YouVersion Logo
تلاش

حبقوق 1:1-17

حبقوق 1:1-17 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

ذیل میں وہ کلام قلم بند ہے جو حبقوق نبی کو رویا دیکھ کر ملا۔ اے رب، مَیں مزید کب تک مدد کے لئے پکاروں؟ اب تک تُو نے میری نہیں سنی۔ مَیں مزید کب تک چیخیں مار مار کر کہوں کہ فساد ہو رہا ہے؟ اب تک تُو نے ہمیں چھٹکارا نہیں دیا۔ تُو کیوں ہونے دیتا ہے کہ مجھے اِتنی ناانصافی دیکھنی پڑے؟ لوگوں کو اِتنا نقصان پہنچایا جا رہا ہے، لیکن تُو خاموشی سے سب کچھ دیکھتا رہتا ہے۔ جہاں بھی مَیں نظر ڈالوں، وہاں ظلم و تشدد ہی نظر آتا ہے، مقدمہ بازی اور جھگڑے سر اُٹھاتے ہیں۔ نتیجے میں شریعت بےاثر ہو گئی ہے، اور باانصاف فیصلے کبھی جاری نہیں ہوتے۔ بےدینوں نے راست بازوں کو گھیر لیا ہے، اِس لئے عدالت میں بےہودہ فیصلے کئے جاتے ہیں۔ ”دیگر اقوام پر نگاہ ڈالو، ہاں اُن پر دھیان دو تو ہکا بکا رہ جاؤ گے۔ کیونکہ مَیں تمہارے جیتے جی ایک ایسا کام کروں گا جس کی جب خبر سنو گے تو تمہیں یقین نہیں آئے گا۔ مَیں بابلیوں کو کھڑا کروں گا۔ یہ ظالم اور تلخ رُو قوم پوری دنیا کو عبور کر کے دوسرے ممالک پر قبضہ کرے گی۔ لوگ اُس سے سخت دہشت کھائیں گے، ہر طرف اُسی کے قوانین اور عظمت ماننی پڑے گی۔ اُن کے گھوڑے چیتوں سے تیز ہیں، اور شام کے وقت شکار کرنے والے بھیڑیئے بھی اُن جیسے پُھرتیلے نہیں ہوتے۔ وہ سرپٹ دوڑ کر دُور دُور سے آتے ہیں۔ جس طرح عقاب لاش پر جھپٹا مارتا ہے اُسی طرح وہ اپنے شکار پر حملہ کرتے ہیں۔ سب اِسی مقصد سے آتے ہیں کہ ظلم و تشدد کریں۔ جہاں بھی جائیں وہاں آگے بڑھتے جاتے ہیں۔ ریت جیسے بےشمار قیدی اُن کے ہاتھ میں جمع ہوتے ہیں۔ وہ دیگر بادشاہوں کا مذاق اُڑاتے ہیں، اور دوسروں کے بزرگ اُن کے تمسخر کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ ہر قلعے کو دیکھ کر وہ ہنس اُٹھتے ہیں۔ جلد ہی وہ اُن کی دیواروں کے ساتھ مٹی کے ڈھیر لگا کر اُن پر قبضہ کرتے ہیں۔ پھر وہ تیز ہَوا کی طرح وہاں سے گزر کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ لیکن وہ قصوروار ٹھہریں گے، کیونکہ اُن کی اپنی طاقت اُن کا خدا ہے۔“ اے رب، کیا تُو قدیم زمانے سے ہی میرا خدا، میرا قدوس نہیں ہے؟ ہم نہیں مریں گے۔ اے رب، تُو نے اُنہیں سزا دینے کے لئے مقرر کیا ہے۔ اے چٹان، تیری مرضی ہے کہ وہ ہماری تربیت کریں۔ تیری آنکھیں بالکل پاک ہیں، اِس لئے تُو بُرا کام برداشت نہیں کر سکتا، تُو خاموشی سے ظلم و تشدد پر نظر نہیں ڈال سکتا۔ تو پھر تُو اِن بےوفاؤں کی حرکتوں کو کس طرح برداشت کرتا ہے؟ جب بےدین اُسے ہڑپ کر لیتا جو اُس سے کہیں زیادہ راست باز ہے تو تُو خاموش کیوں رہتا ہے؟ تُو نے ہونے دیا ہے کہ انسان سے مچھلیوں کا سا سلوک کیا جائے، کہ اُسے اُن سمندری جانوروں کی طرح پکڑا جائے، جن کا کوئی مالک نہیں۔ دشمن اُن سب کو کانٹے کے ذریعے پانی سے نکال لیتا ہے، اپنا جال ڈال کر اُنہیں پکڑ لیتا ہے۔ جب اُن کا بڑا ڈھیر جمع ہو جاتا ہے تو وہ خوش ہو کر شادیانہ بجاتا ہے۔ تب وہ اپنے جال کے سامنے بخور جلا کر اُسے جانور قربان کرتا ہے۔ کیونکہ اُسی کے وسیلے سے وہ عیش و عشرت کی زندگی گزار سکتا ہے۔ کیا وہ مسلسل اپنا جال ڈالتا اور قوموں کو بےرحمی سے موت کے گھاٹ اُتارتا رہے؟

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں حبقوق 1

حبقوق 1:1-17 کِتابِ مُقادّس (URD)

حبقُّوق نبی کی رویا کا بارِ نبُوّت۔:- اَے خُداوند! مَیں کب تک نالہ کرُوں گا اور تُو نہ سُنے گا؟ مَیں تیرے حضُور کب تک چِلاّؤُں گا ظُلم! ظُلم! اور تُو نہ بچائے گا؟ تُو کیوں مُجھے بدکرداری اور کج رفتاری دِکھاتا ہے؟ کیونکہ ظُلم اور سِتم میرے سامنے ہیں۔ فِتنہ و فساد برپا ہوتے رہتے ہیں۔ اِس لِئے شرِیعت کمزور ہو گئی اور اِنصاف مُطلق جاری نہیں ہوتا کیونکہ شرِیر صادِقوں کو گھیر لیتے ہیں۔ پس اِنصاف کا خُون ہو رہا ہے۔ قَوموں پر نظر کرو اور دیکھو اور مُتعجِّب ہو کیونکہ مَیں تُمہارے ایّام میں ایک اَیسا کام کرنے کو ہُوں کہ اگر کوئی تُم سے اُس کا بیان کرے تو تُم ہرگِز باور نہ کرو گے۔ کیونکہ دیکھو مَیں کسدیوں کو چڑھا لاؤُں گا۔ وہ تُرش رُو اور تُند مِزاج قَوم ہیں جو وُسعتِ زمِین سے ہو کر گُذرتے ہیں تاکہ اُن بستِیوں پر جو اُن کی نہیں ہیں قبضہ کر لیں۔ وہ ڈراؤنے اور ہَیبت ناک ہیں۔ وہ خُود ہی اپنی عدالت اور شان کا مصدر ہیں۔ اُن کے گھوڑے چِیتوں سے بھی تیز رفتار اور شام کو نِکلنے والے بھیڑیوں سے زیادہ خُون خوار ہیں اور اُن کے سوار کُودتے پھاندتے آتے ہیں۔ ہاں وہ دُور سے چلے آتے ہیں۔ وہ عُقاب کی مانِند ہیں جو اپنے شِکار پر جھپٹتا ہے۔ وہ سب غارت گری کو آتے ہیں۔ وہ سِیدھے بڑھے چلے آتے ہیں اور اُن کے اسِیر ریت کے ذرّوں کی مانِند بے شُمار ہوتے ہیں۔ وہ بادشاہوں کو ٹھٹّھوں میں اُڑاتے اور اُمرا کو مسخرہ بناتے ہیں۔ وہ قلعوں کو حقِیر جانتے ہیں کیونکہ وہ مِٹّی سے دمدمے باندھ کر اُن کو فتح کر لیتے ہیں۔ تب وہ گِردباد کی طرح گُذرتے اور خطا کر کے گُنہگار ہوتے ہیں کیونکہ اُن کا زور ہی اُن کا خُدا ہے۔ اَے خُداوند میرے خُدا! اَے میرے قُدُّوس! کیا تُو ازل سے نہیں ہے؟ ہم نہیں مَریں گے۔ اَے خُداوند تُو نے اُن کو عدالت کے لِئے ٹھہرایا ہے اور اَے چٹان تُو نے اُن کو تادِیب کے لِئے مُقرّر کِیا ہے۔ تیری آنکھیں اَیسی پاک ہیں کہ تُو بدی کو دیکھ نہیں سکتا اور کج رفتاری پر نِگاہ نہیں کر سکتا۔ پِھر تُو دغابازوں پر کیوں نظر کرتا ہے اور جب شرِیر اپنے سے زِیادہ صادِق کو نِگل جاتا ہے تب تُو کیوں خاموش رہتا ہے۔ اور بنی آدمؔ کو سمُندر کی مچھلِیوں اور کِیڑے مکَوڑوں کی مانِند بناتا ہے جِن پر کوئی حُکُومت کرنے والا نہیں؟ وہ اُن سب کو شست سے اُٹھا لیتے ہیں اور اپنے جال میں پھنساتے ہیں اور مہا جال میں جمع کرتے ہیں اِس لِئے وہ شادمان اور خُوش وقت ہیں۔ اِسی لِئے وہ اپنے جال کے آگے قُربانِیاں گُذرانتے ہیں اور اپنے مہا جال کے آگے بخُور جلاتے ہیں کیونکہ اِن کے وسِیلہ سے اُن کا بخرہ لذِیذ اور اُن کی غِذا چرب ہے۔ پس کیا وہ اپنے جال کو خالی کرنے اور قَوموں کو مُتواتِر قتل کرنے سے باز نہ آئیں گے؟

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں حبقوق 1