پَیدایش 1:42-6
پَیدایش 1:42-6 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
جَب یعقوب کو مَعلُوم ہُوا کہ مِصر میں اناج مِل رہاہے تو یعقوب نے اَپنے بیٹوں سے کہا، ”تُم کھڑے کھڑے ایک دُوسرے کا مُنہ کیوں تاک رہے ہو؟“ اَور اُنہُوں نے گُفتگو جاری رکھتے ہویٔے کہا، ”مَیں نے سُنا ہے کہ مُلک مِصر میں اناج ہے۔ تُم وہاں جاؤ اَور اَپنے لیٔے کچھ خرید لاؤ، تاکہ ہم زندہ رہیں اَور ہلاک نہ ہوں۔“ تَب یُوسیفؔ کے دس بھایٔی اناج خریدنے کے لیٔے مِصر روانہ ہویٔے لیکن یعقوب نے یُوسیفؔ کے بھایٔی بِنیامین کو اُن کے ساتھ نہ بھیجا کیونکہ یعقوب کو ڈر تھا کہ کہیں اَیسا نہ ہو کہ بِنیامین پر بھی کویٔی آفت نازل ہو جائے۔ چنانچہ اِسرائیل کے بیٹے بھی اُن لوگوں میں شامل تھے جو اناج خریدنے کے لیٔے گیٔے کیونکہ مُلکِ کنعانؔ بھی قحط کا شِکار تھا۔ یُوسیفؔ مُلک مِصر کے حاکم تھے اَور وُہی مُلک کے سَب لوگوں کے ہاتھ اناج بیچتے تھے۔ لہٰذا جَب یُوسیفؔ کے بھایٔی پہُنچے تو وہ زمین پر اَپنے سَر ٹیک کر اُن کے حُضُور آداب بجا لایٔے۔
پَیدایش 1:42-6 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
جب یعقوب کو معلوم ہوا کہ مصر میں اناج ہے تو اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا، ”تم کیوں ایک دوسرے کا منہ تکتے ہو؟ سنا ہے کہ مصر میں اناج ہے۔ وہاں جا کر ہمارے لئے کچھ خرید لاؤ تاکہ ہم بھوکے نہ مریں۔“ تب یوسف کے دس بھائی اناج خریدنے کے لئے مصر گئے۔ لیکن یعقوب نے یوسف کے سگے بھائی بن یمین کو ساتھ نہ بھیجا، کیونکہ اُس نے کہا، ”ایسا نہ ہو کہ اُسے جانی نقصان پہنچے۔“ یوں یعقوب کے بیٹے بہت سارے اَور لوگوں کے ساتھ مصر گئے، کیونکہ ملکِ کنعان بھی کال کی گرفت میں تھا۔ یوسف مصر کے حاکم کی حیثیت سے لوگوں کو اناج بیچتا تھا، اِس لئے اُس کے بھائی آ کر اُس کے سامنے منہ کے بل جھک گئے۔
پَیدایش 1:42-6 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور یعقُوبؔ کو معلُوم ہُؤا کہ مِصرؔ میں غلّہ ہے تب اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ تُم کیوں ایک دُوسرے کا مُنہ تاکتے ہو؟ دیکھو مَیں نے سُنا ہے کہ مِصرؔ میں غلّہ ہے۔ تُم وہاں جاؤ اور وہاں سے ہمارے لِئے اناج مول لے آؤ تاکہ ہم زِندہ رہیں اور ہلاک نہ ہوں۔ سو یُوسفؔ کے دس بھائی غلّہ مول لینے کو مِصرؔ میں آئے۔ پر یعقُوبؔ نے یُوسفؔ کے بھائی بِنیمِینؔ کو اُس کے بھائِیوں کے ساتھ نہ بھیجا کیونکہ اُس نے کہا کہ کہِیں اُس پر کوئی آفت نہ آ جائے۔ سو جو لوگ غلّہ خرِیدنے آئے اُن کے ساتھ اِسرائیل کے بیٹے بھی آئے کیونکہ کنعانؔ کے مُلک میں کال تھا۔ اور یُوسفؔ مُلکِ مِصرؔ کا حاکِم تھا اور وُہی مُلک کے سب لوگوں کے ہاتھ غلّہ بیچتا تھا۔ سو یُوسفؔ کے بھائی آئے اور اپنے سر زمِین پر ٹیک کر اُس کے حضُور آداب بجا لائے۔