یوحنا 1:3-15
یوحنا 1:3-15 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
فریسیوں میں ایک آدمی تھا جِس کا نام نِیکُودِیمُسؔ تھا جو یہُودیوں کی عدالتِ عالیہ کا رُکن تھا۔ ایک رات وہ حُضُور عیسیٰ کے پاس آکر کہنے لگا، ”اَے ربّی، ہم جانتے ہیں کہ خُدا نے آپ کو اُستاد بنا کر بھیجا ہے کیونکہ جو معجزے آپ دکھاتے ہیں، کویٔی نہیں دِکھا سَکتا جَب تک کہ خُدا اُس کے ساتھ نہ ہو۔“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا کہ، ”میں تُجھ سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جَب تک کویٔی نئے سِرے سے پیدا نہ ہو، وہ خُدا کی بادشاہی کو نہیں دیکھ سَکتا۔“ نِیکُودِیمُسؔ نے پُوچھا، ”اگر کویٔی آدمی بُوڑھا ہو تو وہ کِس طرح دوبارہ پیدا ہو سَکتا ہے؟ یہ ممکن نہیں کہ وہ پھر سے اَپنی ماں کے پیٹ میں داخل ہوکر پیدا ہو۔“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”میں تُجھ سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جَب تک کویٔی شخص پانی اَور رُوح سے پیدا نہ ہو، وہ خُدا کی بادشاہی میں داخل نہیں ہو سَکتا۔ بشر سے تو بشر ہی پیدا ہوتاہے مگر جو رُوح سے پیدا ہوتاہے وہ رُوح ہے۔ تعجُّب نہ کر میں نے تُجھ سے فرمایا، ’تُم سَب کو نئے سِرے سے پیدا ہونا لازمی ہے۔‘ ہَواجِدھر چلنا چاہتی ہے چلتی ہے۔ تُم اُس کی آواز تو سُنتے ہو، مگر یہ نہیں جانتے کہ وہ کہاں سے آتی ہے اَور کہاں جاتی ہے۔ پس رُوح سے پیدا ہونے والے ہر آدمی کا حال بھی اَیسا ہی ہے۔“ نِیکُودِیمُسؔ نے پُوچھا، ”یہ کیسے ممکن ہو سَکتا ہے؟“ حُضُور عیسیٰ نے فرمایا، ”تُم تو بنی اِسرائیلؔ میں اُستاد کا درجہ رکھتے ہو، پھر بھی یہ باتیں نہیں سمجھتے؟ میں تُجھ سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ ہم جو جانتے ہیں وُہی کہتے ہیں اَور جسے دیکھ چُکے ہیں اُسی کی گواہی دیتے ہیں۔ پھر بھی تُم لوگ ہماری گواہی کو نہیں مانتے۔ میں نے تُم سے زمین کی باتیں کہیں اَور تُم نے یقین نہ کیا تو اگرمیں تُم سے آسمان کی باتیں کہُوں تو تُم کیسے یقین کرو گے؟ کویٔی اِنسان آسمان پر نہیں گیا سِوائے اُس کے جو آسمان سے آیا یعنی اِبن آدمؔ۔ جِس طرح حضرت مُوسیٰ نے بیابان میں پیتل کے سانپ کو لکڑی پر لٹکا کر اُونچا اُٹھایا اُسی طرح ضروُری ہے کہ اِبن آدمؔ بھی بُلند کیا جائے۔ تاکہ جو کویٔی اُن پر ایمان لایٔے اَبدی زندگی پایٔے۔“
یوحنا 1:3-15 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
فریسی فرقے کا ایک آدمی بنام نیکدیمس تھا جو یہودی عدالتِ عالیہ کا رُکن تھا۔ وہ رات کے وقت عیسیٰ کے پاس آیا اور کہا، ”اُستاد، ہم جانتے ہیں کہ آپ ایسے اُستاد ہیں جو اللہ کی طرف سے آئے ہیں، کیونکہ جو الٰہی نشان آپ دکھاتے ہیں وہ صرف ایسا شخص ہی دکھا سکتا ہے جس کے ساتھ اللہ ہو۔“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں، صرف وہ شخص اللہ کی بادشاہی کو دیکھ سکتا ہے جو نئے سرے سے پیدا ہوا ہو۔“ نیکدیمس نے اعتراض کیا، ”کیا مطلب؟ بوڑھا آدمی کس طرح نئے سرے سے پیدا ہو سکتا ہے؟ کیا وہ دوبارہ اپنی ماں کے پیٹ میں جا کر پیدا ہو سکتا ہے؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں، صرف وہ شخص اللہ کی بادشاہی میں داخل ہو سکتا ہے جو پانی اور روح سے پیدا ہوا ہو۔ جو کچھ جسم سے پیدا ہوتا ہے وہ جسمانی ہے، لیکن جو روح سے پیدا ہوتا ہے وہ روحانی ہے۔ اِس لئے تُو تعجب نہ کر کہ مَیں کہتا ہوں، ’تمہیں نئے سرے سے پیدا ہونا ضرور ہے۔‘ ہَوا جہاں چاہے چلتی ہے۔ تُو اُس کی آواز تو سنتا ہے، لیکن یہ نہیں جانتا کہ کہاں سے آتی اور کہاں کو جاتی ہے۔ یہی حالت ہر اُس شخص کی ہے جو روح سے پیدا ہوا ہے۔“ نیکدیمس نے پوچھا، ”یہ کس طرح ہو سکتا ہے؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”تُو تو اسرائیل کا اُستاد ہے۔ کیا اِس کے باوجود بھی یہ باتیں نہیں سمجھتا؟ مَیں تجھ کو سچ بتاتا ہوں، ہم وہ کچھ بیان کرتے ہیں جو ہم جانتے ہیں اور اُس کی گواہی دیتے ہیں جو ہم نے خود دیکھا ہے۔ توبھی تم لوگ ہماری گواہی قبول نہیں کرتے۔ مَیں نے تم کو دنیاوی باتیں سنائی ہیں اور تم اُن پر ایمان نہیں رکھتے۔ تو پھر تم کیونکر ایمان لاؤ گے اگر تمہیں آسمانی باتوں کے بارے میں بتاؤں؟ آسمان پر کوئی نہیں چڑھا سوائے ابنِ آدم کے، جو آسمان سے اُترا ہے۔ اور جس طرح موسیٰ نے ریگستان میں سانپ کو لکڑی پر لٹکا کر اونچا کر دیا اُسی طرح ضرور ہے کہ ابنِ آدم کو بھی اونچے پر چڑھایا جائے، تاکہ ہر ایک کو جو اُس پر ایمان لائے گا ابدی زندگی مل جائے۔
یوحنا 1:3-15 کِتابِ مُقادّس (URD)
فریسیوں میں سے ایک شخص نِیکُدِیمُس نام یہُودِیوں کا ایک سردار تھا۔ اُس نے رات کو یِسُوعؔ کے پاس آ کر اُس سے کہا اَے ربیّ ہم جانتے ہیں کہ تُو خُدا کی طرف سے اُستاد ہو کر آیا ہے کیونکہ جو مُعجِزے تُو دِکھاتا ہے کوئی شخص نہیں دِکھا سکتا جب تک خُدا اُس کے ساتھ نہ ہو۔ یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک کوئی نئے سِرے سے پَیدا نہ ہو وہ خُدا کی بادشاہی کو دیکھ نہیں سکتا۔ نِیکُدِیمُس نے اُس سے کہا آدمی جب بُوڑھا ہو گیا تو کیوں کر پَیدا ہو سکتا ہے؟ کیا وہ دوبارہ اپنی ماں کے پیٹ میں داخِل ہو کر پَیدا ہو سکتا ہے؟ یِسُوعؔ نے جواب دِیا کہ مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں جب تک کوئی آدمی پانی اور رُوح سے پَیدا نہ ہو وہ خُدا کی بادشاہی میں داخِل نہیں ہو سکتا۔ جو جِسم سے پَیدا ہُؤا ہے جِسم ہے اور جو رُوح سے پَیدا ہُؤا ہے رُوح ہے۔ تعجُّب نہ کر کہ مَیں نے تُجھ سے کہا تُمہیں نئے سِرے سے پَیدا ہونا ضرُور ہے۔ ہوا جِدھر چاہتی ہے چلتی ہے اور تُو اُس کی آواز سُنتا ہے مگر نہیں جانتا کہ وہ کہاں سے آتی اور کہاں کو جاتی ہے۔ جو کوئی رُوح سے پَیدا ہُؤا اَیسا ہی ہے۔ نِیکُدِیمُس نے جواب میں اُس سے کہا یہ باتیں کیوں کر ہو سکتی ہیں؟ یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا بنی اِسرائیل کا اُستاد ہو کر کیا تُو اِن باتوں کو نہیں جانتا؟ مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ جو ہم جانتے ہیں وہ کہتے ہیں اور جِسے ہم نے دیکھا ہے اُس کی گواہی دیتے ہیں اور تُم ہماری گواہی قبُول نہیں کرتے۔ جب مَیں نے تُم سے زمِین کی باتیں کہِیں اور تُم نے یقِین نہیں کِیا تو اگر مَیں تُم سے آسمان کی باتیں کہُوں تو کیوں کر یقِین کرو گے؟ اور آسمان پر کوئی نہیں چڑھا سِوا اُس کے جو آسمان سے اُترا یعنی اِبنِ آدمؔ جو آسمان میں ہے۔ اور جِس طرح مُوسیٰ نے سانپ کو بیابان میں اُونچے پر چڑھایا اُسی طرح ضرُور ہے کہ اِبنِ آدمؔ بھی اُونچے پر چڑھایا جائے۔ تاکہ جو کوئی اِیمان لائے اُس میں ہمیشہ کی زِندگی پائے۔