یوحنا 1:12-50
یوحنا 1:12-50 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
عیدِفسح سے چھ دِن پہلے، یِسوعؔ بیت عنیّاہ میں تشریف لایٔے جہاں لعزؔر رہتا تھا، جسے یِسوعؔ نے مُردوں میں سے زندہ کیا تھا۔ یہاں یِسوعؔ کے لیٔے ایک ضیافت ترتیب دی گئی۔ مرتھاؔ خدمت کر رہی تھی، جَب کہ لعزؔر اُن مہمانوں میں شامل تھا جو یِسوعؔ کے ساتھ دسترخوان پر کھانا کھانے بیٹھے تھے۔ اُس وقت مریمؔ نے تقریباً نِصف لیٹر خالص اَور بڑا قیمتی عِطر یِسوعؔ کے پاؤں پر ڈال کر، اَپنے بالوں سے آپ کے پاؤں کو پونچھنا شروع کر دیا۔ اَور سارا گھر عِطر کی خُوشبو سے مہک اُٹھا۔ یِسوعؔ کے شاگردوں میں سے ایک، یہُوداہؔ اِسکریوتی، جِس نے آپ کو بعد میں پکڑوایاتھا، شکایت کرنے لگا، ”یہ عِطر اگر فروخت کیا جاتا تو تین سَو دینار وصول ہوتے جو غریبوں میں تقسیم کیٔے جا سکتے تھے۔“ اُس نے یہ اِس لیٔے نہیں کہاتھا کہ اُسے غریبوں کا خیال تھا بَلکہ اِس لیٔے کہ وہ چور تھا؛ اَور چونکہ اُس کے پاس پیسوں کی تھیلی رہتی تھی، جِس میں لوگ رقم ڈالتے تھے۔ وہ اُس میں سے اَپنے اِستعمال کے لیٔے کُچھ نہ کُچھ نکال لیا کرتا تھا۔ یِسوعؔ نے فرمایا، ”اُسے پریشان نہ کرو اُسے اَیسا کرنے دو، اُس نے یہ عِطر میری تدفین کے لیٔے سنبھال کر رکھا ہُواہے۔ غریب غُربا تو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہیں گے، لیکن مَیں یہاں ہمیشہ تمہارے پاس نہ رہُوں گا۔“ اِس دَوران یہُودی عوام کو مَعلُوم ہُوا کہ یِسوعؔ بیت عنیّاہ میں ہیں، لہٰذا وہ بھی وہاں آ گئے۔ وہ صِرف یِسوعؔ کو ہی نہیں بَلکہ لعزؔر کو بھی دیکھنا چاہتے تھے جسے آپ نے مُردوں میں سے زندہ کیا تھا۔ تَب اہم کاہِنوں نے لعزؔر کو بھی قتل کرنے کا منصُوبہ بنایا، کیونکہ اُس وقت بہت سے یہُودی یِسوعؔ کی طرف مائل ہوکر آپ پر ایمان لے آئےتھے۔ اگلے دِن عوام جو عید کے لیٔے آئے ہویٔے تھے، یہ سُن کر کہ یِسوعؔ بھی یروشلیمؔ آ رہے ہیں، کھجوُر کی ڈالیاں لے کر آپ کے اِستِقبال کو نکلے اَور نعرے لگانے لگے، ”ہوشعنا!“ ”مُبارک ہیں وہ جو خُداوؔند کے نام سے آتے ہیں!“ ”اِسرائیلؔ کا بادشاہ مُبارک ہے!“ یِسوعؔ ایک کمسِن گدھے کو لے کر اُس پر سوارہوگئے، جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”اَے صِیّونؔ کی بیٹی، تُو مت ڈر؛ دیکھ، تیرا بادشاہ آ رہاہے، وہ گدھے کے بچّے پر بیٹھا ہُواہے۔“ شروع میں تو یِسوعؔ کے شاگرد کُچھ نہ سمجھے کہ یہ کیا ہو رہاہے۔ لیکن بعد میں جَب یِسوعؔ اَپنے جلال کو پہُنچے تو اُنہیں یاد آیا کہ یہ سَب باتیں آپ کے بارے میں لکھی ہویٔی تھیں اَور یہ کہ لوگوں کا یہ سلُوک بھی اُن ہی باتوں کے مُطابق تھا۔ جَب یِسوعؔ نے آواز دے کر لعزؔر کو قبر سے باہر بُلایا اَور اُسے مُردوں میں سے زندہ کیا تو یہ لوگ بھی آپ کے ساتھ تھے اَور اُنہُوں نے یہ خبر ہر طرف پھیلا دی تھی۔ بہت سے اَور لوگ، بھی یہ سُن کر کہ یِسوعؔ نے ایک بہت بڑا معجزہ دِکھایا ہے، آپ کے اِستِقبال کو نکلے۔ فرِیسی یہ دیکھ کر ایک دُوسرے سے کہنے لگے، ”ذرا سوچو تو آخِر ہمیں کیا حاصل ہُوا۔ دیکھو ساری دُنیا اُس کے پیچھے کیسے چل رہی ہے!“ جو لوگ عید کے موقع پر عبادت کرنے کے لیٔے آئےتھے اُن میں بعض یُونانی بھی تھے۔ وہ فِلِپُّسؔ کے پاس آئے، جو گلِیل کے شہر بیت صیؔدا کا باشِندہ تھا، اَور اُس سے درخواست کرنے لگے۔ جَناب، ”ہم یِسوعؔ کو دیکھنا چاہتے ہیں۔“ فِلِپُّسؔ نے اَندریاسؔ کو بتایا؛ اَور پھر دونوں نے آکر یِسوعؔ کو خبر دی۔ یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”اِبن آدمؔ کے جلال پانے کا وقت آ پہُنچا ہے۔ میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جَب تک گیہُوں کا دانہ خاک میں مِل کر فنا نہیں ہو جاتا، وہ ایک ہی دانہ رہتاہے۔ لیکن اگر وہ فنا ہو جاتا ہے، تو بہت سے دانے پیدا کرتا ہے۔ جو آدمی اَپنی جان کو عزیز رکھتا ہے، اُسے کھویٔے گا لیکن جو دُنیا میں اَپنی جان سے عداوت رکھتا ہے وہ اُسے اَبدی زندگی کے لیٔے محفوظ رکھےگا۔ جو کویٔی میری خدمت کرنا چاہتاہے اُسے لازِم ہے کہ میری پیروی کرے؛ تاکہ جہاں میں ہُوں، وہاں میرا خادِم بھی ہو۔ جو میری خدمت کرتا ہے میرا آسمانی باپ اُسے عزّت بخشیں گے۔ ”اَب میرا دِل گھبراتا ہے، تو کیا میں یہ کہُوں؟ ’اَے باپ، مُجھے اِس گھڑی سے بچائے رکھ‘؟ ہرگز نہیں، کیونکہ اِسی لیٔے تو میں آیا ہُوں کہ اِس گھڑی تک پہُنچو۔ اَے باپ، اَپنے نام کو جلال بخش!“ تَب آسمان سے ایک آواز سُنایٔی دی، ”مَیں نے جلال بخشا ہے اَور پھر بخشوں گا۔“ جَب لوگوں کا ہُجوم جو وہاں جمع تھا یہ سُنا تو کہا کہ بادل گرجا ہے؛ دُوسروں نے کہا کہ کسی فرشتہ نے یِسوعؔ سے کلام کیا ہے۔ یِسوعؔ نے فرمایا، ”یہ آواز تمہارے لیٔے آئی ہے نہ کہ میرے لیٔے۔ اَب وہ وقت آ گیا ہے کہ دُنیا کی عدالت کی جائے۔ اَب اِس دُنیا کا حُکمراں باہر نکالا جائے گا۔ لیکن جِس وقت مَیں، زمین پر، اُونچا اُٹھایا جاؤں گا تو سَب لوگوں کو اَپنے پاس کھینچ لُوں گا۔“ یِسوعؔ نے یہ کہہ کر ظاہر کر دیا کہ وہ کِس قِسم کی موت سے مَرنے والے ہیں۔ لوگوں نے آپ سے کہا، ”ہم نے شَریعت میں سُنا ہے کہ المسیح ہمیشہ زندہ رہیں گے، پھر آپ کیسے کہتے ہیں، ’اِبن آدمؔ کا صلیب پر چڑھایا جانا ضروُری ہے‘؟ یہ ’اِبن آدمؔ کون ہے‘؟“ یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”نُور تمہارے درمیان تھوڑی دیر اَور مَوجُود رہے گا۔ نُور جَب تک تمہارے درمیان ہے نُور میں چلے چلو، اِس سے پہلے کہ تاریکی تُمہیں آ لے۔ جو کویٔی تاریکی میں چلتا ہے، نہیں جانتا کہ وہ کدھر جا رہاہے۔ جَب تک نُور تمہارے درمیان ہے تُم نُور پر ایمان لاؤ، تاکہ تُم نُور کے فرزند بَن سکو۔“ جَب یِسوعؔ یہ باتیں کہہ چُکے، تو وہاں سے چلےگئے اَور اُن کی نظروں سے اوجھل ہو گئے۔ اگرچہ یِسوعؔ نے اُن کے درمیان اِتنے معجزے دِکھائے تھے پھر بھی وہ اُن پر ایمان نہ لایٔے تاکہ یَشعیاہ نبی کا قول پُورا ہو: ”اَے خُداوؔند، ہمارے پیغام پر کون ایمان لایا اَور خُداوؔند کے بازو کی قُوّت کِس پر ظاہر ہویٔی؟“ یہی وجہ تھی کہ وہ ایمان نہ لا سکے۔ یَشعیاہ ایک اَور جگہ کہتے ہیں: ”خُدا نے اُن کی آنکھوں کو اَندھا اَور دِلوں کو سخت کر دیا ہے، تاکہ اَیسا نہ ہو کہ اَپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں، اَور اَپنے دِلوں سے سمجھ سکیں، اَور تَوبہ کریں کہ میں اُنہیں شفا بخشوں۔“ یَشعیاہ نے یہ اِس لیٔے کہا کیونکہ یَشعیاہ نے خُداوؔند کا جلال دیکھا تھا اَور اُن کے بارے میں کلام بھی کیا۔ اِس کے باوُجُود بھی یہُودیوں کے کیٔی رہنما اُن پر ایمان تو لے آئے۔ لیکن وہ فریسیوں کی وجہ سے اَپنے ایمان کا اقرار نہ کرتے تھے کیونکہ اُنہیں خوف تھا کہ وہ یہُودی عبادت گاہ سے خارج کر دیئے جایٔیں گے؛ دراصل وہ خُدا کی طرف سے عزّت پانے کی بجائے اِنسانوں کی طرف سے عزّت پانے کے زِیادہ مُتلاشی تھے۔ تَب یِسوعؔ نے پُکار کر کہا، ”جو کویٔی مُجھ پر ایمان لاتا ہے، وہ نہ صِرف مُجھ پر بَلکہ میرے بھیجنے والے پر بھی ایمان لاتا ہے۔ اَور جَب وہ مُجھ پر نظر ڈالتا ہے تو میرے بھیجنے والے کو دیکھتا ہے۔ میں دُنیا میں نُور بَن کر آیا ہُوں تاکہ جو مُجھ پر ایمان لایٔے وہ تاریکی میں نہ رہے۔ ”اگر کویٔی میری باتیں سُنتا ہے اَور اُن پر عَمل نہیں کرتا تو میں اُسے مُجرم نہیں ٹھہراتا کیونکہ مَیں دُنیا کو مُجرم ٹھہرانے نہیں آیا بَلکہ نَجات دینے آیا ہُوں۔ جو مُجھے ردّ کرتا ہے اَور میری باتیں قبُول نہیں کرتا اُس کا اِنصاف کرنے والا ایک ہے یعنی میرا کلام جو آخِری دِن اُسے مُجرم ٹھہرائے گا۔ کیونکہ مَیں نے اَپنی طرف سے کُچھ نہیں کہا بَلکہ آسمانی باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُن ہی نے مُجھے سَب کچھ کہنے کا حُکم دیا ہے۔ میں جانتا ہُوں کہ اُن کا حُکم بجا لانا اَبدی زندگی کی طرف لے جاتا ہے۔ لہٰذا میں وُہی کہتا ہُوں جِس کے کہنے کا حُکم مُجھے باپ نے دیا ہے۔“
یوحنا 1:12-50 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
فسح کی عید میں ابھی چھ دن باقی تھے کہ عیسیٰ بیت عنیاہ پہنچا۔ یہ وہ جگہ تھی جہاں اُس لعزر کا گھر تھا جسے عیسیٰ نے مُردوں میں سے زندہ کیا تھا۔ وہاں اُس کے لئے ایک خاص کھانا بنایا گیا۔ مرتھا کھانے والوں کی خدمت کر رہی تھی جبکہ لعزر عیسیٰ اور باقی مہمانوں کے ساتھ کھانے میں شریک تھا۔ پھر مریم نے آدھا لٹر خالص جٹاماسی کا نہایت قیمتی عطر لے کر عیسیٰ کے پاؤں پر اُنڈیل دیا اور اُنہیں اپنے بالوں سے پونچھ کر خشک کیا۔ خوشبو پورے گھر میں پھیل گئی۔ لیکن عیسیٰ کے شاگرد یہوداہ اسکریوتی نے اعتراض کیا (بعد میں اُسی نے عیسیٰ کو دشمن کے حوالے کر دیا)۔ اُس نے کہا، ”اِس عطر کی قیمت چاندی کے 300 سِکے تھی۔ اِسے کیوں نہیں بیچا گیا تاکہ اِس کے پیسے غریبوں کو دیئے جاتے؟“ اُس نے یہ بات اِس لئے نہیں کی کہ اُسے غریبوں کی فکر تھی۔ اصل میں وہ چور تھا۔ وہ شاگردوں کا خزانچی تھا اور جمع شدہ پیسوں میں سے بددیانتی کرتا رہتا تھا۔ لیکن عیسیٰ نے کہا، ”اُسے چھوڑ دے! اُس نے میری تدفین کی تیاری کے لئے یہ کیا ہے۔ غریب تو ہمیشہ تمہارے پاس رہیں گے، لیکن مَیں ہمیشہ تمہارے پاس نہیں رہوں گا۔“ اِتنے میں یہودیوں کی بڑی تعداد کو معلوم ہوا کہ عیسیٰ وہاں ہے۔ وہ نہ صرف عیسیٰ سے ملنے کے لئے آئے بلکہ لعزر سے بھی جسے اُس نے مُردوں میں سے زندہ کیا تھا۔ اِس لئے راہنما اماموں نے لعزر کو بھی قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ کیونکہ اُس کی وجہ سے بہت سے یہودی اُن میں سے چلے گئے اور عیسیٰ پر ایمان لے آئے تھے۔ اگلے دن عید کے لئے آئے ہوئے لوگوں کو پتا چلا کہ عیسیٰ یروشلم آ رہا ہے۔ ایک بڑا ہجوم کھجور کی ڈالیاں پکڑے شہر سے نکل کر اُس سے ملنے آیا۔ چلتے چلتے وہ چلّا کر نعرے لگا رہے تھے، ”ہوشعنا! مبارک ہے وہ جو رب کے نام سے آتا ہے! اسرائیل کا بادشاہ مبارک ہے!“ عیسیٰ کو کہیں سے ایک جوان گدھا مل گیا اور وہ اُس پر بیٹھ گیا، جس طرح کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”اے صیون بیٹی، مت ڈر! دیکھ، تیرا بادشاہ گدھے کے بچے پر سوار آ رہا ہے۔“ اُس وقت اُس کے شاگردوں کو اِس بات کی سمجھ نہ آئی۔ لیکن بعد میں جب عیسیٰ اپنے جلال کو پہنچا تو اُنہیں یاد آیا کہ لوگوں نے اُس کے ساتھ یہ کچھ کیا تھا اور وہ سمجھ گئے کہ کلامِ مُقدّس میں اِس کا ذکر بھی ہے۔ جو ہجوم اُس وقت عیسیٰ کے ساتھ تھا جب اُس نے لعزر کو مُردوں میں سے زندہ کیا تھا، وہ دوسروں کو اِس کے بارے میں بتاتا رہا تھا۔ اِسی وجہ سے اِتنے لوگ عیسیٰ سے ملنے کے لئے آئے تھے، اُنہوں نے اُس کے اِس الٰہی نشان کے بارے میں سنا تھا۔ یہ دیکھ کر فریسی آپس میں کہنے لگے، ”آپ دیکھ رہے ہیں کہ بات نہیں بن رہی۔ دیکھو، تمام دنیا اُس کے پیچھے ہو لی ہے۔“ کچھ یونانی بھی اُن میں تھے جو فسح کی عید کے موقع پر پرستش کرنے کے لئے آئے ہوئے تھے۔ اب وہ فلپّس سے ملنے آئے جو گلیل کے بیت صیدا سے تھا۔ اُنہوں نے کہا، ”جناب، ہم عیسیٰ سے ملنا چاہتے ہیں۔“ فلپّس نے اندریاس کو یہ بات بتائی اور پھر وہ مل کر عیسیٰ کے پاس گئے اور اُسے یہ خبر پہنچائی۔ لیکن عیسیٰ نے جواب دیا، ”اب وقت آ گیا ہے کہ ابنِ آدم کو جلال ملے۔ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جب تک گندم کا دانہ زمین میں گر کر مر نہ جائے وہ اکیلا ہی رہتا ہے۔ لیکن جب وہ مر جاتا ہے تو بہت سا پھل لاتا ہے۔ جو اپنی جان کو پیار کرتا ہے وہ اُسے کھو دے گا، اور جو اِس دنیا میں اپنی جان سے دشمنی رکھتا ہے وہ اُسے ابد تک محفوظ رکھے گا۔ اگر کوئی میری خدمت کرنا چاہے تو وہ میرے پیچھے ہو لے، کیونکہ جہاں مَیں ہوں وہاں میرا خادم بھی ہو گا۔ اور جو میری خدمت کرے میرا باپ اُس کی عزت کرے گا۔ اب میرا دل مضطرب ہے۔ مَیں کیا کہوں؟ کیا مَیں کہوں، ’اے باپ، مجھے اِس وقت سے بچائے رکھ‘؟ نہیں، مَیں تو اِسی لئے آیا ہوں۔ اے باپ، اپنے نام کو جلال دے۔“ تب آسمان سے ایک آواز سنائی دی، ”مَیں اُسے جلال دے چکا ہوں اور دوبارہ بھی جلال دوں گا۔“ ہجوم کے جو لوگ وہاں کھڑے تھے اُنہوں نے یہ سن کر کہا، ”بادل گرج رہے ہیں۔“ اَوروں نے خیال پیش کیا، ”کوئی فرشتہ اُس سے ہم کلام ہوا ہے۔“ عیسیٰ نے اُنہیں بتایا، ”یہ آواز میرے واسطے نہیں بلکہ تمہارے واسطے تھی۔ اب دنیا کی عدالت کرنے کا وقت آ گیا ہے، اب دنیا کے حکمران کو نکال دیا جائے گا۔ اور مَیں خود زمین سے اونچے پر چڑھائے جانے کے بعد سب کو اپنے پاس کھینچ لوں گا۔“ اِن الفاظ سے اُس نے اِس طرف اشارہ کیا کہ وہ کس طرح کی موت مرے گا۔ ہجوم بول اُٹھا، ”کلامِ مُقدّس سے ہم نے سنا ہے کہ مسیح ابد تک قائم رہے گا۔ تو پھر آپ کی یہ کیسی بات ہے کہ ابنِ آدم کو اونچے پر چڑھایا جانا ہے؟ آخر ابنِ آدم ہے کون؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”نور تھوڑی دیر اَور تمہارے پاس رہے گا۔ جتنی دیر وہ موجود ہے اِس نور میں چلتے رہو تاکہ تاریکی تم پر چھا نہ جائے۔ جو اندھیرے میں چلتا ہے اُسے نہیں معلوم کہ وہ کہاں جا رہا ہے۔ نور کے تمہارے پاس سے چلے جانے سے پہلے پہلے اُس پر ایمان لاؤ تاکہ تم نور کے فرزند بن جاؤ۔“ یہ کہنے کے بعد عیسیٰ چلا گیا اور غائب ہو گیا۔ اگرچہ عیسیٰ نے یہ تمام الٰہی نشان اُن کے سامنے ہی دکھائے توبھی وہ اُس پر ایمان نہ لائے۔ یوں یسعیاہ نبی کی پیش گوئی پوری ہوئی، ”اے رب، کون ہمارے پیغام پر ایمان لایا؟ اور رب کی قدرت کس پر ظاہر ہوئی؟“ چنانچہ وہ ایمان نہ لا سکے، جس طرح یسعیاہ نبی نے کہیں اَور فرمایا ہے، ”اللہ نے اُن کی آنکھوں کو اندھا اور اُن کے دل کو بےحس کر دیا ہے، ایسا نہ ہو کہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں، اپنے دل سے سمجھیں، میری طرف رجوع کریں اور مَیں اُنہیں شفا دوں۔“ یسعیاہ نے یہ اِس لئے فرمایا کیونکہ اُس نے عیسیٰ کا جلال دیکھ کر اُس کے بارے میں بات کی۔ توبھی بہت سے لوگ عیسیٰ پر ایمان رکھتے تھے۔ اُن میں کچھ راہنما بھی شامل تھے۔ لیکن وہ اِس کا علانیہ اقرار نہیں کرتے تھے، کیونکہ وہ ڈرتے تھے کہ فریسی ہمیں یہودی جماعت سے خارج کر دیں گے۔ اصل میں وہ اللہ کی عزت کی نسبت انسان کی عزت کو زیادہ عزیز رکھتے تھے۔ پھر عیسیٰ پکار اُٹھا، ”جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے وہ نہ صرف مجھ پر بلکہ اُس پر ایمان رکھتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ اور جو مجھے دیکھتا ہے وہ اُسے دیکھتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ مَیں نور کی حیثیت سے اِس دنیا میں آیا ہوں تاکہ جو بھی مجھ پر ایمان لائے وہ تاریکی میں نہ رہے۔ جو میری باتیں سن کر اُن پر عمل نہیں کرتا مَیں اُس کی عدالت نہیں کروں گا، کیونکہ مَیں دنیا کی عدالت کرنے کے لئے نہیں آیا بلکہ اُسے نجات دینے کے لئے۔ توبھی ایک ہے جو اُس کی عدالت کرتا ہے۔ جو مجھے رد کر کے میری باتیں قبول نہیں کرتا میرا پیش کیا گیا کلام ہی قیامت کے دن اُس کی عدالت کرے گا۔ کیونکہ جو کچھ مَیں نے بیان کیا ہے وہ میری طرف سے نہیں ہے۔ میرے بھیجنے والے باپ ہی نے مجھے حکم دیا کہ کیا کہنا اور کیا سنانا ہے۔ اور مَیں جانتا ہوں کہ اُس کا حکم ابدی زندگی تک پہنچاتا ہے۔ چنانچہ جو کچھ مَیں سناتا ہوں وہی کچھ ہے جو باپ نے مجھے بتایا ہے۔“
یوحنا 1:12-50 کِتابِ مُقادّس (URD)
پِھر یِسُوعؔ فَسح سے چھ روز پہلے بَیت عَنِیّاؔہ میں آیا جہاں لعزر تھا جِسے یِسُوعؔ نے مُردوں میں سے جِلایا تھا۔ وہاں اُنہوں نے اُس کے واسطے شام کا کھانا تیّار کِیا اور مرؔتھا خِدمت کرتی تھی مگر لعزر اُن میں سے تھا جو اُس کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے تھے۔ پِھر مریمؔ نے جٹاماسی کا آدھ سیر خالِص اور بیش قِیمت عِطر لے کر یِسُوعؔ کے پاؤں پر ڈالا اور اپنے بالوں سے اُس کے پاؤں پونچھے اور گھر عِطر کی خُوشبُو سے مہک گیا۔ مگر اُس کے شاگِردوں میں سے ایک شخص یہُوداؔہ اِسکریُوتی جو اُسے پکڑوانے کو تھا کہنے لگا۔ یہ عِطر تِین سَو دِینار میں بیچ کر غرِیبوں کو کیوں نہ دِیا گیا؟ اُس نے یہ اِس لِئے نہ کہا کہ اُس کو غرِیبوں کی فِکر تھی بلکہ اِس لِئے کہ چور تھا اور چُونکہ اُس کے پاس اُن کی تَھیلی رہتی تھی اُس میں جو کُچھ پڑتا وہ نِکال لیتا تھا۔ پس یِسُوعؔ نے کہا کہ اُسے یہ عِطر میرے دَفن کے دِن کے لِئے رکھنے دے۔ کیونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں لیکن مَیں ہمیشہ تُمہارے پاس نہ رہُوں گا۔ پس یہُودِیوں میں سے عوام یہ معلُوم کر کے کہ وہ وہاں ہے نہ صِرف یِسُوعؔ کے سبب سے آئے بلکہ اِس لِئے بھی کہ لعزر کو دیکھیں جِسے اُس نے مُردوں میں سے جِلایا تھا۔ لیکن سردار کاہِنوں نے مشوَرہ کِیا کہ لعزر کو بھی مار ڈالیں۔ کیونکہ اُس کے باعِث بُہت سے یہُودی چلے گئے اور یِسُوعؔ پر اِیمان لائے۔ دُوسرے دِن بُہت سے لوگوں نے جو عِید میں آئے تھے یہ سُن کر کہ یِسُوع یروشلِیم میں آتا ہے۔ کھجُور کی ڈالِیاں لِیں اور اُس کے اِستِقبال کو نِکل کر پُکارنے لگے کہ ہوشعنا! مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام پر آتا ہے اور اِسرائیلؔ کا بادشاہ ہے۔ جب یِسُوعؔ کو گدھے کا بچّہ مِلا تو اُس پر سوار ہُؤا جَیسا کہ لِکھا ہے کہ اَے صِیُّوؔن کی بیٹی مت ڈر۔ دیکھ تیرا بادشاہ گدھے کے بچّہ پر سوار ہُؤا آتا ہے۔ اُس کے شاگِرد پہلے تو یہ باتیں نہ سمجھے لیکن جب یِسُوعؔ اپنے جلال کو پُہنچا تو اُن کو یاد آیا کہ یہ باتیں اُس کے حق میں لِکھی ہُوئی تِھیں اور لوگوں نے اُس کے ساتھ یہ سلُوک کِیا تھا۔ پس اُن لوگوں نے گواہی دی جو اُس وقت اُس کے ساتھ تھے جب اُس نے لعزر کو قبر سے باہر بُلایا اور مُردوں میں سے جِلایا تھا۔ اِسی سبب سے لوگ اُس کے اِستِقبال کو نِکلے کہ اُنہوں نے سُنا تھا کہ اُس نے یہ مُعجِزہ دِکھایا ہے۔ پس فرِیسِیوں نے آپس میں کہا سوچو تو! تُم سے کُچھ نہیں بَن پڑتا۔ دیکھو جہان اُس کا پیرَو ہو چلا۔ جو لوگ عِید میں پرستِش کرنے آئے تھے اُن میں بعض یُونانی تھے۔ پس اُنہوں نے فِلِپُّس کے پاس جو بَیت صَیدایِ گلِیل کا تھا آ کر اُس سے درخواست کی کہ جناب ہم یِسُوعؔ کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ فِلِپُّس نے آ کر اندرؔیاس سے کہا۔ پِھر اندرؔیاس اور فِلِپُّس نے آ کر یِسُوعؔ کو خبر دی۔ یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا وہ وقت آ گیا کہ اِبنِ آدمؔ جلال پائے۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک گیہُوں کا دانہ زمِین میں گِر کر مَر نہیں جاتا اکیلا رہتا ہے لیکن جب مَر جاتا ہے تو بُہت سا پَھل لاتا ہے۔ جو اپنی جان کو عزِیز رکھتا ہے وہ اُسے کھو دیتا ہے اور جو دُنیا میں اپنی جان سے عداوت رکھتا ہے وہ اُسے ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے محفُوظ رکھّے گا۔ اگر کوئی شخص میری خِدمت کرے تو میرے پِیچھے ہو لے اور جہاں مَیں ہُوں وہاں میرا خادِم بھی ہو گا۔ اگر کوئی میری خِدمت کرے تو باپ اُس کی عِزّت کرے گا۔ اب میری جان گھبراتی ہے۔ پس مَیں کیا کہُوں؟ اَے باپ! مُجھے اِس گھڑی سے بچا لیکن مَیں اِسی سبب سے تو اِس گھڑی کو پُہنچا ہُوں۔ اَے باپ! اپنے نام کو جلال دے۔ پس آسمان سے آواز آئی کہ مَیں نے اُس کو جلال دِیا ہے اور پِھر بھی دُوں گا۔ جو لوگ کھڑے سُن رہے تھے اُنہوں نے کہا کہ بادِل گرجا۔ اَوروں نے کہا کہ فرِشتہ اُس سے ہم کلام ہُؤا۔ یِسُوعؔ نے جواب میں کہا کہ یہ آواز میرے لِئے نہیں بلکہ تُمہارے لِئے آئی ہے۔ اب دُنیا کی عدالت کی جاتی ہے۔ اب دُنیا کا سردار نِکال دِیا جائے گا۔ اور مَیں اگر زمِین سے اُونچے پر چڑھایا جاؤں گا تو سب کو اپنے پاس کھینچُوں گا۔ اُس نے اِس بات سے اِشارہ کِیا کہ مَیں کِس مَوت سے مَرنے کو ہُوں۔ لوگوں نے اُس کو جواب دِیا کہ ہم نے شرِیعت کی یہ بات سُنی ہے کہ مسِیح ابد تک رہے گا۔ پِھر تُو کیوں کر کہتا ہے کہ اِبنِ آدمؔ کا اُونچے پر چڑھایا جانا ضرُور ہے؟ یہ اِبنِ آدمؔ کَون ہے؟ پس یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کہ اور تھوڑی دیر تک نُور تُمہارے درمِیان ہے۔ جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے چلے چلو۔ اَیسا نہ ہو کہ تارِیکی تُمہیں آ پکڑے اور جو تارِیکی میں چلتا ہے وہ نہیں جانتا کہ کِدھر جاتا ہے۔ جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے نُور پر اِیمان لاؤ تاکہ نُور کے فرزند بنو۔ یِسُوعؔ یہ باتیں کہہ کر چلا گیا اور اُن سے اپنے آپ کو چِھپایا۔ اور اگرچہ اُس نے اُن کے سامنے اِتنے مُعجِزے دِکھائے تَو بھی وہ اُس پر اِیمان نہ لائے۔ تاکہ یسعیاہ نبی کا کلام پُورا ہو جو اُس نے کہا کہ اَے خُداوند ہمارے پَیغام کا کِس نے یقِین کِیا ہے؟ اور خُداوند کا ہاتھ کِس پر ظاہِر ہُؤا ہے؟ اِس سبب سے وہ اِیمان نہ لا سکے کہ یسعیاہ نے پِھر کہا۔ اُس نے اُن کی آنکھوں کو اندھا اور اُن کے دِل کو سخت کر دِیا۔ اَیسا نہ ہو کہ وہ آنکھوں سے دیکھیں اور دِل سے سمجھیں اور رجُوع کریں اور مَیں اُنہیں شِفا بخشُوں۔ یسعیاہ نے یہ باتیں اِس لِئے کہِیں کہ اُس نے اُس کا جلال دیکھا اور اُس نے اُسی کے بارے میں کلام کِیا۔ تَو بھی سرداروں میں سے بھی بُہتیرے اُس پر اِیمان لائے مگر فرِیسِیوں کے سبب سے اِقرار نہ کرتے تھے تا اَیسا نہ ہو کہ عِبادت خانہ سے خارِج کِئے جائیں۔ کیونکہ وہ خُدا سے عِزّت حاصِل کرنے کی نِسبت اِنسان سے عِزّت حاصِل کرنا زِیادہ چاہتے تھے۔ یِسُوعؔ نے پُکار کر کہا کہ جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے وہ مُجھ پر نہیں بلکہ میرے بھیجنے والے پر اِیمان لاتا ہے۔ اور جو مُجھے دیکھتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو دیکھتا ہے۔ مَیں نُور ہو کر دُنیا میں آیا ہُوں تاکہ جو کوئی مُجھ پر اِیمان لائے اندھیرے میں نہ رہے۔ اگر کوئی میری باتیں سُن کر اُن پر عمل نہ کرے تو مَیں اُس کو مُجرِم نہیں ٹھہراتا کیونکہ مَیں دُنیا کو مُجرِم ٹھہرانے نہیں بلکہ دُنیا کو نجات دینے آیا ہُوں۔ جو مُجھے نہیں مانتا اور میری باتوں کو قبُول نہیں کرتا اُس کا ایک مُجرِم ٹھہرانے والا ہے یعنی جو کلام مَیں نے کِیا ہے آخِری دِن وُہی اُسے مُجرِم ٹھہرائے گا۔ کیونکہ مَیں نے کُچھ اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا اُسی نے مُجھ کو حُکم دِیا ہے کہ کیا کہُوں اور کیا بولُوں۔ اور مَیں جانتا ہُوں کہ اُس کا حُکم ہمیشہ کی زِندگی ہے۔ پس جو کُچھ مَیں کہتا ہُوں جِس طرح باپ نے مُجھ سے فرمایا ہے اُسی طرح کہتا ہُوں۔