یعقوب 12:1-17
یعقوب 12:1-17 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
مُبارک ہے وہ آدمی جو آزمائش کے وقت صبر سے کام لیتا ہے، کیونکہ جَب مقبُول ٹھہرے گا تو زندگی کا تاج پایٔےگا جِس کا خُداوؔند نے اَپنے مَحَبّت کرنے وَالوں سے وعدہ کیا ہے۔ جَب کسی کو آزمایا جائے تو، وہ یہ نہ کہے، ”میری آزمائش خُدا کی طرف سے ہو رہی ہے۔“ کیونکہ نہ تو خُدا بدی سے آزمایا جا سَکتا ہے اَور نہ وہ کسی کو آزماتا ہے۔ مگر ہر شخص خُود اَپنی ہی خواہِشوں میں کھنچ کر اَور پھنس کر آزمایا جاتا ہے۔ پھر خواہش حاملہ ہوکر گُناہ کو پیدا کرتی ہے اَور گُناہ اَپنے شباب پر پہُنچ کر موت کو خلق کرتا ہے۔ اَے میرے پیارے بھائیوں اَور بہنوں! فریب مت کھاؤ۔ ہر اَچھّی نِعمت اَور کامِل تحفہ آسمان سے اَور نُورِ خُدا کی طرف سے ہی نازل ہوتاہے۔ وہ سایہ کی طرح گھٹتا یا بڑھتا نہیں بَلکہ لاتَبدیل ہے۔
یعقوب 12:1-17 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
مبارک ہے وہ جو آزمائش کے وقت ثابت قدم رہتا ہے، کیونکہ قائم رہنے پر اُسے زندگی کا وہ تاج ملے گا جس کا وعدہ اللہ نے اُن سے کیا ہے جو اُس سے محبت رکھتے ہیں۔ آزمائش کے وقت کوئی نہ کہے کہ اللہ مجھے آزمائش میں پھنسا رہا ہے۔ نہ تو اللہ کو بُرائی سے آزمائش میں پھنسایا جا سکتا ہے، نہ وہ کسی کو پھنساتا ہے۔ بلکہ ہر ایک کی اپنی بُری خواہشات اُسے کھینچ کر اور اُکسا کر آزمائش میں پھنسا دیتی ہیں۔ پھر یہ خواہشات حاملہ ہو کر گناہ کو جنم دیتی ہیں اور گناہ بالغ ہو کر موت کو جنم دیتا ہے۔ میرے عزیز بھائیو، فریب مت کھانا! ہر اچھی نعمت اور ہر اچھا تحفہ آسمان سے نازل ہوتا ہے، نوروں کے باپ سے، جس میں نہ کبھی تبدیلی آتی ہے، نہ بدلتے ہوئے سایوں کی سی حالت پائی جاتی ہے۔
یعقوب 12:1-17 کِتابِ مُقادّس (URD)
مُبارک وہ شخص ہے جو آزمایش کی برداشت کرتا ہے کیونکہ جب مقبُول ٹھہرا تو زِندگی کا وہ تاج حاصِل کرے گا جِس کا خُداوند نے اپنے مُحبّت کرنے والوں سے وعدہ کِیا ہے۔ جب کوئی آزمایا جائے تو یہ نہ کہے کہ میری آزمایش خُدا کی طرف سے ہوتی ہے کیونکہ نہ تو خُدا بدی سے آزمایا جا سکتا ہے اور نہ وہ کِسی کو آزماتا ہے۔ ہاں۔ ہر شخص اپنی ہی خواہِشوں میں کھنچ کر اور پھنس کر آزمایا جاتا ہے۔ پِھر خواہش حامِلہ ہو کر گُناہ کو جنتی ہے اور گُناہ جب بڑھ چُکا تو مَوت پَیدا کرتا ہے۔ اَے میرے پِیارے بھائِیو! فرِیب نہ کھانا۔ ہر اچّھی بخشِش اور ہر کامِل اِنعام اُوپر سے ہے اور نُوروں کے باپ کی طرف سے مِلتا ہے جِس میں نہ کوئی تبدِیلی ہو سکتی ہے اور نہ گردِش کے سبب سے اُس پر سایہ پڑتا ہے۔