پَیدایش 22:50-26
پَیدایش 22:50-26 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
یُوسیفؔ اَپنے باپ کے تمام خاندان کے ساتھ مِصر میں رہے اَور وہ ایک سَو دس بَرس تک جیتے رہے۔ اَور یُوسیفؔ نے اِفرائیمؔ کی اَولاد تیسری پُشت تک دیکھی اَور منشّہ کے بیٹے مکیرؔ کی اَولاد کو بھی یُوسیفؔ نے اَپنے گھٹنوں پر کھِلایا۔ تَب یُوسیفؔ نے اَپنے بھائیوں سے کہا، ”میں اَب مرنے کو ہُوں لیکن خُدا یقیناً تمہاری خبرگیری کریں گے اَور تُمہیں اِس مُلک سے نکال کر اُس مُلک میں پہُنچائیں گے، جسے دینے کا وعدہ اَبراہامؔ، اِصحاقؔ اَور یعقوب سے قَسم کھا کر کیا تھا۔“ اَور یُوسیفؔ نے بنی اِسرائیل سے قَسم لے کر کہا، ”خُدا یقیناً تمہاری مدد کے لئے آئیں گے اَور تَب تُم ضروُر ہی میری ہڈّیوں کو یہاں سے لے جانا۔“ اَور یُوسیفؔ نے ایک سَو دس بَرس کا ہوکر وفات پائی اَور اُنہُوں نے اُن کی لاش میں خُوشبودار مَسالے بھر کر، اُنہیں مِصر ہی میں ایک تابُوت میں محفوظ کر دیا۔
پَیدایش 22:50-26 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
یوسف اپنے باپ کے خاندان سمیت مصر میں رہا۔ وہ 110 سال زندہ رہا۔ موت سے پہلے اُس نے نہ صرف افرائیم کے بچوں کو بلکہ اُس کے پوتوں کو بھی دیکھا۔ منسّی کے بیٹے مکیر کے بچے بھی اُس کی موجودگی میں پیدا ہو کر اُس کی گود میں رکھے گئے۔ پھر ایک وقت آیا کہ یوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”مَیں مرنے والا ہوں۔ لیکن اللہ ضرور آپ کی دیکھ بھال کر کے آپ کو اِس ملک سے اُس ملک میں لے جائے گا جس کا اُس نے ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے۔“ پھر یوسف نے اسرائیلیوں کو قَسم دلا کر کہا، ”اللہ یقیناً تمہاری دیکھ بھال کر کے وہاں لے جائے گا۔ اُس وقت میری ہڈیوں کو بھی اُٹھا کر ساتھ لے جانا۔“ پھر یوسف فوت ہو گیا۔ وہ 110 سال کا تھا۔ اُسے حنوط کر کے مصر میں ایک تابوت میں رکھا گیا۔
پَیدایش 22:50-26 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور یُوسفؔ اور اُس کے باپ کے گھر کے لوگ مِصرؔ میں رہے اور یُوسفؔ ایک سَو دس برس تک جِیتا رہا۔ اور یُوسفؔ نے اِفرائِیمؔ کی اَولاد تِیسری پُشت تک دیکھی اور مُنّسیؔ کے بیٹے مکِیرؔ کی اَولاد کو بھی یُوسفؔ نے اپنے گھٹنوں پر کھلایا۔ اور یُوسفؔ نے اپنے بھائِیوں سے کہا مَیں مَرتا ہُوں اور خُدا یقیناً تُم کو یاد کرے گا اور تُم کو اِس مُلک سے نِکال کر اُس مُلک میں پُہنچائے گا جِس کے دینے کی قَسم اُس نے ابرہامؔ اور اِضحاقؔ اور یعقُوبؔ سے کھائی تھی۔ اور یُوسفؔ نے بنی اِسرائیل سے قَسم لے کر کہا خُدا یقیناً تُم کو یاد کرے گا۔ سو تُم ضرُور ہی میری ہڈَّیوں کو یہاں سے لے جانا۔ اور یُوسفؔ نے ایک سَو دس برس کا ہو کر وفات پائی اور اُنہوں نے اُس کی لاش میں خُوشبُو بھری اور اُسے مِصرؔ ہی میں تابُوت میں رکھّا۔