YouVersion Logo
تلاش

یعقوب 1:3-18

یعقوب 1:3-18 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

اَے میرے بھائیوں اَور بہنوں! تُم میں سے بہت سے لوگ اُستاد نہ بنیں کیونکہ تُم جانتے ہو کہ ہم اُستادوں کی دُوسروں کے مقابلہ میں زِیادہ سختی سے اِنصاف کیا جایٔےگا۔ ہم سَب کے سَب کیٔی طرح سے خطا کرتے ہیں۔ مگر کامِل شخص وہ ہے جو بولنے میں کبھی خطا نہیں کرتا۔ اَیسا آدمی ہی اَپنے سارے بَدن کو قابُو میں رکھنے کے قابِل ہے۔ جَب ہم گھوڑوں کے مُنہ میں لگام لگاتے ہیں تو وہ ہمارے حُکم پر چلتے ہیں اَور ہم اُن کے سارے بَدن کو جِدھر چاہیں اُدھر موڑ سکتے ہیں۔ یا پانی جہاز کی مثال لیں۔ حالانکہ وہ بَڑے بَڑے ہوتے ہیں اَور تیز ہواؤں سے چلائے جاتے ہیں لیکن ایک نہایت ہی چھوٹی سِی پتوار کے ذریعہ مانجھی کی مرضی کے مُطابق ہر سمت میں موڑے جا سکتے ہیں۔ اِسی طرح زبان بھی بَدن کا ایک چھوٹا سا عُضو ہے مگر بڑی شیخی مارتی ہے۔ دیکھو! ایک چھوٹی سِی چنگاری کیسے ایک بَڑے جنگل کو جَلا کر راکھ کردیتی ہے۔ زبان بھی ایک آگ کی مانند ہے۔ زبان ہمارے اَعضا میں ناراستی کا ایک عالِم ہے جو سارے جِسم کو داغ دار کردیتی ہے۔ اَور ساری زندگی میں آگ لگا دیتی ہے اَور خُود جہنّم کی آگ سے جلتی رہتی ہے۔ اِنسان ہر قِسم کے چَوپایوں، پرندوں، کیڑے مکوڑوں اَور سمُندری مخلُوقات کو اَپنے قابُو میں کر سَکتا ہے بَلکہ کیٔے بھی جا چُکے ہیں۔ لیکن کویٔی اِنسان زبان کو قابُو میں نہیں کر سَکتا۔ یہ مہلک زہر اُگلنے والی وہ بَلا ہے جسے روکا نہیں جا سَکتا۔ اِسی زبان سے ہم اَپنے خُداوؔند اَور خُدا باپ کی حَمد کرتے ہیں اَور اِسی سے اِنسانوں کو جو خُدا کی صورت پر پیدا ہویٔے ہیں، بَددعا دیتے ہیں۔ ایک ہی مُنہ سے برکت اَور بَددعا نکلتی ہے۔ اَے میرے بھائیوں اَور بہنوں! اَیسا تو نہیں ہونا چاہئے۔ کیا ایک ہی چشمہ کے مُنہ سے میٹھا اَور کھارا پانی دونوں نِکل سَکتا ہے؟ میرے بھائیوں اَور بہنوں! جِس طرح اَنجیر کے درخت سے زَیتُون اَور انگور کی بیل سے اَنجیر پیدا نہیں ہو سکتے اُسی طرح کھارے پانی کے چشمہ سے میٹھا پانی نہیں نِکل سَکتا۔ تُم میں کون دانشمند اَور سمجھدار ہے؟ جو اَیسا ہو وہ اَپنے کاموں کو نیک چال چلن کے وسیلہ سے اُس حلیمی کے ساتھ ظاہر کرے جو حِکمت سے پیدا ہوتی ہے۔ لیکن اگر تُم اَپنے دل میں سخت جلن اَور خُود غرضی رکھتے ہو تو حق کے خِلاف شیخی نہ مارو، اَور نہ ہی جھُوٹ بولو۔ اَیسی حِکمت آسمان کی طرف سے نہیں اُترتی، بَلکہ دُنیوی، نَفسانی اَور شیطانی ہوتی ہے۔ کیونکہ جہاں جلن اَور خُود غرضی ہوتی ہے وہاں فساد اَور ہر طرح کا بُرا کام بھی پایا جاتا ہے۔ لیکن جو حِکمت آسمان سے آتی ہے، اوّل تو وہ پاک ہوتی ہے، پھر صُلح پسند، نرم دل، تربّیت پزیر، رحم دل، اَور اَچھّے پھلوں سے لَدی ہویٔی بے طرف دار اَور خُلوص دل ہوتی ہے۔ اَور صُلح کرانے والے اَمن کا بیج بو کر، راستبازی کی فصل کاٹتے ہیں۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں یعقوب 3

یعقوب 1:3-18 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

میرے بھائیو، آپ میں سے زیادہ اُستاد نہ بنیں۔ آپ کو معلوم ہے کہ ہم اُستادوں کی زیادہ سختی سے عدالت کی جائے گی۔ ہم سب سے تو کئی طرح کی غلطیاں سرزد ہوتی ہیں۔ لیکن جس شخص سے بولنے میں کبھی غلطی نہیں ہوتی وہ کامل ہے اور اپنے پورے بدن کو قابو میں رکھنے کے قابل ہے۔ ہم گھوڑے کے منہ میں لگام کا دہانہ رکھ دیتے ہیں تاکہ وہ ہمارے حکم پر چلے، اور اِس طرح ہم اپنی مرضی سے اُس کا پورا جسم چلا لیتے ہیں۔ یا بادبانی جہاز کی مثال لیں۔ جتنا بھی بڑا وہ ہو اور جتنی بھی تیز ہَوا چلتی ہو ناخدا ایک چھوٹی سی پتوار کے ذریعے اُس کا رُخ ٹھیک رکھتا ہے۔ یوں ہی وہ اُسے اپنی مرضی سے چلا لیتا ہے۔ اِسی طرح زبان ایک چھوٹا سا عضو ہے، لیکن وہ بڑی بڑی باتیں کرتی ہے۔ دیکھیں، ایک بڑے جنگل کو بھسم کرنے کے لئے ایک ہی چنگاری کافی ہوتی ہے۔ زبان بھی آگ کی مانند ہے۔ بدن کے دیگر اعضا کے درمیان رہ کر اُس میں ناراستی کی پوری دنیا پائی جاتی ہے۔ وہ پورے بدن کو آلودہ کر دیتی ہے، ہاں انسان کی پوری زندگی کو آگ لگا دیتی ہے، کیونکہ وہ خود جہنم کی آگ سے سُلگائی گئی ہے۔ دیکھیں، انسان ہر قسم کے جانوروں پر قابو پا لیتا ہے اور اُس نے ایسا کیا بھی ہے، خواہ جنگلی جانور ہوں یا پرندے، رینگنے والے ہوں یا سمندری جانور۔ لیکن زبان پر کوئی قابو نہیں پا سکتا، اِس بےتاب اور شریر چیز پر جو مہلک زہر سے لبالب بھری ہے۔ زبان سے ہم اپنے خداوند اور باپ کی ستائش بھی کرتے ہیں اور دوسروں پر لعنت بھی بھیجتے ہیں، جنہیں اللہ کی صورت پر بنایا گیا ہے۔ ایک ہی منہ سے ستائش اور لعنت نکلتی ہے۔ میرے بھائیو، ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک ہی چشمے سے میٹھا اور کڑوا پانی پھوٹ نکلے۔ میرے بھائیو، کیا انجیر کے درخت پر زیتون لگ سکتے ہیں یا انگور کی بیل پر انجیر؟ ہرگز نہیں! اِسی طرح نمکین چشمے سے میٹھا پانی نہیں نکل سکتا۔ کیا آپ میں سے کوئی دانا اور سمجھ دار ہے؟ وہ یہ بات اپنے اچھے چال چلن سے ظاہر کرے، حکمت سے پیدا ہونے والی حلیمی کے نیک کاموں سے۔ لیکن خبردار! اگر آپ دل میں حسد کی کڑواہٹ اور خود غرضی پال رہے ہیں تو اِس پر شیخی مت مارنا، نہ سچائی کے خلاف جھوٹ بولیں۔ ایسا فخر آسمان کی طرف سے نہیں ہے، بلکہ دنیاوی، غیرروحانی اور ابلیس سے ہے۔ کیونکہ جہاں حسد اور خود غرضی ہے وہاں فساد اور ہر شریر کام پایا جاتا ہے۔ آسمان کی حکمت فرق ہے۔ اوّل تو وہ پاک اور مُقدّس ہے۔ نیز وہ امن پسند، نرم دل، فرماں بردار، رحم اور اچھے پھل سے بھری ہوئی، غیرجانب دار اور خلوص دل ہے۔ اور جو صلح کراتے ہیں اُن کے لئے راست بازی کا پھل سلامتی سے بویا جاتا ہے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں یعقوب 3

یعقوب 1:3-18 کِتابِ مُقادّس (URD)

اَے میرے بھائِیو! تُم میں سے بُہت سے اُستاد نہ بنیں کیونکہ جانتے ہو کہ ہم جو اُستاد ہیں زِیادہ سزا پائیں گے۔ اِس لِئے کہ ہم سب کے سب اکثر خطا کرتے ہیں۔ کامِل شخص وہ ہے جو باتوں میں خطا نہ کرے۔ وہ سارے بدن کو بھی قابُو میں رکھ سکتا ہے۔ جب ہم اپنے قابُو میں کرنے کے لِئے گھوڑوں کے مُنہ میں لگام دے دیتے ہیں تو اُن کے سارے بدن کو بھی گُھما سکتے ہیں۔ دیکھو۔ جہاز بھی اگرچہ بڑے بڑے ہوتے ہیں اور تیز ہواؤں سے چلائے جاتے ہیں تَو بھی ایک نِہایت چھوٹی سی پَتوار کے ذرِیعہ سے مانجھی کی مرضی کے مُوافِق گھُمائے جاتے ہیں۔ اِسی طرح زُبان بھی ایک چھوٹا سا عُضو ہے اور بڑی شیخی مارتی ہے۔ دیکھو۔ تھوڑی سی آگ سے کِتنے بڑے جنگل میں آگ لگ جاتی ہے۔ زُبان بھی ایک آگ ہے۔ زُبان ہمارے اعضا میں شرارت کا ایک عالَم ہے اور سارے جِسم کو داغ لگاتی ہے اور دائِرۂِ دُنیا کو آگ لگا دیتی ہے اور جہنّم کی آگ سے جلتی رہتی ہے۔ کیونکہ ہر قِسم کے چَوپائے اور پرِندے اور کِیڑے مکَوڑے اور دریائی جانور تو اِنسان کے قابُو میں آ سکتے ہیں اور آئے بھی ہیں۔ مگر زُبان کو کوئی آدمی قابُو میں نہیں کر سکتا۔ وہ ایک بَلا ہے جو کبھی رُکتی ہی نہیں۔ زہرِ قاتِل سے بھری ہُوئی ہے۔ اِسی سے ہم خُداوند اور باپ کی حمد کرتے ہیں اور اِسی سے آدمِیوں کو جو خُدا کی صُورت پر پَیدا ہُوئے ہیں بددُعا دیتے ہیں۔ ایک ہی مُنہ سے مُبارک باد اور بددُعا نِکلتی ہے۔ اَے میرے بھائِیو! اَیسا نہ ہونا چاہئے۔ کیا چشمہ کے ایک ہی مُنہ سے مِیٹھا اور کھاری پانی نِکلتا ہے؟ اَے میرے بھائِیو! کیا انجِیر کے درخت میں زَیتُون اور انگُور میں انجِیر پَیدا ہو سکتے ہیں؟ اِسی طرح کھاری چشمہ سے مِیٹھا پانی نہیں نِکل سکتا۔ تُم میں دانا اور فہِیم کَون ہے؟ جو اَیسا ہو وہ اپنے کاموں کو نیک چال چلن کے وسِیلہ سے اُس حِلم کے ساتھ ظاہِر کرے جو حِکمت سے پَیدا ہوتا ہے۔ لیکن اگر تُم اپنے دِل میں سخت حسد اور تفرقے رکھتے ہو تو حق کے خِلاف نہ شیخی مارو نہ جُھوٹ بولو۔ یہ حِکمت وہ نہیں جو اُوپر سے اُترتی ہے بلکہ دُنیَوی اور نفسانی اور شَیطانی ہے۔ اِس لِئے کہ جہاں حَسد اور تفرقہ ہوتا ہے وہاں فساد اور ہر طرح کا بُرا کام بھی ہوتا ہے۔ مگر جو حِکمت اُوپر سے آتی ہے اوّل تو وہ پاک ہوتی ہے۔ پِھر مِلنسار حلِیم اور تربِیّت پذِیر۔ رَحم اور اچھّے پَھلوں سے لدی ہُوئی۔ بے طرف دار اور بے رِیا ہوتی ہے۔ اور صُلح کرانے والوں کے لِئے راست بازی کا پَھل صُلح کے ساتھ بویا جاتا ہے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں یعقوب 3