پَیدایش 1:6-8
پَیدایش 1:6-8 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
جَب رُوئے زمین پر اِنسانوں کی تعداد بڑھنے لگی اَور اُن کے بیٹیاں پیدا ہُوئیں، تو خُدا کے بیٹوں نے دیکھا کہ آدمیوں کی بیٹیاں خُوبصورت ہیں، اَور اُنہُوں نے جِن جِن کو چُنا اُن سے شادی کرلی۔ تَب یَاہوِہ نے فرمایا، ”میری رُوح اِنسان کے ساتھ ہمیشہ مزاحمت نہ کرتی رہے گی کیونکہ وہ فانی ہے۔ اُس کی عمر ایک سَو بیس بَرس کی ہوگی۔“ اُن دِنوں میں زمین پر بڑے قدآور اَور مضبُوط لوگ مَوجُود تھے بَلکہ بعد میں بھی تھے، جَب خُدا کے بیٹے اِنسانوں کی بیٹیوں کے پاس گیٔے اَور اُن سے اَولاد پیدا ہُوئی۔ یہ قدیم زمانہ کے سُورما اَور بڑے نامور لوگ تھے۔ یَاہوِہ نے دیکھا کہ زمین پر اِنسان کی بدی بہت بڑھ گئی ہے، اَور اِنسانی دِل کے خیالات ہمیشہ بدی کی طرف مائل رہتے ہیں۔ یَاہوِہ کو افسوس ہُوا کہ اُنہُوں نے زمین پر اِنسان کو پیدا کیا اَور اُن کا دِل غم سے بھر گیا۔ چنانچہ یَاہوِہ نے فرمایا، ”مَیں اِنسان کو جسے مَیں نے پیدا کیا، رُوئے زمین پر سے مٹا دُوں گا بَلکہ سَب کو خواہ وہ اِنسان ہُوں یا جانور؛ خواہ وہ زمین پر رینگنے والے جانور ہُوں اَور ہَوا کے پرندے۔ مُجھے افسوس ہے کہ مَیں نے اُنہیں بنایا۔“ لیکن نوحؔا یَاہوِہ کی نظر میں مقبُول ہُوا۔
پَیدایش 1:6-8 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
دنیا میں لوگوں کی تعداد بڑھنے لگی۔ اُن کے ہاں بیٹیاں پیدا ہوئیں۔ تب آسمانی ہستیوں نے دیکھا کہ بنی نوع انسان کی بیٹیاں خوب صورت ہیں، اور اُنہوں نے اُن میں سے کچھ چن کر اُن سے شادی کی۔ پھر رب نے کہا، ”میری روح ہمیشہ کے لئے انسان میں نہ رہے کیونکہ وہ فانی مخلوق ہے۔ اب سے وہ 120 سال سے زیادہ زندہ نہیں رہے گا۔“ اُن دنوں میں اور بعد میں بھی دنیا میں دیو قامت افراد تھے جو انسانی عورتوں اور اُن آسمانی ہستیوں کی شادیوں سے پیدا ہوئے تھے۔ یہ دیو قامت افراد قدیم زمانے کے مشہور سورما تھے۔ رب نے دیکھا کہ انسان نہایت بگڑ گیا ہے، کہ اُس کے تمام خیالات لگاتار بُرائی کی طرف مائل رہتے ہیں۔ وہ پچھتایا کہ مَیں نے انسان کو بنا کر دنیا میں رکھ دیا ہے، اور اُسے سخت دُکھ ہوا۔ اُس نے کہا، ”گو مَیں ہی نے انسان کو خلق کیا مَیں اُسے رُوئے زمین پر سے مٹا ڈالوں گا۔ مَیں نہ صرف لوگوں کو بلکہ زمین پر چلنے پھرنے اور رینگنے والے جانوروں اور ہَوا کے پرندوں کو بھی ہلاک کر دوں گا، کیونکہ مَیں پچھتاتا ہوں کہ مَیں نے اُن کو بنایا۔“ صرف نوح پر رب کی نظرِ کرم تھی۔
پَیدایش 1:6-8 کِتابِ مُقادّس (URD)
جب رُویِ زمِین پر آدمی بُہت بڑھنے لگے اور اُن کے بیٹیاں پَیدا ہُوئیِں۔ تو خُدا کے بیٹوں نے آدمی کی بیٹِیوں کو دیکھا کہ وہ خُوب صُورت ہیں اور جِن کو اُنہوں نے چُنا اُن سے بیاہ کر لِیا۔ تب خُداوند نے کہا کہ میری رُوح اِنسان کے ساتھ ہمیشہ مُزاحمت نہ کرتی رہے گی کیونکہ وہ بھی تو بشر ہے تَو بھی اُس کی عُمر ایک سَو بِیس برس کی ہو گی۔ اُن دِنوں میں زمِین پر جبّار تھے اور بعد میں جب خُدا کے بیٹے اِنسان کی بیٹِیوں کے پاس گئے تو اُن کے لِئے اُن سے اَولاد ہُوئی۔ یہی قدِیم زمانہ کے سُورما ہیں جو بڑے نامور ہُوئے ہیں۔ اور خُداوند نے دیکھا کہ زمِین پر اِنسان کی بدی بُہت بڑھ گئی اور اُس کے دِل کے تصوُّر اور خیال سدا بُرے ہی ہوتے ہیں۔ تب خُداوند زمِین پر اِنسان کو پَیدا کرنے سے ملُول ہُؤا اور دِل میں غم کِیا۔ اور خُداوند نے کہا کہ مَیں اِنسان کو جِسے مَیں نے پَیدا کِیا رُویِ زمِین پر سے مِٹا ڈالُوں گا۔ اِنسان سے لے کر حَیوان اور رینگنے والے جاندار اور ہوا کے پرِندوں تک کیونکہ مَیں اُن کے بنانے سے ملُول ہُوں۔ مگر نُوحؔ خُداوند کی نظر میں مقبُول ہُؤا۔