عبرانیوں 7:12-11
عبرانیوں 7:12-11 کِتابِ مُقادّس (URD)
تُم جو کُچھ دُکھ سہتے ہو وہ تُمہاری تربِیّت کے لِئے ہے۔ خُدا فرزند جان کر تُمہارے ساتھ سلُوک کرتا ہے۔ وہ کَون سا بیٹا ہے جِسے باپ تنبِیہ نہیں کرتا؟ اور اگر تُمہیں وہ تنبِیہ نہ کی گئی جِس میں سب شرِیک ہیں تو تُم حرام زادے ٹھہرے نہ کہ بیٹے۔ علاوہ اِس کے جب ہمارے جِسمانی باپ ہمیں تنبِیہ کرتے تھے اور ہم اُن کی تعظِیم کرتے رہے تو کیا رُوحوں کے باپ کی اِس سے زِیادہ تابِع داری نہ کریں جِس سے ہم زِندہ رہیں؟ وہ تو تھوڑے دِنوں کے واسطے اپنی سمجھ کے مُوافِق تنبِیہ کرتے تھے مگر یہ ہمارے فائِدہ کے لِئے کرتا ہے تاکہ ہم بھی اُس کی پاکِیزگی میں شامِل ہو جائیں۔ اور بِالفعل ہر قِسم کی تنبِیہ خُوشی کا نہیں بلکہ غم کا باعِث معلُوم ہوتی ہے مگر جو اُس کو سہتے سہتے پُختہ ہو گئے ہیں اُن کو بعد میں چَین کے ساتھ راست بازی کا پَھل بخشتی ہے۔
عبرانیوں 7:12-11 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اَپنی مُصیبتوں کو الٰہی تنبیہ سمجھ کر برداشت کرو گویا خُدا تُمہیں اَپنے فرزند سمجھ کر تمہاری تربّیت کر رہا ہے۔ کیونکہ وہ کون سا بیٹا ہے جسے اُس کا باپ تنبیہ نہیں کرتا؟ اگر تمہاری تنبیہ سَب کی طرح نہیں کی جاتی تو، تُم بھی ناجائز فرزند ٹھہرتے اَور خُداوؔند کی حقیقی بیٹیاں اَور بیٹے نہیں ٹھہرتے۔ اِس کے علاوہ، جَب ہمارے جِسمانی باپ ہماری تنبیہ کرتے تھے تو ہم اُن کی تعظیم کرتے تھے، تو کیا رُوحانی باپ کی اِس سے زِیادہ تابع داری نہ کریں تاکہ زندہ رہیں؟ ہمارے جِسمانی باپ تو تھوڑے دِنوں کے لیٔے اَپنی سمجھ کے مُطابق ہمیں تنبیہ کرتے تھے لیکن خُدا ہمارے فائدہ کے لیٔے ہمیں تنبیہ کرتا ہے تاکہ ہم اُس کی پاکیزگی میں شریک ہونے کے لائق بَن جایٔیں۔ اِس میں شک نہیں جَب تنبیہ کی جاتی ہے تو اُس وقت وہ خُوشی کا نہیں بَلکہ غم کا باعث مَعلُوم ہوتی ہے مگر جو اُسے سَہہ سَہہ کر پُختہ ہو گیٔے ہیں اُنہیں بعد میں راستبازی اَور سلامتی کا اجر ملتا ہے۔
عبرانیوں 7:12-11 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اپنی مصیبتوں کو الٰہی تربیت سمجھ کر برداشت کریں۔ اِس میں اللہ آپ سے بیٹوں کا سا سلوک کر رہا ہے۔ کیا کبھی کوئی بیٹا تھا جس کی اُس کے باپ نے تربیت نہ کی؟ اگر آپ کی تربیت سب کی طرح نہ کی جاتی تو اِس کا مطلب یہ ہوتا کہ آپ اللہ کے حقیقی فرزند نہ ہوتے بلکہ ناجائز اولاد۔ دیکھیں، جب ہمارے انسانی باپ نے ہماری تربیت کی تو ہم نے اُس کی عزت کی۔ اگر ایسا ہے تو کتنا زیادہ ضروری ہے کہ ہم اپنے روحانی باپ کے تابع ہو کر زندگی پائیں۔ ہمارے انسانی باپوں نے ہمیں اپنی سمجھ کے مطابق تھوڑی دیر کے لئے تربیت دی۔ لیکن اللہ ہماری ایسی تربیت کرتا ہے جو فائدے کا باعث ہے اور جس سے ہم اُس کی قدوسیت میں شریک ہونے کے قابل ہو جاتے ہیں۔ جب ہماری تربیت کی جاتی ہے تو اُس وقت ہم خوشی محسوس نہیں کرتے بلکہ غم۔ لیکن جن کی تربیت اِس طرح ہوتی ہے وہ بعد میں راست بازی اور سلامتی کی فصل کاٹتے ہیں۔