YouVersion Logo
تلاش

پَیدایش 18:37-28

پَیدایش 18:37-28 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

لیکن بھائیوں نے یُوسیفؔ کو دُور سے دیکھا، اَور اِس سے قبل کہ وہ اُن تک پہُنچتے اُنہُوں نے یُوسیفؔ کو قتل کرنے کا منصُوبہ بنا ڈالا۔ اَور اُنہُوں نے آپَس میں کہا، ”دیکھو وہ آ رہاہے خواب دیکھنے والا! آؤ، ہم اُسے قتل کر ڈالیں اَور کسی گڑھے میں ڈال دیں، اَور کہیں گے کہ کویٔی خُونخوار جانور اُسے کھا گیا؛ پھر ہم دیکھیں گے کہ اُس کے خوابوں کا اَنجام کیا ہوتاہے۔“ جَب رُوبِنؔ نے یہ سُنا تو اُس نے یُوسیفؔ کو اُن کے ہاتھوں سے بچانے کی کوشش کی۔ ”ہم یُوسیفؔ کو جان سے نہ ماریں،“ رُوبِنؔ نے کہا۔ ”بَلکہ اُس کا خُون بہانے کی بجائے اُسے بیابان کے کسی گڑھے میں ڈال دیں،“ تُم اُسے مارو مت۔ رُوبِنؔ نے یہ اِس لیٔے کہا کہ وہ اُسے اُن کے ہاتھ سے بچا کر اَپنے باپ کے پاس سلامت لے جانا چاہتا تھا۔ چنانچہ جَب یُوسیفؔ اَپنے بھائیوں کے پاس پہُنچے تو اُنہُوں نے یُوسیفؔ کی مُختلف رنگوں والی قبا کو جسے وہ پہنے ہویٔے تھے اُتار لیا، اَور یُوسیفؔ کو اُٹھاکر ایک گڑھے میں پھینک دیا، جو سُوکھا تھا؛ اُس میں ذرا بھی پانی نہ تھا۔ پھر جَب وہ کھانا کھانے بیٹھے تو اُنہُوں نے نظر اُٹھاکر دیکھا کہ اِشمعیلیوں کا ایک قافلہ گِلعادؔ سے آ رہاہے۔ اُن کے اُونٹ گرم مَسالوں روغن بلسان اَور مُر سے لدے ہویٔے تھے اَور وہ اُنہیں مِصر لے جا رہے تھے۔ یہُوداہؔ نے اَپنے بھائیوں سے کہا، ”اگر ہم اَپنے بھایٔی کو مار ڈالیں اَور اُس کے خُون کو چھُپا لیں تو کیا فائدہ ہوگا؟ کیوں نہ ہم اِسے اِشمعیلیوں کے ہاتھ بیچ ڈالیں۔ اُسے قتل نہ کریں؟ آخِرکار وہ ہمارا بھایٔی ہے اَور ہمارا ہی اَپنا گوشت اَور خُون ہے۔“ اُس کے بھائیوں نے اُس کی بات مان لی۔ چنانچہ جَب وہ مِدیانی سوداگر نزدیک آئے تو اُن کے بھائیوں نے یُوسیفؔ کو گڑھے میں سے کھینچ کر باہر نکالا، اَور یُوسیفؔ کو چاندی کے بیسں ثاقل کے عِوض اِشمعیلیوں کے ہاتھ بیچ ڈالا جو اُسے مِصر لے گیٔے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں پَیدایش 37

پَیدایش 18:37-28 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

جب یوسف ابھی دُور سے نظر آیا تو اُس کے بھائیوں نے اُس کے پہنچنے سے پہلے اُسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اُنہوں نے کہا، ”دیکھو، خواب دیکھنے والا آ رہا ہے۔ آؤ، ہم اُسے مار ڈالیں اور اُس کی لاش کسی گڑھے میں پھینک دیں۔ ہم کہیں گے کہ کسی وحشی جانور نے اُسے پھاڑ کھایا ہے۔ پھر پتا چلے گا کہ اُس کے خوابوں کی کیا حقیقت ہے۔“ جب روبن نے اُن کی باتیں سنیں تو اُس نے یوسف کو بچانے کی کوشش کی۔ اُس نے کہا، ”نہیں، ہم اُسے قتل نہ کریں۔ اُس کا خون نہ کرنا۔ بےشک اُسے اِس گڑھے میں پھینک دیں جو ریگستان میں ہے، لیکن اُسے ہاتھ نہ لگائیں۔“ اُس نے یہ اِس لئے کہا کہ وہ اُسے بچا کر باپ کے پاس واپس پہنچانا چاہتا تھا۔ جوں ہی یوسف اپنے بھائیوں کے پاس پہنچا اُنہوں نے اُس کا رنگ دار لباس اُتار کر یوسف کو گڑھے میں پھینک دیا۔ گڑھا خالی تھا، اُس میں پانی نہیں تھا۔ پھر وہ روٹی کھانے کے لئے بیٹھ گئے۔ اچانک اسمٰعیلیوں کا ایک قافلہ نظر آیا۔ وہ جِلعاد سے مصر جا رہے تھے، اور اُن کے اونٹ قیمتی مسالوں یعنی لادن، بلسان اور مُر سے لدے ہوئے تھے۔ تب یہوداہ نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”ہمیں کیا فائدہ ہے اگر اپنے بھائی کو قتل کر کے اُس کے خون کو چھپا دیں؟ آؤ، ہم اُسے اِن اسمٰعیلیوں کے ہاتھ فروخت کر دیں۔ پھر کوئی ضرورت نہیں ہو گی کہ ہم اُسے ہاتھ لگائیں۔ آخر وہ ہمارا بھائی ہے۔“ اُس کے بھائی راضی ہوئے۔ چنانچہ جب مِدیانی تاجر وہاں سے گزرے تو بھائیوں نے یوسف کو کھینچ کر گڑھے سے نکالا اور چاندی کے 20 سِکوں کے عوض بیچ ڈالا۔ اسمٰعیلی اُسے لے کر مصر چلے گئے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں پَیدایش 37

پَیدایش 18:37-28 کِتابِ مُقادّس (URD)

اور جُوں ہی اُنہوں نے اُسے دُور سے دیکھا تو پیشتر اِس سے کہ وہ نزدِیک پُہنچے اُس کے قتل کا منصُوبہ باندھا۔ اور آپس میں کہنے لگے دیکھو خوابوں کا دیکھنے والا آ رہا ہے۔ آؤ اب ہم اُسے مار ڈالیں اور کِسی گڑھے میں ڈال دیں اور یہ کہہ دیں گے کہ کوئی بُرا درِندہ اُسے کھا گیا۔ پِھر دیکھیں گے کہ اُس کے خوابوں کا انجام کیا ہوتا ہے۔ تب رُوبِنؔ نے یہ سُن کر اُسے اُن کے ہاتھوں سے بچایا اور کہا ہم اُس کی جان نہ لیں۔ اور رُوبِنؔ نے اُن سے یہ بھی کہا کہ خُون نہ بہاؤ بلکہ اُسے اِس گڑھے میں جو بیابان میں ہے ڈال دو لیکن اُس پر ہاتھ نہ اُٹھاؤ۔ وہ چاہتا تھا کہ اُسے اُن کے ہاتھ سے بچا کر اُس کے باپ کے پاس سلامت پُہنچا دے۔ اور یُوں ہُؤا کہ جب یُوسفؔ اپنے بھائِیوں کے پاس پُہنچا تو اُنہوں نے اُس کی بُوقلمُون قبا کو جو وہ پہنے تھا اُتار لِیا۔ اور اُسے اُٹھا کر گڑھے میں ڈال دِیا۔ وہ گڑھا سُوکھا تھا۔ اُس میں ذرا بھی پانی نہ تھا۔ اور وہ کھانا کھانے بَیٹھے اور آنکھ اُٹھائی تو دیکھا کہ اِسمٰعیلِیوں کا ایک قافِلہ جِلعادؔ سے آ رہا ہے اور گرم مصالح اور رَوغنِ بلسان اور مُرّ اُونٹوں پر لادے ہُوئے مِصرؔ کو لِئے جا رہا ہے۔ تب یہُوداؔہ نے اپنے بھائِیوں سے کہا کہ اگر ہم اپنے بھائی کو مار ڈالیں اور اُس کا خُون چِھپائیں تو کیا نفع ہو گا؟ آؤ اُسے اِسمٰعیلِیوں کے ہاتھ بیچ ڈالیں کہ ہمارا ہاتھ اُس پر نہ اُٹھے کیونکہ وہ ہمارا بھائی اور ہمارا خُون ہے۔ اُس کے بھائِیوں نے اُس کی بات مان لی۔ پِھر وہ مِدیانی سَوداگر اُدھر سے گُذرے۔ تب اُنہوں نے یُوسفؔ کو کھینچ کر گڑھے سے باہر نِکالا اور اُسے اِسمٰعیلِیوں کے ہاتھ بِیس رُوپَے کو بیچ ڈالا اور وہ یُوسفؔ کو مِصرؔ میں لے گئے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں پَیدایش 37