پَیدایش 5:40-19
پَیدایش 5:40-19 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
مِصر کے بادشاہ کے ساقی اَور نانبائی دونوں نے جو قَیدخانہ میں نظر بند تھے، ایک ہی رات ایک ایک خواب دیکھا اَور ہر خواب کی تعبیر جُدا جُدا تھی۔ دُوسری صُبح جَب یُوسیفؔ اُن کے پاس آئے تو دیکھا کہ وہ بڑے اُداس ہیں۔ تَب یُوسیفؔ نے فَرعوہؔ کے اہلکاروں سے جو اُن کے ساتھ اُس کے آقا کے گھر میں قَید تھے پُوچھا، ”آج تمہارے چہروں پر اِس قدر اُداسی کیوں چھائی ہویٔی ہے؟“ اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہم دونوں نے خواب دیکھے ہیں لیکن اُن کی تعبیر بتانے والا کویٔی نہیں ہے۔“ تَب یُوسیفؔ نے اُن سے کہا، ”کیا تعبیریں بتانا خُدا کا کام نہیں؟ اَپنے خواب مُجھے بتاؤ۔“ تَب ساقی سردار نے اَپنا خواب یُوسیفؔ سے بَیان کیا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”مَیں نے اَپنے خواب میں اَپنے سامنے ایک انگور کی بیل دیکھی جِس میں تین شاخیں تھیں۔ جوں ہی اُس میں کلیاں لگیں اَور پھُول آئے اُس میں پکے ہویٔے انگوروں کے گُچّھے لگ گیٔے۔ فَرعوہؔ کا پیالہ میرے ہاتھ میں تھا مَیں نے انگور لے کر اُنہیں فَرعوہؔ کے پیالہ میں نچُوڑا اَور وہ پیالہ فَرعوہؔ کے ہاتھ میں دے دیا۔“ یُوسیفؔ نے اُس سے خواب کی تعبیر بَیان کی، ”وہ تین شاخیں تین دِن ہیں۔ اَب سے تین دِن کے اَندر اَندر فَرعوہؔ تُمہیں سرفرازی بخشےگا اَور تُمہیں پھر سے اَپنے منصب پر بحال کرےگا اَور تُم پہلے کی طرح اُن کے ساقی کی حیثیت سے فَرعوہؔ کا پیالہ اُن کے ہاتھ میں دیا کروگے۔ لیکن اَپنی سرفرازی کے بعد مُجھے بھی یاد کرنا اَور مُجھ پر مہربانی کرکے فَرعوہؔ سے میرا ذِکر کرنا اَور مُجھے اِس قَیدخانہ سے رِہائی دِلوانا۔ کیونکہ مُجھے عِبرانیوں کے مُلک میں سے زبردستی لایا گیا ہے اَور یہاں بھی مَیں نے اَیسا کویٔی کام نہیں کیا جِس کے سبب سے مُجھے قَیدخانہ کی کوٹھری میں ڈالا گیا۔“ جَب نانبائیوں کے سردار نے دیکھا کہ یُوسیفؔ کی تعبیر ساقیوں کے سردار کے حق میں ہے تو اُس نے یُوسیفؔ سے کہا، ”مَیں نے بھی خواب دیکھا: میرے سَر پر روٹی کی تین ٹوکریاں ہیں۔ سَب سے اُوپر والی ٹوکری میں فَرعوہؔ کے لیٔے ہر قِسم کے کھانے رکھے ہویٔے ہیں لیکن پرندے اُس اُوپر والی ٹوکری کا کھانا کھا رہے ہیں۔“ یُوسیفؔ نے اُس کے خواب کی بھی تعبیر بَیان کی، ”وہ تین ٹوکریاں تین دِن ہیں۔ اَور اَب سے تین دِن کے اَندر اَندر فَرعوہؔ تمہارا سَر کٹوا کر تُمہیں ایک درخت پر ٹنگوا دے گا اَور پرندے تمہارا گوشت نوچ نوچ کر کھایٔیں گے۔“
پَیدایش 5:40-19 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
ایک رات بادشاہ کے سردار ساقی اور بیکری کے انچارج نے خواب دیکھا۔ دونوں کا خواب فرق فرق تھا، اور اُن کا مطلب بھی فرق فرق تھا۔ جب یوسف صبح کے وقت اُن کے پاس آیا تو وہ دبے ہوئے نظر آئے۔ اُس نے اُن سے پوچھا، ”آج آپ کیوں اِتنے پریشان ہیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم دونوں نے خواب دیکھا ہے، اور کوئی نہیں جو ہمیں اُن کا مطلب بتائے۔“ یوسف نے کہا، ”خوابوں کی تعبیر تو اللہ کا کام ہے۔ ذرا مجھے اپنے خواب تو سنائیں۔“ سردار ساقی نے شروع کیا، ”مَیں نے خواب میں اپنے سامنے انگور کی بیل دیکھی۔ اُس کی تین شاخیں تھیں۔ اُس کے پتے لگے، کونپلیں پھوٹ نکلیں اور انگور پک گئے۔ میرے ہاتھ میں بادشاہ کا پیالہ تھا، اور مَیں نے انگوروں کو توڑ کر یوں بھینچ دیا کہ اُن کا رس بادشاہ کے پیالے میں آ گیا۔ پھر مَیں نے پیالہ بادشاہ کو پیش کیا۔“ یوسف نے کہا، ”تین شاخوں سے مراد تین دن ہیں۔ تین دن کے بعد فرعون آپ کو بحال کر لے گا۔ آپ کو پہلی ذمہ داری واپس مل جائے گی۔ آپ پہلے کی طرح سردار ساقی کی حیثیت سے بادشاہ کا پیالہ سنبھالیں گے۔ لیکن جب آپ بحال ہو جائیں تو میرا خیال کریں۔ مہربانی کر کے بادشاہ کے سامنے میرا ذکر کریں تاکہ مَیں یہاں سے رِہا ہو جاؤں۔ کیونکہ مجھے عبرانیوں کے ملک سے اغوا کر کے یہاں لایا گیا ہے، اور یہاں بھی مجھ سے کوئی ایسی غلطی نہیں ہوئی کہ مجھے اِس گڑھے میں پھینکا جاتا۔“ جب شاہی بیکری کے انچارج نے دیکھا کہ سردار ساقی کے خواب کا اچھا مطلب نکلا تو اُس نے یوسف سے کہا، ”میرا خواب بھی سنیں۔ مَیں نے سر پر تین ٹوکریاں اُٹھا رکھی تھیں جو بیکری کی چیزوں سے بھری ہوئی تھیں۔ سب سے اوپر والی ٹوکری میں وہ تمام چیزیں تھیں جو بادشاہ کی میز کے لئے بنائی جاتی ہیں۔ لیکن پرندے آ کر اُنہیں کھا رہے تھے۔“ یوسف نے کہا، ”تین ٹوکریوں سے مراد تین دن ہیں۔ تین دن کے بعد ہی فرعون آپ کو قیدخانے سے نکال کر درخت سے لٹکا دے گا۔ پرندے آپ کی لاش کو کھا جائیں گے۔“
پَیدایش 5:40-19 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور شاہِ مِصرؔ کے ساقی اور نان پَز دونوں نے جو قَید خانہ میں نظربند تھے ایک ہی رات میں اپنے اپنے ہونہار کے مُطابِق ایک ایک خواب دیکھا۔ اور یُوسفؔ صُبح کو اُن کے پاس اندر آیا اور دیکھا کہ وہ اُداس ہیں۔ اور اُس نے فرِعونؔ کے حاکِموں سے جو اُس کے ساتھ اُس کے آقا کے گھر میں نظربند تھے پُوچھا کہ آج تُم کیوں اَیسے اُداس نظر آتے ہو؟ اُنہوں نے اُس سے کہا ہم نے ایک خواب دیکھا ہے جِس کی تعبِیر کرنے والا کوئی نہیں۔ یُوسفؔ نے اُن سے کہا کیا تعبِیر کی قُدرت خُدا کو نہیں؟ مُجھے ذرا وہ خواب بتاؤ۔ تب سردار ساقی نے اپنا خواب یُوسفؔ سے بیان کِیا۔ اُس نے کہا مَیں نے خواب میں دیکھا کہ انگُور کی بیل میرے سامنے ہے۔ اور اُس بیل میں تِین شاخیں ہیں اور اَیسا دِکھائی دِیا کہ اُس میں کلِیاں لگیں اور پُھول آئے اور اُس کے سب گُچھّوں میں پکّے پکّے انگُور لگے۔ اور فرِعونؔ کا پیالہ میرے ہاتھ میں ہے اور مَیں نے اُن انگُوروں کو لے کر فرِعونؔ کے پیالہ میں نچوڑا اور وہ پیالہ مَیں نے فرِعونؔ کے ہاتھ میں دِیا۔ یُوسفؔ نے اُس سے کہا اِس کی تعبِیر یہ ہے کہ وہ تِین شاخیں تِین دِن ہیں۔ سو اب سے تِین دِن کے اندر فرِعونؔ تُجھے سرفراز فرمائے گا اور تُجھے پِھر تیرے منصب پر بحال کر دے گا اور پہلے کی طرح جب تُو اُس کا ساقی تھا پِیالہ فرِعونؔ کے ہاتھ میں دِیا کرے گا۔ لیکن جب تُو خُوش حال ہو جائے تو مُجھے یاد کرنا اور ذرا مُجھ سے مِہربانی سے پیش آنا اور فرِعونؔ سے میرا ذِکر کرنا اور مُجھے اِس گھر سے چُھٹکارا دِلوانا۔ کیونکہ عِبرانیوں کے مُلک سے مُجھے چُرا کر لے آئے ہیں اور یہاں بھی مَیں نے اَیسا کوئی کام نہیں کِیا جِس کے سبب سے قَید خانہ میں ڈالا جاؤں۔ جب سردار نان پَز نے دیکھا کہ تعبِیر اچھّی نِکلی تو یُوسفؔ سے کہا کہ مَیں نے بھی خواب میں دیکھا کہ میرے سر پر سفید روٹی کی تِین ٹوکرِیاں ہیں۔ اور اُوپر کی ٹوکری میں ہر قِسم کا پکا ہُؤا کھانا فرِعونؔ کے لِئے ہے اور پرِندے میرے سر پر کی ٹوکری میں سے کھا رہے ہیں۔ یُوسفؔ نے اُس سے کہا اِس کی تعبِیر یہ ہے کہ وہ تِین ٹوکرِیاں تِین دِن ہیں۔ سو اب سے تِین دِن کے اندر فرِعونؔ تیرا سر تیرے تن سے جُدا کرا کے تُجھے ایک درخت پر ٹنگوا دے گا اور پرِندے تیرا گوشت نوچ نوچ کر کھائیں گے۔