیٰ نے فرمایا، ”اگر تُم اِبراہیمؔ کی اَولاد ہوتے، تو تُم اِبراہیمؔ کے سے کام بھی کرتے۔ لیکن اَب تو تُم مُجھ جَیسے آدمی کو ہلاک کردینے کا اِرادہ کرچُکے ہو جِس نے تُمہیں وہ حق باتیں بَیان کیں جو میں نے خُدا سے سُنی۔ اِبراہیمؔ نے اَیسی باتیں نہیں کیں۔ تُم وُہی کُچھ کرتے ہو جو تمہارا باپ کرتا ہے۔“ اُنہُوں نے کہا، ”ہم ناجائز اَولاد نہیں، ہمارا باپ ایک ہی ہے یعنی وہ خُود خُدا ہے۔“ حُضُور عیسیٰ نے اُن سے فرمایا، ”اگر خُدا تمہارا باپ ہوتا تو تُم مُجھ سے مَحَبّت کرتے، اِس لیٔے کہ میرا ظہُور خُدا میں سے ہُواہے اَور اَب میں یہاں مَوجُود ہُوں۔ میں اَپنے آپ نہیں آیا؛ بَلکہ باپ نے مُجھے بھیجا ہے۔ تُم میری باتیں کیوں نہیں سمجھتے؟ اِس لیٔے کہ میرے کلام کو سُنتے نہیں۔ تُم اَپنے باپ یعنی اِبلیس کے ہو، اَور اَپنے باپ کی مرضی پر چلنا چاہتے ہو۔ وہ شروع ہی سے خُون کرتا آیا ہے، اَور کبھی سچّائی پر قائِم نہیں رہا کیونکہ اُس میں نام کو بھی سچّائی نہیں۔ جَب وہ جھُوٹ بولتا ہے تو، اَپنی ہی سِی کہتاہے، کیونکہ وہ جھُوٹا ہے اَور جھُوٹ کا باپ ہے۔ چونکہ میں سچ بولتا ہُوں، اِس لیٔے تُم میرا یقین نہیں کرتے! تُم میں کویٔی ہے جو مُجھ میں گُناہ ثابت کر سکے؟ اگرمیں سچ بولتا ہُوں تو تُم میرا یقین کیوں نہیں کرتے؟ جو خُدا کا ہوتاہے وہ خُدا کی باتیں سُنتا ہے۔ چونکہ تُم خُدا کے نہیں ہو اِس لیٔے خُدا کی نہیں سُنتے۔“ یہُودی رہنماؤں نے حُضُور عیسیٰ کو جَواب دیا، ”اگر ہم کہتے ہیں کہ آپ سامری ہیں اَور آپ میں بَدرُوح ہے تو کیا یہ ٹھیک نہیں؟“ حُضُور عیسیٰ نے فرمایا، ”مُجھ میں بَدرُوح نہیں، مگر میں اَپنے باپ کی عزّت کرتا ہُوں اَور تُم میری بے عزّتی کرتے ہو۔ لیکن میں اَپنا جلال نہیں چاہتا؛ ہاں ایک ہے جو چاہتاہے، اَور وُہی فیصلہ کرتا ہے۔ میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جو کویٔی میرے کلام پر عَمل کرتا ہے وہ موت کا مُنہ تک کبھی نہ دیکھے گا۔“ یہ سُن کر یہُودی چہک کرکہنے لگے، ”اَب ہمیں مَعلُوم ہو گیا کہ آپ میں بَدرُوح ہے۔ حضرت اِبراہیمؔ مَر گیٔے اَور دُوسرے نبی بھی۔ مگر آپ کہتے ہو کہ جو کویٔی میرے کلام پر عَمل کرے گا وہ موت کا مُنہ کبھی نہ دیکھے گا۔ کیا آپ ہمارے باپ حضرت اِبراہیمؔ سے بھی بَڑے ہیں۔ وہ مرگئے اَور نبی بھی مَر گیٔے۔ آپ اَپنے کو کیا سمجھتے ہیں؟“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”اگرمیں اَپنا جلال آپ ظاہر کرُوں تو وہ جلال کِس کام کا؟ میرا باپ جسے تُم اَپنا خُدا کہتے ہو، وُہی میرا جلال ظاہر کرتا ہے۔ تُم اُنہیں جانتے مگر میں جانتا ہُوں، اگرکہُوں کہ نہیں جانتا تو تمہاری طرح جھُوٹا ٹھہروں گا، لیکن میں اُنہیں جانتا ہُوں اَور اُن کے کلام پر عَمل کرتا ہُوں۔ تمہارے باپ اِبراہیمؔ کو بڑی خُوشی سے میرے اِس دِن کے دیکھنے کی تمنّا تھی؛ اِبراہیمؔ نے وہ دِن دیکھ لیا اَور خُوش ہو گئے۔“ یہُودی رہنما نے حُضُور عیسیٰ پر طنز کیا، ”آپ کی عمر تو ابھی پچاس سال کی بھی نہیں ہویٔی، اَور آپ نے اِبراہیمؔ کو دیکھاہے!“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں، اِبراہیمؔ کے پیدا ہونے سے پہلے میں ہُوں۔“ اِس پر اُنہُوں نے پتّھر اُٹھائے کہ آپ کو سنگسار کریں، لیکن حُضُور عیسیٰ خُود، اُن کی نظروں سے بچ کر بیت المُقدّس سے نِکل گیٔے۔
یوحنا 31:8-59 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
جو یہودی اُس کا یقین کرتے تھے عیسیٰ اب اُن سے ہم کلام ہوا، ”اگر تم میری تعلیم کے تابع رہو گے تب ہی تم میرے سچے شاگرد ہو گے۔ پھر تم سچائی کو جان لو گے اور سچائی تم کو آزاد کر دے گی۔“ اُنہوں نے اعتراض کیا، ”ہم تو ابراہیم کی اولاد ہیں، ہم کبھی بھی کسی کے غلام نہیں رہے۔ پھر آپ کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ ہم آزاد ہو جائیں گے؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو بھی گناہ کرتا ہے وہ گناہ کا غلام ہے۔ غلام تو عارضی طور پر گھر میں رہتا ہے، لیکن مالک کا بیٹا ہمیشہ تک۔ اِس لئے اگر فرزند تم کو آزاد کرے تو تم حقیقتاً آزاد ہو گے۔ مجھے معلوم ہے کہ تم ابراہیم کی اولاد ہو۔ لیکن تم مجھے قتل کرنے کے درپَے ہو، کیونکہ تمہارے اندر میرے پیغام کے لئے گنجائش نہیں ہے۔ مَیں تم کو وہی کچھ بتاتا ہوں جو مَیں نے باپ کے ہاں دیکھا ہے، جبکہ تم وہی کچھ سناتے ہو جو تم نے اپنے باپ سے سنا ہے۔“ اُنہوں نے کہا، ”ہمارا باپ ابراہیم ہے۔“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر تم ابراہیم کی اولاد ہوتے تو تم اُس کے نمونے پر چلتے۔ اِس کے بجائے تم مجھے قتل کرنے کی تلاش میں ہو، اِس لئے کہ مَیں نے تم کو وہی سچائی سنائی ہے جو مَیں نے اللہ کے حضور سنی ہے۔ ابراہیم نے کبھی بھی اِس قسم کا کام نہ کیا۔ نہیں، تم اپنے باپ کا کام کر رہے ہو۔“ اُنہوں نے اعتراض کیا، ”ہم حرام زادے نہیں ہیں۔ اللہ ہی ہمارا واحد باپ ہے۔“ عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”اگر اللہ تمہارا باپ ہوتا تو تم مجھ سے محبت رکھتے، کیونکہ مَیں اللہ میں سے نکل آیا ہوں۔ مَیں اپنی طرف سے نہیں آیا بلکہ اُسی نے مجھے بھیجا ہے۔ تم میری زبان کیوں نہیں سمجھتے؟ اِس لئے کہ تم میری بات سن نہیں سکتے۔ تم اپنے باپ ابلیس سے ہو اور اپنے باپ کی خواہشوں پر عمل کرنے کے خواہاں رہتے ہو۔ وہ شروع ہی سے قاتل ہے اور سچائی پر قائم نہ رہا، کیونکہ اُس میں سچائی ہے نہیں۔ جب وہ جھوٹ بولتا ہے تو یہ فطری بات ہے، کیونکہ وہ جھوٹ بولنے والا اور جھوٹ کا باپ ہے۔ لیکن مَیں سچی باتیں سناتا ہوں اور یہی وجہ ہے کہ تم کو مجھ پر یقین نہیں آتا۔ کیا تم میں سے کوئی ثابت کر سکتا ہے کہ مجھ سے کوئی گناہ سرزد ہوا ہے؟ مَیں تو تم کو حقیقت بتا رہا ہوں۔ پھر تم کو مجھ پر یقین کیوں نہیں آتا؟ جو اللہ سے ہے وہ اللہ کی باتیں سنتا ہے۔ تم یہ اِس لئے نہیں سنتے کہ تم اللہ سے نہیں ہو۔“ یہودیوں نے جواب دیا، ”کیا ہم نے ٹھیک نہیں کہا کہ تم سامری ہو اور کسی بدروح کے قبضے میں ہو؟“ عیسیٰ نے کہا، ”مَیں بدروح کے قبضے میں نہیں ہوں بلکہ اپنے باپ کی عزت کرتا ہوں جبکہ تم میری بےعزتی کرتے ہو۔ مَیں خود اپنی عزت کا خواہاں نہیں ہوں۔ لیکن ایک ہے جو میری عزت اور جلال کا خیال رکھتا اور انصاف کرتا ہے۔ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو بھی میرے کلام پر عمل کرتا رہے وہ موت کو کبھی نہیں دیکھے گا۔“ یہ سن کر لوگوں نے کہا، ”اب ہمیں پتا چل گیا ہے کہ تم کسی بدروح کے قبضے میں ہو۔ ابراہیم اور نبی سب انتقال کر گئے جبکہ تم دعویٰ کرتے ہو، ’جو بھی میرے کلام پر عمل کرتا رہے وہ موت کا مزہ کبھی نہیں چکھے گا۔‘ کیا تم ہمارے باپ ابراہیم سے بڑے ہو؟ وہ مر گیا، اور نبی بھی مر گئے۔ تم اپنے آپ کو کیا سمجھتے ہو؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر مَیں اپنی عزت اور جلال بڑھاتا تو میرا جلال باطل ہوتا۔ لیکن میرا باپ ہی میری عزت و جلال بڑھاتا ہے، وہی جس کے بارے میں تم دعویٰ کرتے ہو کہ ’وہ ہمارا خدا ہے۔‘ لیکن حقیقت میں تم نے اُسے نہیں جانا جبکہ مَیں اُسے جانتا ہوں۔ اگر مَیں کہتا کہ مَیں اُسے نہیں جانتا تو مَیں تمہاری طرح جھوٹا ہوتا۔ لیکن مَیں اُسے جانتا اور اُس کے کلام پر عمل کرتا ہوں۔ تمہارے باپ ابراہیم نے خوشی منائی جب اُسے معلوم ہوا کہ وہ میری آمد کا دن دیکھے گا، اور وہ اُسے دیکھ کر مسرور ہوا۔“ یہودیوں نے اعتراض کیا، ”تمہاری عمر تو ابھی پچاس سال بھی نہیں، تو پھر تم کس طرح کہہ سکتے ہو کہ تم نے ابراہیم کو دیکھا ہے؟“ عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، ابراہیم کی پیدائش سے پیشتر ’مَیں ہوں‘۔“ اِس پر لوگ اُسے سنگسار کرنے کے لئے پتھر اُٹھانے لگے۔ لیکن عیسیٰ غائب ہو کر بیت المُقدّس سے نکل گیا۔