یوحنا 1:8-20
یوحنا 1:8-20 کِتابِ مُقادّس (URD)
مگر یِسُوعؔ زَیتُوؔن کے پہاڑ کو گیا۔ صُبح سویرے ہی وہ پِھر ہَیکل میں آیا اور سب لوگ اُس کے پاس آئے اور وہ بَیٹھ کر اُنہیں تعلِیم دینے لگا۔ اور فقِیہہ اور فرِیسی ایک عَورت کو لائے جو زِنا میں پکڑی گئی تھی اور اُسے بِیچ میں کھڑا کر کے یِسُوعؔ سے کہا۔ اَے اُستاد! یہ عَورت زِنا میں عَین فِعل کے وقت پکڑی گئی ہے۔ تَورَیت میں مُوسیٰ نے ہم کو حُکم دِیا ہے کہ اَیسی عَورتوں کو سنگسار کریں۔ پس تُو اِس عَورت کی نِسبت کیا کہتا ہے؟ اُنہوں نے اُسے آزمانے کے لِئے یہ کہا تاکہ اُس پر اِلزام لگانے کا کوئی سبب نِکالیں مگر یِسُوعؔ جُھک کر اُنگلی سے زمِین پر لِکھنے لگا۔ جب وہ اُس سے سوال کرتے ہی رہے تو اُس نے سِیدھے ہو کر اُن سے کہا کہ جو تُم میں بے گُناہ ہو وُہی پہلے اُس کے پتّھر مارے۔ اور پِھر جُھک کر زمِین پر اُنگلی سے لِکھنے لگا۔ وہ یہ سُن کر بڑوں سے لے کر چھوٹوں تک ایک ایک کر کے نِکل گئے اور یِسُوعؔ اکیلا رہ گیا اور عَورت وہِیں بِیچ میں رہ گئی۔ یِسُوعؔ نے سِیدھے ہو کر اُس سے کہا اَے عَورت یہ لوگ کہاں گئے؟ کیا کِسی نے تُجھ پر حُکم نہیں لگایا؟ اُس نے کہا اَے خُداوند کِسی نے نہیں۔ یِسُوعؔ نے کہا مَیں بھی تُجھ پر حُکم نہیں لگاتا۔ جا۔ پِھر گُناہ نہ کرنا]۔ یِسُوعؔ نے پِھر اُن سے مُخاطِب ہو کر کہا دُنیا کا نُور مَیں ہُوں۔ جو میری پیرَوی کرے گا وہ اندھیرے میں نہ چلے گا بلکہ زِندگی کا نُور پائے گا۔ فرِیسِیوں نے اُس سے کہا تُو اپنی گواہی آپ دیتا ہے۔ تیری گواہی سچّی نہیں۔ یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا اگرچہ مَیں اپنی گواہی آپ دیتا ہُوں تَو بھی میری گواہی سچّی ہے کیونکہ مُجھے معلُوم ہے کہ مَیں کہاں سے آیا ہُوں اور کہاں کو جاتا ہُوں لیکن تُم کو معلُوم نہیں کہ مَیں کہاں سے آتا ہُوں یا کہاں کو جاتا ہُوں۔ تُم جِسم کے مُطابِق فَیصلہ کرتے ہو۔ مَیں کِسی کا فَیصلہ نہیں کرتا۔ اور اگر مَیں فَیصلہ کرُوں بھی تو میرا فَیصلہ سچّا ہے کیونکہ مَیں اکیلا نہیں بلکہ مَیں ہُوں اور باپ ہے جِس نے مُجھے بھیجا ہے۔ اور تُمہاری تَورَیت میں بھی لِکھا ہے کہ دو آدمِیوں کی گواہی مِل کر سچّی ہوتی ہے۔ ایک تو مَیں خُود اپنی گواہی دیتا ہُوں اور ایک باپ جِس نے مُجھے بھیجا میری گواہی دیتا ہے۔ اُنہوں نے اُس سے کہا تیرا باپ کہاں ہے؟ یِسُوعؔ نے جواب دِیا نہ تُم مُجھے جانتے ہو نہ میرے باپ کو۔ اگر مُجھے جانتے تو میرے باپ کو بھی جانتے۔ اُس نے ہَیکل میں تعلِیم دیتے وقت یہ باتیں بیت المال میں کہِیں اور کِسی نے اُس کو نہ پکڑا کیونکہ ابھی تک اُس کا وقت نہ آیا تھا۔
یوحنا 1:8-20 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اِس کے بعد حُضُور عیسیٰ کوہِ زَیتُون پر چلے گیٔے۔ صُبح ہوتے ہی وہ بیت المُقدّس میں پھر واپس ہویٔے اَور سَب لوگ حُضُور عیسیٰ کے پاس جمع ہو گئے۔ تَب آپ بَیٹھ گیٔے اَور اُنہیں تعلیم دینے لگے۔ اتنے میں شَریعت کے عالِم اَور فرِیسی ایک عورت کو لایٔے جو زنا کرتی ہویٔی پکڑی گئی تھی۔ اُنہُوں نے اُسے درمیان میں کھڑا کر دیا اَور حُضُور عیسیٰ سے فرمایا،”اَے اُستاد، یہ عورت زنا کرتی ہویٔی پکڑی گئی ہے۔ حضرت مُوسیٰ نے توریت میں ہمیں حُکم دیا ہے کہ اَیسی عورتوں کو سنگسار کریں، اَب آپ کیا فرماتے ہیں؟“ وہ یہ سوال محض حُضُور عیسیٰ کو آزمانے کے لیٔے پُوچھ رہے تھے تاکہ کسی سبب سے حُضُور عیسیٰ پر اِلزام لگاسکیں۔ لیکن حُضُور عیسیٰ جُھک کر اَپنی اُنگلی سے زمین پر کُچھ لکھنے لگے۔ جَب وہ سوال کرنے سے باز نہ آئے تو حُضُور عیسیٰ نے سَر اُٹھاکر اُن سے فرمایا، ”تُم میں جو بےگُناہ ہو وُہی اِس عورت پر سَب سے پہلے پتّھر پھینکے۔“ وہ پھر جُھک کر زمین پر کُچھ لکھنے لگے۔ یہ سُن کر، سَب چھوٹے بَڑے ایک ایک کر، چلے گیٔے، یہاں تک کہ حُضُور عیسیٰ وہاں تنہا رہ گیٔے۔ تَب حُضُور عیسیٰ نے سیدھے ہوکر عورت سے پُوچھا، ”اَے عورت، یہ لوگ کہاں چلے گیٔے؟ کیا کسی نے تُجھے مُجرم نہیں ٹھہرایا؟“ اُس عورت نے کہا، ”اَے آقا، کسی نے نہیں۔“ حُضُور عیسیٰ نے اعلانیہ فرمایا، ”تَب میں بھی تُجھے مُجرم نہیں ٹھہراتا، اَب جاؤ اَور آئندہ گُناہ نہ کرنا۔“ جَب حُضُور عیسیٰ نے لوگوں سے پھر خِطاب کیا، ”میں دُنیا کا نُور ہُوں، جو کویٔی میری پیروی کرتا ہے وہ کبھی تاریکی میں نہ چلے گا بَلکہ زندگی کا نُور پایٔےگا۔“ فریسیوں نے حُضُور المسیؔح سے سخت لہجے میں کہا، ”آپ اَپنے ہی حق میں اَپنی گواہی دیتے ہیں، آپ کی گواہی قابِل قبُول نہیں ہے۔“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”اگرمیں اَپنے ہی حق میں گواہی دیتا ہُوں، تو بھی میری گواہی قابِل قبُول نہیں ہے، کیونکہ میں جانتا ہُوں کہ کہاں سے آیا ہُوں اَور کہاں جاتا ہُوں۔ لیکن تُمہیں کیا مَعلُوم کہ میں کہاں سے آیا ہُوں اَور کہاں جاتا ہُوں۔ تُم صورت دیکھ کر فیصلہ کرتے ہو، میں کسی کے بارے میں فیصلہ نہیں کرتا۔ لیکن اگرمیں فیصلہ کروں بھی، تو میرا فیصلہ، صحیح ہوگا، کیونکہ میں تنہا نہیں۔ بَلکہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے، میرے ساتھ ہیں۔ تمہاری توریت میں بھی لِکھّا ہے کہ دو آدمیوں کی گواہی سچّی ہوتی ہے۔ میں ہی اَپنی گواہی نہیں دیتا؛ بَلکہ میرا دُوسرا گواہ آسمانی باپ ہے جنہوں نے مُجھے بھیجا ہے۔“ تَب اُنہُوں نے حُضُور المسیؔح سے پُوچھا، ”آپ کا باپ کہاں ہے؟“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”تُم مُجھے نہیں جانتے ہو نہ ہی میرے باپ کو، اگر تُم نے مُجھے جانا ہوتا تو میرے باپ کو بھی جانتے۔“ حُضُور المسیؔح نے یہ باتیں بیت المُقدّس میں تعلیم دیتے وقت اُس جگہ کہیں جہاں نذرانے جمع کیٔے جاتے تھے۔ لیکن کسی نے آپ کو نہ پکڑا کیونکہ ابھی حُضُور المسیؔح کا وقت نہ آیاتھا۔
یوحنا 1:8-20 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
عیسیٰ خود زیتون کے پہاڑ پر چلا گیا۔ اگلے دن پَو پھٹتے وقت وہ دوبارہ بیت المُقدّس میں آیا۔ وہاں سب لوگ اُس کے گرد جمع ہوئے اور وہ بیٹھ کر اُنہیں تعلیم دینے لگا۔ اِس دوران شریعت کے علما اور فریسی ایک عورت کو لے کر آئے جسے زنا کرتے وقت پکڑا گیا تھا۔ اُسے بیچ میں کھڑا کر کے اُنہوں نے عیسیٰ سے کہا، ”اُستاد، اِس عورت کو زنا کرتے وقت پکڑا گیا ہے۔ موسیٰ نے شریعت میں ہمیں حکم دیا ہے کہ ایسے لوگوں کو سنگسار کرنا ہے۔ آپ کیا کہتے ہیں؟“ اِس سوال سے وہ اُسے پھنسانا چاہتے تھے تاکہ اُس پر الزام لگانے کا کوئی بہانہ اُن کے ہاتھ آ جائے۔ لیکن عیسیٰ جھک گیا اور اپنی اُنگلی سے زمین پر لکھنے لگا۔ جب وہ اُس سے جواب کا تقاضا کرتے رہے تو وہ کھڑا ہو کر اُن سے مخاطب ہوا، ”تم میں سے جس نے کبھی گناہ نہیں کیا، وہ پہلا پتھر مارے۔“ پھر وہ دوبارہ جھک کر زمین پر لکھنے لگا۔ یہ جواب سن کر الزام لگانے والے یکے بعد دیگرے وہاں سے کھسک گئے، پہلے بزرگ، پھر باقی سب۔ آخرکار عیسیٰ اور درمیان میں کھڑی وہ عورت اکیلے رہ گئے۔ پھر اُس نے کھڑے ہو کر کہا، ”اے عورت، وہ سب کہاں گئے؟ کیا کسی نے تجھ پر فتویٰ نہیں لگایا؟“ عورت نے جواب دیا، ”نہیں خداوند۔“ عیسیٰ نے کہا، ”مَیں بھی تجھ پر فتویٰ نہیں لگاتا۔ جا، آئندہ گناہ نہ کرنا۔“ پھر عیسیٰ دوبارہ لوگوں سے مخاطب ہوا، ”دنیا کا نور مَیں ہوں۔ جو میری پیروی کرے وہ تاریکی میں نہیں چلے گا، کیونکہ اُسے زندگی کا نور حاصل ہو گا۔“ فریسیوں نے اعتراض کیا، ”آپ تو اپنے بارے میں گواہی دے رہے ہیں۔ ایسی گواہی معتبر نہیں ہوتی۔“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگرچہ مَیں اپنے بارے میں ہی گواہی دے رہا ہوں توبھی وہ معتبر ہے۔ کیونکہ مَیں جانتا ہوں کہ مَیں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں کو جا رہا ہوں۔ لیکن تم کو تو معلوم نہیں کہ مَیں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں جا رہا ہوں۔ تم انسانی سوچ کے مطابق لوگوں کا فیصلہ کرتے ہو، لیکن مَیں کسی کا بھی فیصلہ نہیں کرتا۔ اور اگر فیصلہ کروں بھی تو میرا فیصلہ درست ہے، کیونکہ مَیں اکیلا نہیں ہوں۔ باپ جس نے مجھے بھیجا ہے میرے ساتھ ہے۔ تمہاری شریعت میں لکھا ہے کہ دو آدمیوں کی گواہی معتبر ہے۔ مَیں خود اپنے بارے میں گواہی دیتا ہوں جبکہ دوسرا گواہ باپ ہے جس نے مجھے بھیجا۔“ اُنہوں نے پوچھا، ”آپ کا باپ کہاں ہے؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”تم نہ مجھے جانتے ہو، نہ میرے باپ کو۔ اگر تم مجھے جانتے تو پھر میرے باپ کو بھی جانتے۔“ عیسیٰ نے یہ باتیں اُس وقت کیں جب وہ اُس جگہ کے قریب تعلیم دے رہا تھا جہاں لوگ اپنا ہدیہ ڈالتے تھے۔ لیکن کسی نے اُسے گرفتار نہ کیا کیونکہ ابھی اُس کا وقت نہیں آیا تھا۔