YouVersion Logo
تلاش

پَیدایش 28:37-35

پَیدایش 28:37-35 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

چنانچہ جب مِدیانی تاجر وہاں سے گزرے تو بھائیوں نے یوسف کو کھینچ کر گڑھے سے نکالا اور چاندی کے 20 سِکوں کے عوض بیچ ڈالا۔ اسمٰعیلی اُسے لے کر مصر چلے گئے۔ اُس وقت روبن موجود نہیں تھا۔ جب وہ گڑھے کے پاس واپس آیا تو یوسف اُس میں نہیں تھا۔ یہ دیکھ کر اُس نے پریشانی میں اپنے کپڑے پھاڑ ڈالے۔ وہ اپنے بھائیوں کے پاس واپس گیا اور کہا، ”لڑکا نہیں ہے۔ اب مَیں کس طرح ابو کے پاس جاؤں؟“ تب اُنہوں نے بکرا ذبح کر کے یوسف کا لباس اُس کے خون میں ڈبویا، پھر رنگ دار لباس اِس خبر کے ساتھ اپنے باپ کو بھجوا دیاکہ ”ہمیں یہ ملا ہے۔ اِسے غور سے دیکھیں۔ یہ آپ کے بیٹے کا لباس تو نہیں؟“ یعقوب نے اُسے پہچان لیا اور کہا، ”بےشک اُسی کا ہے۔ کسی وحشی جانور نے اُسے پھاڑ کھایا ہے۔ یقیناً یوسف کو پھاڑ دیا گیا ہے۔“ یعقوب نے غم کے مارے اپنے کپڑے پھاڑے اور اپنی کمر سے ٹاٹ اوڑھ کر بڑی دیر تک اپنے بیٹے کے لئے ماتم کرتا رہا۔ اُس کے تمام بیٹے بیٹیاں اُسے تسلی دینے آئے، لیکن اُس نے تسلی پانے سے انکار کیا اور کہا، ”مَیں پاتال میں اُترتے ہوئے بھی اپنے بیٹے کے لئے ماتم کروں گا۔“ اِس حالت میں وہ اپنے بیٹے کے لئے روتا رہا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں پَیدایش 37

پَیدایش 28:37-35 کِتابِ مُقادّس (URD)

پِھر وہ مِدیانی سَوداگر اُدھر سے گُذرے۔ تب اُنہوں نے یُوسفؔ کو کھینچ کر گڑھے سے باہر نِکالا اور اُسے اِسمٰعیلِیوں کے ہاتھ بِیس رُوپَے کو بیچ ڈالا اور وہ یُوسفؔ کو مِصرؔ میں لے گئے۔ جب رُوبِنؔ گڑھے پر لَوٹ کر آیا اور دیکھا کہ یُوسفؔ اُس میں نہیں ہے تو اپنا پیراہن چاک کِیا۔ اور اپنے بھائِیوں کے پاس اُلٹا پِھرا اور کہنے لگا کہ لڑکا تو وہاں نہیں ہے۔ اب مَیں کہاں جاؤں؟ پِھر اُنہوں نے یُوسفؔ کی قبا لے کر اور ایک بکرا ذبح کر کے اُسے اُس کے خُون میں تر کِیا۔ اور اُنہوں نے اُس بُوقلمُون قبا کو بِھجوا دِیا۔ سو وہ اُسے اُن کے باپ کے پاس لے آئے اور کہا کہ ہم کو یہ چِیز پڑی مِلی۔ اب تُو پہچان کہ یہ تیرے بیٹے کی قبا ہے یا نہیں؟ اور اُس نے اُسے پہچان لِیا اور کہا کہ یہ تو میرے بیٹے کی قبا ہے۔ کوئی بُرا درِندہ اُسے کھا گیا ہے۔ یُوسفؔ بیشک پھاڑا گیا۔ تب یعقُوبؔ نے اپنا پیراہن چاک کِیا اور ٹاٹ اپنی کمر سے لپیٹا اور بُہت دِنوں تک اپنے بیٹے کے لِئے ماتم کرتا رہا۔ اور اُس کے سب بیٹے بیٹِیاں اُسے تسلّی دینے جاتے تھے پر اُسے تسلّی نہ ہوتی تھی۔ وہ یِہی کہتا رہا کہ مَیں تو ماتم ہی کرتا ہُؤا قبر میں اپنے بیٹے سے جا مِلُوں گا۔ سو اُس کا باپ اُس کے لِئے روتا رہا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں پَیدایش 37