یوحنا 1:4-14
یوحنا 1:4-14 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
فریسیوں کے کانوں تک یہ بات پہنچی کہ بہت سے لوگ حُضُور عیسیٰ کے شاگرد بَن رہے ہیں اَور اُن کی تعداد حضرت یحییٰ سے پاک غُسل پانے وَالوں سے بھی زِیادہ ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ تھی کہ حُضُور عیسیٰ خُود نہیں بَلکہ اُن کے شاگرد پاک غُسل دیتے تھے۔ جَب خُداوؔند کو یہ بات مَعلُوم ہویٔی تو وہ یہُودیؔہ کو چھوڑکر واپس گلِیل کو چَلےگئے۔ چونکہ خُداوؔند کو سامریہؔ سے ہوکر گزرنا تھا اِس لیٔے وہ سامریہؔ کے ایک سُوخاؔر نامی شہر میں آئے جو اُس آراضی کے نَزدیک وَاقع ہے جو حضرت یعقوب نے اَپنے بیٹے یُوسُفؔ کو دیا تھا۔ حضرت یعقوب کا کُنواں وہیں تھا اَور حُضُور عیسیٰ سفر کی تھکان کی وجہ سے اُس کنویں کے نَزدیک بَیٹھ گیٔے۔ یہ دوپہر کا درمیانی وقت تھا۔ ایک سامری عورت وہاں پانی بھرنے آئی۔ حُضُور عیسیٰ نے عورت سے کہا، ”مُجھے پانی پِلا؟“ (کیونکہ حُضُور عیسیٰ کے شاگرد کھانا مول لینے شہر گیٔے ہویٔے تھے۔) اُس سامری عورت نے حُضُور عیسیٰ سے کہا، ”آپ تو یہُودی ہیں اَور میں ایک سامری عورت ہُوں، آپ تو مُجھ سے پانی پِلانے کو کہتے ہیں؟“ (کیونکہ یہُودی سامریوں سے کویٔی میل جول پسند نہیں کرتے تھے)۔ حُضُور عیسیٰ نے اُسے جَواب دیا، ”اگر تُو خُدا کی بخشش کو جانتی اَور یہ بھی جانتی کہ کون تُجھ سے پانی مانگ رہا ہے تو تُو اُس سے مانگتی اَور وہ تُجھے زندگی کا پانی دیتا۔“ عورت نے کہا، ”جَناب، آپ کے پاس پانی بھرنے کے لیٔے کُچھ بھی نہیں اَور کنواں بہت گہرا ہے، آپ کو زندگی کا پانی کہاں سے ملے گا؟ کیا آپ ہمارے باپ یعقوب سے بھی بَڑے ہو جنہوں نے یہ کنواں ہمیں دیا اَور خُود اُنہُوں نے اَور اُن کی اَولاد نے اَور اُن کے مویشیوں نے اِسی کنویں کا پانی پیا؟“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”جو کویٔی یہ پانی پیتا ہے وہ پھر پیاسا ہوگا، لیکن جو کویٔی وہ پانی پیتا ہے جو میں دیتا ہُوں، وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ جو پانی میں دُوں گا وہ اُس میں زندگی کا چشمہ بَن جائے گا اَور ہمیشہ جاری رہے گا۔“
یوحنا 1:4-14 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
فریسیوں کو اطلاع ملی کہ عیسیٰ یحییٰ کی نسبت زیادہ شاگرد بنا رہا اور لوگوں کو بپتسمہ دے رہا ہے، حالانکہ وہ خود بپتسمہ نہیں دیتا تھا بلکہ اُس کے شاگرد۔ جب خداوند عیسیٰ کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ یہودیہ کو چھوڑ کر گلیل کو واپس چلا گیا۔ وہاں پہنچنے کے لئے اُسے سامریہ میں سے گزرنا تھا۔ چلتے چلتے وہ ایک شہر کے پاس پہنچ گیا جس کا نام سوخار تھا۔ یہ اُس زمین کے قریب تھا جو یعقوب نے اپنے بیٹے یوسف کو دی تھی۔ وہاں یعقوب کا کنواں تھا۔ عیسیٰ سفر سے تھک گیا تھا، اِس لئے وہ کنوئیں پر بیٹھ گیا۔ دوپہر کے تقریباً بارہ بج گئے تھے۔ ایک سامری عورت پانی بھرنے آئی۔ عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”مجھے ذرا پانی پلا۔“ (اُس کے شاگرد کھانا خریدنے کے لئے شہر گئے ہوئے تھے۔) سامری عورت نے تعجب کیا، کیونکہ یہودی سامریوں کے ساتھ تعلق رکھنے سے انکار کرتے ہیں۔ اُس نے کہا، ”آپ تو یہودی ہیں، اور مَیں سامری عورت ہوں۔ آپ کس طرح مجھ سے پانی پلانے کی درخواست کر سکتے ہیں؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر تُو اُس بخشش سے واقف ہوتی جو اللہ تجھ کو دینا چاہتا ہے اور تُو اُسے جانتی جو تجھ سے پانی مانگ رہا ہے تو تُو اُس سے مانگتی اور وہ تجھے زندگی کا پانی دیتا۔“ خاتون نے کہا، ”خداوند، آپ کے پاس تو بالٹی نہیں ہے اور یہ کنواں گہرا ہے۔ آپ کو زندگی کا یہ پانی کہاں سے ملا؟ کیا آپ ہمارے باپ یعقوب سے بڑے ہیں جس نے ہمیں یہ کنواں دیا اور جو خود بھی اپنے بیٹوں اور ریوڑوں سمیت اُس کے پانی سے لطف اندوز ہوا؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جو بھی اِس پانی میں سے پیئے اُسے دوبارہ پیاس لگے گی۔ لیکن جسے مَیں پانی پلا دوں اُسے بعد میں کبھی بھی پیاس نہیں لگے گی۔ بلکہ جو پانی مَیں اُسے دوں گا وہ اُس میں ایک چشمہ بن جائے گا جس سے پانی پھوٹ کر ابدی زندگی مہیا کرے گا۔“
یوحنا 1:4-14 کِتابِ مُقادّس (URD)
پِھر جب خُداوند کو معلُوم ہُؤا کہ فرِیسِیوں نے سُنا ہے کہ یِسُوعؔ یُوحنّا سے زِیادہ شاگِرد کرتا اور بپتِسمہ دیتا ہے۔ (گو یِسُوعؔ آپ نہیں بلکہ اُس کے شاگِرد بپتِسمہ دیتے تھے)۔ تو وہ یہُودیہ کو چھوڑ کر پِھر گلِیل کو چلا گیا۔ اور اُس کو سامرؔیہ سے ہو کر جانا ضرُور تھا۔ پس وہ سامرؔیہ کے ایک شہر تک آیا جو سُوؔخار کہلاتا ہے۔ وہ اُس قِطعہ کے نزدِیک ہے جو یعقُوبؔ نے اپنے بیٹے یُوسفؔ کو دِیا تھا۔ اور یعقُوبؔ کا کُنواں وہِیں تھا۔ چُنانچہ یِسُوعؔ سفر سے تھکا ماندہ ہو کر اُس کُنوئیں پر یُونہی بَیٹھ گیا۔ یہ چَھٹے گھنٹے کے قرِیب تھا۔ سامرؔیہ کی ایک عَورت پانی بھرنے آئی۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا مُجھے پانی پِلا۔ کیونکہ اُس کے شاگِرد شہر میں کھانا مول لینے کو گئے تھے۔ اُس سامری عَورت نے اُس سے کہا کہ تُو یہُودی ہو کر مُجھ سامری عَورت سے پانی کیوں مانگتا ہے؟ (کیونکہ یہُودی سامرِیوں سے کِسی طرح کا برتاؤ نہیں رکھتے)۔ یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا اگر تُو خُدا کی بخشِش کو جانتی اور یہ بھی جانتی کہ وہ کَون ہے جو تُجھ سے کہتا ہے مُجھے پانی پِلا تو تُو اُس سے مانگتی اور وہ تُجھے زِندگی کا پانی دیتا۔ عَورت نے اُس سے کہا اَے خُداوند تیرے پاس پانی بھرنے کو تو کُچھ ہے نہیں اور کُنواں گہرا ہے۔ پِھر وہ زِندگی کا پانی تیرے پاس کہاں سے آیا؟ کیا تُو ہمارے باپ یعقُوب سے بڑا ہے جِس نے ہم کو یہ کُنواں دِیا اور خُود اُس نے اور اُس کے بیٹوں نے اور اُس کے مویشی نے اُس میں سے پِیا؟ یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا جو کوئی اِس پانی میں سے پِیتا ہے وہ پِھر پیاسا ہو گا۔ مگر جو کوئی اُس پانی میں سے پِئے گا جو مَیں اُسے دُوں گا وہ ابد تک پِیاسا نہ ہو گا بلکہ جو پانی مَیں اُسے دُوں گا وہ اُس میں ایک چشمہ بن جائے گا جو ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے جاری رہے گا۔