پَیدایش 26:37-36

پَیدایش 26:37-36 کِتابِ مُقادّس (URD)

تب یہُوداؔہ نے اپنے بھائِیوں سے کہا کہ اگر ہم اپنے بھائی کو مار ڈالیں اور اُس کا خُون چِھپائیں تو کیا نفع ہو گا؟ آؤ اُسے اِسمٰعیلِیوں کے ہاتھ بیچ ڈالیں کہ ہمارا ہاتھ اُس پر نہ اُٹھے کیونکہ وہ ہمارا بھائی اور ہمارا خُون ہے۔ اُس کے بھائِیوں نے اُس کی بات مان لی۔ پِھر وہ مِدیانی سَوداگر اُدھر سے گُذرے۔ تب اُنہوں نے یُوسفؔ کو کھینچ کر گڑھے سے باہر نِکالا اور اُسے اِسمٰعیلِیوں کے ہاتھ بِیس رُوپَے کو بیچ ڈالا اور وہ یُوسفؔ کو مِصرؔ میں لے گئے۔ جب رُوبِنؔ گڑھے پر لَوٹ کر آیا اور دیکھا کہ یُوسفؔ اُس میں نہیں ہے تو اپنا پیراہن چاک کِیا۔ اور اپنے بھائِیوں کے پاس اُلٹا پِھرا اور کہنے لگا کہ لڑکا تو وہاں نہیں ہے۔ اب مَیں کہاں جاؤں؟ پِھر اُنہوں نے یُوسفؔ کی قبا لے کر اور ایک بکرا ذبح کر کے اُسے اُس کے خُون میں تر کِیا۔ اور اُنہوں نے اُس بُوقلمُون قبا کو بِھجوا دِیا۔ سو وہ اُسے اُن کے باپ کے پاس لے آئے اور کہا کہ ہم کو یہ چِیز پڑی مِلی۔ اب تُو پہچان کہ یہ تیرے بیٹے کی قبا ہے یا نہیں؟ اور اُس نے اُسے پہچان لِیا اور کہا کہ یہ تو میرے بیٹے کی قبا ہے۔ کوئی بُرا درِندہ اُسے کھا گیا ہے۔ یُوسفؔ بیشک پھاڑا گیا۔ تب یعقُوبؔ نے اپنا پیراہن چاک کِیا اور ٹاٹ اپنی کمر سے لپیٹا اور بُہت دِنوں تک اپنے بیٹے کے لِئے ماتم کرتا رہا۔ اور اُس کے سب بیٹے بیٹِیاں اُسے تسلّی دینے جاتے تھے پر اُسے تسلّی نہ ہوتی تھی۔ وہ یِہی کہتا رہا کہ مَیں تو ماتم ہی کرتا ہُؤا قبر میں اپنے بیٹے سے جا مِلُوں گا۔ سو اُس کا باپ اُس کے لِئے روتا رہا۔ اور مِدیانِیوں نے اُسے مِصرؔ میں فُوطِیفارؔ کے ہاتھ جو فرِعونؔ کا ایک حاکِم اور جلَوداروں کا سردار تھا بیچا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں پَیدایش 37

پَیدایش 26:37-36 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

یہُوداہؔ نے اَپنے بھائیوں سے کہا، ”اگر ہم اَپنے بھایٔی کو مار ڈالیں اَور اُس کے خُون کو چھُپا لیں تو کیا فائدہ ہوگا؟ کیوں نہ ہم اِسے اِشمعیلیوں کے ہاتھ بیچ ڈالیں۔ اُسے قتل نہ کریں؟ آخِرکار وہ ہمارا بھایٔی ہے اَور ہمارا ہی اَپنا گوشت اَور خُون ہے۔“ اُس کے بھائیوں نے اُس کی بات مان لی۔ چنانچہ جَب وہ مِدیانی سوداگر نزدیک آئے تو اُن کے بھائیوں نے یُوسیفؔ کو گڑھے میں سے کھینچ کر باہر نکالا، اَور یُوسیفؔ کو چاندی کے بیسں ثاقل کے عِوض اِشمعیلیوں کے ہاتھ بیچ ڈالا جو اُسے مِصر لے گیٔے۔ جَب رُوبِنؔ لَوٹ کر گڑھے پر پہُنچا، اَور دیکھا کہ یُوسیفؔ وہاں نہیں ہیں، تو اُس نے اَپنے کپڑے پھاڑ ڈالے۔ وہ لَوٹ کر اَپنے بھائیوں کے پاس گیا اَور کہنے لگا، ”لڑکا تو وہاں نہیں ہے! اَب مَیں کیا کروں؟“ تَب اُنہُوں نے ایک بکری کو ذبح کرکے یُوسیفؔ کی قبا کو اُس کے خُون میں تر کیا اَور اُس مُختلف رنگوں والی قبا کو لے کر اَپنے باپ کے پاس لَوٹے اَور کہنے لگے، ”ہمیں یہ قبا پڑا ہُوا مِلا؛ لہٰذا اُسے غور سے دیکھو کہ کہیں یہ تمہارے بیٹے کی قبا تو نہیں ہے؟“ یعقوب نے اُسے پہچان لیا اَور کہا، ”یہ تو میرے بیٹے کی قبا ہے۔ وہ کسی خُونخوار جانور کا لقمہ بَن گیا۔ سچ مُچ یُوسیفؔ پھاڑ ڈالا گیا۔“ چنانچہ تَب یعقوب نے اَپنے کپڑے پھاڑ ڈالے، اَور ٹاٹ پہن لیا اَور وہ کیٔی دِنوں تک اَپنے بیٹے کے لیٔے ماتم کرتے رہے۔ اَور اُن کے سَب بیٹے اَور بیٹیاں یعقوب کو تسلّی دیتے تھے لیکن یعقوب کو تسلّی نہ ہوتی تھی۔ وہ یہی کہتے تھے، ”نہیں، میں تو ماتم کرتا ہُوا ہی قبر میں پہُنچ جاؤں گا اَور اَپنے بیٹے سے جا ملوں گا۔“ چنانچہ یعقوب اَپنے بیٹے کے لیٔے آنسُو بہاتے رہے۔ اِس اَثنا میں مِدیانیوں نے یُوسیفؔ کو مِصر میں پُطیفؔار کے ہاتھ جو فَرعوہؔ کا ایک حاکم اَور پہرےداروں کا سردار تھا بیچ دیا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں پَیدایش 37

پَیدایش 26:37-36 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

تب یہوداہ نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”ہمیں کیا فائدہ ہے اگر اپنے بھائی کو قتل کر کے اُس کے خون کو چھپا دیں؟ آؤ، ہم اُسے اِن اسمٰعیلیوں کے ہاتھ فروخت کر دیں۔ پھر کوئی ضرورت نہیں ہو گی کہ ہم اُسے ہاتھ لگائیں۔ آخر وہ ہمارا بھائی ہے۔“ اُس کے بھائی راضی ہوئے۔ چنانچہ جب مِدیانی تاجر وہاں سے گزرے تو بھائیوں نے یوسف کو کھینچ کر گڑھے سے نکالا اور چاندی کے 20 سِکوں کے عوض بیچ ڈالا۔ اسمٰعیلی اُسے لے کر مصر چلے گئے۔ اُس وقت روبن موجود نہیں تھا۔ جب وہ گڑھے کے پاس واپس آیا تو یوسف اُس میں نہیں تھا۔ یہ دیکھ کر اُس نے پریشانی میں اپنے کپڑے پھاڑ ڈالے۔ وہ اپنے بھائیوں کے پاس واپس گیا اور کہا، ”لڑکا نہیں ہے۔ اب مَیں کس طرح ابو کے پاس جاؤں؟“ تب اُنہوں نے بکرا ذبح کر کے یوسف کا لباس اُس کے خون میں ڈبویا، پھر رنگ دار لباس اِس خبر کے ساتھ اپنے باپ کو بھجوا دیاکہ ”ہمیں یہ ملا ہے۔ اِسے غور سے دیکھیں۔ یہ آپ کے بیٹے کا لباس تو نہیں؟“ یعقوب نے اُسے پہچان لیا اور کہا، ”بےشک اُسی کا ہے۔ کسی وحشی جانور نے اُسے پھاڑ کھایا ہے۔ یقیناً یوسف کو پھاڑ دیا گیا ہے۔“ یعقوب نے غم کے مارے اپنے کپڑے پھاڑے اور اپنی کمر سے ٹاٹ اوڑھ کر بڑی دیر تک اپنے بیٹے کے لئے ماتم کرتا رہا۔ اُس کے تمام بیٹے بیٹیاں اُسے تسلی دینے آئے، لیکن اُس نے تسلی پانے سے انکار کیا اور کہا، ”مَیں پاتال میں اُترتے ہوئے بھی اپنے بیٹے کے لئے ماتم کروں گا۔“ اِس حالت میں وہ اپنے بیٹے کے لئے روتا رہا۔ اِتنے میں مِدیانی مصر پہنچ کر یوسف کو بیچ چکے تھے۔ مصر کے بادشاہ فرعون کے ایک اعلیٰ افسر فوطی فار نے اُسے خرید لیا۔ فوطی فار بادشاہ کے محافظوں پر مقرر تھا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں پَیدایش 37

پَیدایش 26:37-36 کِتابِ مُقادّس (URD)

تب یہُوداؔہ نے اپنے بھائِیوں سے کہا کہ اگر ہم اپنے بھائی کو مار ڈالیں اور اُس کا خُون چِھپائیں تو کیا نفع ہو گا؟ آؤ اُسے اِسمٰعیلِیوں کے ہاتھ بیچ ڈالیں کہ ہمارا ہاتھ اُس پر نہ اُٹھے کیونکہ وہ ہمارا بھائی اور ہمارا خُون ہے۔ اُس کے بھائِیوں نے اُس کی بات مان لی۔ پِھر وہ مِدیانی سَوداگر اُدھر سے گُذرے۔ تب اُنہوں نے یُوسفؔ کو کھینچ کر گڑھے سے باہر نِکالا اور اُسے اِسمٰعیلِیوں کے ہاتھ بِیس رُوپَے کو بیچ ڈالا اور وہ یُوسفؔ کو مِصرؔ میں لے گئے۔ جب رُوبِنؔ گڑھے پر لَوٹ کر آیا اور دیکھا کہ یُوسفؔ اُس میں نہیں ہے تو اپنا پیراہن چاک کِیا۔ اور اپنے بھائِیوں کے پاس اُلٹا پِھرا اور کہنے لگا کہ لڑکا تو وہاں نہیں ہے۔ اب مَیں کہاں جاؤں؟ پِھر اُنہوں نے یُوسفؔ کی قبا لے کر اور ایک بکرا ذبح کر کے اُسے اُس کے خُون میں تر کِیا۔ اور اُنہوں نے اُس بُوقلمُون قبا کو بِھجوا دِیا۔ سو وہ اُسے اُن کے باپ کے پاس لے آئے اور کہا کہ ہم کو یہ چِیز پڑی مِلی۔ اب تُو پہچان کہ یہ تیرے بیٹے کی قبا ہے یا نہیں؟ اور اُس نے اُسے پہچان لِیا اور کہا کہ یہ تو میرے بیٹے کی قبا ہے۔ کوئی بُرا درِندہ اُسے کھا گیا ہے۔ یُوسفؔ بیشک پھاڑا گیا۔ تب یعقُوبؔ نے اپنا پیراہن چاک کِیا اور ٹاٹ اپنی کمر سے لپیٹا اور بُہت دِنوں تک اپنے بیٹے کے لِئے ماتم کرتا رہا۔ اور اُس کے سب بیٹے بیٹِیاں اُسے تسلّی دینے جاتے تھے پر اُسے تسلّی نہ ہوتی تھی۔ وہ یِہی کہتا رہا کہ مَیں تو ماتم ہی کرتا ہُؤا قبر میں اپنے بیٹے سے جا مِلُوں گا۔ سو اُس کا باپ اُس کے لِئے روتا رہا۔ اور مِدیانِیوں نے اُسے مِصرؔ میں فُوطِیفارؔ کے ہاتھ جو فرِعونؔ کا ایک حاکِم اور جلَوداروں کا سردار تھا بیچا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں پَیدایش 37