YouVersion Logo
تلاش

یوحنا 1:5-30

یوحنا 1:5-30 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

اِس کے بعد یِسوعؔ یہُودیوں کی ایک عید کے لیٔے یروشلیمؔ تشریف لے گیٔے۔ یروشلیمؔ میں بھیڑ دروازہ کے پاس ایک حوض ہے جو عِبرانی زبان میں بیت حَسدؔا کہلاتا ہے اَورجو پانچ برامدوں سے گھِرا ہُواہے۔ اِن برامدوں میں بہت سے اَندھے، لنگڑے اَور مفلُوج پڑے رہتے تھے، پڑے پڑے پانی کے ہلنے کا اِنتظار کرتے تھے۔ کہا جاتا تھا کہ خُداوؔند کا فرشتہ کسی وقت نیچے اُتر کر پانی ہلاتا اَور پانی کے ہلتے ہی جو کویٔی پہلے حوض میں اُتر جاتا تھا وہ تندرست ہو جاتا تھا خواہ وہ کسی بھی مرض کا شِکار ہو۔ وہاں ایک اَیسا آدمی بھی پڑا ہُوا تھا جو اڑتیس بَرس سے مفلُوج تھا۔ جَب یِسوعؔ نے اُسے وہاں پڑا دیکھا اَور جان لیا کہ وہ ایک مُدّت سے اُسی حالت میں ہے تو یِسوعؔ نے اُس مفلُوج سے پُوچھا، ”کیا تو تندرست ہونا چاہتاہے؟“ اُس مفلُوج نے جَواب دیا، ”آقا، جَب پانی ہلایا جاتا ہے تو میرا کویٔی نہیں ہے جو حوض میں اُترنے کے لیٔے میری مدد کر سکے بَلکہ میرے حوض تک پہُنچتے پہُنچتے کویٔی اَور اُس میں اُتر جاتا ہے۔“ یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”اُٹھ اَور اَپنا بچھونا اُٹھا اَور چل، پھر۔“ وہ آدمی اُسی وقت تندرست ہو گیا اَور اَپنا بچھونا اُٹھاکر چلنے پھرنے لگا۔ یہ واقعہ سَبت کے دِن ہُوا تھا۔ یہُودی رہنما اُس آدمی سے جو تندرست ہو گیا تھا کہنے لگے، ”آج سَبت کا دِن ہے؛ اَور شَریعت کے مُطابق تیرا بچھونا اُٹھاکر چلنا روا نہیں۔“ اُس نے جَواب دیا، ”جِس آدمی نے مُجھے شفا بخشی اُن ہی نے مُجھے حُکم دیا تھا کہ ’اَپنا بچھونا اُٹھاکر چل پھر۔‘ “ اُنہُوں نے اُس مفلُوج سے پُوچھا، ”کون ہے وہ جِس نے تُجھے بچھونا اُٹھاکر چلنے پھرنے کا حُکم دیا ہے؟“ شفا پانے والے آدمی کو کچھ نہیں مَعلُوم تھا کہ اُسے حُکم دینے والا کون ہے کیونکہ یِسوعؔ لوگوں کے ہُجوم میں کہیں آگے نکل گیٔے تھے۔ بعد میں یِسوعؔ نے اُس آدمی کو بیت المُقدّس میں دیکھ کر اُس سے فرمایا، دیکھ، ”اَب تو تندرست ہو گیا ہے، گُناہ سے دُور رہنا ورنہ تُجھ پر اِس سے بھی بڑی آفت نہ آ جائے۔“ اُس نے جا کر یہُودی رہنماؤں کو بتایا کہ جِس نے مُجھے تندرست کیا وہ یِسوعؔ ہیں۔ یِسوعؔ اَیسے معجزے سَبت کے دِن بھی کرتے تھے اِس لیٔے یہُودی رہنما آپ کو ستانے لگے۔ یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”میرا باپ اَب تک اَپنا کام کر رہاہے اَور مَیں بھی کر رہا ہُوں۔“ اِس وجہ سے یہُودی رہنما یِسوعؔ کو قتل کرنے کی کوشش میں پہلے سے بھی زِیادہ سرگرم ہو گئے کیونکہ اُن کے نزدیک یِسوعؔ نہ صِرف سَبت کے حُکم کی خِلاف ورزی کرتے تھے بَلکہ خُدا کو اَپنا باپ کہہ کر پُکارتے تھے گویا وہ خُدا کے برابر تھے۔ یِسوعؔ نے اُنہیں یہ جَواب دیا، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ بیٹا اَپنے آپ کُچھ نہیں کر سَکتا۔ وہ وُہی کرتا ہے جو وہ اَپنے باپ کو کرتے دیکھتا ہے کیونکہ باپ بیٹے سے پیار کرتا ہے اَور اَپنے سارے کام اُسے دِکھاتا ہے۔ تُمہیں حیرت ہوگی کہ وہ اِن سے بھی بڑے بڑے کام اُسے دِکھائے گا۔ کیونکہ جِس طرح باپ مُردوں کو زندہ کرتا ہے اَور زندگی بخشتا ہے اُسی طرح بیٹا بھی جسے چاہتاہے اُسے زندگی بخشتا ہے۔ باپ کسی کی عدالت نہیں کرتا بَلکہ اُس نے عدالت کا سارا اِختیار بیٹے کو سونپ دیا ہے، تاکہ سَب لوگ بیٹے کو بھی وُہی عزّت دیں جو وہ باپ کو دیتے ہیں۔ جو بیٹے کی عزّت نہیں کرتا وہ باپ کی بھی جِس نے بیٹے کو بھیجا ہے، عزّت نہیں کرتا۔ ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جو کویٔی میرا کلام سُن کر میرے بھیجنے والے پر ایمان لاتا ہے، اَبدی زندگی اُسی کی ہے اَور اُس پر سزا کا حُکم نہیں ہوتا بَلکہ وہ موت سے بچ کر زندگی میں داخل ہو گیا۔“ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ وقت آ رہاہے بَلکہ آ چُکاہے جَب مُردے خُدا کے بیٹے کی آواز سُنیں گے اَور اُسے سُن کر زندگی حاصل کریں گے۔ کیونکہ جَیسے باپ اَپنے آپ میں زندگی رکھتا ہے وَیسے ہی باپ نے بیٹے کو بھی اَپنے میں زندگی رکھنے کا شرف بخشا ہے۔ بَلکہ باپ نے عدالت کرنے کا اِختیار بیٹے کو بخش دیا ہے کیونکہ وہ اِبن آدمؔ ہیں۔ ”اِن باتوں پر تعجُّب نہ کرو، کیونکہ وہ وقت آ رہاہے جَب سارے مُردے اُس کی آواز سُنیں گے اَور قبروں سے باہر نکل آئیں گے جنہوں نے نیکی کی ہے وہ زندگی کی قیامت کے لیٔے جایٔیں گے اَور جنہوں نے بدی کی ہے وہ قیامت کی سزا پائیں گے۔ میں اَپنے آپ کُچھ نہیں کر سَکتا۔ جَیسا سُنتا ہُوں فیصلہ دیتا ہُوں اَور میرا فیصلہ برحق ہوتاہے کیونکہ مَیں اَپنی مرضی کا نہیں بَلکہ اَپنے بھیجنے والے کی مرضی کا طالب ہُوں۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں یوحنا 5

یوحنا 1:5-30 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

کچھ دیر کے بعد عیسیٰ کسی یہودی عید کے موقع پر یروشلم گیا۔ شہر میں ایک حوض تھا جس کا نام اَرامی زبان میں بیت حسدا تھا۔ اُس کے پانچ بڑے برآمدے تھے اور وہ شہر کے اُس دروازے کے قریب تھا جس کا نام ’بھیڑوں کا دروازہ‘ ہے۔ اِن برآمدوں میں بےشمار معذور لوگ پڑے رہتے تھے۔ یہ اندھے، لنگڑے اور مفلوج پانی کے ہلنے کے انتظار میں رہتے تھے۔ [کیونکہ گاہے بگاہے رب کا فرشتہ اُتر کر پانی کو ہلا دیتا تھا۔ جو بھی اُس وقت اُس میں پہلے داخل ہو جاتا اُسے شفا مل جاتی تھی خواہ اُس کی بیماری کوئی بھی کیوں نہ ہوتی۔] مریضوں میں سے ایک آدمی 38 سال سے معذور تھا۔ جب عیسیٰ نے اُسے وہاں پڑا دیکھا اور اُسے معلوم ہوا کہ یہ اِتنی دیر سے اِس حالت میں ہے تو اُس نے پوچھا، ”کیا تُو تندرست ہونا چاہتا ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”خداوند، یہ مشکل ہے۔ میرا کوئی ساتھی نہیں جو مجھے اُٹھا کر پانی میں جب اُسے ہلایا جاتا ہے لے جائے۔ اِس لئے میرے وہاں پہنچنے میں اِتنی دیر لگ جاتی ہے کہ کوئی اَور مجھ سے پہلے پانی میں اُتر جاتا ہے۔“ عیسیٰ نے کہا، ”اُٹھ، اپنا بستر اُٹھا کر چل پھر!“ وہ آدمی فوراً بحال ہو گیا۔ اُس نے اپنا بستر اُٹھایا اور چلنے پھرنے لگا۔ یہ واقعہ سبت کے دن ہوا۔ اِس لئے یہودیوں نے شفایاب آدمی کو بتایا، ”آج سبت کا دن ہے۔ آج بستر اُٹھانا منع ہے۔“ لیکن اُس نے جواب دیا، ”جس آدمی نے مجھے شفا دی اُس نے مجھے بتایا، ’اپنا بستر اُٹھا کر چل پھر‘۔“ اُنہوں نے سوال کیا، ”وہ کون ہے جس نے تجھے یہ کچھ بتایا؟“ لیکن شفایاب آدمی کو معلوم نہ تھا، کیونکہ عیسیٰ ہجوم کے سبب سے چپکے سے وہاں سے چلا گیا تھا۔ بعد میں عیسیٰ اُسے بیت المُقدّس میں ملا۔ اُس نے کہا، ”اب تُو بحال ہو گیا ہے۔ پھر گناہ نہ کرنا، ایسا نہ ہو کہ تیرا حال پہلے سے بھی بدتر ہو جائے۔“ اُس آدمی نے اُسے چھوڑ کر یہودیوں کو اطلاع دی، ”عیسیٰ نے مجھے شفا دی۔“ اِس پر یہودی اُس کو ستانے لگے، کیونکہ اُس نے اُس آدمی کو سبت کے دن بحال کیا تھا۔ لیکن عیسیٰ نے اُنہیں جواب دیا، ”میرا باپ آج تک کام کرتا آیا ہے، اور مَیں بھی ایسا کرتا ہوں۔“ یہ سن کر یہودی اُسے قتل کرنے کی مزید کوشش کرنے لگے، کیونکہ اُس نے نہ صرف سبت کے دن کو منسوخ قرار دیا تھا بلکہ اللہ کو اپنا باپ کہہ کر اپنے آپ کو اللہ کے برابر ٹھہرایا تھا۔ عیسیٰ نے اُنہیں جواب دیا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ فرزند اپنی مرضی سے کچھ نہیں کر سکتا۔ وہ صرف وہ کچھ کرتا ہے جو وہ باپ کو کرتے دیکھتا ہے۔ جو کچھ باپ کرتا ہے وہی فرزند بھی کرتا ہے، کیونکہ باپ فرزند کو پیار کرتا اور اُسے سب کچھ دکھاتا ہے جو وہ خود کرتا ہے۔ ہاں، وہ فرزند کو اِن سے بھی عظیم کام دکھائے گا۔ پھر تم اَور بھی زیادہ حیرت زدہ ہو گے۔ کیونکہ جس طرح باپ مُردوں کو زندہ کرتا ہے اُسی طرح فرزند بھی جنہیں چاہتا ہے زندہ کر دیتا ہے۔ اور باپ کسی کی بھی عدالت نہیں کرتا بلکہ اُس نے عدالت کا پورا انتظام فرزند کے سپرد کر دیا ہے تاکہ سب اُسی طرح فرزند کی عزت کریں جس طرح وہ باپ کی عزت کرتے ہیں۔ جو فرزند کی عزت نہیں کرتا وہ باپ کی بھی عزت نہیں کرتا جس نے اُسے بھیجا ہے۔ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، جو بھی میری بات سن کر اُس پر ایمان لاتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے ابدی زندگی اُس کی ہے۔ اُسے مجرم نہیں ٹھہرایا جائے گا بلکہ وہ موت کی گرفت سے نکل کر زندگی میں داخل ہو گیا ہے۔ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ ایک وقت آنے والا ہے بلکہ آ چکا ہے جب مُردے اللہ کے فرزند کی آواز سنیں گے۔ اور جتنے سنیں گے وہ زندہ ہو جائیں گے۔ کیونکہ جس طرح باپ زندگی کا منبع ہے اُسی طرح اُس نے اپنے فرزند کو زندگی کا منبع بنا دیا ہے۔ ساتھ ساتھ اُس نے اُسے عدالت کرنے کا اختیار بھی دے دیا ہے، کیونکہ وہ ابنِ آدم ہے۔ یہ سن کر تعجب نہ کرو کیونکہ ایک وقت آ رہا ہے جب تمام مُردے اُس کی آواز سن کر قبروں میں سے نکل آئیں گے۔ جنہوں نے نیک کام کیا وہ جی اُٹھ کر زندگی پائیں گے جبکہ جنہوں نے بُرا کام کیا وہ جی تو اُٹھیں گے لیکن اُن کی عدالت کی جائے گی۔ مَیں اپنی مرضی سے کچھ نہیں کر سکتا بلکہ جو کچھ باپ سے سنتا ہوں اُس کے مطابق عدالت کرتا ہوں۔ اور میری عدالت راست ہے کیونکہ مَیں اپنی مرضی کرنے کی کوشش نہیں کرتا بلکہ اُسی کی جس نے مجھے بھیجا ہے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں یوحنا 5

یوحنا 1:5-30 کِتابِ مُقادّس (URD)

اِن باتوں کے بعد یہُودِیوں کی ایک عِید ہُوئی اور یِسُوعؔ یروشلِیم کو گیا۔ یروشلِیم میں بھیڑ دروازہ کے پاس ایک حَوض ہے جو عِبرانی میں بیت حسؔدا کہلاتا ہے اور اُس کے پانچ برآمدے ہیں۔ اِن میں بُہت سے بِیمار اور اندھے اور لنگڑے اور پژمُردہ لوگ [جو پانی کے ہِلنے کے مُنتظِر ہو کر] پڑے تھے۔ [کیونکہ وقت پر خُداوند کا فرِشتہ حَوض پر اُتر کر پانی ہِلایا کرتا تھا۔ پانی ہِلتے ہی جو کوئی پہلے اُترتا سو شِفا پاتا اُس کی جو کُچھ بِیماری کیوں نہ ہو۔] وہاں ایک شخص تھا جو اڑتِیس برس سے بِیماری میں مُبتلا تھا۔ اُس کو یِسُوعؔ نے پڑا دیکھا اور یہ جان کر کہ وہ بڑی مُدّت سے اِس حالت میں ہے اُس سے کہا کیا تُو تندرُست ہونا چاہتا ہے؟ اُس بِیمار نے اُسے جواب دِیا۔ اَے خُداوند میرے پاس کوئی آدمی نہیں کہ جب پانی ہِلایا جائے تو مُجھے حَوض میں اُتار دے بلکہ میرے پُہنچتے پُہنچتے دُوسرا مُجھ سے پہلے اُتر پڑتا ہے۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا اُٹھ اور اپنی چارپائی اُٹھا کر چل پِھر۔ وہ شخص فوراً تندرُست ہو گیا اور اپنی چارپائی اُٹھا کر چلنے پِھرنے لگا۔ وہ دِن سَبت کا تھا۔ پس یہُودی اُس سے جِس نے شِفا پائی تھی کہنے لگے کہ آج سَبت کا دِن ہے۔ تُجھے چارپائی اُٹھانا رَوا نہیں۔ اُس نے اُنہیں جواب دِیا جِس نے مُجھے تندرُست کِیا اُسی نے مُجھے فرمایا کہ اپنی چارپائی اُٹھا کر چل پِھر۔ اُنہوں نے اُس سے پُوچھا کہ وہ کَون شخص ہے جِس نے تُجھ سے کہا چارپائی اُٹھا کر چل پِھر؟ لیکن جو شِفا پا گیا تھا وہ نہ جانتا تھا کہ کَون ہے کیونکہ بِھیڑ کے سبب سے یِسُوعؔ وہاں سے ٹل گیا تھا۔ اِن باتوں کے بعد وہ یِسُوعؔ کو ہَیکل میں مِلا۔ اُس نے اُس سے کہا دیکھ تُو تندرُست ہو گیا ہے۔ پِھر گُناہ نہ کرنا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُجھ پر اِس سے بھی زِیادہ آفت آئے۔ اُس آدمی نے جا کر یہُودِیوں کو خبر دی کہ جِس نے مُجھے تندرُست کِیا وہ یِسُوعؔ ہے۔ اِس لِئے یہُودی یِسُوعؔ کو ستانے لگے کیونکہ وہ اَیسے کام سَبت کے دِن کرتا تھا۔ لیکن یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کہ میرا باپ اب تک کام کرتا ہے اور مَیں بھی کام کرتا ہُوں۔ اِس سبب سے یہُودی اَور بھی زِیادہ اُسے قتل کرنے کی کوشِش کرنے لگے کہ وہ نہ فقط سَبت کا حُکم توڑتا بلکہ خُدا کو خاص اپنا باپ کہہ کر اپنے آپ کو خُدا کے برابر بناتا تھا۔ پس یِسُوعؔ نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بیٹا آپ سے کُچھ نہیں کر سکتا سِوا اُس کے جو باپ کو کرتے دیکھتا ہے کیونکہ جِن کاموں کو وہ کرتا ہے اُنہیں بیٹا بھی اُسی طرح کرتا ہے۔ اِس لِئے کہ باپ بیٹے کو عزِیز رکھتا ہے اور جِتنے کام خُود کرتا ہے اُسے دِکھاتا ہے بلکہ اِن سے بھی بڑے کام اُسے دِکھائے گا تاکہ تُم تعجُّب کرو۔ کیونکہ جِس طرح باپ مُردوں کو اُٹھاتا اور زِندہ کرتا ہے اُسی طرح بیٹا بھی جِنہیں چاہتا ہے زِندہ کرتا ہے۔ کیونکہ باپ کِسی کی عدالت بھی نہیں کرتا بلکہ اُس نے عدالت کا سارا کام بیٹے کے سپُرد کِیا ہے۔ تاکہ سب لوگ بیٹے کی عِزّت کریں جِس طرح باپ کی عِزّت کرتے ہیں۔ جو بیٹے کی عِزّت نہیں کرتا وہ باپ کی جِس نے اُسے بھیجا عِزّت نہیں کرتا۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو میرا کلام سُنتا اور میرے بھیجنے والے کا یقِین کرتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور اُس پر سزا کا حُکم نہیں ہوتا بلکہ وہ مَوت سے نِکل کر زِندگی میں داخِل ہو گیا ہے۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ وقت آتا ہے بلکہ ابھی ہے کہ مُردے خُدا کے بیٹے کی آواز سُنیں گے اور جو سُنیں گے وہ جِئیں گے۔ کیونکہ جِس طرح باپ اپنے آپ میں زِندگی رکھتا ہے اُسی طرح اُس نے بیٹے کو بھی یہ بخشا کہ اپنے آپ میں زِندگی رکھّے۔ بلکہ اُسے عدالت کرنے کا بھی اِختیار بخشا۔ اِس لِئے کہ وہ آدمؔ زاد ہے۔ اِس سے تعجُّب نہ کرو کیونکہ وہ وقت آتا ہے کہ جِتنے قَبروں میں ہیں اُس کی آواز سُن کر نِکلیں گے۔ جِنہوں نے نیکی کی ہے زِندگی کی قیامت کے واسطے اور جِنہوں نے بدی کی ہے سزا کی قیامت کے واسطے۔ مَیں اپنے آپ سے کُچھ نہیں کر سکتا۔ جَیسا سُنتا ہُوں عدالت کرتا ہُوں اور میری عدالت راست ہے کیونکہ مَیں اپنی مرضی نہیں بلکہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی چاہتا ہُوں۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں یوحنا 5