عبرانیوں 5:2-9
عبرانیوں 5:2-9 کِتابِ مُقادّس (URD)
اُس نے اُس آنے والے جہان کو جِس کا ہم ذِکر کرتے ہیں فرِشتوں کے تابِع نہیں کِیا۔ بلکہ کِسی نے کِسی مَوقع پر یہ بیان کِیا ہے کہ اِنسان کیا چِیز ہے جو تُو اُس کا خیال کرتا ہے؟ یا آدمؔ زاد کیا ہے جو تُو اُس پر نِگاہ کرتا ہے؟ تُو نے اُسے فرِشتوں سے کُچھ ہی کم کِیا۔ تُو نے اُس پر جلال اور عِزّت کا تاج رکھّا اور اپنے ہاتھوں کے کاموں پر اُسے اِختیار بخشا۔ تُو نے سب چِیزیں تابِع کر کے اُس کے پاؤں تلے کر دی ہیں۔ پس جِس صُورت میں اُس نے سب چِیزیں اُس کے تابِع کر دِیں تو اُس نے کوئی چِیز اَیسی نہ چھوڑی جو اُس کے تابِع نہ کی ہو مگر ہم اب تک سب چِیزیں اُس کے تابِع نہیں دیکھتے۔ البتّہ اُس کو دیکھتے ہیں جو فرِشتوں سے کُچھ ہی کم کِیا گیا یعنی یِسُوع کو کہ مَوت کا دُکھ سہنے کے سبب سے جلال اور عِزّت کا تاج اُسے پہنایا گیا ہے تاکہ خُدا کے فضل سے وہ ہر ایک آدمی کے لِئے مَوت کا مزہ چکھّے۔
عبرانیوں 5:2-9 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
خُدا نے اُس آنے والے جہان کو جِس کا ہم ذِکر کر رہے ہیں، اُسے فرشتوں کے اِختیّار میں نہیں کیا۔ جَیسا کہ کلامِ مُقدّس میں فرمایا گیا ہے: ”اِنسان کیا چیز ہے کہ تُو اُس کا خیال کرے، اَور اِبن آدمؔ کیا ہے کہ تُو اُس کی خبرگیری کرے؟ تُونے اُسے فرشتوں سے کچھ ہی کمتر بنایا؛ تُونے اُس کے سَر پر جلال اَور عِزّت کا تاج پہنایا خُدا نے سَب کچھ اُن کے قدموں کے نیچے کر دیا ہے۔“ جَب سَب کچھ اُن کے تابع کر دیا گیا، تو اِس کا مطلب ہے کہ کویٔی چیز نہ رہی، جو خُدا کے تابع نہیں خُدا نے بے شک ہمیں حال میں یہ بات نظر نہیں آتی کہ سَب چیزیں اُن کے تابع ہیں۔ اَلبَتّہ ہم حُضُور عیسیٰ کو دیکھتے ہیں جو فرشتوں سے کچھ ہی کمتر کیٔے گیٔے تھے، تاکہ وہ خُدا کے فضل سے، ہر اِنسان کے واسطے اَپنی جان دیں اَور چونکہ حُضُور عیسیٰ نے موت کا دُکھ سہا اِس لیٔے اَب اُنہیں عِزّت اَور جلال کا تاج پہنایا گیا ہے۔
عبرانیوں 5:2-9 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اب ایسا ہے کہ اللہ نے مذکورہ آنے والی دنیا کو فرشتوں کے تابع نہیں کیا۔ کیونکہ کلامِ مُقدّس میں کسی نے کہیں یہ گواہی دی ہے، ”انسان کون ہے کہ تُو اُسے یاد کرے یا آدم زاد کہ تُو اُس کا خیال رکھے؟ تُو نے اُسے تھوڑی دیر کے لئے فرشتوں سے کم کر دیا، تُو نے اُسے جلال اور عزت کا تاج پہنا کر سب کچھ اُس کے پاؤں کے نیچے کر دیا۔“ جب لکھا ہے کہ سب کچھ اُس کے پاؤں تلے کر دیا گیا تو اِس کا مطلب ہے کہ کوئی چیز نہ رہی جو اُس کے تابع نہیں ہے۔ بےشک ہمیں حال میں یہ بات نظر نہیں آتی کہ سب کچھ اُس کے تابع ہے، لیکن ہم اُسے ضرور دیکھتے ہیں جو ”تھوڑی دیر کے لئے فرشتوں سے کم“ تھا یعنی عیسیٰ کو جسے اُس کی موت تک کے دُکھ کی وجہ سے ”جلال اور عزت کا تاج“ پہنایا گیا ہے۔ ہاں، اللہ کے فضل سے اُس نے سب کی خاطر موت برداشت کی۔