یوحنا 1:1-51
یوحنا 1:1-51 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اِبتدا میں کلام تھا اَور کلام خُدا کے ساتھ تھا اَور کلام خُدا ہی تھا۔ کلام اِبتدا سے ہی خُدا کے ساتھ تھا۔ سَب چیزیں کلام کے وسیلہ سے ہی پیدا کی گئیں؛ اَور کویٔی بھی چیز اَیسی نہیں جو کلام کے بغیر وُجُود میں آئی ہو۔ کلام میں زندگی تھی اَور وہ زندگی سَب آدمیوں کا نُور تھی۔ نُور تاریکی میں چمکتا ہے، اَور تاریکی اُسے کبھی مغلُوب نہیں کر سکتی۔ خُدا نے ایک شخص کو بھیجا جِن کا نام حضرت یحییٰ تھا۔ وہ اِس لیٔے آئے کہ اُس نُور کی گواہی دیں، تاکہ سَب لوگ حضرت یحییٰ کے ذریعہ سے ایمان لائیں۔ وہ خُود تو نُورنہ تھے؛ مگر نُور کی گواہی دینے کے لیٔے آئےتھے۔ حقیقی نُور جو ہر اِنسان کو رَوشن کرتا ہے، دُنیا میں آنے والا تھا۔ وہ دُنیا میں تھے اَور حالانکہ دُنیا اُنہیں کے وسیلہ سے پیدا ہویٔی پھر بھی دُنیا وَالوں نے اُنہیں نہ پہچانا۔ وہ اَپنے لوگوں میں آئے، لیکن اُن کے اَپنوں ہی نے اُنہیں قبُول نہیں کیا۔ لیکن جِتنوں نے اُنہیں قبُول کیا، اُنہُوں نے اُنہیں خُدا کے فرزند ہونے کا حق بَخشا یعنی اُنہیں جو اُن کے نام پر ایمان لایٔے۔ وہ نہ تو خُون سے، نہ جِسمانی خواہش سے اَور نہ اِنسان کے اَپنے اِرادہ سے اَور نہ ہی شوہر کی مرضی سے بَلکہ خُدا سے پیدا ہویٔے ہیں۔ اَور کلام مُجسّم ہُوا اَور ہمارے درمیان فضل اَور سچّائی سے معموُر ہوکر خیمہ زن ہُوا، اَور ہم نے اُن کا اَیسا جلال دیکھا، جو صِرف آسمانی باپ کے اِکلوتے بیٹے کا ہوتاہے۔ (اُن کے بارے میں حضرت یحییٰ نے گواہی دی۔ یحییٰ نے پُکار کر، کہا، ”یہ وُہی ہیں جِس کے حق میں مَیں نے فرمایا تھا، ’وہ جو میرے بعد آنے والے ہیں، مُجھ سے کہیں مُقدّم ہیں کیونکہ وہ مُجھ سے پہلے ہی مَوجُود تھے۔‘ “) وہ فضل سے معموُر ہیں اَور ہم سَب نے اُن کی معموُری میں سے فضل پر فضل حاصل کیا ہے۔ کیونکہ شَریعت تو حضرت مُوسیٰ کی مَعرفت دی گئی؛ مگر فضل اَور سچّائی کی بخشش حُضُور عیسیٰ المسیؔح کی مَعرفت مِلی۔ خُدا کو کسی نے کبھی نہیں دیکھا، لیکن اِس واحد خُدا نے جو باپ کے سَب سے نَزدیک ہے، اُنہُوں نے ہی باپ کو ظاہر کیا۔ اَور حضرت یحییٰ کی گواہی یہ ہے کہ جَب یروشلیمؔ شہر کے یہُودی رہنماؤں نے بعض کاہِنؔوں اَور لاویوں کو حضرت یحییٰ کے پاس بھیجا تاکہ وہ اُن سے پُوچھیں کہ وہ کون ہیں۔ حضرت یحییٰ نے کھُل کر اقرار کیا، ”میں تو المسیؔح نہیں ہُوں۔“ اُنہُوں نے اُن سے پُوچھا، ”پھر آپ کون ہیں؟ کیا آپ حضرت ایلیاؔہ ہیں؟“ حضرت یحییٰ نے جَواب دیا، ”میں نہیں۔“ ”کیا آپ وہ نبی ہیں؟“ حضرت یحییٰ نے جَواب دیا، ”نہیں۔“ اُنہُوں نے آخِری مرتبہ پُوچھا، ”پھر آپ کون ہیں؟ ہمیں جَواب دیجئے تاکہ ہم اَپنے بھیجنے وَالوں کو بتا سکیں۔ آخِر آپ اَپنے بارے میں کیا کہتے ہیں؟“ حضرت یحییٰ نے یسعیاؔہ نبی کے الفاظ میں جَواب دیا، ”میں بیابان میں پُکارنے والے کی آواز ہُوں، ’خُداوؔند کے لیٔے راہ تیّار کرو۔‘ “ تَب وہ فرِیسی جو حضرت یحییٰ کے پاس بھیجے گیٔے تھے اُن سے پُوچھنے لگے، ”اگر آپ المسیؔح نہیں ہیں، نہ حضرت ایلیاؔہ ہیں، اَور نہ ہی وہ نبی ہیں تو پھر پاک غُسل کیوں دیتے ہیں؟“ حضرت یحییٰ نے اُنہیں جَواب دیا، ”میں تو صِرف پانی سے پاک غُسل دیتا ہُوں، لیکن تمہارے درمیان وہ شخص مَوجُود ہے جسے تُم نہیں جانتے۔ وہ میرے بعد آنے والا ہے، اَور میں اِس لائق بھی نہیں کہ اُن کے جُوتوں کے تسمے بھی کھول سکوں۔“ یہ واقعات دریائے یردؔن کے پار بیت عنیّاہ میں ہُوا جہاں حضرت یحییٰ پاک غُسل دیا کرتے تھے۔ اگلے دِن حضرت یحییٰ نے حُضُور عیسیٰ کو اَپنی طرف آتے دیکھ کر کہا، ”دیکھو، یہ خُدا کا برّہ ہے، جو دُنیا کا گُناہ اُٹھالے جاتا ہے! یہ وُہی ہیں جِن کی بابت میں نے کہاتھا، ’میرے بعد ایک شخص آنے والا ہے جو مُجھ سے کہیں مُقدّم ہیں کیونکہ وہ مُجھ سے پہلے ہی مَوجُود تھے۔‘ میں خُود بھی اُنہیں نہیں جانتا تھا، مگر میں اِس لیٔے پانی سے پاک غُسل دیتا ہُوا آیاتھا تاکہ وہ بنی اِسرائیلؔ پر ظاہر ہو جایٔیں۔“ پھر حضرت یحییٰ نے یہ گواہی دی: ”میں نے رُوح کو آسمان سے کبُوتر کی شکل میں نازل ہوتے دیکھا اَور وہ حُضُور عیسیٰ پر ٹھہر گیا۔ میں اُنہیں نہ پہچانتاتھا، مگر خُدا جنہوں نے مُجھے پانی سے پاک غُسل دینے کے لیٔے بھیجاتھا اُسی نے مُجھے بتایا، ’جِس اِنسان پر تو پاک رُوح کو اُترتے اَور ٹھہرتے دیکھے وُہی وہ شخص ہے جو پاک رُوح سے پاک غُسل دے گا۔‘ اَب میں نے دیکھ لیا ہے اَور گواہی دیتا ہُوں کہ یہ خُدا کا مخصوص کیا ہُوا بیٹا ہے۔“ اُس کے اگلے دِن حضرت یحییٰ پھر اَپنے دو شاگردوں کے ساتھ کھڑے تھے۔ حضرت یحییٰ نے حُضُور عیسیٰ کو وہاں سے گزرتے دیکھ کر کہا، ”دیکھو، یہ خُدا کا برّہ ہے!“ جَب اُن دو شاگردوں نے حضرت یحییٰ کو یہ کہتے سُنا تو، وہ حُضُور عیسیٰ کے پیچھے ہو لیٔے۔ حُضُور عیسیٰ نے مُڑ کر اُنہیں پیچھے آتے دیکھا تو اُن سے پُوچھا، ”تُم کیا چاہتے ہو؟“ اُنہُوں نے کہا، ”ربّی“ (یعنی ”اُستاد“)، ”آپ کہاں رہتے ہو؟“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”چلو، تو دیکھ لوگے۔“ چنانچہ اُنہُوں نے آپ کے ساتھ جا کر وہ جگہ دیکھی جہاں آپ ٹھہرے ہویٔے تھے، اَور اُس وقت شام کے چار بج چُکے تھے اِس لیٔے وہ اُس دِن حُضُور کے ساتھ رہے۔ اُن دو شاگردوں میں ایک اَندریاسؔ تھا، جو شمعُونؔ پطرس کا بھایٔی تھا، جو حضرت یحییٰ کی بات سُن کر حُضُور عیسیٰ کے پیچھے ہو لیا تھا۔ اَندریاسؔ نے سَب سے پہلا کام یہ کیا کہ اَپنے بھایٔی شمعُونؔ کو ڈُھونڈا اَور بتایا کہ، ”ہمیں خرِستُسؔ“ یعنی (خُدا کے، المسیؔح) مِل گیٔے ہیں۔ تَب اَندریاسؔ اُسے ساتھ لے کر حُضُور عیسیٰ کے پاس آیا۔ حُضُور عیسیٰ نے اُس پر نگاہ ڈالی اَور فرمایا، ”تُم یُوحنّؔا کے بیٹے شمعُونؔ ہو، اَب سے تمہارا نام کیفؔا یعنی پطرس ہوگا۔“ اگلے دِن حُضُور عیسیٰ نے گلِیل کے علاقہ میں جانے کا اِرادہ کیا۔ اَور فِلِپُّسؔ سے مِل کر حُضُور عیسیٰ نے اُس سے فرمایا، ”تُو میرے پیچھے ہولے۔“ فِلِپُّسؔ، اَندریاسؔ اَور پطرس کی طرح بیت صیؔدا شہر کا باشِندہ تھا۔ فِلِپُّسؔ، نتن ایلؔ سے مِلا اَور اُسے بتایا کہ ”جِس شخص کا ذِکر حضرت مُوسیٰ نے توریت شریف میں اَور نَبیوں نے اَپنی صحیفوں میں کیا ہے وہ ہمیں مِل گیا ہے۔ وہ یُوسُفؔ کا بیٹا حُضُور عیسیٰ ناصری ہیں۔“ نتن ایلؔ نے پُوچھا، ”کیا ناصرتؔ سے بھی کویٔی اَچھّی چیز نِکل سکتی ہے؟“ فِلِپُّسؔ نے کہا، ”چل کر خُود ہی دیکھ لو۔“ جَب حُضُور عیسیٰ نے نتن ایلؔ کو پاس آتے دیکھا تو اُس کے بارے میں فرمایا، ”یہ ہے حقیقی اِسرائیلی، جِس کے دل میں کھوٹ نہیں۔“ نتن ایلؔ نے حُضُور عیسیٰ سے پُوچھا، ”آپ مُجھے کیسے جانتے ہیں؟“ حُضُور عیسیٰ نے اُسے جَواب دیا، ”فِلِپُّسؔ کے بُلانے سے پہلے میں نے تُجھے دیکھ لیا تھا جَب تو اَنجیر کے درخت کے نیچے تھا۔“ نتن ایلؔ نے کہا، ”ربّی، آپ خُدا کے بیٹے ہیں؛ آپ اِسرائیلؔ کے بادشاہ ہیں۔“ حُضُور عیسیٰ نے فرمایا، ”کیاتُم یہ سُن کر ایمان لایٔے ہو کہ میں نے تُم سے یہ کہا کہ میں نے تُمہیں اَنجیر کے درخت کے نیچے دیکھا تھا۔ تُم اِس سے بھی بڑی بڑی باتیں دیکھوگے۔“ حُضُور عیسیٰ نے یہ بھی فرمایا، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں تُم ’آسمان کو کھُلا ہُوا، اَور خُدا کے فرشتوں کو اِبن آدمؔ کے لیٔے اُوپر چڑھتے اَور نیچے اُترتے‘ دیکھوگے۔“
یوحنا 1:1-51 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
ابتدا میں کلام تھا۔ کلام اللہ کے ساتھ تھا اور کلام اللہ تھا۔ یہی ابتدا میں اللہ کے ساتھ تھا۔ سب کچھ کلام کے وسیلے سے پیدا ہوا۔ مخلوقات کی ایک بھی چیز اُس کے بغیر پیدا نہیں ہوئی۔ اُس میں زندگی تھی، اور یہ زندگی انسانوں کا نور تھی۔ یہ نور تاریکی میں چمکتا ہے، اور تاریکی نے اُس پر قابو نہ پایا۔ ایک دن اللہ نے اپنا پیغمبر بھیج دیا، ایک آدمی جس کا نام یحییٰ تھا۔ وہ نور کی گواہی دینے کے لئے آیا۔ مقصد یہ تھا کہ لوگ اُس کی گواہی کی بنا پر ایمان لائیں۔ وہ خود تو نور نہ تھا بلکہ اُسے صرف نور کی گواہی دینی تھی۔ حقیقی نور جو ہر شخص کو روشن کرتا ہے دنیا میں آنے کو تھا۔ گو کلام دنیا میں تھا اور دنیا اُس کے وسیلے سے پیدا ہوئی توبھی دنیا نے اُسے نہ پہچانا۔ وہ اُس میں آیا جو اُس کا اپنا تھا، لیکن اُس کے اپنوں نے اُسے قبول نہ کیا۔ توبھی کچھ اُسے قبول کر کے اُس کے نام پر ایمان لائے۔ اُنہیں اُس نے اللہ کے فرزند بننے کا حق بخش دیا، ایسے فرزند جو نہ فطری طور پر، نہ کسی انسان یا مرد کے منصوبے سے پیدا ہوئے بلکہ اللہ سے۔ کلام انسان بن کر ہمارے درمیان رہائش پذیر ہوا اور ہم نے اُس کے جلال کا مشاہدہ کیا۔ وہ فضل اور سچائی سے معمور تھا اور اُس کا جلال باپ کے اکلوتے فرزند کا سا تھا۔ یحییٰ اُس کے بارے میں گواہی دے کر پکار اُٹھا، ”یہ وہی ہے جس کے بارے میں مَیں نے کہا، ’ایک میرے بعد آنے والا ہے جو مجھ سے بڑا ہے، کیونکہ وہ مجھ سے پہلے تھا‘۔“ اُس کی کثرت سے ہم سب نے فضل پر فضل پایا۔ کیونکہ شریعت موسیٰ کی معرفت دی گئی، لیکن اللہ کا فضل اور سچائی عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے قائم ہوئی۔ کسی نے کبھی بھی اللہ کو نہیں دیکھا۔ لیکن اکلوتا فرزند جو اللہ کی گود میں ہے اُسی نے اللہ کو ہم پر ظاہر کیا ہے۔ یہ یحییٰ کی گواہی ہے جب یروشلم کے یہودیوں نے اماموں اور لاویوں کو اُس کے پاس بھیج کر پوچھا، ”آپ کون ہیں؟“ اُس نے انکار نہ کیا بلکہ صاف تسلیم کیا، ”مَیں مسیح نہیں ہوں۔“ اُنہوں نے پوچھا، ”تو پھر آپ کون ہیں؟ کیا آپ الیاس ہیں؟“ اُس نے جواب دیا، ”نہیں، مَیں وہ نہیں ہوں۔“ اُنہوں نے سوال کیا، ”کیا آپ آنے والا نبی ہیں؟“ اُس نے کہا، ”نہیں۔“ ”تو پھر ہمیں بتائیں کہ آپ کون ہیں؟ جنہوں نے ہمیں بھیجا ہے اُنہیں ہمیں کوئی نہ کوئی جواب دینا ہے۔ آپ خود اپنے بارے میں کیا کہتے ہیں؟“ یحییٰ نے یسعیاہ نبی کا حوالہ دے کر جواب دیا، ”مَیں ریگستان میں وہ آواز ہوں جو پکار رہی ہے، رب کا راستہ سیدھا بناؤ۔“ بھیجے گئے لوگ فریسی فرقے سے تعلق رکھتے تھے۔ اُنہوں نے پوچھا، ”اگر آپ نہ مسیح ہیں، نہ الیاس یا آنے والا نبی تو پھر آپ بپتسمہ کیوں دے رہے ہیں؟“ یحییٰ نے جواب دیا، ”مَیں تو پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں، لیکن تمہارے درمیان ہی ایک کھڑا ہے جس کو تم نہیں جانتے۔ وہی میرے بعد آنے والا ہے اور مَیں اُس کے جوتوں کے تسمے بھی کھولنے کے لائق نہیں۔“ یہ یردن کے پار بیت عنیاہ میں ہوا جہاں یحییٰ بپتسمہ دے رہا تھا۔ اگلے دن یحییٰ نے عیسیٰ کو اپنے پاس آتے دیکھا۔ اُس نے کہا، ”دیکھو، یہ اللہ کا لیلا ہے جو دنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔ یہ وہی ہے جس کے بارے میں مَیں نے کہا، ’ایک میرے بعد آنے والا ہے جو مجھ سے بڑا ہے، کیونکہ وہ مجھ سے پہلے تھا۔‘ مَیں تو اُسے نہیں جانتا تھا، لیکن مَیں اِس لئے آ کر پانی سے بپتسمہ دینے لگا تاکہ وہ اسرائیل پر ظاہر ہو جائے۔“ اور یحییٰ نے یہ گواہی دی، ”مَیں نے دیکھا کہ روح القدس کبوتر کی طرح آسمان پر سے اُتر کر اُس پر ٹھہر گیا۔ مَیں تو اُسے نہیں جانتا تھا، لیکن جب اللہ نے مجھے بپتسمہ دینے کے لئے بھیجا تو اُس نے مجھے بتایا، ’تُو دیکھے گا کہ روح القدس اُتر کر کسی پر ٹھہر جائے گا۔ یہ وہی ہو گا جو روح القدس سے بپتسمہ دے گا۔‘ اب مَیں نے دیکھا ہے اور گواہی دیتا ہوں کہ یہ اللہ کا فرزند ہے۔“ اگلے دن یحییٰ دوبارہ وہیں کھڑا تھا۔ اُس کے دو شاگرد ساتھ تھے۔ اُس نے عیسیٰ کو وہاں سے گزرتے ہوئے دیکھا تو کہا، ”دیکھو، یہ اللہ کا لیلا ہے!“ اُس کی یہ بات سن کر اُس کے دو شاگرد عیسیٰ کے پیچھے ہو لئے۔ عیسیٰ نے مُڑ کر دیکھا کہ یہ میرے پیچھے چل رہے ہیں تو اُس نے پوچھا، ”تم کیا چاہتے ہو؟“ اُنہوں نے کہا، ”اُستاد، آپ کہاں ٹھہرے ہوئے ہیں؟“ اُس نے جواب دیا، ”آؤ، خود دیکھ لو۔“ چنانچہ وہ اُس کے ساتھ گئے۔ اُنہوں نے وہ جگہ دیکھی جہاں وہ ٹھہرا ہوا تھا اور دن کے باقی وقت اُس کے پاس رہے۔ شام کے تقریباً چار بج گئے تھے۔ شمعون پطرس کا بھائی اندریاس اُن دو شاگردوں میں سے ایک تھا جو یحییٰ کی بات سن کر عیسیٰ کے پیچھے ہو لئے تھے۔ اب اُس کی پہلی ملاقات اُس کے اپنے بھائی شمعون سے ہوئی۔ اُس نے اُسے بتایا، ”ہمیں مسیح مل گیا ہے۔“ (مسیح کا مطلب ’مسح کیا ہوا شخص‘ ہے۔) پھر وہ اُسے عیسیٰ کے پاس لے گیا۔ اُسے دیکھ کر عیسیٰ نے کہا، ”تُو یوحنا کا بیٹا شمعون ہے۔ تُو کیفا کہلائے گا۔“ (اِس کا یونانی ترجمہ پطرس یعنی پتھر ہے۔) اگلے دن عیسیٰ نے گلیل جانے کا ارادہ کیا۔ فلپّس سے ملا تو اُس سے کہا، ”میرے پیچھے ہو لے۔“ اندریاس اور پطرس کی طرح فلپّس کا وطنی شہر بیت صیدا تھا۔ فلپّس نتن ایل سے ملا، اور اُس نے اُس سے کہا، ”ہمیں وہی شخص مل گیا جس کا ذکر موسیٰ نے توریت اور نبیوں نے اپنے صحیفوں میں کیا ہے۔ اُس کا نام عیسیٰ بن یوسف ہے اور وہ ناصرت کا رہنے والا ہے۔“ نتن ایل نے کہا، ”ناصرت؟ کیا ناصرت سے کوئی اچھی چیز نکل سکتی ہے؟“ فلپّس نے جواب دیا، ”آ اور خود دیکھ لے۔“ جب عیسیٰ نے نتن ایل کو آتے دیکھا تو اُس نے کہا، ”لو، یہ سچا اسرائیلی ہے جس میں مکر نہیں۔“ نتن ایل نے پوچھا، ”آپ مجھے کہاں سے جانتے ہیں؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اِس سے پہلے کہ فلپّس نے تجھے بُلایا مَیں نے تجھے دیکھا۔ تُو انجیر کے درخت کے سائے میں تھا۔“ نتن ایل نے کہا، ”اُستاد، آپ اللہ کے فرزند ہیں، آپ اسرائیل کے بادشاہ ہیں۔“ عیسیٰ نے اُس سے پوچھا، ”اچھا، میری یہ بات سن کر کہ مَیں نے تجھے انجیر کے درخت کے سائے میں دیکھا تُو ایمان لایا ہے؟ تُو اِس سے کہیں بڑی باتیں دیکھے گا۔“ اُس نے بات جاری رکھی، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ تم آسمان کو کھلا اور اللہ کے فرشتوں کو اوپر چڑھتے اور ابنِ آدم پر اُترتے دیکھو گے۔“
یوحنا 1:1-51 کِتابِ مُقادّس (URD)
اِبتدا میں کلام تھا اور کلام خُدا کے ساتھ تھا اور کلام خُدا تھا۔ یہی اِبتدا میں خُدا کے ساتھ تھا۔ سب چِیزیں اُس کے وسِیلہ سے پَیدا ہُوئِیں اور جو کُچھ پَیدا ہُؤا ہے اُس میں سے کوئی چِیز بھی اُس کے بغَیر پَیدا نہیں ہُوئی۔ اُس میں زِندگی تھی اور وہ زِندگی آدمِیوں کا نُور تھی۔ اور نُور تارِیکی میں چمکتا ہے اور تارِیکی نے اُسے قبُول نہ کِیا۔ ایک آدمی یُوحنّا نام آ مَوجُود ہُؤا جو خُدا کی طرف سے بھیجا گیا تھا۔ یہ گواہی کے لِئے آیا کہ نُور کی گواہی دے تاکہ سب اُس کے وسِیلہ سے اِیمان لائیں۔ وہ خُود تو نُور نہ تھا مگر نُور کی گواہی دینے کو آیا تھا۔ حقِیقی نُور جو ہر ایک آدمی کو رَوشن کرتا ہے دُنیا میں آنے کو تھا۔ وہ دُنیا میں تھا اور دُنیا اُس کے وسِیلہ سے پَیدا ہُوئی اور دُنیا نے اُسے نہ پہچانا۔ وہ اپنے گھر آیا اور اُس کے اپنوں نے اُسے قبُول نہ کِیا۔ لیکن جِتنوں نے اُسے قبُول کِیا اُس نے اُنہیں خُدا کے فرزند بننے کا حق بخشا یعنی اُنہیں جو اُس کے نام پر اِیمان لاتے ہیں۔ وہ نہ خُون سے نہ جِسم کی خواہِش سے نہ اِنسان کے اِرادہ سے بلکہ خُدا سے پَیدا ہُوئے۔ اور کلام مُجسّم ہُؤا اور فضل اور سچّائی سے معمُور ہو کر ہمارے درمِیان رہا اور ہم نے اُس کا اَیسا جلال دیکھا جَیسا باپ کے اِکلَوتے کا جلال۔ یُوحنّا نے اُس کی بابت گواہی دی اور پُکار کر کہا ہے کہ یہ وُہی ہے جِس کا مَیں نے ذِکر کِیا کہ جو میرے بعد آتا ہے وہ مُجھ سے مُقدّم ٹھہرا کیونکہ وہ مُجھ سے پہلے تھا۔ کیونکہ اُس کی معمُوری میں سے ہم سب نے پایا یعنی فضل پر فضل۔ اِس لِئے کہ شرِیعت تو مُوسیٰ کی معرفت دی گئی مگر فضل اور سچّائی یِسُوعؔ مسِیح کی معرفت پُہنچی۔ خُدا کو کِسی نے کبھی نہیں دیکھا۔ اِکلَوتا بیٹا جو باپ کی گود میں ہے اُسی نے ظاہِر کِیا۔ اور یُوحنّا کی گواہی یہ ہے کہ جب یہُودِیوں نے یروشلِیم سے کاہِن اور لاوی یہ پُوچھنے کو اُس کے پاس بھیجے کہ تُو کَون ہے؟ تو اُس نے اِقرار کِیا اور اِنکار نہ کِیا بلکہ اِقرار کِیا کہ مَیں تو مسِیح نہیں ہُوں۔ اُنہوں نے اُس سے پُوچھا پِھر کَون ہے؟ کیا تُو ایلیّاہؔ ہے؟ اُس نے کہا مَیں نہیں ہُوں۔ کیا تُو وہ نبی ہے؟ اُس نے جواب دِیا کہ نہیں۔ پس اُنہوں نے اُس سے کہا پِھر تُو ہے کَون؟ تاکہ ہم اپنے بھیجنے والوں کو جواب دیں۔ تُو اپنے حق میں کیا کہتا ہے؟ اُس نے کہا مَیں جَیسا یسعیاہ نبی نے کہا ہے بیابان میں ایک پُکارنے والے کی آواز ہُوں کہ تُم خُداوند کی راہ کو سِیدھا کرو۔ یہ فرِیسِیوں کی طرف سے بھیجے گئے تھے۔ اُنہوں نے اُس سے یہ سوال کِیا کہ اگر تُو نہ مسِیح ہے نہ ایلیّاہؔ نہ وہ نبی تو پِھر بپتِسمہ کیوں دیتا ہے؟ یُوحنّا نے جواب میں اُن سے کہا کہ مَیں پانی سے بپتِسمہ دیتا ہُوں تُمہارے درمِیان ایک شخص کھڑا ہے جِسے تُم نہیں جانتے۔ یعنی میرے بعد کا آنے والا جِس کی جُوتی کا تَسمہ مَیں کھولنے کے لائِق نہیں۔ یہ باتیں یَردؔن کے پار بَیت عَنِیّاؔہ میں واقِع ہُوئِیں جہاں یُوحنّا بپتِسمہ دیتا تھا۔ دُوسرے دِن اُس نے یِسُوعؔ کو اپنی طرف آتے دیکھ کر کہا دیکھو یہ خُدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔ یہ وُہی ہے جِس کی بابت مَیں نے کہا تھا کہ ایک شخص میرے بعد آتا ہے جو مُجھ سے مُقدّم ٹھہرا ہے کیونکہ وہ مُجھ سے پہلے تھا۔ اور مَیں تو اُسے پہچانتا نہ تھا مگر اِس لِئے پانی سے بپتِسمہ دیتا ہُؤا آیا کہ وہ اِسرائیلؔ پر ظاہِر ہو جائے۔ اور یُوحنّا نے یہ گواہی دی کہ مَیں نے رُوح کو کبُوتر کی طرح آسمان سے اُترتے دیکھا ہے اور وہ اُس پر ٹھہر گیا۔ اور مَیں تو اُسے پہچانتا نہ تھا مگر جِس نے مُجھے پانی سے بپتِسمہ دینے کو بھیجا اُسی نے مُجھ سے کہا کہ جِس پر تُو رُوح کو اُترتے اور ٹھہرتے دیکھے وُہی رُوحُ القُدس سے بپتِسمہ دینے والا ہے۔ چُنانچہ مَیں نے دیکھا اور گواہی دی ہے کہ یہ خُدا کا بیٹا ہے۔ دُوسرے دِن پِھر یُوحنّا اور اُس کے شاگِردوں میں سے دو شخص کھڑے تھے۔ اُس نے یِسُوعؔ پر جو جا رہا تھا نِگاہ کر کے کہا دیکھو یہ خُدا کا برّہ ہے! وہ دونوں شاگِرد اُس کو یہ کہتے سُن کر یِسُوعؔ کے پِیچھے ہو لِئے۔ یِسُوعؔ نے پِھر کر اور اُنہیں پِیچھے آتے دیکھ کر اُن سے کہا تُم کیا ڈُھونڈتے ہو؟ اُنہوں نے اُس سے کہا اَے ربّی (یعنی اَے اُستاد) تُو کہاں رہتا ہے؟ اُس نے اُن سے کہا چلو دیکھ لو گے۔ پس اُنہوں نے آ کر اُس کے رہنے کی جگہ دیکھی اور اُس روز اُس کے ساتھ رہے اور یہ دسویں گھنٹے کے قرِیب تھا۔ اُن دونوں میں سے جو یُوحنّا کی بات سُن کر یِسُوعؔ کے پِیچھے ہو لِئے تھے ایک شمعُون پطرس کا بھائی اندرؔیاس تھا۔ اُس نے پہلے اپنے سگے بھائی شمعُوؔن سے مِل کر اُس سے کہا کہ ہم کو خرِؔستُس یعنی مسِیح مِل گیا۔ وہ اُسے یِسُوعؔ کے پاس لایا۔ یِسُوعؔ نے اُس پر نِگاہ کر کے کہا کہ تُو یُوحنّا کا بیٹا شمعُوؔن ہے۔ تُو کیفا یعنی پطرؔس کہلائے گا۔ دُوسرے دِن یِسُوع نے گلِیل میں جانا چاہا اور فِلپُّس سے مِل کر کہا میرے پِیچھے ہو لے۔ فِلپُّس اندرؔیاس اور پطرؔس کے شہر بَیت صَیدا کا باشِندہ تھا۔ فِلپُّس نے نتن ایل سے مِل کر اُس سے کہا کہ جِس کا ذِکر مُوسیٰ نے تَورَیت میں اور نبِیوں نے کِیا ہے وہ ہم کو مِل گیا۔ وہ یُوسفؔ کا بیٹا یِسُوعؔ ناصری ہے۔ نتن ایل نے اُس سے کہا کیا ناصرۃ سے کوئی اچھّی چِیز نِکل سکتی ہے؟ فِلپُّس نے کہا چل کر دیکھ لے۔ یِسُوعؔ نے نتن ایل کو اپنی طرف آتے دیکھ کر اُس کے حق میں کہا دیکھو! یہ فی الحقِیقت اِسرائیلی ہے۔ اِس میں مکر نہیں۔ نتن ایل نے اُس سے کہا تُو مُجھے کہاں سے جانتا ہے؟ یِسُوعؔ نے اُس کے جواب میں کہا اِس سے پہلے کہ فِلپُّس نے تُجھے بُلایا جب تُو انجِیر کے درخت کے نِیچے تھا مَیں نے تُجھے دیکھا۔ نتن ایل نے اُس کو جواب دِیا اَے ربیّ! تُو خُدا کا بیٹا ہے۔ تُو اِسرائیلؔ کا بادشاہ ہے۔ یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا مَیں نے جو تُجھ سے کہا کہ تُجھ کو انجِیر کے درخت کے نِیچے دیکھا کیا تُو اِسی لِئے اِیمان لایا ہے؟ تُو اِن سے بھی بڑے بڑے ماجرے دیکھے گا۔ پِھر اُس سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم آسمان کو کُھلا اور خُدا کے فرِشتوں کو اُوپر جاتے اور اِبنِ آدمؔ پر اُترتے دیکھو گے۔