پَیدایش 1:3-21
پَیدایش 1:3-21 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
یَاہوِہ خُدا نے جتنے جنگلی جانور بنائے تھے، سانپ اُن سَب سے عیّار تھا۔ اُس نے عورت سے کہا، ”کیا واقعی خُدا نے فرمایاہے کہ تُم باغ کے کسی درخت کا پھل نہ کھانا؟“ عورت نے سانپ سے کہا، ”ہم باغ کے درختوں کا پھل کھا سکتے ہیں، لیکن خُدا نے یہ ضروُر فرمایاہے کہ جو درخت باغ کے درمیان ہے، ’اُس کا پھل مت کھانا بَلکہ اُسے چھُونا تک نہیں، ورنہ تُم مرجاؤگے۔‘ “ تَب سانپ نے عورت سے کہا، ”تُم ہرگز نہیں مروگے! بَلکہ خُدا جانتا ہے کہ جِس دِن تُم اُسے کھاؤگے، تمہاری آنکھیں کھُل جایٔیں گی اَور تُم خُدا کی مانند نیکی اَور بدی کے جاننے والے بَن جاؤگے۔“ جَب عورت نے دیکھا کہ اُس درخت کا پھل کھانے کے لیٔے اَچھّا اَور دیکھنے میں خُوشنما اَور حِکمت پانے کے لیٔے خُوب مَعلُوم ہوتاہے، تو اُس نے اُس میں سے لے کر کھایا اَور اَپنے خَاوند کو بھی دیا، جو اُس کے ساتھ تھا اَور اُس نے بھی کھایا۔ تَب اُن دونوں کی آنکھیں کھُل گئیں اَور اُنہیں مَعلُوم ہُوا کہ وہ ننگے ہیں۔ اَور اُنہُوں نے اَنجیر کے پتّوں کو سِی کر اَپنے لیٔے پیش بند بنا لیٔے۔ تَب آدمؔ اَور اُن کی بیوی نے یَاہوِہ خُدا کی آواز سُنی جَب کہ وہ دِن ڈھلے باغ میں گھُوم رہے تھے اَور وہ یَاہوِہ خُدا کے حُضُوری سے باغ کے درختوں میں چھُپ گیٔے۔ لیکن یَاہوِہ خُدا نے آدمؔ کو پُکارا اَور پُوچھا، ”تُم کہاں ہو؟“ آدمؔ نے جَواب دیا، ”مَیں نے باغ میں آپ کی آواز سُنی اَور مَیں ڈر گیا کیونکہ مَیں ننگا تھا اِس لیٔے مَیں چھُپ گیا۔“ اَور یَاہوِہ نے فرمایا، ”تُمہیں کِس نے بتایا کہ تُم ننگے ہو؟ کیا تُم نے اُس درخت کا پھل کھایا ہے، جسے کھانے سے مَیں نے تُمہیں منع کیا تھا؟“ آدمؔ نے کہا، ”جِس عورت کو آپ نے یہاں میرے ساتھ رکھا ہے اُس نے مُجھے اُس درخت کا وہ پھل دیا اَور مَیں نے اُسے کھا لیا۔“ تَب یَاہوِہ خُدا نے عورت سے فرمایا، ”تُم نے یہ کیا کیا؟“ عورت نے کہا، ”سانپ نے مُجھے بہکایا اَور مَیں نے کھایا۔“ تَب یَاہوِہ خُدا نے سانپ سے کہا، ”چونکہ تُونے یہ کیا ہے، ”اِس لیٔے تُو گھریلو مویشیوں میں، اَور تمام جنگلی جانوروں میں ملعُون ٹھہرا! تُو اَپنے پیٹ کے بَل رینگے گا، اَور اَپنی عمر بھر خاک چاٹے گا۔ اَور مَیں تیرے اَور عورت کے درمیان، اَور تیری نَسل اَور اُس کی نَسل کے درمیان؛ عداوت ڈالوں گا؛ وہ تیرا سَر کُچلے گا، اَور تُو اُس کی اِیڑی پر کاٹے گا۔“ پھر خُدا نے عورت سے فرمایا، ”مَیں تمہارے دردِ حَمل کو بہت بڑھاؤں گا؛ تُو درد کے ساتھ بچّے جنے گی۔ اَور تیری رغبت اَپنے خَاوند کی طرف ہوگی، اَور وہ تُجھ پر حُکومت کرےگا۔“ اَور خُدا نے آدمؔ سے فرمایا، ”چونکہ تُم نے اَپنی بیوی کی بات مانی اَور اُس درخت کا پھل کھایا، ’جسے کھانے سے مَیں نے منع کیا تھا،‘ ”اِس لیٔے زمین تمہارے سبب سے ملعُون ٹھہری، تُم محنت اَور مشقّت کرکے عمر بھر اُس کی پیداوار کھاتے رہوگے۔ وہ تمہارے لیٔے کانٹے اَور اُونٹ کٹارے اُگائے گی، اَور تُم کھیت کی سبزیاں کھاؤگے۔ تُم اَپنے ماتھے کے پسینے کی روٹی کھاؤگے: جَب تک کہ تُم زمین میں پھر لَوٹ نہ جاؤ، اِس لیٔے کہ تُم اُسی میں سے نکالے گئے ہو؛ کیونکہ تُم خاک ہو اَور خاک ہی میں پھر لَوٹ جاؤگے۔“ آدمؔ نے اَپنی بیوی کا نام حوّاؔ رکھا، اِس لیٔے کہ وہ تمام زندوں کی ماں ہے۔ یَاہوِہ خُدا نے آدمؔ اَور اُن کی بیوی کے لیٔے چمڑے کے کُرتے بنا کر اُنہیں پہنا دئیے۔
پَیدایش 1:3-21 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
سانپ زمین پر چلنے پھرنے والے اُن تمام جانوروں سے زیادہ چالاک تھا جن کو رب خدا نے بنایا تھا۔ اُس نے عورت سے پوچھا، ”کیا اللہ نے واقعی کہا کہ باغ کے کسی بھی درخت کا پھل نہ کھانا؟“ عورت نے جواب دیا، ”ہرگز نہیں۔ ہم باغ کا ہر پھل کھا سکتے ہیں، صرف اُس درخت کے پھل سے گریز کرنا ہے جو باغ کے بیچ میں ہے۔ اللہ نے کہا کہ اُس کا پھل نہ کھاؤ بلکہ اُسے چھونا بھی نہیں، ورنہ تم یقیناً مر جاؤ گے۔“ سانپ نے عورت سے کہا، ”تم ہرگز نہ مروگے، بلکہ اللہ جانتا ہے کہ جب تم اُس کا پھل کھاؤ گے تو تمہاری آنکھیں کھل جائیں گی اور تم اللہ کی مانند ہو جاؤ گے، تم جو بھی اچھا اور بُرا ہے اُسے جان لو گے۔“ عورت نے درخت پر غور کیا کہ کھانے کے لئے اچھا اور دیکھنے میں بھی دل کش ہے۔ سب سے دل فریب بات یہ کہ اُس سے سمجھ حاصل ہو سکتی ہے! یہ سوچ کر اُس نے اُس کا پھل لے کر اُسے کھایا۔ پھر اُس نے اپنے شوہر کو بھی دے دیا، کیونکہ وہ اُس کے ساتھ تھا۔ اُس نے بھی کھا لیا۔ لیکن کھاتے ہی اُن کی آنکھیں کھل گئیں اور اُن کو معلوم ہوا کہ ہم ننگے ہیں۔ چنانچہ اُنہوں نے انجیر کے پتے سی کر لنگیاں بنا لیں۔ شام کے وقت جب ٹھنڈی ہَوا چلنے لگی تو اُنہوں نے رب خدا کو باغ میں چلتے پھرتے سنا۔ وہ ڈر کے مارے درختوں کے پیچھے چھپ گئے۔ رب خدا نے پکار کر کہا، ”آدم، تُو کہاں ہے؟“ آدم نے جواب دیا، ”مَیں نے تجھے باغ میں چلتے ہوئے سنا تو ڈر گیا، کیونکہ مَیں ننگا ہوں۔ اِس لئے مَیں چھپ گیا۔“ اُس نے پوچھا، ”کس نے تجھے بتایا کہ تُو ننگا ہے؟ کیا تُو نے اُس درخت کا پھل کھایا ہے جسے کھانے سے مَیں نے منع کیا تھا؟“ آدم نے کہا، ”جو عورت تُو نے میرے ساتھ رہنے کے لئے دی ہے اُس نے مجھے پھل دیا۔ اِس لئے مَیں نے کھا لیا۔“ اب رب خدا عورت سے مخاطب ہوا، ”تُو نے یہ کیوں کیا؟“ عورت نے جواب دیا، ”سانپ نے مجھے بہکایا تو مَیں نے کھایا۔“ رب خدا نے سانپ سے کہا، ”چونکہ تُو نے یہ کیا، اِس لئے تُو تمام مویشیوں اور جنگلی جانوروں میں لعنتی ہے۔ تُو عمر بھر پیٹ کے بل رینگے گا اور خاک چاٹے گا۔ مَیں تیرے اور عورت کے درمیان دشمنی پیدا کروں گا۔ اُس کی اولاد تیری اولاد کی دشمن ہو گی۔ وہ تیرے سر کو کچل ڈالے گی جبکہ تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا۔“ پھر رب خدا عورت سے مخاطب ہوا اور کہا، ”جب تُو اُمید سے ہو گی تو مَیں تیری تکلیف کو بہت بڑھاؤں گا۔ جب تیرے بچے ہوں گے تو تُو شدید درد کا شکار ہو گی۔ تُو اپنے شوہر کی تمنا کرے گی لیکن وہ تجھ پر حکومت کرے گا۔“ آدم سے اُس نے کہا، ”تُو نے اپنی بیوی کی بات مانی اور اُس درخت کا پھل کھایا جسے کھانے سے مَیں نے منع کیا تھا۔ اِس لئے تیرے سبب سے زمین پر لعنت ہے۔ اُس سے خوراک حاصل کرنے کے لئے تجھے عمر بھر محنت مشقت کرنی پڑے گی۔ تیرے لئے وہ خاردار پودے اور اونٹ کٹارے پیدا کرے گی، حالانکہ تُو اُس سے اپنی خوراک بھی حاصل کرے گا۔ پسینہ بہا بہا کر تجھے روٹی کمانے کے لئے بھاگ دوڑ کرنی پڑے گی۔ اور یہ سلسلہ موت تک جاری رہے گا۔ تُو محنت کرتے کرتے دوبارہ زمین میں لوٹ جائے گا، کیونکہ تُو اُسی سے لیا گیا ہے۔ تُو خاک ہے اور دوبارہ خاک میں مل جائے گا۔“ آدم نے اپنی بیوی کا نام حوا یعنی زندگی رکھا، کیونکہ بعد میں وہ تمام زندوں کی ماں بن گئی۔ رب خدا نے آدم اور اُس کی بیوی کے لئے کھالوں سے لباس بنا کر اُنہیں پہنایا۔
پَیدایش 1:3-21 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور سانپ کُل دشتی جانوروں سے جِن کو خُداوند خُدا نے بنایا تھا چالاک تھا اور اُس نے عَورت سے کہا کیا واقِعی خُدا نے کہا ہے کہ باغ کے کِسی درخت کا پَھل تُم نہ کھانا؟ عَورت نے سانپ سے کہا کہ باغ کے درختوں کا پَھل تو ہم کھاتے ہیں۔ پر جو درخت باغ کے بیِچ میں ہے اُس کے پَھل کی بابت خُدا نے کہا ہے کہ تُم نہ تو اُسے کھانا اور نہ چُھونا ورنہ مَر جاؤ گے۔ تب سانپ نے عَورت سے کہا کہ تُم ہرگِز نہ مَرو گے۔ بلکہ خُدا جانتا ہے کہ جِس دِن تُم اُسے کھاؤ گے تُمہاری آنکھیں کُھل جائیں گی اور تُم خُدا کی مانِند نیک و بد کے جاننے والے بن جاؤ گے۔ عَورت نے جو دیکھا کہ وہ درخت کھانے کے لِئے اچھّا اور آنکھوں کو خُوش نُما معلُوم ہوتا ہے اور عقل بخشنے کے لِئے خُوب ہے تو اُس کے پَھل میں سے لِیا اور کھایا اور اپنے شَوہر کو بھی دِیا اور اُس نے کھایا۔ تب دونوں کی آنکھیں کُھل گئیں اور اُن کو معلُوم ہُؤا کہ وہ ننگے ہیں اور اُنہوں نے انجِیر کے پتّوں کو سی کر اپنے لِئے لُنگِیاں بنائیِں۔ اور اُنہوں نے خُداوند خُدا کی آواز جو ٹھنڈے وقت باغ میں پِھرتا تھا سُنی اور آدمؔ اور اُس کی بِیوی نےاپنے آپ کو خُداوند خُدا کے حضُور سے باغ کے درختوں میں چِھپایا۔ تب خُداوند خُدا نے آدمؔ کو پُکارا اور اُس سے کہا کہ تُو کہاں ہے؟ اُس نے کہا مَیں نے باغ میں تیری آواز سُنی اور مَیں ڈرا کیونکہ مَیں ننگا تھا اور مَیں نے اپنے آپ کو چِھپایا۔ اُس نے کہا تُجھے کِس نے بتایا کہ تُو ننگا ہے؟ کیا تُو نے اُس درخت کا پَھل کھایا جِس کی بابت مَیں نے تُجھ کو حُکم دِیا تھا کہ اُسے نہ کھانا؟ آدمؔ نے کہا کہ جِس عَورت کو تُو نے میرے ساتھ کِیا ہے اُس نے مُجھے اُس درخت کا پَھل دِیا اور مَیں نے کھایا۔ تب خُداوند خُدا نے عَورت سے کہا کہ تُو نے یہ کیا کِیا؟ عَورت نے کہا کہ سانپ نے مُجھ کو بہکایا تو مَیں نے کھایا۔ اور خُداوند خُدا نے سانپ سے کہا اِس لِئے کہ تُو نے یہ کِیا تُو سب چَوپایوں اور دشتی جانوروں میں ملعُون ٹھہرا۔ تُو اپنے پیٹ کے بل چلے گا اور اپنی عُمر بھر خاک چاٹے گا۔ اور مَیں تیرے اور عَورت کے درمیان اور تیری نسل اور عَورت کی نسل کے درمِیان عداوت ڈالُوں گا۔ وہ تیرے سر کو کُچلے گا اور تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا۔ پِھر اُس نے عَورت سے کہا کہ مَیں تیرے دردِ حمل کو بُہت بڑھاؤں گا۔ تُو درد کے ساتھ بچّے جنے گی اور تیری رغبت اپنے شَوہر کی طرف ہو گی اور وہ تُجھ پر حُکُومت کرے گا۔ اور آدمؔ سے اُس نے کہا چُونکہ تُو نے اپنی بِیوی کی بات مانی اور اُس درخت کا پَھل کھایا جِس کی بابت مَیں نے تُجھے حُکم دِیا تھا کہ اُسے نہ کھانا اِس لِئے زمِین تیرے سبب سے لَعنتی ہُوئی۔ مشقّت کے ساتھ تُو اپنی عُمر بھر اُس کی پَیداوار کھائے گا۔ اور وہ تیرے لِئے کانٹے اور اُونٹ کٹارے اُگائے گی اور تُو کھیت کی سبزی کھائے گا۔ تُو اپنے مُنہ کے پسِینے کی روٹی کھائے گا جب تک کہ زمِین میں تُو پِھر لَوٹ نہ جائے اِس لِئے کہ تُو اُس سے نِکالا گیا ہے کیونکہ تُو خاک ہے اور خاک میں پِھر لَوٹ جائے گا۔ اور آدمؔ نے اپنی بِیوی کا نام حوّؔا رکھّا اِس لِئے کہ وہ سب زِندوں کی ماں ہے۔ اور خُداوند خُدا نے آدمؔ اور اُس کی بِیوی کے واسطے چمڑے کے کُرتے بنا کر اُن کو پہنائے۔