پَیدایش 20:3-24
پَیدایش 20:3-24 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
آدمؔ نے اَپنی بیوی کا نام حوّاؔ رکھا، اِس لیٔے کہ وہ تمام زندوں کی ماں ہے۔ یَاہوِہ خُدا نے آدمؔ اَور اُن کی بیوی کے لیٔے چمڑے کے کُرتے بنا کر اُنہیں پہنا دئیے۔ اَور یَاہوِہ خُدا نے فرمایا، ”اَب آدمی نیک و بد کی پہچان میں ہم میں سے ایک کی مانند ہو گیا ہے۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ وہ اَپنا ہاتھ بڑھائے اَور زندگی کے درخت سے بھی کچھ لے کر کھالے اَور ہمیشہ جیتا رہے۔“ لہٰذا یَاہوِہ خُدا نے اُسے باغِ عدنؔ سے نکال دیا تاکہ وہ اُس زمین کی، جِس میں سے وہ لیا گیا تھا کھیتی کرے۔ آدمؔ کو نکال دینے کے بعد خُدا نے باغِ عدنؔ کے مشرق کی طرف کروبیوں کو اَور چاروں طرف گھُومنے والی شُعلہ زن تلوار کو رکھا تاکہ وہ زندگی کے درخت کی طرف جانے والے راستہ کی حِفاظت کریں۔
پَیدایش 20:3-24 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
آدم نے اپنی بیوی کا نام حوا یعنی زندگی رکھا، کیونکہ بعد میں وہ تمام زندوں کی ماں بن گئی۔ رب خدا نے آدم اور اُس کی بیوی کے لئے کھالوں سے لباس بنا کر اُنہیں پہنایا۔ اُس نے کہا، ”انسان ہماری مانند ہو گیا ہے، وہ اچھے اور بُرے کا علم رکھتا ہے۔ اب ایسا نہ ہو کہ وہ ہاتھ بڑھا کر زندگی بخشنے والے درخت کے پھل سے لے اور اُس سے کھا کر ہمیشہ تک زندہ رہے۔“ اِس لئے رب خدا نے اُسے باغِ عدن سے نکال کر اُس زمین کی کھیتی باڑی کرنے کی ذمہ داری دی جس میں سے اُسے لیا گیا تھا۔ انسان کو خارج کرنے کے بعد اُس نے باغِ عدن کے مشرق میں کروبی فرشتے کھڑے کئے اور ساتھ ساتھ ایک آتشی تلوار رکھی جو اِدھر اُدھر گھومتی تھی تاکہ اُس راستے کی حفاظت کرے جو زندگی بخشنے والے درخت تک پہنچاتا تھا۔
پَیدایش 20:3-24 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور آدمؔ نے اپنی بِیوی کا نام حوّؔا رکھّا اِس لِئے کہ وہ سب زِندوں کی ماں ہے۔ اور خُداوند خُدا نے آدمؔ اور اُس کی بِیوی کے واسطے چمڑے کے کُرتے بنا کر اُن کو پہنائے۔ اور خُداوند خُدا نے کہا دیکھو اِنسان نیک و بَد کی پہچان میں ہم میں سے ایک کی مانِند ہو گیا۔ اب کہِیں اَیسا نہ ہو کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھائے اور حیات کے درخت سے بھی کُچھ لے کر کھائے اور ہمیشہ جِیتا رہے۔ اِس لِئے خُداوند خُدا نے اُس کو باغِ عدن سے باہر کر دِیا تاکہ وہ اُس زمِین کی جِس میں سے وہ لِیا گیا تھا کھیتی کرے۔ چُنانچہ اُس نے آدمؔ کو نِکال دِیا اور باغِ عدن کے مشرِق کی طرف کرُّوبِیوں کو اور چَوگرد گُھومنے والی شُعلہ زن تلوار کو رکھّا کہ وہ زِندگی کے درخت کی راہ کی حِفاظت کریں۔