یوحنا 10:3-21
یوحنا 10:3-21 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
حُضُور عیسیٰ نے فرمایا، ”تُم تو بنی اِسرائیلؔ میں اُستاد کا درجہ رکھتے ہو، پھر بھی یہ باتیں نہیں سمجھتے؟ میں تُجھ سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ ہم جو جانتے ہیں وُہی کہتے ہیں اَور جسے دیکھ چُکے ہیں اُسی کی گواہی دیتے ہیں۔ پھر بھی تُم لوگ ہماری گواہی کو نہیں مانتے۔ میں نے تُم سے زمین کی باتیں کہیں اَور تُم نے یقین نہ کیا تو اگرمیں تُم سے آسمان کی باتیں کہُوں تو تُم کیسے یقین کرو گے؟ کویٔی اِنسان آسمان پر نہیں گیا سِوائے اُس کے جو آسمان سے آیا یعنی اِبن آدمؔ۔ جِس طرح حضرت مُوسیٰ نے بیابان میں پیتل کے سانپ کو لکڑی پر لٹکا کر اُونچا اُٹھایا اُسی طرح ضروُری ہے کہ اِبن آدمؔ بھی بُلند کیا جائے۔ تاکہ جو کویٔی اُن پر ایمان لایٔے اَبدی زندگی پایٔے۔“ کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اِس قدر مَحَبّت کی کہ اَپنا اِکلوتا بیٹا بَخش دیا تاکہ جو کویٔی بیٹے پر ایمان لایٔے ہلاک نہ ہو بَلکہ اَبدی زندگی پایٔے۔ کیونکہ خُدا نے بیٹے کو دُنیا میں اِس لیٔے نہیں بھیجا کہ دُنیا کو سزا کا حُکم سُنائے بَلکہ اِس لیٔے کہ دُنیا کو بیٹے کے وسیلہ سے نَجات بَخشے۔ جو بیٹے پر ایمان لاتا ہے اُس پر سزا کا حُکم نہیں ہوتا لیکن جو بیٹے پر ایمان نہیں لاتا اُس پر پہلے ہی سزا کا حُکم ہو چُکاہے کیونکہ وہ خُدا کے اِکلوتے بیٹے کے نام پر ایمان نہیں لایا۔ اَور سزا کے حُکم کا سبب یہ ہے کہ نُور دُنیا میں آیا ہے مگر لوگوں نے نُور کی بجائے تاریکی کو پسند کیا کیونکہ اُن کے کام بُرے تھے۔ جو کویٔی بُرے کام کرتا ہے وہ نُور سے نَفرت کرتا ہے اَور نُور کے پاس نہیں آتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ اُس کے بُرے کام ظاہر ہو جایٔیں۔ لیکن جِس کی زندگی سچّائی کے لیٔے وقف ہے وہ نُور کے پاس آتا ہے تاکہ ظاہر ہو کہ اُس کا ہر کام خُدا کی مرضی کے مُطابق اَنجام پایا ہُواہے۔
یوحنا 10:3-21 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
عیسیٰ نے جواب دیا، ”تُو تو اسرائیل کا اُستاد ہے۔ کیا اِس کے باوجود بھی یہ باتیں نہیں سمجھتا؟ مَیں تجھ کو سچ بتاتا ہوں، ہم وہ کچھ بیان کرتے ہیں جو ہم جانتے ہیں اور اُس کی گواہی دیتے ہیں جو ہم نے خود دیکھا ہے۔ توبھی تم لوگ ہماری گواہی قبول نہیں کرتے۔ مَیں نے تم کو دنیاوی باتیں سنائی ہیں اور تم اُن پر ایمان نہیں رکھتے۔ تو پھر تم کیونکر ایمان لاؤ گے اگر تمہیں آسمانی باتوں کے بارے میں بتاؤں؟ آسمان پر کوئی نہیں چڑھا سوائے ابنِ آدم کے، جو آسمان سے اُترا ہے۔ اور جس طرح موسیٰ نے ریگستان میں سانپ کو لکڑی پر لٹکا کر اونچا کر دیا اُسی طرح ضرور ہے کہ ابنِ آدم کو بھی اونچے پر چڑھایا جائے، تاکہ ہر ایک کو جو اُس پر ایمان لائے گا ابدی زندگی مل جائے۔ کیونکہ اللہ نے دنیا سے اِتنی محبت رکھی کہ اُس نے اپنے اکلوتے فرزند کو بخش دیا، تاکہ جو بھی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ابدی زندگی پائے۔ کیونکہ اللہ نے اپنے فرزند کو اِس لئے دنیا میں نہیں بھیجا کہ وہ دنیا کو مجرم ٹھہرائے بلکہ اِس لئے کہ وہ اُسے نجات دے۔ جو بھی اُس پر ایمان لایا ہے اُسے مجرم نہیں قرار دیا جائے گا، لیکن جو ایمان نہیں رکھتا اُسے مجرم ٹھہرایا جا چکا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ وہ اللہ کے اکلوتے فرزند کے نام پر ایمان نہیں لایا۔ اور لوگوں کو مجرم ٹھہرانے کا سبب یہ ہے کہ گو اللہ کا نور اِس دنیا میں آیا، لیکن لوگوں نے نور کی نسبت اندھیرے کو زیادہ پیار کیا، کیونکہ اُن کے کام بُرے تھے۔ جو بھی غلط کام کرتا ہے وہ نور سے دشمنی رکھتا ہے اور اُس کے قریب نہیں آتا تاکہ اُس کے بُرے کاموں کا پول نہ کھل جائے۔ لیکن جو سچا کام کرتا ہے وہ نور کے پاس آتا ہے تاکہ ظاہر ہو جائے کہ اُس کے کام اللہ کے وسیلے سے ہوئے ہیں۔“
یوحنا 10:3-21 کِتابِ مُقادّس (URD)
یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا بنی اِسرائیل کا اُستاد ہو کر کیا تُو اِن باتوں کو نہیں جانتا؟ مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ جو ہم جانتے ہیں وہ کہتے ہیں اور جِسے ہم نے دیکھا ہے اُس کی گواہی دیتے ہیں اور تُم ہماری گواہی قبُول نہیں کرتے۔ جب مَیں نے تُم سے زمِین کی باتیں کہِیں اور تُم نے یقِین نہیں کِیا تو اگر مَیں تُم سے آسمان کی باتیں کہُوں تو کیوں کر یقِین کرو گے؟ اور آسمان پر کوئی نہیں چڑھا سِوا اُس کے جو آسمان سے اُترا یعنی اِبنِ آدمؔ جو آسمان میں ہے۔ اور جِس طرح مُوسیٰ نے سانپ کو بیابان میں اُونچے پر چڑھایا اُسی طرح ضرُور ہے کہ اِبنِ آدمؔ بھی اُونچے پر چڑھایا جائے۔ تاکہ جو کوئی اِیمان لائے اُس میں ہمیشہ کی زِندگی پائے۔ کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی مُحبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے۔ کیونکہ خُدا نے بیٹے کو دُنیا میں اِس لِئے نہیں بھیجا کہ دُنیا پر سزا کا حُکم کرے بلکہ اِس لِئے کہ دُنیا اُس کے وسِیلہ سے نجات پائے۔ جو اُس پر اِیمان لاتا ہے اُس پر سزا کا حُکم نہیں ہوتا۔ جو اُس پر اِیمان نہیں لاتا اُس پر سزا کا حُکم ہو چُکا۔ اِس لِئے کہ وہ خُدا کے اِکلَوتے بیٹے کے نام پر اِیمان نہیں لایا۔ اور سزا کے حُکم کا سبب یہ ہے کہ نُور دُنیا میں آیا ہے اور آدمِیوں نے تارِیکی کو نُور سے زِیادہ پسند کِیا۔ اِس لِئے کہ اُن کے کام بُرے تھے۔ کیونکہ جو کوئی بدی کرتا ہے وہ نُور سے دُشمنی رکھتا ہے اور نُور کے پاس نہیں آتا۔ اَیسا نہ ہو کہ اُس کے کاموں پر ملامت کی جائے۔ مگر جو سچّائی پر عمل کرتا ہے وہ نُور کے پاس آتا ہے تاکہ اُس کے کام ظاہِر ہوں کہ وہ خُدا میں کِئے گئے ہیں۔