یعقوب 22:1-27
یعقوب 22:1-27 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
صِرف کلام کے سُننے والے نہ بنو، بَلکہ کلام پر عَمل کرنے والے بنو۔ ورنہ تُم خُودی کو فریب دے رہے ہو۔ کیونکہ جو کویٔی کلام کوسُنتا ہے لیکن اُس پر عَمل نہیں کرتا وہ اُس آدمی کی مانند ہے جو آئینہ میں اَپنی صورت دیکھتا ہے۔ اَور خُود کو دیکھ کر چَلا جاتا ہے اَور فوراً بھُول جاتا ہے کہ وہ کَیسا دکھائی دیتاہے۔ لیکن جو شخص آزاد کرنے والی کامِل شَریعت کا گہرائی سے غور کرتا اَور اُس پر قائِم رہتاہے تو وہ سُن کر بھُولنے والا نہیں بَلکہ اُس پر عَمل کرنے والا ہے۔ اَیسا شخص اَپنے ہر کام میں برکت پایٔےگا۔ اگر کویٔی شخص اَپنے آپ کو دیندار سمجھتا ہے مگر پھر بھی اَپنی زبان کو قابُو میں نہیں رکھتا تو وہ اَپنے آپ کو دھوکا دیتاہے۔ اَور اُس کا دین فُضول ہے۔ ہمارے خُدا باپ کی نظر میں حقیقی اَور بے عیب دِینداری یہ ہے کہ مُصیبت کے وقت یتیموں اَور بیواؤں کی خبر لیں اَور اَپنے آپ کو دُنیا سے بے داغ رکھیں۔
یعقوب 22:1-27 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
کلامِ مُقدّس کو نہ صرف سنیں بلکہ اُس پر عمل بھی کریں، ورنہ آپ اپنے آپ کو فریب دیں گے۔ جو کلام کو سن کر اُس پر عمل نہیں کرتا وہ اُس آدمی کی مانند ہے جو آئینے میں اپنے چہرے پر نظر ڈالتا ہے۔ اپنے آپ کو دیکھ کر وہ چلا جاتا ہے اور فوراً بھول جاتا ہے کہ مَیں نے کیا کچھ دیکھا۔ اِس کی نسبت وہ مبارک ہے جو آزاد کرنے والی کامل شریعت میں غور سے نظر ڈال کر اُس میں قائم رہتا ہے اور اُسے سننے کے بعد نہیں بھولتا بلکہ اُس پر عمل کرتا ہے۔ کیا آپ اپنے آپ کو دین دار سمجھتے ہیں؟ اگر آپ اپنی زبان پر قابو نہیں رکھ سکتے تو آپ اپنے آپ کو فریب دیتے ہیں۔ پھر آپ کی دین داری کا اظہار بےکار ہے۔ خدا باپ کی نظر میں دین داری کا پاک اور بےداغ اظہار یہ ہے، یتیموں اور بیواؤں کی دیکھ بھال کرنا جب وہ مصیبت میں ہوں اور اپنے آپ کو دنیا کی آلودگی سے بچائے رکھنا۔
یعقوب 22:1-27 کِتابِ مُقادّس (URD)
لیکن کلام پر عمل کرنے والے بنو نہ محض سُننے والے جو اپنے آپ کو دھوکا دیتے ہیں۔ کیونکہ جو کوئی کلام کا سُننے والا ہو اور اُس پر عمل کرنے والا نہ ہو وہ اُس شخص کی مانِند ہے جو اپنی قُدرتی صُورت آئینہ میں دیکھتا ہے۔ اِس لِئے کہ وہ اپنے آپ کو دیکھ کر چلا جاتا اور فوراً بُھول جاتا ہے کہ مَیں کَیسا تھا۔ لیکن جو شخص آزادی کی کامِل شرِیعت پر غَور سے نظر کرتا رہتا ہے وہ اپنے کام میں اِس لِئے برکت پائے گا کہ سُن کر بُھولتا نہیں بلکہ عمل کرتا ہے۔ اگر کوئی اپنے آپ کو دِین دار سمجھے اور اپنی زُبان کو لگام نہ دے بلکہ اپنے دِل کو دھوکا دے تو اُس کی دِین داری باطِل ہے۔ ہمارے خُدا اور باپ کے نزدِیک خالِص اور بے عَیب دِین داری یہ ہے کہ یتِیموں اور بیواؤں کی مُصِیبت کے وقت اُن کی خبر لیں اور اپنے آپ کو دُنیا سے بے داغ رکھّیں۔