یوحنا 19:18-40

یوحنا 19:18-40 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

اِس دَوران، اعلیٰ کاہِن یِسوعؔ سے اُن کے شاگردوں اَور اُن کی تعلیم کے بارے میں پُوچھنے لگا۔ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”مَیں نے دُنیا سے کھُلے عام باتیں کی ہیں، میں ہمیشہ یہُودی عبادت گاہوں اَور بیت المُقدّس میں تعلیم دیتا رہا ہُوں، جہاں تمام یہُودی جمع ہوتے ہیں۔ مَیں نے پوشیدہ کبھی بھی کُچھ نہیں کہا۔ آپ مُجھ سے کیوں سوال پُوچھتے ہیں؟ جنہوں نے میری باتیں سُنی ہیں اُن سے پُوچھیئے۔ وہ خُوب جانتے ہیں کہ مَیں نے کیا کُچھ کہا ہے۔“ حُضُور کے اَیسا کہنے پر سپاہیوں میں سے ایک نے جو پاس ہی کھڑا تھا، یِسوعؔ کو تھپّڑ مارا اَور کہا، ”کیا اعلیٰ کاہِن کو جَواب دینے کا یہی طریقہ ہے؟“ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”اگر مَیں نے کُچھ بُرا کہا تو، اُسے بُرا ثابت کیجئے۔ لیکن اگر اَچھّا کہا ہے، تو تھپّڑ کیوں مارتے ہو؟“ اِس پر حنّاؔ نے یِسوعؔ کے ہاتھ بندھوا کر آپ کو اعلیٰ کاہِن کائِفؔا کے پاس بھیج دیا۔ جَب، شمعُونؔ پطرس کھڑے ہویٔے آگ تاپ رہے تھے تو کسی نے اُن سے پُوچھا، ”کیا تُو بھی اُن کے شاگردوں میں سے ایک نہیں ہے؟“ پطرس نے اِنکار کرتے ہویٔے کہا، نہیں، ”میں نہیں ہُوں۔“ اعلیٰ کاہِن کے سپاہیوں میں سے ایک جو اُس خادِم کا رشتہ دار تھا جِس کا کان پطرس نے تلوار سے اُڑا دیا تھا، پطرس سے پُوچھنے لگا، ”کیا مَیں نے تُمہیں اُن کے ساتھ باغ میں نہیں دیکھا؟“ پطرس نے پھر اِنکار کیا، اَور اُسی وقت مُرغ نے بانگ دی۔ وہ صُبح سویرے ہی یِسوعؔ کو کائِفؔا کے پاس سے رُومی گورنر کے محل میں لے گیٔے۔ یہُودی رہنما محل کے اَندر نہیں گیٔے۔ اُنہیں خوف تھا کہ وہ ناپاک ہو جایٔیں گے اَور عیدِفسح کا کھانا نہ کھا سکیں گے۔ لہٰذا پِیلاطُسؔ اُن کے پاس باہر آیا اَور کہنے لگا، ”تُم اِس شخص پر کیا اِلزام لگاتے ہو؟“ اُنہُوں نے جَواب دیا، ”اگر وہ مُجرم نہ ہوتا تو ہم اِسے یہاں لاکر آپ کے سامنے کیوں پیش کرتے۔“ پِیلاطُسؔ نے کہا، ”تُم اِسے لے جاؤ اَور اَپنی شَریعت کے مُطابق خُود ہی اِس کا فیصلہ کرو۔“ یہُودیوں نے کہا، ”لیکن ہمیں تو کسی کو بھی قتل کرنے کا اِختیار نہیں ہے۔“ یہ اِس لیٔے ہُوا کہ وہ کلام پُورا ہو جو یِسوعؔ نے فرمایا تھا کہ آپ کی موت کِس طرح کی ہوگی۔ تَب پِیلاطُسؔ محل کے اَندر چلا گیا، اَور اُس نے یِسوعؔ کو وہاں طلب کرکے آپ سے پُوچھا، ”کیا آپ یہُودیوں کے بادشاہ ہیں؟“ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”تُم یہ بات اَپنی طرف سے کہتے ہو، یا اَوروں نے میرے بارے میں تُمہیں یہ خبر دی ہے؟“ پِیلاطُسؔ نے جَواب دیا، ”کیا میں کویٔی یہُودی ہُوں؟ تمہاری قوم نے اَور اہم کاہِنوں نے آپ کو میرے حوالہ کیا ہے۔ بتائیے آخِر آپ نے کیا کیا ہے؟“ یِسوعؔ نے فرمایا، ”میری بادشاہی اِس دُنیا کی نہیں۔ اگر دُنیا کی ہوتی، تو میرے خادِم جنگ کرتے اَور مُجھے یہُودی رہنماؤں کے ہاتھوں گِرفتار نہ ہونے دیتے۔ لیکن ابھی میری بادشاہی یہاں کی نہیں ہے۔“ پَس پِیلاطُسؔ نے کہا، ”تو کیا آپ ایک بادشاہ ہیں۔“ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”یہ تو آپ کا کہنا ہے کہ میں ایک بادشاہ ہُوں۔ دراصل، میں اِس لیٔے پیدا ہُوا اَور اِس مقصد سے دُنیا میں آیا کہ حق کی گواہی دُوں۔ ہر کویٔی جو حق کی طرف ہے میری بات سُنتا ہے۔“ پِیلاطُسؔ نے پُوچھا، ”حق کیا ہے؟“ یہ کہتے ہی وہ پھر یہُودیوں کے پاس گیا اَور کہنے لگا، ”میں تو اِس شخص کو مُجرم نہیں سمجھتا۔ لیکن تمہارے دستور کے مُطابق میں عیدِفسح کے موقع پر تمہارے لیٔے ایک قَیدی کو رِہا کر دیتا ہُوں۔ کیا تُم چاہتے ہو کہ مَیں تمہارے لیٔے ’یہُودیوں کے بادشاہ‘ کو چھوڑ دُوں؟“ وہ پھر چِلّانے لگے، ”نہیں، اِسے نہیں، ہمارے لیٔے بَراَبّؔا کو رِہا کر دیجئے!“ جَب کہ بَراَبّؔا ایک باغی تھا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں یوحنا 18

یوحنا 19:18-40 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

اِتنے میں امامِ اعظم عیسیٰ کی پوچھ گچھ کر کے اُس کے شاگردوں اور تعلیم کے بارے میں تفتیش کرنے لگا۔ عیسیٰ نے جواب میں کہا، ”مَیں نے دنیا میں کھل کر بات کی ہے۔ مَیں ہمیشہ یہودی عبادت خانوں اور بیت المُقدّس میں تعلیم دیتا رہا، وہاں جہاں تمام یہودی جمع ہوا کرتے ہیں۔ پوشیدگی میں تو مَیں نے کچھ نہیں کہا۔ آپ مجھ سے کیوں پوچھ رہے ہیں؟ اُن سے دریافت کریں جنہوں نے میری باتیں سنی ہیں۔ اُن کو معلوم ہے کہ مَیں نے کیا کچھ کہا ہے۔“ اِس پر ساتھ کھڑے بیت المُقدّس کے پہرے داروں میں سے ایک نے عیسیٰ کے منہ پر تھپڑ مار کر کہا، ”کیا یہ امامِ اعظم سے بات کرنے کا طریقہ ہے جب وہ تم سے کچھ پوچھے؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر مَیں نے بُری بات کی ہے تو ثابت کر۔ لیکن اگر سچ کہا، تو تُو نے مجھے کیوں مارا؟“ پھر حنّا نے عیسیٰ کو بندھی ہوئی حالت میں امامِ اعظم کائفا کے پاس بھیج دیا۔ شمعون پطرس اب تک آگ کے پاس کھڑا تاپ رہا تھا۔ اِتنے میں دوسرے اُس سے پوچھنے لگے، ”تم بھی اُس کے شاگرد ہو کہ نہیں؟“ لیکن پطرس نے انکار کیا، ”نہیں، مَیں نہیں ہوں۔“ پھر امامِ اعظم کا ایک غلام بول اُٹھا جو اُس آدمی کا رشتے دار تھا جس کا کان پطرس نے اُڑا دیا تھا، ”کیا مَیں نے تم کو باغ میں اُس کے ساتھ نہیں دیکھا تھا؟“ پطرس نے ایک بار پھر انکار کیا، اور انکار کرتے ہی مرغ کی بانگ سنائی دی۔ پھر یہودی عیسیٰ کو کائفا سے لے کر رومی گورنر کے محل بنام پریٹوریُم کے پاس پہنچ گئے۔ اب صبح ہو چکی تھی اور چونکہ یہودی فسح کی عید کے کھانے میں شریک ہونا چاہتے تھے، اِس لئے وہ محل میں داخل نہ ہوئے، ورنہ وہ ناپاک ہو جاتے۔ چنانچہ پیلاطس نکل کر اُن کے پاس آیا اور پوچھا، ”تم اِس آدمی پر کیا الزام لگا رہے ہو؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”اگر یہ مجرم نہ ہوتا تو ہم اِسے آپ کے حوالے نہ کرتے۔“ پیلاطس نے کہا، ”پھر اِسے لے جاؤ اور اپنی شرعی عدالتوں میں پیش کرو۔“ لیکن یہودیوں نے اعتراض کیا، ”ہمیں کسی کو سزائے موت دینے کی اجازت نہیں۔“ عیسیٰ نے اِس طرف اشارہ کیا تھا کہ وہ کس طرح مرے گا اور اب اُس کی یہ بات پوری ہوئی۔ تب پیلاطس پھر اپنے محل میں گیا۔ وہاں سے اُس نے عیسیٰ کو بُلایا اور اُس سے پوچھا، ”کیا تم یہودیوں کے بادشاہ ہو؟“ عیسیٰ نے پوچھا، ”کیا آپ اپنی طرف سے یہ سوال کر رہے ہیں، یا اَوروں نے آپ کو میرے بارے میں بتایا ہے؟“ پیلاطس نے جواب دیا، ”کیا مَیں یہودی ہوں؟ تمہاری اپنی قوم اور راہنما اماموں ہی نے تمہیں میرے حوالے کیا ہے۔ تم سے کیا کچھ سرزد ہوا ہے؟“ عیسیٰ نے کہا، ”میری بادشاہی اِس دنیا کی نہیں ہے۔ اگر وہ اِس دنیا کی ہوتی تو میرے خادم سخت جد و جہد کرتے تاکہ مجھے یہودیوں کے حوالے نہ کیا جاتا۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ اب میری بادشاہی یہاں کی نہیں ہے۔“ پیلاطس نے کہا، ”تو پھر تم واقعی بادشاہ ہو؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”آپ صحیح کہتے ہیں، مَیں بادشاہ ہوں۔ مَیں اِسی مقصد کے لئے پیدا ہو کر دنیا میں آیا کہ سچائی کی گواہی دوں۔ جو بھی سچائی کی طرف سے ہے وہ میری سنتا ہے۔“ پیلاطس نے پوچھا، ”سچائی کیا ہے؟“ پھر وہ دوبارہ نکل کر یہودیوں کے پاس گیا۔ اُس نے اعلان کیا، ”مجھے اُسے مجرم ٹھہرانے کی کوئی وجہ نہیں ملی۔ لیکن تمہاری ایک رسم ہے جس کے مطابق مجھے عیدِ فسح کے موقع پر تمہارے لئے ایک قیدی کو رِہا کرنا ہے۔ کیا تم چاہتے ہو کہ مَیں ’یہودیوں کے بادشاہ‘ کو رِہا کر دوں؟“ لیکن جواب میں لوگ چلّانے لگے، ”نہیں، اِس کو نہیں بلکہ برابا کو۔“ (برابا ڈاکو تھا۔)

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں یوحنا 18

یوحنا 19:18-40 کِتابِ مُقادّس (URD)

پِھر سردار کاہِن نے یِسُوعؔ سے اُس کے شاگِردوں اور اُس کی تعلِیم کی بابت پُوچھا۔ یِسُوعؔ نے اُسے جواب دِیا کہ مَیں نے دُنیا سے عِلانِیہ باتیں کی ہیں۔ مَیں نے ہمیشہ عِبادت خانوں اور ہَیکل میں جہاں سب یہُودی جمع ہوتے ہیں تعلِیم دی اور پوشِیدہ کُچھ نہیں کہا۔ تُو مُجھ سے کیوں پُوچھتا ہے؟ سُننے والوں سے پُوچھ کہ مَیں نے اُن سے کیا کہا۔ دیکھ اُن کو معلُوم ہے کہ مَیں نے کیا کیا کہا۔ جب اُس نے یہ کہا تو پیادوں میں سے ایک شخص نے جو پاس کھڑا تھا یِسُوعؔ کے طمانچہ مار کر کہا تُو سردار کاہِن کو اَیسا جواب دیتا ہے؟ یِسُوعؔ نے اُسے جواب دِیا کہ اگر مَیں نے بُرا کہا تو اُس بُرائی پر گواہی دے اور اگر اچھّا کہا تو مُجھے مارتا کیوں ہے؟ پس حنّا نے اُسے بندھا ہُؤا سردار کاہِن کائِفا کے پاس بھیج دِیا۔ شمعُوؔن پطرؔس کھڑا تاپ رہا تھا۔ پس اُنہوں نے اُس سے کہا کیا تُو بھی اُس کے شاگِردوں میں سے ہے؟ اُس نے اِنکار کر کے کہا مَیں نہیں ہُوں۔ جِس شخص کا پطرؔس نے کان اُڑا دِیا تھا اُس کے ایک رِشتہ دار نے جو سردار کاہِن کا نَوکر تھا کہا کیا مَیں نے تُجھے اُس کے ساتھ باغ میں نہیں دیکھا؟ پطرؔس نے پِھر اِنکار کِیا اور فَوراً مُرغ نے بانگ دی۔ پِھر وہ یِسُوعؔ کو کائِفا کے پاس سے قلعہ کو لے گئے اور صُبح کا وقت تھا اور وہ خُود قلعہ میں نہ گئے تاکہ ناپاک نہ ہوں بلکہ فَسح کھا سکیں۔ پس پِیلاطُسؔ نے اُن کے پاس باہر آ کر کہا تُم اِس آدمی پر کیا اِلزام لگاتے ہو؟ اُنہوں نے جواب میں اُس سے کہا کہ اگر یہ بدکار نہ ہوتا تو ہم اِسے تیرے حوالہ نہ کرتے۔ پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا اِسے لے جا کر تُم ہی اپنی شرِیعت کے مُوافِق اِس کا فَیصلہ کرو۔ یہُودِیوں نے اُس سے کہا ہمیں رَوا نہیں کہ کِسی کو جان سے ماریں۔ یہ اِس لِئے ہُؤا کہ یِسُوعؔ کی وہ بات پُوری ہو جو اُس نے اپنی مَوت کے طرِیق کی طرف اِشارہ کر کے کہی تھی۔ پس پِیلاطُسؔ قلعہ میں پِھر داخِل ہُؤا اور یِسُوعؔ کو بُلا کر اُس سے کہا کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟ یِسُوعؔ نے جواب دِیا کہ تُو یہ بات آپ ہی کہتا ہے یا اَوروں نے میرے حق میں تُجھ سے کہی؟ پِیلاطُسؔ نے جواب دِیا کیا مَیں یہُودی ہُوں؟ تیری ہی قَوم اور سردار کاہِنوں نے تُجھ کو میرے حوالہ کِیا۔ تُو نے کیا کِیا ہے؟ یِسُوع نے جواب دِیا کہ میری بادشاہی اِس دُنیا کی نہیں۔ اگر میری بادشاہی دُنیا کی ہوتی تو میرے خادِم لڑتے تاکہ مَیں یہُودِیوں کے حوالہ نہ کِیا جاتا۔ مگر اب میری بادشاہی یہاں کی نہیں۔ پِیلاطُسؔ نے اُس سے کہا پس کیا تُو بادشاہ ہے؟ یِسُوعؔ نے جواب دِیا تُو خُود کہتا ہے کہ مَیں بادشاہ ہُوں۔ مَیں اِس لِئے پَیدا ہُؤا اور اِس واسطے دُنیا میں آیا ہُوں کہ حق پر گواہی دُوں۔ جو کوئی حقّانی ہے میری آواز سُنتا ہے۔ پِیلاطُسؔ نے اُس سے کہا حق کیا ہے؟ یہ کہہ کر وہ یہُودِیوں کے پاس پِھر باہِر گیا اور اُن سے کہا کہ مَیں اُس کا کُچھ جُرم نہیں پاتا۔ مگر تُمہارا دستُور ہے کہ مَیں فَسح پر تُمہاری خاطِر ایک آدمی چھوڑ دِیا کرتا ہُوں۔ پس کیا تُم کو منظُور ہے کہ مَیں تُمہاری خاطِر یہُودِیوں کے بادشاہ کو چھوڑ دُوں؟ اُنہوں نے چِلاّ کر پِھر کہا کہ اِس کو نہیں لیکن براؔبّا کو۔ اور براؔبّا ایک ڈاکُو تھا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں یوحنا 18