پَیدایش 1:43-34
پَیدایش 1:43-34 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور کال مُلک میں اَور بھی سخت ہو گیا۔ اور یُوں ہُؤا کہ جب اُس غلّہ کو جِسے مِصرؔ سے لائے تھے کھا چُکے تو اُن کے باپ نے اُن سے کہا کہ جا کر ہمارے لِئے پِھر کُچھ اناج مول لے آؤ۔ تب یہُوداؔہ نے اُسے کہا کہ اُس شخص نے ہم کو نِہایت تاکِید سے کہہ دِیا تھا کہ تُم میرا مُنہ نہ دیکھو گے جب تک تُمہارا بھائی تُمہارے ساتھ نہ ہو۔ سو اگر تُو ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ بھیج دے تو ہم جائیں گے اور تیرے لِئے اناج مول لائیں گے۔ اور اگر تُو اُسے نہ بھیجے تو ہم نہیں جائیں گے کیونکہ اُس شخص نے کہہ دِیا ہے کہ تُم میرا مُنہ نہ دیکھو گے جب تک تُمہارا بھائی تُمہارے ساتھ نہ ہو۔ تب اِسرائیلؔ نے کہا کہ تُم نے مُجھ سے کیوں یہ بدسلُوکی کی کہ اُس شخص کو بتا دِیا کہ ہمارا ایک بھائی اَور بھی ہے؟ اُنہوں نے کہا اُس شخص نے بجِد ہو کر ہمارا اور ہمارے خاندان کا حال پُوچھا کہ کیا تُمہارا باپ اب تک جِیتا ہے؟ اور کیا تُمہارا کوئی اَور بھائی ہے؟ تو ہم نے اِن سوالوں کے مُطابِق اُسے بتا دِیا۔ ہم کیا جانتے تھے کہ وہ کہے گا کہ اپنے بھائی کو لے آؤ۔ تب یہُوداؔہ نے اپنے باپ اِسرائیلؔ سے کہا کہ اُس لڑکے کو میرے ساتھ کر دے تو ہم چلے جائیں گے تاکہ ہم اور تُو اور ہمارے بال بچّے زِندہ رہیں اور ہلاک نہ ہوں۔ اور مَیں اُس کا ضامِن ہوتا ہُوں۔ تُو اُس کو میرے ہاتھ سے واپس مانگنا۔ اگر مَیں اُسے تیرے پاس پُہنچا کر سامنے کھڑا نہ کر دُوں تو مَیں ہمیشہ کے لِئے گُنہگار ٹھہرُوں گا۔ اگر ہم دیر نہ لگاتے تو اب تک دُوسری دفعہ لَوٹ کر آ بھی جاتے۔ تب اُن کے باپ اِسرائیلؔ نے اُن سے کہا اگر یِہی بات ہے تو اَیسا کرو کہ اپنے برتنوں میں اِس مُلک کی مشہُور پَیداوار میں سے کُچھ اُس شخص کے لِئے نذرانہ لیتے جاؤ جَیسے تھوڑا سا رَوغنِ بلسان تھوڑا سا شہد کُچھ گرم مصالح اور مُرّ اور پِستہ اور بادام۔ اور دُونا دام اپنے ہاتھ میں لے لو اور وہ نقدی جو پھیر دی گئی اور تُمہارے بوروں کے مُنہ میں رکھّی مِلی اپنے ساتھ واپس لے جاؤ کیونکہ شاید بُھول ہو گئی ہو گی۔ اور اپنے بھائی کو بھی ساتھ لو اور اُٹھ کر پِھر اُس شخص کے پاس جاؤ۔ اور خُدایِ قادِر اُس شخص کو تُم پر مِہربان کرے تاکہ وہ تُمہارے دُوسرے بھائی کو اور بِنیمِینؔ کو تُمہارے ساتھ بھیج دے۔ مَیں اگر بے اَولاد ہُؤا تو ہُؤا۔ تب اُنہوں نے نذرانہ لِیا اور دُونا دام بھی ہاتھ میں لے لِیا اور بِنیمِینؔ کو لے کر چل پڑے اور مِصرؔ پُہنچ کر یُوسفؔ کے سامنے جا کھڑے ہُوئے۔ جب یُوسفؔ نے بِنیمِینؔ کو اُن کے ساتھ دیکھا تو اُس نے اپنے گھر کے مُنتظِم سے کہا اِن آدمِیوں کو گھر میں لے جا اور کوئی جانور ذبح کر کے کھانا تیّار کروا کیونکہ یہ آدمی دوپہر کو میرے ساتھ کھانا کھائیں گے۔ اُس شخص نے جَیسا یُوسفؔ نے فرمایا تھا کِیا اور اِن آدمِیوں کو یُوسفؔ کے گھر میں لے گیا۔ جب اِن کو یُوسفؔ کے گھر میں پُہنچا دِیا تو ڈر کے مارے کہنے لگے کہ وہ نقدی جو پہلی دفعہ ہمارے بوروں میں رکھ کر واپس کر دی گئی تھی اُسی کے سبب سے ہم کو اندر کروا دِیا ہے تاکہ اُسے ہمارے خِلاف بہانہ مِل جائے اور وہ ہم پر حملہ کر کے ہم کو غُلام بنا لے اور ہمارے گدھوں کو چِھین لے۔ اور وہ یُوسفؔ کے گھر کے مُنتظِم کے پاس گئے اور دروازہ پر کھڑے ہو کر اُس سے کہنے لگے۔ جناب! ہم پہلے بھی یہاں اناج مول لینے آئے تھے۔ اور یُوں ہُؤا کہ جب ہم نے منزل پر اُتر کر اپنے بوروں کو کھولا تو اپنی اپنی پُوری تُلی ہُوئی نقدی اپنے اپنے بورے کے مُنہ میں رکھّی دیکھی سو ہم اُسے اپنے ساتھ واپس لیتے آئے ہیں۔ اور ہم اناج مول لینے کو اَور بھی نقدی ساتھ لائے ہیں۔ یہ ہم نہیں جانتے کہ ہماری نقدی کِس نے ہمارے بوروں میں رکھ دی۔ اُس نے کہا کہ تُمہاری سلامتی ہو۔ مت ڈرو۔ تُمہارے خُدا اور تُمہارے باپ کے خُدا نے تُمہارے بوروں میں تُم کو خزانہ دِیا ہو گا۔ مُجھے تو تُمہاری نقدی مِل چُکی۔ پِھر وہ شمعُوؔن کو نِکال کر اُن کے پاس لے آیا۔ اور اُس شخص نے اُن کو یُوسفؔ کے گھر میں لا کر پانی دِیا اور اُنہوں نے اپنے پاؤں دھوئے اور اُن کے گدھوں کو چارا دِیا۔ پِھر اُنہوں نے یُوسفؔ کے اِنتظار میں کہ وہ دوپہر کو آئے گا نذرانہ تیّار کر کے رکھّا کیونکہ اُنہوں نے سُنا تھا کہ اُن کو وہِیں روٹی کھانی ہے۔ جب یُوسفؔ گھر آیا تو وہ اُس نذرانہ کو جو اُن کے پاس تھا اُس کے سامنے لے گئے اور زمِین پر جُھک کر اُس کے حضُور آداب بجا لائے۔ اُس نے اُن سے خیر و عافِیّت پُوچھی اور کہا کہ تُمہارا بُوڑھا باپ جِس کا تُم نے ذِکر کِیا تھا اچھّا تو ہے؟ کیا وہ اب تک جِیتا ہے؟ اُنہوں نے جواب دِیا تیرا خادِم ہمارا باپ خیریت سے ہے اور اب تک جِیتا ہے۔ پِھر وہ سر جُھکا جُھکا کر اُس کے حضُور آداب بجا لائے۔ پِھر اُس نے آنکھ اُٹھا کر اپنے بھائی بِنیمِینؔ کو جو اُس کی ماں کا بیٹا تھا دیکھا اور کہا کہ تُمہارا سب سے چھوٹا بھائی جِس کا ذِکر تُم نے مُجھ سے کِیا تھا یِہی ہے؟ پِھر کہا کہ اَے میرے بیٹے! خُدا تُجھ پر مِہربان رہے۔ تب یُوسفؔ نے جلدی کی کیونکہ بھائی کو دیکھ کر اُس کا جی بھر آیا اور وہ چاہتا تھا کہ کہِیں جا کر روئے۔ سو وہ اپنی کوٹھری میں جا کر وہاں رونے لگا۔ پِھر وہ اپنا مُنہ دھو کر باہر نِکلا اور اپنے کو ضبط کر کے حُکم دِیا کہ کھانا چُنو۔ اور اُنہوں نے اُس کے لِئے الگ اور اُن کے لِئے جُدا اور مِصریوں کے لِئے جو اُس کے ساتھ کھاتے تھے جُدا کھانا چُنا کیونکہ مِصرؔ کے لوگ عِبرانیوں کے ساتھ کھانا نہیں کھا سکتے تھے کیونکہ مِصریوں کو اِس سے کراہِیّت ہے۔ اور یُوسفؔ کے بھائی اُس کے سامنے ترتِیب وار اپنی عُمر کی بڑائی اور چھوٹائی کے مُطابِق بَیٹھے اور آپس میں حَیران تھے۔ پِھر وہ اپنے سامنے سے کھانا اُٹھا کر حِصّے کر کر کے اُن کو دینے لگا اور بِنیمِینؔ کا حِصّہ اُن کے حِصّوں سے پانچ گُنا زِیادہ تھا اور اُنہوں نے مَے پی اور اُس کے ساتھ خُوشی منائی۔
پَیدایش 1:43-34 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
کال نے زور پکڑا۔ جب مصر سے لایا گیا اناج ختم ہو گیا تو یعقوب نے کہا، ”اب واپس جا کر ہمارے لئے کچھ اَور غلہ خرید لاؤ۔“ لیکن یہوداہ نے کہا، ”اُس مرد نے سختی سے کہا تھا، ’تم صرف اِس صورت میں میرے پاس آ سکتے ہو کہ تمہارا بھائی ساتھ ہو۔‘ اگر آپ ہمارے بھائی کو ساتھ بھیجیں تو پھر ہم جا کر آپ کے لئے غلہ خریدیں گے ورنہ نہیں۔ کیونکہ اُس آدمی نے کہا تھا کہ ہم صرف اِس صورت میں اُس کے پاس آ سکتے ہیں کہ ہمارا بھائی ساتھ ہو۔“ یعقوب نے کہا، ”تم نے اُسے کیوں بتایا کہ ہمارا ایک اَور بھائی بھی ہے؟ اِس سے تم نے مجھے بڑی مصیبت میں ڈال دیا ہے۔“ اُنہوں نے جواب دیا، ”وہ آدمی ہمارے اور ہمارے خاندان کے بارے میں پوچھتا رہا، ’کیا تمہارا باپ اب تک زندہ ہے؟ کیا تمہارا کوئی اَور بھائی ہے؟‘ پھر ہمیں جواب دینا پڑا۔ ہمیں کیا پتا تھا کہ وہ ہمیں اپنے بھائی کو ساتھ لانے کو کہے گا۔“ پھر یہوداہ نے باپ سے کہا، ”لڑکے کو میرے ساتھ بھیج دیں تو ہم ابھی روانہ ہو جائیں گے۔ ورنہ آپ، ہمارے بچے بلکہ ہم سب بھوکے مر جائیں گے۔ مَیں خود اُس کا ضامن ہوں گا۔ آپ مجھے اُس کی جان کا ذمہ دار ٹھہرا سکتے ہیں۔ اگر مَیں اُسے سلامتی سے واپس نہ پہنچاؤں تو پھر مَیں زندگی کے آخر تک قصوروار ٹھہروں گا۔ جتنی دیر تک ہم جھجکتے رہے ہیں اُتنی دیر میں تو ہم دو دفعہ مصر جا کر واپس آ سکتے تھے۔“ تب اُن کے باپ اسرائیل نے کہا، ”اگر اَور کوئی صورت نہیں تو اِس ملک کی بہترین پیداوار میں سے کچھ تحفے کے طور پر لے کر اُس آدمی کو دے دو یعنی کچھ بلسان، شہد، لادن، مُر، پستہ اور بادام۔ اپنے ساتھ دُگنی رقم لے کر جاؤ، کیونکہ تمہیں وہ پیسے واپس کرنے ہیں جو تمہاری بوریوں میں رکھے گئے تھے۔ شاید کسی سے غلطی ہوئی ہو۔ اپنے بھائی کو لے کر سیدھے واپس پہنچنا۔ اللہ قادرِ مطلق کرے کہ یہ آدمی تم پر رحم کر کے بن یمین اور تمہارے دوسرے بھائی کو واپس بھیجے۔ جہاں تک میرا تعلق ہے، اگر مجھے اپنے بچوں سے محروم ہونا ہے تو ایسا ہی ہو۔“ چنانچہ وہ تحفے، دُگنی رقم اور بن یمین کو ساتھ لے کر چل پڑے۔ مصر پہنچ کر وہ یوسف کے سامنے حاضر ہوئے۔ جب یوسف نے بن یمین کو اُن کے ساتھ دیکھا تو اُس نے اپنے گھر پر مقرر ملازم سے کہا، ”اِن آدمیوں کو میرے گھر لے جاؤ تاکہ وہ دوپہر کا کھانا میرے ساتھ کھائیں۔ جانور کو ذبح کر کے کھانا تیار کرو۔“ ملازم نے ایسا ہی کیا اور بھائیوں کو یوسف کے گھر لے گیا۔ جب اُنہیں اُس کے گھر پہنچایا جا رہا تھا تو وہ ڈر کر سوچنے لگے، ”ہمیں اُن پیسوں کے سبب سے یہاں لایا جا رہا ہے جو پہلی دفعہ ہماری بوریوں میں واپس کئے گئے تھے۔ وہ ہم پر اچانک حملہ کر کے ہمارے گدھے چھین لیں گے اور ہمیں غلام بنا لیں گے۔“ اِس لئے گھر کے دروازے پر پہنچ کر اُنہوں نے گھر پر مقرر ملازم سے کہا، ”جنابِ عالی، ہماری بات سن لیجئے۔ اِس سے پہلے ہم اناج خریدنے کے لئے یہاں آئے تھے۔ لیکن جب ہم یہاں سے روانہ ہو کر راستے میں رات کے لئے ٹھہرے تو ہم نے اپنی بوریاں کھول کر دیکھا کہ ہر بوری کے منہ میں ہمارے پیسوں کی پوری رقم پڑی ہے۔ ہم یہ پیسے واپس لے آئے ہیں۔ نیز، ہم مزید خوراک خریدنے کے لئے اَور پیسے لے آئے ہیں۔ خدا جانے کس نے ہمارے یہ پیسے ہماری بوریوں میں رکھ دیئے۔“ ملازم نے کہا، ”فکر نہ کریں۔ مت ڈریں۔ آپ کے اور آپ کے باپ کے خدا نے آپ کے لئے آپ کی بوریوں میں یہ خزانہ رکھا ہو گا۔ بہرحال مجھے آپ کے پیسے مل گئے ہیں۔“ ملازم شمعون کو اُن کے پاس باہر لے آیا۔ پھر اُس نے بھائیوں کو یوسف کے گھر میں لے جا کر اُنہیں پاؤں دھونے کے لئے پانی اور گدھوں کو چارا دیا۔ اُنہوں نے اپنے تحفے تیار رکھے، کیونکہ اُنہیں بتایا گیا، ”یوسف دوپہر کا کھانا آپ کے ساتھ ہی کھائے گا۔“ جب یوسف گھر پہنچا تو وہ اپنے تحفے لے کر اُس کے سامنے آئے اور منہ کے بل جھک گئے۔ اُس نے اُن سے خیریت دریافت کی اور پھر کہا، ”تم نے اپنے بوڑھے باپ کا ذکر کیا۔ کیا وہ ٹھیک ہیں؟ کیا وہ اب تک زندہ ہیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”جی، آپ کے خادم ہمارے باپ اب تک زندہ ہیں۔“ وہ دوبارہ منہ کے بل جھک گئے۔ جب یوسف نے اپنے سگے بھائی بن یمین کو دیکھا تو اُس نے کہا، ”کیا یہ تمہارا سب سے چھوٹا بھائی ہے جس کا تم نے ذکر کیا تھا؟ بیٹا، اللہ کی نظرِ کرم تم پر ہو۔“ یوسف اپنے بھائی کو دیکھ کر اِتنا متاثر ہوا کہ وہ رونے کو تھا، اِس لئے وہ جلدی سے وہاں سے نکل کر اپنے سونے کے کمرے میں گیا اور رو پڑا۔ پھر وہ اپنا منہ دھو کر واپس آیا۔ اپنے آپ پر قابو پا کر اُس نے حکم دیا کہ نوکر کھانا لے آئیں۔ نوکروں نے یوسف کے لئے کھانے کا الگ انتظام کیا اور بھائیوں کے لئے الگ۔ مصریوں کے لئے بھی کھانے کا الگ انتظام تھا، کیونکہ عبرانیوں کے ساتھ کھانا کھانا اُن کی نظر میں قابلِ نفرت تھا۔ بھائیوں کو اُن کی عمر کی ترتیب کے مطابق یوسف کے سامنے بٹھایا گیا۔ یہ دیکھ کر بھائی نہایت حیران ہوئے۔ نوکروں نے اُنہیں یوسف کی میز پر سے کھانا لے کر کھلایا۔ لیکن بن یمین کو دوسروں کی نسبت پانچ گُنا زیادہ ملا۔ یوں اُنہوں نے یوسف کے ساتھ جی بھر کر کھایا اور پیا۔