عبرانیوں 8:2-18
عبرانیوں 8:2-18 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
خُدا نے سَب کچھ اُن کے قدموں کے نیچے کر دیا ہے۔“ جَب سَب کچھ اُن کے تابع کر دیا گیا، تو اِس کا مطلب ہے کہ کویٔی چیز نہ رہی، جو خُدا کے تابع نہیں خُدا نے بے شک ہمیں حال میں یہ بات نظر نہیں آتی کہ سَب چیزیں اُن کے تابع ہیں۔ اَلبَتّہ ہم حُضُور عیسیٰ کو دیکھتے ہیں جو فرشتوں سے کچھ ہی کمتر کیٔے گیٔے تھے، تاکہ وہ خُدا کے فضل سے، ہر اِنسان کے واسطے اَپنی جان دیں اَور چونکہ حُضُور عیسیٰ نے موت کا دُکھ سہا اِس لیٔے اَب اُنہیں عِزّت اَور جلال کا تاج پہنایا گیا ہے۔ کیونکہ یہی مُناسب تھا کہ خُدا جو سَب چیزیں کو خلق کرنے والا اَور اُنہیں محفوظ رکھنے والا ہے اُس نے یہ پکّا کر لیا تھا کہ وہ تمام فرزندوں کو اَپنی جلال میں شریک کرنے کے لیٔے اُن کی نَجات کے بانی حُضُور عیسیٰ کے دُکھ اُٹھانے کے ذریعہ سے کامل کرے۔ کیونکہ پاک کرنے والا اَور پاک ہونے والے دونوں ایک ہی اصل سے ہیں، اِسی باعث حُضُور عیسیٰ اُنہیں بھایٔی اَور بہن کہنے سے نہیں شرماتے۔ چنانچہ وہ فرماتے ہیں، ”میں اَپنے بھائیوں اَور بہنوں کے سامنے تیرے نام کا اعلان کروں گا؛ اَور جماعت میں تیری سِتائش کے نغمے گاؤں گا۔“ اَور پھر حُضُور عیسیٰ فرماتے ہیں ”میں اُس پر توکّل کروں گا۔“ اَور پھر یہ کہ ”میں یہاں ہوں، اَور اُن فرزندوں کے ساتھ ہُوں جنہیں خُدا نے مُجھے دیا ہے۔“ جِس طرح فرزند خُون اَور گوشت والے اِنسان ہیں تو حُضُور عیسیٰ بھی خُود اُن کی مانند خُون اَور گوشت میں شریک ہو گیٔے تاکہ اَپنی موت کے وسیلہ سے اُسے یعنی اِبلیس کو جسے موت پر قُدرت حاصل تھی اُس کے اِس قُوّت کو نِیست کر دے۔ اَور اُنہیں جو زندگی بھر موت کے ڈر سے غُلامی میں گِرفتار تھے اُنہیں رِہائی بخشے۔ کیونکہ یہ بات حقیقت ہے کہ حُضُور عیسیٰ فرشتوں کا نہیں بَلکہ حضرت اِبراہیمؔ کی نَسل کی مدد کرتے ہیں۔ پس حُضُور عیسیٰ کو ہر لِحاظ سے اَپنے بھائیوں کی مانند بننا لازمی تھا تاکہ وہ تمام اُمّت کے گُناہوں کا کفّارہ اَدا کرے اَور خُدا کی خدمت کے لِحاظ سے ایک رحم دل اَور وفادار اعلیٰ کاہِنؔ بنے۔ چنانچہ حُضُور عیسیٰ نے خُود اَپنی آزمائش کے دَوران دُکھ اُٹھائے تھے اِس لیٔے وہ اُن کی بھی مدد کرسکتے ہیں جِن کی آزمائش ہوتی ہے۔
عبرانیوں 8:2-18 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
سب کچھ اُس کے پاؤں کے نیچے کر دیا۔“ جب لکھا ہے کہ سب کچھ اُس کے پاؤں تلے کر دیا گیا تو اِس کا مطلب ہے کہ کوئی چیز نہ رہی جو اُس کے تابع نہیں ہے۔ بےشک ہمیں حال میں یہ بات نظر نہیں آتی کہ سب کچھ اُس کے تابع ہے، لیکن ہم اُسے ضرور دیکھتے ہیں جو ”تھوڑی دیر کے لئے فرشتوں سے کم“ تھا یعنی عیسیٰ کو جسے اُس کی موت تک کے دُکھ کی وجہ سے ”جلال اور عزت کا تاج“ پہنایا گیا ہے۔ ہاں، اللہ کے فضل سے اُس نے سب کی خاطر موت برداشت کی۔ کیونکہ یہی مناسب تھا کہ اللہ جس کے لئے اور جس کے وسیلے سے سب کچھ ہے یوں بہت سے بیٹوں کو اپنے جلال میں شریک کرے کہ وہ اُن کی نجات کے بانی عیسیٰ کو دُکھ اُٹھانے سے کاملیت تک پہنچائے۔ عیسیٰ اور وہ جنہیں وہ مخصوص و مُقدّس کر دیتا ہے دونوں کا ایک ہی باپ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عیسیٰ یہ کہنے سے نہیں شرماتا کہ مُقدّسین میرے بھائی ہیں۔ مثلاً وہ اللہ سے کہتا ہے، ”مَیں اپنے بھائیوں کے سامنے تیرے نام کا اعلان کروں گا، جماعت کے درمیان ہی تیری مدح سرائی کروں گا۔“ وہ یہ بھی کہتا ہے، ”مَیں اُس پر بھروسا رکھوں گا۔“ اور پھر ”مَیں حاضر ہوں، مَیں اور وہ بچے جو اللہ نے مجھے دیئے ہیں۔“ اب چونکہ یہ بچے گوشت پوست اور خون کے انسان ہیں اِس لئے عیسیٰ خود اُن کی مانند بن گیا اور اُن کی انسانی فطرت میں شریک ہوا۔ کیونکہ اِس طرح ہی وہ اپنی موت سے موت کے مالک ابلیس کو تباہ کر سکا، اور اِس طرح ہی وہ اُنہیں چھڑا سکا جو موت سے ڈرنے کی وجہ سے زندگی بھر غلامی میں تھے۔ ظاہر ہے کہ جن کی مدد وہ کرتا ہے وہ فرشتے نہیں ہیں بلکہ ابراہیم کی اولاد۔ اِس لئے لازم تھا کہ وہ ہر لحاظ سے اپنے بھائیوں کی مانند بن جائے۔ صرف اِس سے اُس کا یہ مقصد پورا ہو سکا کہ وہ اللہ کے حضور ایک رحیم اور وفادار امامِ اعظم بن کر لوگوں کے گناہوں کا کفارہ دے سکے۔ اور اب وہ اُن کی مدد کر سکتا ہے جو آزمائش میں اُلجھے ہوئے ہیں، کیونکہ اُس کی بھی آزمائش ہوئی اور اُس نے خود دُکھ اُٹھایا ہے۔
عبرانیوں 8:2-18 کِتابِ مُقادّس (URD)
تُو نے سب چِیزیں تابِع کر کے اُس کے پاؤں تلے کر دی ہیں۔ پس جِس صُورت میں اُس نے سب چِیزیں اُس کے تابِع کر دِیں تو اُس نے کوئی چِیز اَیسی نہ چھوڑی جو اُس کے تابِع نہ کی ہو مگر ہم اب تک سب چِیزیں اُس کے تابِع نہیں دیکھتے۔ البتّہ اُس کو دیکھتے ہیں جو فرِشتوں سے کُچھ ہی کم کِیا گیا یعنی یِسُوع کو کہ مَوت کا دُکھ سہنے کے سبب سے جلال اور عِزّت کا تاج اُسے پہنایا گیا ہے تاکہ خُدا کے فضل سے وہ ہر ایک آدمی کے لِئے مَوت کا مزہ چکھّے۔ کیونکہ جِس کے لِئے سب چِیزیں ہیں اور جِس کے وسِیلہ سے سب چِیزیں ہیں اُس کو یِہی مُناسِب تھا کہ جب بُہت سے بیٹوں کو جلال میں داخِل کرے تو اُن کی نجات کے بانی کو دُکھوں کے ذرِیعہ سے کامِل کر لے۔ اِس لِئے کہ پاک کرنے والا اور پاک ہونے والے سب ایک ہی اصل سے ہیں۔ اِسی باعِث وہ اُنہیں بھائی کہنے سے نہیں شرماتا۔ چُنانچہ وہ فرماتا ہے کہ تیرا نام مَیں اپنے بھائِیوں سے بیان کرُوں گا۔ کلِیسیا میں تیری حمد کے گِیت گاؤُں گا۔ اور پِھر یہ کہ مَیں اُس پر بھروسا رکھُّوں گا اور پِھر یہ کہ دیکھ مَیں اُن لڑکوں سمیت جِنہیں خُدا نے مُجھے دِیا۔ پس جِس صُورت میں کہ لڑکے خُون اور گوشت میں شرِیک ہیں تو وہ خُود بھی اُن کی طرح اُن میں شرِیک ہُؤا تاکہ مَوت کے وسِیلہ سے اُس کو جِسے مَوت پر قُدرت حاصِل تھی یعنی اِبلِیس کو تباہ کر دے۔ اور جو عُمر بھر مَوت کے ڈر سے غُلامی میں گرِفتار رہے اُنہیں چُھڑا لے۔ کیونکہ واقِع میں وہ فرِشتوں کا نہیں بلکہ ابرہامؔ کی نسل کا ساتھ دیتا ہے۔ پس اُس کو سب باتوں میں اپنے بھائِیوں کی مانِند بننا لازِم ہُؤا تاکہ اُمّت کے گُناہوں کا کفّارہ دینے کے واسطے اُن باتوں میں جو خُدا سے عِلاقہ رکھتی ہیں ایک رحم دِل اور دِیانت دار سردار کاہِن بنے۔ کیونکہ جِس صُورت میں اُس نے خُود ہی آزمایش کی حالت میں دُکھ اُٹھایا تو وہ اُن کی بھی مدد کر سکتا ہے جِن کی آزمایش ہوتی ہے۔