یوحنا 1:11-54

یوحنا 1:11-54 کِتابِ مُقادّس (URD)

مریمؔ اور اُس کی بہن مرؔتھا کے گاؤں بَیت عَنِیّاؔہ کا لعزر نام ایک آدمی بِیمار تھا۔ یہ وُہی مریمؔ تھی جِس نے خُداوند پر عِطر ڈال کر اپنے بالوں سے اُس کے پاؤں پونچھے۔ اِسی کا بھائی لعزر بِیمار تھا۔ پس اُس کی بہنوں نے اُسے یہ کہلا بھیجا کہ اَے خُداوند! دیکھ جِسے تُو عزِیز رکھتا ہے وہ بِیمار ہے۔ یِسُوعؔ نے سُن کر کہا کہ یہ بِیماری مَوت کی نہیں بلکہ خُدا کے جلال کے لِئے ہے تاکہ اُس کے وسِیلہ سے خُدا کے بیٹے کا جلال ظاہِر ہو۔ اور یِسُوعؔ مرتھا اور اُس کی بہن اور لعزر سے مُحبّت رکھتا تھا۔ پس جب اُس نے سُنا کہ وہ بِیمار ہے تو جِس جگہ تھا وہِیں دو دِن اَور رہا۔ پِھر اُس کے بعد شاگِردوں سے کہا آؤ پِھر یہُودیہ کو چلیں۔ شاگِردوں نے اُس سے کہا اَے ربیّ! ابھی تو یہُودی تُجھے سنگسار کرنا چاہتے تھے اور تُو پِھر وہاں جاتا ہے؟ یِسُوعؔ نے جواب دِیا کیا دِن کے بارہ گھنٹے نہیں ہوتے؟ اگر کوئی دِن کو چلے تو ٹھوکر نہیں کھاتا کیونکہ وہ دُنیا کی رَوشنی دیکھتا ہے۔ لیکن اگر کوئی رات کو چلے تو ٹھوکر کھاتا ہے کیونکہ اُس میں رَوشنی نہیں۔ اُس نے یہ باتیں کہِیں اور اِس کے بعد اُن سے کہنے لگا کہ ہمارا دوست لعزر سو گیا ہے لیکن مَیں اُسے جگانے جاتا ہُوں۔ پس شاگِردوں نے اُس سے کہا اَے خُداوند! اگر سو گیا ہے تو بچ جائے گا۔ یِسُوعؔ نے تو اُس کی مَوت کی بابت کہا تھا مگر وہ سمجھے کہ آرام کی نِیند کی بابت کہا۔ تب یِسُوعؔ نے اُن سے صاف کہہ دِیا کہ لعزر مَر گیا۔ اور مَیں تُمہارے سبب سے خُوش ہُوں کہ وہاں نہ تھا تاکہ تُم اِیمان لاؤ لیکن آؤ ہم اُس کے پاس چلیں۔ پس توما نے جِسے توام کہتے تھے اپنے ساتھ کے شاگِردوں سے کہا کہ آؤ ہم بھی چلیں تاکہ اُس کے ساتھ مَریں۔ پس یِسُوعؔ کو آ کر معلُوم ہُؤا کہ اُسے قَبر میں رکھّے چار دِن ہُوئے۔ بَیت عَنِیّاؔہ یروشلِیم کے نزدِیک قرِیباً دو مِیل کے فاصِلہ پر تھا۔ اور بُہت سے یہُودی مرتھا اور مریمؔ کو اُن کے بھائی کے بارے میں تسلّی دینے آئے تھے۔ پس مرؔتھا یِسُوعؔ کے آنے کی خبر سُن کر اُس سے مِلنے کو گئی لیکن مریمؔ گھر میں بَیٹھی رہی۔ مرؔتھا نے یِسُوعؔ سے کہا اَے خُداوند! اگر تُو یہاں ہوتا تو میرا بھائی نہ مَرتا۔ اور اب بھی مَیں جانتی ہُوں کہ جو کُچھ تُو خُدا سے مانگے گا وہ تُجھے دے گا۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا تیرا بھائی جی اُٹھے گا۔ مرؔتھا نے اُس سے کہا مَیں جانتی ہُوں کہ قِیامت میں آخِری دِن جی اُٹھے گا۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا قِیامت اور زِندگی تو مَیں ہُوں۔ جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے گو وہ مَر جائے تَو بھی زِندہ رہے گا۔ اور جو کوئی زِندہ ہے اور مُجھ پر اِیمان لاتا ہے وہ ابد تک کبھی نہ مَرے گا۔ کیا تُو اِس پر اِیمان رکھتی ہے؟ اُس نے اُس سے کہا ہاں اَے خُداوند مَیں اِیمان لا چُکی ہُوں کہ خُدا کا بیٹا مسِیح جو دُنیا میں آنے والا تھا تُو ہی ہے۔ یہ کہہ کر وہ چلی گئی اور چُپکے سے اپنی بہن مریمؔ کو بُلا کر کہا کہ اُستاد یہِیں ہے اور تُجھے بُلاتا ہے۔ وہ سُنتے ہی جلد اُٹھ کر اُس کے پاس آئی۔ (یِسُوعؔ ابھی گاؤں میں نہیں پُہنچا تھا بلکہ اُسی جگہ تھا جہاں مرؔتھا اُس سے مِلی تھی)۔ پس جو یہُودی گھر میں اُس کے پاس تھے اور اُسے تسلّی دے رہے تھے یہ دیکھ کر کہ مریمؔ جلد اُٹھ کر باہر گئی۔ اِس خیال سے اُس کے پِیچھے ہو لِئے کہ وہ قبر پر رونے جاتی ہے۔ جب مریمؔ اُس جگہ پُہنچی جہاں یِسُوعؔ تھا اور اُسے دیکھا تو اُس کے قَدموں پر گِر کر اُس سے کہا اَے خُداوند اگر تُو یہاں ہوتا تو میرا بھائی نہ مَرتا۔ جب یِسُوعؔ نے اُسے اور اُن یہُودِیوں کو جو اُس کے ساتھ آئے تھے روتے دیکھا تو دِل میں نِہایت رنجِیدہ ہُؤا اور گھبرا کر کہا۔ تُم نے اُسے کہاں رکھّا ہے؟ اُنہوں نے کہا اَے خُداوند! چل کر دیکھ لے۔ یِسُوعؔ کے آنسُو بہنے لگے۔ پس یہُودِیوں نے کہا دیکھو وہ اُس کو کَیسا عزِیز تھا۔ لیکن اُن میں سے بعض نے کہا کیا یہ شخص جِس نے اندھے کی آنکھیں کھولِیں اِتنا نہ کر سکا کہ یہ آدمی نہ مَرتا؟ یِسُوعؔ پِھر اپنے دِل میں نِہایت رنجِیدہ ہو کر قبر پر آیا۔ وہ ایک غار تھا اور اُس پر پتّھر دَھرا تھا۔ یِسُوعؔ نے کہا پتّھر کو ہٹاؤ۔ اُس مَرے ہُوئے شخص کی بہن مرؔتھا نے اُس سے کہا۔ اَے خُداوند! اُس میں سے تو اب بدبُو آتی ہے کیونکہ اُسے چار دِن ہو گئے۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا کیا مَیں نے تُجھ سے کہا نہ تھا کہ اگر تُو اِیمان لائے گی تو خُدا کا جلال دیکھے گی؟ پس اُنہوں نے اُس پتّھر کو ہٹا دِیا۔ پِھر یِسُوعؔ نے آنکھیں اُٹھا کر کہا اَے باپ مَیں تیرا شُکر کرتا ہُوں کہ تُو نے میری سُن لی۔ اور مُجھے تو معلُوم تھا کہ تُو ہمیشہ میری سُنتا ہے مگر اِن لوگوں کے باعِث جو آس پاس کھڑے ہیں مَیں نے یہ کہا تاکہ وہ اِیمان لائیں کہ تُو ہی نے مُجھے بھیجا ہے۔ اور یہ کہہ کر اُس نے بُلند آواز سے پُکارا کہ اَے لعزر نِکل آ۔ جو مَر گیا تھا وہ کفَن سے ہاتھ پاؤں بندھے ہُوئے نِکل آیا اور اُس کا چِہرہ رُومال سے لِپٹا ہُؤا تھا۔ یِسُوعؔ نے اُن سے کہا اُسے کھول کر جانے دو۔ پس بُہتیرے یہُودی جو مریمؔ کے پاس آئے تھے اور جِنہوں نے یِسُوعؔ کا یہ کام دیکھا اُس پر اِیمان لائے۔ مگر اُن میں سے بعض نے فرِیسِیوں کے پاس جا کر اُنہیں یِسُوعؔ کے کاموں کی خبر دی۔ پس سردار کاہِنوں اور فرِیسِیوں نے صَدرعدالت کے لوگوں کو جمع کر کے کہا ہم کرتے کیا ہیں؟ یہ آدمی تو بُہت مُعجِزے دِکھاتا ہے۔ اگر ہم اُسے یُوں ہی چھوڑ دیں تو سب اُس پر اِیمان لے آئیں گے اور رومی آ کر ہماری جگہ اور قَوم دونوں پر قبضہ کر لیں گے۔ اور اُن میں سے کائِفا نام ایک شخص نے جو اُس سال سردار کاہِن تھا اُن سے کہا تُم کُچھ نہیں جانتے۔ اور نہ سوچتے ہو کہ تُمہارے لِئے یِہی بِہتر ہے کہ ایک آدمی اُمّت کے واسطے مَرے نہ کہ ساری قَوم ہلاک ہو۔ مگر اُس نے یہ اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ اُس سال سردار کاہِن ہو کر نبُوّت کی کہ یِسُوعؔ اُس قَوم کے واسطے مَرے گا۔ اور نہ صِرف اُس قَوم کے واسطے بلکہ اِس واسطے بھی کہ خُدا کے پراگندہ فرزندوں کو جمع کر کے ایک کر دے۔ پس وہ اُسی روز سے اُسے قتل کرنے کا مشوَرہ کرنے لگے۔ پس اُس وقت سے یِسُوعؔ یہُودِیوں میں عِلانِیہ نہیں پِھرا بلکہ وہاں سے جنگل کے نزدِیک کے عِلاقہ میں اِفرائِیم نام ایک شہر کو چلا گیا اور اپنے شاگِردوں کے ساتھ وہِیں رہنے لگا۔

یوحنا 1:11-54 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

ایک آدمی جِس کا نام لعزؔر تھا، وہ بیمار تھا۔ وہ بیت عنیّاہ میں رہتا تھا جو مریمؔ اَور اُس کی بہن مرتھاؔ کا گاؤں تھا۔ (یہ مریمؔ جِس کا بھایٔی لعزؔر بیمار پڑا تھا وُہی عورت تھی جِس نے خُداوؔند کے سَر پر عِطر ڈالا تھا اَور اَپنے بالوں سے خُداوؔند کے پاؤں پونچھے تھے۔) اُن دونوں بہنوں نے یِسوعؔ کے پاس پیغام بھیجا، ”اَے خُداوؔند جسے آپ پیار کرتے ہیں، وہ بیمار پڑا ہُواہے۔“ جَب یِسوعؔ نے یہ سُنا تو فرمایا، ”یہ بیماری موت کے لیٔے نہیں بَلکہ خُدا کا جلال ظاہر کرنے کے لیٔے ہے تاکہ اِس کے ذریعہ خُدا کے بیٹے کا جلال بھی ظاہر ہو جائے۔“ یِسوعؔ مرتھاؔ، اُس کی بہن مریمؔ اَور لعزؔر سے مَحَبّت رکھتے تھے۔ پھر بھی جَب آپ نے سُنا کہ لعزؔر بیمار ہے تو وہ اُسی جگہ جہاں پر وہ تھے دو دِن اَور ٹھہرے رہے۔ پھر یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں سے فرمایا، ”آؤ ہم واپس یہُودیؔہ چلیں۔“ شاگردوں نے کہا، لیکن، ”اَے ربّی، ابھی تھوڑی دیر پہلے یہُودی رہنما آپ کو سنگسار کرنا چاہتے تھے اَور پھر بھی آپ وہاں جانا چاہتے ہیں؟“ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”کیا دِن میں بَارہ گھنٹے نہیں ہوتے؟ جو آدمی دِن میں چلتا ہے، ٹھوکر نہیں کھاتا، اِس لیٔے کہ وہ دُنیا کی رَوشنی دیکھ سَکتا ہے۔ لیکن اگر وہ رات کے وقت چلتا ہے تو اَندھیرے کے باعث ٹھوکر کھاتا ہے۔“ جَب وہ یہ باتیں کہہ چُکے تو شاگردوں سے کہنے لگے، ”ہمارا دوست لعزؔر سو گیا ہے لیکن مَیں اُسے جگانے جا رہا ہُوں۔“ شاگردوں نے یِسوعؔ سے کہا، ”اَے خُداوؔند، اگر اُسے نیند آ گئی ہے تو اُس کی حالت بہتر ہو جائے گی۔“ یِسوعؔ نے لعزؔر کی موت کے بارے میں فرمایا تھا، لیکن آپ کے شاگردوں نے سمجھا کہ اُس کا مطلب آرام کی نیند سے ہے۔ لہٰذا یِسوعؔ نے اُنہیں صَاف لفظوں میں بتایا، ”لعزؔر مَر چُکاہے، اَور میں تمہاری خاطِر خُوش ہُوں کہ وہاں مَوجُود نہ تھا۔ اَب تُم مُجھ پر ایمان لاؤگے۔ لیکن آؤ اُس کے پاس چلیں۔“ تَب توماؔ (جسے دِیدِیمُس بھی کہتے تھے) باقی شاگردوں سے کہنے لگا، ”آؤ ہم لوگ بھی چلیں تاکہ اِن کے ساتھ مَر سکیں۔“ وہاں پہُنچنے پر یِسوعؔ کو مَعلُوم ہُوا کہ لعزؔر کو قبر میں رکھے چار دِن ہو گئے ہیں۔ بیت عنیّاہ، یروشلیمؔ سے تقریباً تین کِلومیٹر کے فاصلہ پر تھا اَور بہت سے یہُودی مرتھاؔ اَور مریمؔ کو اُن کے بھایٔی کی وفات پر تسلّی دینے کے لیٔے آئے ہویٔے تھے۔ جَب مرتھاؔ نے سُنا کہ یِسوعؔ آ رہے ہیں تو وہ آپ سے مِلنے کے لیٔے باہر چلی گئی لیکن مریمؔ گھر میں ہی رہی۔ مرتھاؔ نے یِسوعؔ سے کہا، ”اَے خُداوؔند! اگر آپ یہاں ہوتے تو میرا بھایٔی نہ مرتا۔ لیکن مَیں جانتی ہُوں کہ ابھی آپ جو کُچھ خُدا سے مانگوگے وہ آپ کو دے گا۔“ یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”تیرا بھایٔی پھر سے جی اُٹھے گا۔“ مرتھاؔ نے جَواب دیا، ”میں جانتی ہُوں کہ وہ آخِری دِن قیامت کے وقت جی اُٹھے گا۔“ یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”قیامت اَور زندگی میں ہی ہُوں۔ جو کویٔی مُجھ پر ایمان رکھتا ہے وہ مَرنے کے بعد بھی زندہ رہے گا اَورجو کویٔی زندہ ہے اَور مُجھ پر ایمان لاتا ہے کبھی نہ مَرے گا۔ کیا تُو اِس پر ایمان رکھتی ہے؟“ مرتھاؔ نے جَواب دیا، ”ہاں، خُداوؔند،“ میرا ایمان ہے، آپ تو خُدا کے بیٹے المسیح ہیں جو دُنیا میں آنے والے تھے۔ جَب وہ یہ بات کہہ چُکی تو واپس گئی، اَور اَپنی بہن مریمؔ کو الگ بُلاکر کہنے لگی، ”اُستاد آ چُکے ہیں اَور تُجھے بُلا رہے ہیں۔“ جَب مریمؔ نے یہ سُنا تو وہ جلدی سے اُٹھی اَور یِسوعؔ سے مِلنے چل دی۔ یِسوعؔ ابھی گاؤں میں داخل نہ ہُوئے تھے بَلکہ ابھی اُسی جگہ تھے جہاں مرتھاؔ اُن سے مِلی تھی۔ جَب اُن یہُودیوں نے جو گھر میں مریمؔ کے ساتھ تھے اَور اُسے تسلّی دے رہے تھے دیکھا مریمؔ جلدی سے اُٹھ کر باہر چلی گئی ہے تو وہ بھی اُس کے پیچھے گیٔے کہ شاید وہ ماتم کرنے کے لیٔے قبر پر جا رہی ہے۔ جَب مریمؔ اُس جگہ پہُنچی جہاں یِسوعؔ تھے تو آپ کو دیکھ کر یِسوعؔ کے پاؤں پر گِر پڑی اَور کہنے لگی، ”خُداوؔند، اگر آپ یہاں ہوتے، تو میرا بھایٔی نہ مرتا۔“ جَب یِسوعؔ نے اُسے اَور اُس کے ساتھ آنے والے یہُودیوں کو روتے ہویٔے دیکھا، تو یِسوعؔ دِل میں نہایت ہی رنجیدہ ہویٔے۔ اَور پُوچھا، تُم نے لعزؔر کو کہاں رکھا ہے؟ اُنہُوں نے کہا، ”آئیے خُداوؔند، اَور خُود ہی دیکھ لیجئیے۔“ یِسوعؔ کی آنکھوں میں آنسُو بھر آئے۔ یہ دیکھ کر یہُودی کہنے لگے، ”دیکھو لعزؔر اِن کا کِس قدر عزیز تھا!“ لیکن اُن میں سے بعض نے کہا، ”کیا یہ جِس نے اَندھے کی آنکھیں کھولیں، اِتنا بھی نہ کر سَکا کہ لعزؔر کو موت سے بچا لیتا؟“ یِسوعؔ غمگین دِل کے ساتھ قبر پر آئے۔ یہ ایک غار تھا جِس کے مُنہ پر ایک پتّھر رکھا ہُوا تھا۔ یِسوعؔ نے فرمایا، ”پتّھر کو ہٹا دو۔“ مرحُوم کی بہن مرتھاؔ، اِعتراض کرتے ہویٔے بولی، ”لیکن، خُداوؔند، اُس میں سے تو بدبُو آنے لگی ہوگی کیونکہ لعزؔر کو قبر میں چار دِن ہو گئے ہیں۔“ اِس پر یِسوعؔ نے فرمایا، ”کیا مَیں نے نہیں کہاتھا کہ اگر تیرا ایمان ہوگا تو تُو خُدا کا جلال دیکھے گی؟“ پس اُنہُوں نے پتّھر کو دُور ہٹا دیا۔ تَب یِسوعؔ نے آنکھیں اُوپر اُٹھاکر فرمایا، ”اَے باپ، مَیں آپ کا شُکرگزار ہُوں کہ آپ نے میری سُن لی ہے۔ میں جانتا ہُوں کہ آپ ہمیشہ میری سُنتے ہیں لیکن مَیں نے اِن لوگوں کی خاطِر جو چاروں طرف کھڑے ہویٔے ہیں یہ کہاتھا تاکہ یہ بھی ایمان لائیں۔“ یہ کہنے کے بعد یِسوعؔ نے بُلند آواز سے پُکارا، ”لعزؔر باہر نکل آ!“ اَور وہ مُردہ لعزؔر نکل آیا، اُس کے ہاتھ اَور پاؤں کفن سے بندھے ہویٔے تھے اَور چہرہ پر ایک رُومال لپٹا ہُوا تھا۔ یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”اِس کے کفن کو کھول دو اَور لعزؔر کو جانے دو۔“ بہت سے یہُودی جو مریمؔ سے مِلنے آئےتھے، یِسوعؔ کا معجزہ دیکھ کر اُن پر ایمان لایٔے۔ لیکن اُن میں سے بعض نے فریسیوں کے پاس جا کرجو کُچھ یِسوعؔ نے کیا تھا، اُنہیں کہہ سُنایا۔ تَب اہم کاہِنوں اَور فریسیوں نے عدالتِ عالیہ کا اِجلاس طلب کیا اَور کہنے لگے، ”ہم کیا کر رہے ہیں؟ یہ آدمی تو یہاں معجزوں پر معجزے کیٔے جا رہاہے۔ اگر ہم اِسے یُوں ہی چھوڑ دیں گے تو سَب لوگ اِس پر ایمان لے آئیں گے اَور رُومی یہاں آکر ہمارے بیت المُقدّس اَور ہمارے مُلک دونوں پر قبضہ جما لیں گے۔“ تَب اُن میں سے ایک جِس کا نام کائِفؔا تھا، اَورجو اُس سال اعلیٰ کاہِن تھا، کہنے لگا، ”تُم لوگ کُچھ نہیں جانتے! تُمہیں مَعلُوم ہونا چاہئے کہ بہتر یہ ہے کہ لوگوں کی خاطِر ایک شخص ماراجائے نہ کہ ساری قوم ہلاک ہو۔“ یہ بات اُس نے اَپنی طرف سے نہیں کہی تھی بَلکہ اُس سال کے اعلیٰ کاہِن کی حیثیت سے اُس نے پیشن گوئی کی تھی کہ یِسوعؔ ساری یہُودی قوم کے لیٔے اَپنی جان دیں گے۔ اَور صِرف یہُودی قوم کے لیٔے ہی نہیں بَلکہ اِس لیٔے بھی کہ خُدا کے سارے فرزندوں کو جو جابجا بکھرے ہویٔے ہیں جمع کرکے واحد قوم بنادے۔ پس اُنہُوں نے اُس دِن سے یِسوعؔ کے قتل کا منصُوبہ بنانا شروع کر دیا۔ اِس کے نتیجہ میں یِسوعؔ نے یہُودیؔہ میں سرِ عام گھُومنا پِھرنا چھوڑ دیا اَور بیابان کے نزدیک کے علاقہ میں اِفرائیمؔ نام گاؤں کو چلےگئے اَور وہاں اَپنے شاگردوں کے ساتھ رہنے لگے۔

یوحنا 1:11-54 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

اُن دنوں میں ایک آدمی بیمار پڑ گیا جس کا نام لعزر تھا۔ وہ اپنی بہنوں مریم اور مرتھا کے ساتھ بیت عنیاہ میں رہتا تھا۔ یہ وہی مریم تھی جس نے بعد میں خداوند پر خوشبو اُنڈیل کر اُس کے پاؤں اپنے بالوں سے خشک کئے تھے۔ اُسی کا بھائی لعزر بیمار تھا۔ چنانچہ بہنوں نے عیسیٰ کو اطلاع دی، ”خداوند، جسے آپ پیار کرتے ہیں وہ بیمار ہے۔“ جب عیسیٰ کو یہ خبر ملی تو اُس نے کہا، ”اِس بیماری کا انجام موت نہیں ہے، بلکہ یہ اللہ کے جلال کے واسطے ہوا ہے، تاکہ اِس سے اللہ کے فرزند کو جلال ملے۔“ عیسیٰ مرتھا، مریم اور لعزر سے محبت رکھتا تھا۔ توبھی وہ لعزر کے بارے میں اطلاع ملنے کے بعد دو دن اَور وہیں ٹھہرا۔ پھر اُس نے اپنے شاگردوں سے بات کی، ”آؤ، ہم دوبارہ یہودیہ چلے جائیں۔“ شاگردوں نے اعتراض کیا، ”اُستاد، ابھی ابھی وہاں کے یہودی آپ کو سنگسار کرنے کی کوشش کر رہے تھے، پھر بھی آپ واپس جانا چاہتے ہیں؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”کیا دن میں روشنی کے بارہ گھنٹے نہیں ہوتے؟ جو شخص دن کے وقت چلتا پھرتا ہے وہ کسی بھی چیز سے نہیں ٹکرائے گا، کیونکہ وہ اِس دنیا کی روشنی کے ذریعے دیکھ سکتا ہے۔ لیکن جو رات کے وقت چلتا ہے وہ چیزوں سے ٹکرا جاتا ہے، کیونکہ اُس کے پاس روشنی نہیں ہے۔“ پھر اُس نے کہا، ”ہمارا دوست لعزر سو گیا ہے۔ لیکن مَیں جا کر اُسے جگا دوں گا۔“ شاگردوں نے کہا، ”خداوند، اگر وہ سو رہا ہے تو وہ بچ جائے گا۔“ اُن کا خیال تھا کہ عیسیٰ لعزر کی فطری نیند کا ذکر کر رہا ہے جبکہ حقیقت میں وہ اُس کی موت کی طرف اشارہ کر رہا تھا۔ اِس لئے اُس نے اُنہیں صاف بتا دیا، ”لعزر وفات پا گیا ہے۔ اور تمہاری خاطر مَیں خوش ہوں کہ مَیں اُس کے مرتے وقت وہاں نہیں تھا، کیونکہ اب تم ایمان لاؤ گے۔ آؤ، ہم اُس کے پاس جائیں۔“ توما نے جس کا لقب جُڑواں تھا اپنے ساتھی شاگردوں سے کہا، ”چلو، ہم بھی وہاں جا کر اُس کے ساتھ مر جائیں۔“ وہاں پہنچ کر عیسیٰ کو معلوم ہوا کہ لعزر کو قبر میں رکھے چار دن ہو گئے ہیں۔ بیت عنیاہ کا یروشلم سے فاصلہ تین کلو میٹر سے کم تھا، اور بہت سے یہودی مرتھا اور مریم کو اُن کے بھائی کے بارے میں تسلی دینے کے لئے آئے ہوئے تھے۔ یہ سن کر کہ عیسیٰ آ رہا ہے مرتھا اُسے ملنے گئی۔ لیکن مریم گھر میں بیٹھی رہی۔ مرتھا نے کہا، ”خداوند، اگر آپ یہاں ہوتے تو میرا بھائی نہ مرتا۔ لیکن مَیں جانتی ہوں کہ اب بھی اللہ آپ کو جو بھی مانگیں گے دے گا۔“ عیسیٰ نے اُسے بتایا، ”تیرا بھائی جی اُٹھے گا۔“ مرتھا نے جواب دیا، ”جی، مجھے معلوم ہے کہ وہ قیامت کے دن جی اُٹھے گا، جب سب جی اُٹھیں گے۔“ عیسیٰ نے اُسے بتایا، ”قیامت اور زندگی تو مَیں ہوں۔ جو مجھ پر ایمان رکھے وہ زندہ رہے گا، چاہے وہ مر بھی جائے۔ اور جو زندہ ہے اور مجھ پر ایمان رکھتا ہے وہ کبھی نہیں مرے گا۔ مرتھا، کیا تجھے اِس بات کا یقین ہے؟“ مرتھا نے جواب دیا، ”جی خداوند، مَیں ایمان رکھتی ہوں کہ آپ خدا کے فرزند مسیح ہیں، جسے دنیا میں آنا تھا۔“ یہ کہہ کر مرتھا واپس چلی گئی اور چپکے سے مریم کو بُلایا، ”اُستاد آ گئے ہیں، وہ تجھے بُلا رہے ہیں۔“ یہ سنتے ہی مریم اُٹھ کر عیسیٰ کے پاس گئی۔ وہ ابھی گاؤں کے باہر اُسی جگہ ٹھہرا تھا جہاں اُس کی ملاقات مرتھا سے ہوئی تھی۔ جو یہودی گھر میں مریم کے ساتھ بیٹھے اُسے تسلی دے رہے تھے، جب اُنہوں نے دیکھا کہ وہ جلدی سے اُٹھ کر نکل گئی ہے تو وہ اُس کے پیچھے ہو لئے۔ کیونکہ وہ سمجھ رہے تھے کہ وہ ماتم کرنے کے لئے اپنے بھائی کی قبر پر جا رہی ہے۔ مریم عیسیٰ کے پاس پہنچ گئی۔ اُسے دیکھتے ہی وہ اُس کے پاؤں میں گر گئی اور کہنے لگی، ”خداوند، اگر آپ یہاں ہوتے تو میرا بھائی نہ مرتا۔“ جب عیسیٰ نے مریم اور اُس کے ساتھیوں کو روتے دیکھا تو اُسے بڑی رنجش ہوئی۔ مضطرب حالت میں اُس نے پوچھا، ”تم نے اُسے کہاں رکھا ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”آئیں خداوند، اور دیکھ لیں۔“ عیسیٰ رو پڑا۔ یہودیوں نے کہا، ”دیکھو، وہ اُسے کتنا عزیز تھا۔“ لیکن اُن میں سے بعض نے کہا، ”اِس آدمی نے اندھے کو شفا دی۔ کیا یہ لعزر کو مرنے سے نہیں بچا سکتا تھا؟“ پھر عیسیٰ دوبارہ نہایت رنجیدہ ہو کر قبر پر آیا۔ قبر ایک غار تھی جس کے منہ پر پتھر رکھا گیا تھا۔ عیسیٰ نے کہا، ”پتھر کو ہٹا دو۔“ لیکن مرحوم کی بہن مرتھا نے اعتراض کیا، ”خداوند، بدبو آئے گی، کیونکہ اُسے یہاں پڑے چار دن ہو گئے ہیں۔“ عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”کیا مَیں نے تجھے نہیں بتایا کہ اگر تُو ایمان رکھے تو اللہ کا جلال دیکھے گی؟“ چنانچہ اُنہوں نے پتھر کو ہٹا دیا۔ پھر عیسیٰ نے اپنی نظر اُٹھا کر کہا، ”اے باپ، مَیں تیرا شکر کرتا ہوں کہ تُو نے میری سن لی ہے۔ مَیں تو جانتا ہوں کہ تُو ہمیشہ میری سنتا ہے۔ لیکن مَیں نے یہ بات پاس کھڑے لوگوں کی خاطر کی، تاکہ وہ ایمان لائیں کہ تُو نے مجھے بھیجا ہے۔“ پھر عیسیٰ زور سے پکار اُٹھا، ”لعزر، نکل آ!“ اور مُردہ نکل آیا۔ ابھی تک اُس کے ہاتھ اور پاؤں پٹیوں سے بندھے ہوئے تھے جبکہ اُس کا چہرہ کپڑے میں لپٹا ہوا تھا۔ عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”اِس کے کفن کو کھول کر اِسے جانے دو۔“ اُن یہودیوں میں سے جو مریم کے پاس آئے تھے بہت سے عیسیٰ پر ایمان لائے جب اُنہوں نے وہ دیکھا جو اُس نے کیا۔ لیکن بعض فریسیوں کے پاس گئے اور اُنہیں بتایا کہ عیسیٰ نے کیا کِیا ہے۔ تب راہنما اماموں اور فریسیوں نے یہودی عدالتِ عالیہ کا اجلاس منعقد کیا۔ اُنہوں نے ایک دوسرے سے پوچھا، ”ہم کیا کر رہے ہیں؟ یہ آدمی بہت سے الٰہی نشان دکھا رہا ہے۔ اگر ہم اُسے کھلا چھوڑیں تو آخرکار سب اُس پر ایمان لے آئیں گے۔ پھر رومی آ کر ہمارے بیت المُقدّس اور ہمارے ملک کو تباہ کر دیں گے۔“ اُن میں سے ایک کائفا تھا جو اُس سال امامِ اعظم تھا۔ اُس نے کہا، ”آپ کچھ نہیں سمجھتے اور اِس کا خیال بھی نہیں کرتے کہ اِس سے پہلے کہ پوری قوم ہلاک ہو جائے بہتر یہ ہے کہ ایک آدمی اُمّت کے لئے مر جائے۔“ اُس نے یہ بات اپنی طرف سے نہیں کی تھی۔ اُس سال کے امامِ اعظم کی حیثیت سے ہی اُس نے یہ پیش گوئی کی کہ عیسیٰ یہودی قوم کے لئے مرے گا۔ اور نہ صرف اِس کے لئے بلکہ اللہ کے بکھرے ہوئے فرزندوں کو جمع کر کے ایک کرنے کے لئے بھی۔ اُس دن سے اُنہوں نے عیسیٰ کو قتل کرنے کا ارادہ کر لیا۔ اِس لئے اُس نے اب سے علانیہ یہودیوں کے درمیان وقت نہ گزارا، بلکہ اُس جگہ کو چھوڑ کر ریگستان کے قریب ایک علاقے میں گیا۔ وہاں وہ اپنے شاگردوں سمیت ایک گاؤں بنام افرائیم میں رہنے لگا۔

یوحنا 1:11-54 کِتابِ مُقادّس (URD)

مریمؔ اور اُس کی بہن مرؔتھا کے گاؤں بَیت عَنِیّاؔہ کا لعزر نام ایک آدمی بِیمار تھا۔ یہ وُہی مریمؔ تھی جِس نے خُداوند پر عِطر ڈال کر اپنے بالوں سے اُس کے پاؤں پونچھے۔ اِسی کا بھائی لعزر بِیمار تھا۔ پس اُس کی بہنوں نے اُسے یہ کہلا بھیجا کہ اَے خُداوند! دیکھ جِسے تُو عزِیز رکھتا ہے وہ بِیمار ہے۔ یِسُوعؔ نے سُن کر کہا کہ یہ بِیماری مَوت کی نہیں بلکہ خُدا کے جلال کے لِئے ہے تاکہ اُس کے وسِیلہ سے خُدا کے بیٹے کا جلال ظاہِر ہو۔ اور یِسُوعؔ مرتھا اور اُس کی بہن اور لعزر سے مُحبّت رکھتا تھا۔ پس جب اُس نے سُنا کہ وہ بِیمار ہے تو جِس جگہ تھا وہِیں دو دِن اَور رہا۔ پِھر اُس کے بعد شاگِردوں سے کہا آؤ پِھر یہُودیہ کو چلیں۔ شاگِردوں نے اُس سے کہا اَے ربیّ! ابھی تو یہُودی تُجھے سنگسار کرنا چاہتے تھے اور تُو پِھر وہاں جاتا ہے؟ یِسُوعؔ نے جواب دِیا کیا دِن کے بارہ گھنٹے نہیں ہوتے؟ اگر کوئی دِن کو چلے تو ٹھوکر نہیں کھاتا کیونکہ وہ دُنیا کی رَوشنی دیکھتا ہے۔ لیکن اگر کوئی رات کو چلے تو ٹھوکر کھاتا ہے کیونکہ اُس میں رَوشنی نہیں۔ اُس نے یہ باتیں کہِیں اور اِس کے بعد اُن سے کہنے لگا کہ ہمارا دوست لعزر سو گیا ہے لیکن مَیں اُسے جگانے جاتا ہُوں۔ پس شاگِردوں نے اُس سے کہا اَے خُداوند! اگر سو گیا ہے تو بچ جائے گا۔ یِسُوعؔ نے تو اُس کی مَوت کی بابت کہا تھا مگر وہ سمجھے کہ آرام کی نِیند کی بابت کہا۔ تب یِسُوعؔ نے اُن سے صاف کہہ دِیا کہ لعزر مَر گیا۔ اور مَیں تُمہارے سبب سے خُوش ہُوں کہ وہاں نہ تھا تاکہ تُم اِیمان لاؤ لیکن آؤ ہم اُس کے پاس چلیں۔ پس توما نے جِسے توام کہتے تھے اپنے ساتھ کے شاگِردوں سے کہا کہ آؤ ہم بھی چلیں تاکہ اُس کے ساتھ مَریں۔ پس یِسُوعؔ کو آ کر معلُوم ہُؤا کہ اُسے قَبر میں رکھّے چار دِن ہُوئے۔ بَیت عَنِیّاؔہ یروشلِیم کے نزدِیک قرِیباً دو مِیل کے فاصِلہ پر تھا۔ اور بُہت سے یہُودی مرتھا اور مریمؔ کو اُن کے بھائی کے بارے میں تسلّی دینے آئے تھے۔ پس مرؔتھا یِسُوعؔ کے آنے کی خبر سُن کر اُس سے مِلنے کو گئی لیکن مریمؔ گھر میں بَیٹھی رہی۔ مرؔتھا نے یِسُوعؔ سے کہا اَے خُداوند! اگر تُو یہاں ہوتا تو میرا بھائی نہ مَرتا۔ اور اب بھی مَیں جانتی ہُوں کہ جو کُچھ تُو خُدا سے مانگے گا وہ تُجھے دے گا۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا تیرا بھائی جی اُٹھے گا۔ مرؔتھا نے اُس سے کہا مَیں جانتی ہُوں کہ قِیامت میں آخِری دِن جی اُٹھے گا۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا قِیامت اور زِندگی تو مَیں ہُوں۔ جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے گو وہ مَر جائے تَو بھی زِندہ رہے گا۔ اور جو کوئی زِندہ ہے اور مُجھ پر اِیمان لاتا ہے وہ ابد تک کبھی نہ مَرے گا۔ کیا تُو اِس پر اِیمان رکھتی ہے؟ اُس نے اُس سے کہا ہاں اَے خُداوند مَیں اِیمان لا چُکی ہُوں کہ خُدا کا بیٹا مسِیح جو دُنیا میں آنے والا تھا تُو ہی ہے۔ یہ کہہ کر وہ چلی گئی اور چُپکے سے اپنی بہن مریمؔ کو بُلا کر کہا کہ اُستاد یہِیں ہے اور تُجھے بُلاتا ہے۔ وہ سُنتے ہی جلد اُٹھ کر اُس کے پاس آئی۔ (یِسُوعؔ ابھی گاؤں میں نہیں پُہنچا تھا بلکہ اُسی جگہ تھا جہاں مرؔتھا اُس سے مِلی تھی)۔ پس جو یہُودی گھر میں اُس کے پاس تھے اور اُسے تسلّی دے رہے تھے یہ دیکھ کر کہ مریمؔ جلد اُٹھ کر باہر گئی۔ اِس خیال سے اُس کے پِیچھے ہو لِئے کہ وہ قبر پر رونے جاتی ہے۔ جب مریمؔ اُس جگہ پُہنچی جہاں یِسُوعؔ تھا اور اُسے دیکھا تو اُس کے قَدموں پر گِر کر اُس سے کہا اَے خُداوند اگر تُو یہاں ہوتا تو میرا بھائی نہ مَرتا۔ جب یِسُوعؔ نے اُسے اور اُن یہُودِیوں کو جو اُس کے ساتھ آئے تھے روتے دیکھا تو دِل میں نِہایت رنجِیدہ ہُؤا اور گھبرا کر کہا۔ تُم نے اُسے کہاں رکھّا ہے؟ اُنہوں نے کہا اَے خُداوند! چل کر دیکھ لے۔ یِسُوعؔ کے آنسُو بہنے لگے۔ پس یہُودِیوں نے کہا دیکھو وہ اُس کو کَیسا عزِیز تھا۔ لیکن اُن میں سے بعض نے کہا کیا یہ شخص جِس نے اندھے کی آنکھیں کھولِیں اِتنا نہ کر سکا کہ یہ آدمی نہ مَرتا؟ یِسُوعؔ پِھر اپنے دِل میں نِہایت رنجِیدہ ہو کر قبر پر آیا۔ وہ ایک غار تھا اور اُس پر پتّھر دَھرا تھا۔ یِسُوعؔ نے کہا پتّھر کو ہٹاؤ۔ اُس مَرے ہُوئے شخص کی بہن مرؔتھا نے اُس سے کہا۔ اَے خُداوند! اُس میں سے تو اب بدبُو آتی ہے کیونکہ اُسے چار دِن ہو گئے۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا کیا مَیں نے تُجھ سے کہا نہ تھا کہ اگر تُو اِیمان لائے گی تو خُدا کا جلال دیکھے گی؟ پس اُنہوں نے اُس پتّھر کو ہٹا دِیا۔ پِھر یِسُوعؔ نے آنکھیں اُٹھا کر کہا اَے باپ مَیں تیرا شُکر کرتا ہُوں کہ تُو نے میری سُن لی۔ اور مُجھے تو معلُوم تھا کہ تُو ہمیشہ میری سُنتا ہے مگر اِن لوگوں کے باعِث جو آس پاس کھڑے ہیں مَیں نے یہ کہا تاکہ وہ اِیمان لائیں کہ تُو ہی نے مُجھے بھیجا ہے۔ اور یہ کہہ کر اُس نے بُلند آواز سے پُکارا کہ اَے لعزر نِکل آ۔ جو مَر گیا تھا وہ کفَن سے ہاتھ پاؤں بندھے ہُوئے نِکل آیا اور اُس کا چِہرہ رُومال سے لِپٹا ہُؤا تھا۔ یِسُوعؔ نے اُن سے کہا اُسے کھول کر جانے دو۔ پس بُہتیرے یہُودی جو مریمؔ کے پاس آئے تھے اور جِنہوں نے یِسُوعؔ کا یہ کام دیکھا اُس پر اِیمان لائے۔ مگر اُن میں سے بعض نے فرِیسِیوں کے پاس جا کر اُنہیں یِسُوعؔ کے کاموں کی خبر دی۔ پس سردار کاہِنوں اور فرِیسِیوں نے صَدرعدالت کے لوگوں کو جمع کر کے کہا ہم کرتے کیا ہیں؟ یہ آدمی تو بُہت مُعجِزے دِکھاتا ہے۔ اگر ہم اُسے یُوں ہی چھوڑ دیں تو سب اُس پر اِیمان لے آئیں گے اور رومی آ کر ہماری جگہ اور قَوم دونوں پر قبضہ کر لیں گے۔ اور اُن میں سے کائِفا نام ایک شخص نے جو اُس سال سردار کاہِن تھا اُن سے کہا تُم کُچھ نہیں جانتے۔ اور نہ سوچتے ہو کہ تُمہارے لِئے یِہی بِہتر ہے کہ ایک آدمی اُمّت کے واسطے مَرے نہ کہ ساری قَوم ہلاک ہو۔ مگر اُس نے یہ اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ اُس سال سردار کاہِن ہو کر نبُوّت کی کہ یِسُوعؔ اُس قَوم کے واسطے مَرے گا۔ اور نہ صِرف اُس قَوم کے واسطے بلکہ اِس واسطے بھی کہ خُدا کے پراگندہ فرزندوں کو جمع کر کے ایک کر دے۔ پس وہ اُسی روز سے اُسے قتل کرنے کا مشوَرہ کرنے لگے۔ پس اُس وقت سے یِسُوعؔ یہُودِیوں میں عِلانِیہ نہیں پِھرا بلکہ وہاں سے جنگل کے نزدِیک کے عِلاقہ میں اِفرائِیم نام ایک شہر کو چلا گیا اور اپنے شاگِردوں کے ساتھ وہِیں رہنے لگا۔