YouVersion Logo
تلاش

پَیدایش 2:26-25

پَیدایش 2:26-25 کِتابِ مُقادّس (URD)

اور خُداوند نے اُس پر ظاہِر ہو کر کہا کہ مِصرؔ کو نہ جا بلکہ جو مُلک میں تُجھے بتاؤں اُس میں رہ۔ تُو اِسی مُلک میں قیام رکھ اور مَیں تیرے ساتھ رہُوں گا اور تُجھے برکت بخشُوں گا کیونکہ مَیں تُجھے اور تیری نسل کو یہ سب مُلک دُوں گا اور مَیں اُس قَسم کو جو مَیں نے تیرے باپ ابرہامؔ سے کھائی پُورا کرُوں گا۔ اور مَیں تیری اَولاد کو بڑھا کر آسمان کے تاروں کی مانِند کر دُوں گا اور یہ سب مُلک تیری نسل کو دُوں گا اور زمِین کی سب قومیں تیری نسل کے وسِیلہ سے برکت پائیں گی۔ اِس لِئے کہ ابرہامؔ نے میری بات مانی اور میری نصیحت اور میرے حُکموں اور قوانِین و آئِین پر عمل کِیا۔ پس اِضحاقؔ جرارؔ میں رہنے لگا۔ اور وہاں کے باشِندوں نے اُس سے اُس کی بِیوی کی بابت پُوچھا۔ اُس نے کہا وہ میری بہن ہے کیونکہ وہ اُسے اپنی بِیوی بتاتے ڈرا۔ یہ سوچ کر کہ کہِیں رِبقہؔ کے سبب سے وہاں کے لوگ اُسے قتل نہ کر ڈالیں کیونکہ وہ خُوب صُورت تھی۔ جب اُسے وہاں رہتے بُہت دِن ہو گئے تو فلستِیوں کے بادشاہ ابی مَلِکؔ نے کِھڑکی میں سے جھانک کر نظر کی اور دیکھا کہ اِضحاقؔ اپنی بِیوی رِبقہؔ سے ہنسی کھیل کر رہا ہے۔ تب ابی مَلِکؔ نے اِضحاقؔ کو بُلا کر کہا کہ وہ تو حقیقت میں تیری بِیوی ہے۔ پِھر تُو نے کیوں کر اُسے اپنی بہن بتایا؟ اِضحاقؔ نے اُس سے کہا اِس لِئے کہ مُجھے خیال ہُؤا کہ کہِیں مَیں اُس کے سبب سے مارا نہ جاؤں۔ اَبی مَلِکؔ نے کہا تُو نے ہم سے کیا کِیا؟ یُوں تو آسانی سے اِن لوگوں میں سے کوئی تیری بِیوی کے ساتھ مُباشرت کر لیتا اور تُو ہم پر اِلزام لاتا۔ تب ابی مَلِکؔ نے سب لوگوں کو یہ حُکم کِیا کہ جو کوئی اِس مَرد کو یا اِس کی بِیوی کو چُھوئے گا سو مار ڈالا جائے گا۔ اور اِضحاقؔ نے اُس مُلک میں کھیتی کی اور اُسی سال اُسے سَو گُنا پَھل مِلا اور خُداوند نے اُسے برکت بخشی۔ اور وہ بڑھ گیا اور اُس کی ترقّی ہوتی گئی یہاں تک کہ وہ بُہت بڑا آدمی ہو گیا۔ اور اُس کے پاس بھیڑ بکرِیاں اور گائے بَیل اور بُہت سے نوکر چاکر تھے اور فِلستِیوں کو اُس پر رشک آنے لگا۔ اور اُنہوں نے سب کُنوئیں جو اُس کے باپ کے نوکروں نے اُس کے باپ ابرہامؔ کے وقت میں کھودے تھے بند کر دِئے اور اُن کو مِٹّی سے بھر دِیا۔ اور ابی مَلِکؔ نے اِضحاقؔ سے کہا کہ تُو ہمارے پاس سے چلا جا کیونکہ تُو ہم سے زِیادہ زورآور ہو گیا ہے۔ تب اِضحاقؔ نے وہاں سے جرارؔ کی وادی میں جا کر اپنا ڈیرا لگایا اور وہاں رہنے لگا۔ اور اِضحاقؔ نے پانی کے اُن کُنوؤں کو جو اُس کے باپ ابرہامؔ کے ایّام میں کھودے گئے تھے پِھر کُھدوایا کیونکہ فلستِیوں نے ابرہامؔ کے مَرنے کے بعد اُن کو بند کر دِیا تھا اور اُس نے اُن کے پِھر وُہی نام رکھّے جو اُس کے باپ نے رکھّے تھے۔ اور اِضحاقؔ کے نوکروں کو وادی میں کھودتے کھودتے بہتے پانی کا ایک سوتا مِل گیا۔ تب جرارؔ کے چرواہوں نے اِضحاقؔ کے چرواہوں سے جھگڑا کِیا اور کہنے لگے کہ یہ پانی ہمارا ہے اور اُس نے اُس کنوئیں کا نام عِسقؔ رکھّا کیونکہ اُنہوں نے اُس سے جھگڑا کِیا۔ اور اُنہوں نے دُوسرا کُنواں کھودا اور اُس کے لِئے بھی وہ جھگڑنے لگے اور اُس نے اُس کا نام سِتنہؔ رکھّا۔ سو وہ وہاں سے دُوسری جگہ چلا گیا اور ایک اور کُنواں کھودا جِس کے لِئے اُنہوں نے جھگڑا نہ کِیا اور اُس نے اُس کا نام رحوبوؔت رکھّا اور کہا کہ اب خُداوند نے ہمارے لِئے جگہ نِکالی اور ہم اِس مُلک میں برومند ہوں گے۔ وہاں سے وہ بیرسبعؔ کو گیا۔ اور خُداوند اُسی رات اُس پر ظاہِر ہُؤا اور کہا کہ مَیں تیرے باپ ابرہامؔ کا خُدا ہُوں۔ مت ڈر کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہُوں اور تُجھے برکت دُوں گا اور اپنے بندہ ابرہامؔ کی خاطِر تیری نسل بڑھاؤں گا۔ اور اُس نے وہاں مذبح بنایا اور خُداوند سے دُعا کی اور اپنا ڈیرا وہِیں لگا لِیا اور وہاں اِضحاقؔ کے نوکروں نے ایک کُنواں کھودا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں پَیدایش 26

پَیدایش 2:26-25 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

تَب یَاہوِہ اِصحاقؔ پر ظاہر ہویٔے اَور فرمایا، ”مِصر کو نہ جانا بَلکہ جہاں میں تُمہیں رہنے کو کہُوں وہیں رہنا۔ تُم اِس مُلک میں کچھ عرصہ کے لیٔے رہو اَور مَیں تمہارے ساتھ رہُوں گا اَور تُمہیں برکت دُوں گا۔ میں یہ تمام مُلک تُمہیں اَور تمہاری نَسل کو دے کر وہ قَسم پُوری کروں گا جو مَیں نے تمہارے باپ اَبراہامؔ سے کھائی تھی۔ مَیں تمہاری اَولاد کو آسمان کے تاروں کی طرح بڑھاؤں گا اَور اُنہیں یہ تمام مُلک دُوں گا اَور تمہاری نَسل کے وسیلہ سے دُنیا کی سَب قومیں برکت پائیں گی، کیونکہ اَبراہامؔ نے میری باتیں مانیں اَور میرے اَحکام میرے قوانین اَور میری ہدایات پر عَمل کیا۔“ چنانچہ اِصحاقؔ گِراؔر میں مُقیم ہو گئے۔ جَب وہاں کے باشِندوں نے اُن سے اُن کی بیوی کے متعلّق پُوچھا تَب آپ نے کہا، ”وہ میری بہن ہے،“ کیونکہ وہ یہ کہنے سے ڈرتے تھے، ”وہ میری بیوی ہے۔“ اِصحاقؔ نے سوچا، ”اِس جگہ کے لوگ رِبقہؔ کی وجہ سے مُجھے قتل نہ کر ڈالیں کیونکہ رِبقہؔ خُوبصورت ہے۔“ جَب اِصحاقؔ کو وہاں رہتے ہویٔے کافی عرصہ گزر گیا تَب فلسطینی بادشاہ اَبی ملیخ نے ایک کھڑکی سے نیچے جھانک کر دیکھا کہ اِصحاقؔ اَپنی بیوی رِبقہؔ سے لاڈ پیار کر رہاہے۔ تَب اَبی ملیخ نے اِصحاقؔ کو بُلوا کر کہا، ”دراصل وہ تمہاری بیوی ہے! پھر تُم نے یہ کیوں کہا، ’وہ تمہاری بہن ہے‘؟“ اِصحاقؔ نے اُسے جَواب دیا، ”کیونکہ مَیں نے سوچا کہ کہیں اَیسا نہ ہو کہ اُس کی وجہ سے مُجھے اَپنی جان سے ہاتھ دھونے پڑے۔“ تَب اَبی ملیخ نے کہا، ”یہ تُم نے ہمارے ساتھ کیا کیا؟ یہ ممکن تھا کہ اِن میں سے کوئی شخص تمہاری بیوی کے ساتھ مباشرت کر لیتا اَور تُم ہم پر اِلزام لگاتے۔“ تَب اَبی ملیخ نے سَب لوگوں میں اعلان کروایا: ”جو کویٔی اِس مَرد یا اِس کی بیوی پر ہاتھ ڈالے گا وہ یقیناً قتل کر دیا جائے گا۔“ اَور اِصحاقؔ نے اُس سال اُس مُلک میں جِتنی فصل بوئی اُس کا سَو گُنا پھل پایا کیونکہ یَاہوِہ نے اُنہیں برکت دی تھی۔ وہ بہت مالدار ہو گئے اَور اُن کی دولت بڑھتی چلی گئی یہاں تک کہ اَبراہامؔ بےحد اَمیر ہو گئے۔ اُن کے پاس اِس قدر زِیادہ بھیڑ بکریاں اَور جانور اَور نوکر چاکر تھے کہ فلسطینی اُن سے حَسد کرنے لگے۔ چناچہ فلسطینیوں نے وہ سَب کنوئیں جو اُن کے باپ اَبراہامؔ کے خادِموں نے اَبراہامؔ کے جیتے جی کھودے تھے مٹّی سے بھر کر بند کر دئیے۔ تَب اَبی ملیخ نے اِصحاقؔ سے کہا، ”تُم ہمارے پاس سے چلے جاؤ کیونکہ تُم ہم سے زِیادہ زورآور ہو گئے ہو۔“ چنانچہ اِصحاقؔ وہاں سے کُوچ کرکے گِراؔر کی وادی میں جا کر خیمہ زن ہو گئے اَور وہیں بس گئے۔ اِصحاقؔ نے اُن کنوؤں کو جو اُن کے باپ اَبراہامؔ کے دِنوں میں کھودے گیٔے تھے اَور جنہیں فلسطینیوں نے اَبراہامؔ کی موت کے بعد بند کر دیا تھا پھر سے کھُلوا دیا اَور اُن کے وُہی نام رکھے جو اُن کے باپ نے رکھے تھے۔ جَب اِصحاقؔ کے خادِم وادی میں کھدائی کر رہے تھے تو اُنہیں تازہ پانی کا ایک کنواں مِلا۔ تَب گِراؔر کے چرواہوں نے اِصحاقؔ کے چرواہوں سے جھگڑا کیا اَور کہا، ”یہ پانی ہمارا ہے!“ اِس لیٔے اِصحاقؔ نے اُس کنوئیں کا نام عِسقؔ رکھا کیونکہ وہ اُن سے جھگڑتے تھے۔ پھر اُنہُوں نے دُوسرا کنواں کھودا لیکن وہ اُس کے لیٔے بھی جھگڑنے لگے۔ اِس لیٔے اِصحاقؔ نے اُس کا نام سِتنہؔ یعنی مُخالفت رکھا۔ پھر وہاں سے آگے جا کر آپ نے ایک اَور کنواں کھودا اَور اُس کے لیٔے کسی نے جھگڑا نہ کیا۔ اِصحاقؔ نے اُس کا نام یہ کہہ کر رحوبوتھؔ رکھا، ”اَب یَاہوِہ نے ہمیں جگہ دی ہے اَور اَب ہم اِس مُلک میں آسُودہ حال ہوں گے۔“ جَب وہ وہاں سے بیرشبعؔ کو چلےگئے۔ اُسی رات یَاہوِہ آپ پر ظاہر ہویٔے اَور فرمایا، ”مَیں تمہارے باپ اَبراہامؔ کا خُدا ہُوں۔ خوف نہ کرو۔ مَیں تمہارے ساتھ ہُوں۔ اَپنے خادِم اَبراہامؔ کی خاطِر میں تُمہیں برکت دُوں گا اَور تمہاری نَسل کو بڑھاؤں گا۔“ اِصحاقؔ نے وہاں ایک مذبح بنایا اَور یَاہوِہ سے دعا کی۔ وہاں آپ نے اَپنا خیمہ کھڑا کیا اَور وہیں اُن کے خادِموں نے ایک کنواں کھودا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں پَیدایش 26

پَیدایش 2:26-25 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

رب نے اسحاق پر ظاہر ہو کر کہا، ”مصر نہ جا بلکہ اُس ملک میں بس جو مَیں تجھے دکھاتا ہوں۔ اُس ملک میں اجنبی رہ تو مَیں تیرے ساتھ ہوں گا اور تجھے برکت دوں گا۔ کیونکہ مَیں تجھے اور تیری اولاد کو یہ تمام علاقہ دوں گا اور وہ وعدہ پورا کروں گا جو مَیں نے قَسم کھا کر تیرے باپ ابراہیم سے کیا تھا۔ مَیں تجھے اِتنی اولاد دوں گا جتنے آسمان پر ستارے ہیں۔ اور مَیں یہ تمام ملک اُنہیں دے دوں گا۔ تیری اولاد سے دنیا کی تمام قومیں برکت پائیں گی۔ مَیں تجھے اِس لئے برکت دوں گا کہ ابراہیم میرے تابع رہا اور میری ہدایات اور احکام پر چلتا رہا۔“ چنانچہ اسحاق جرار میں آباد ہو گیا۔ جب وہاں کے مردوں نے رِبقہ کے بارے میں پوچھا تو اسحاق نے کہا، ”یہ میری بہن ہے۔“ وہ اُنہیں یہ بتانے سے ڈرتا تھا کہ یہ میری بیوی ہے، کیونکہ اُس نے سوچا، ”رِبقہ نہایت خوب صورت ہے۔ اگر اُنہیں معلوم ہو جائے کہ رِبقہ میری بیوی ہے تو وہ اُسے حاصل کرنے کی خاطر مجھے قتل کر دیں گے۔“ کافی وقت گزر گیا۔ ایک دن فلستیوں کے بادشاہ نے اپنی کھڑکی میں سے جھانک کر دیکھا کہ اسحاق اپنی بیوی کو پیار کر رہا ہے۔ اُس نے اسحاق کو بُلا کر کہا، ”وہ تو آپ کی بیوی ہے! آپ نے کیوں کہا کہ میری بہن ہے؟“ اسحاق نے جواب دیا، ”مَیں نے سوچا کہ اگر مَیں بتاؤں کہ یہ میری بیوی ہے تو لوگ مجھے قتل کر دیں گے۔“ ابی مَلِک نے کہا، ”آپ نے ہمارے ساتھ کیسا سلوک کر دکھایا! کتنی آسانی سے میرے آدمیوں میں سے کوئی آپ کی بیوی سے ہم بستر ہو جاتا۔ اِس طرح ہم آپ کے سبب سے ایک بڑے جرم کے قصوروار ٹھہرتے۔“ پھر ابی مَلِک نے تمام لوگوں کو حکم دیا، ”جو بھی اِس مرد یا اُس کی بیوی کو چھیڑے اُسے سزائے موت دی جائے گی۔“ اسحاق نے اُس علاقے میں کاشت کاری کی، اور اُسی سال اُسے سَو گُنا پھل ملا۔ یوں رب نے اُسے برکت دی، اور وہ امیر ہو گیا۔ اُس کی دولت بڑھتی گئی، اور وہ نہایت دولت مند ہو گیا۔ اُس کے پاس اِتنی بھیڑبکریاں، گائےبَیل اور غلام تھے کہ فلستی اُس سے حسد کرنے لگے۔ اب ایسا ہوا کہ اُنہوں نے اُن تمام کنوؤں کو مٹی سے بھر کر بند کر دیا جو اُس کے باپ کے نوکروں نے کھودے تھے۔ آخرکار ابی مَلِک نے اسحاق سے کہا، ”کہیں اَور جا کر رہیں، کیونکہ آپ ہم سے زیادہ زورآور ہو گئے ہیں۔“ چنانچہ اسحاق نے وہاں سے جا کر جرار کی وادی میں اپنے ڈیرے لگائے۔ وہاں فلستیوں نے ابراہیم کی موت کے بعد تمام کنوؤں کو مٹی سے بھر دیا تھا۔ اسحاق نے اُن کو دوبارہ کھدوایا۔ اُس نے اُن کے وہی نام رکھے جو اُس کے باپ نے رکھے تھے۔ اسحاق کے نوکروں کو وادی میں کھودتے کھودتے تازہ پانی مل گیا۔ لیکن جرار کے چرواہے آ کر اسحاق کے چرواہوں سے جھگڑنے لگے۔ اُنہوں نے کہا، ”یہ ہمارا کنواں ہے!“ اِس لئے اُس نے اُس کنوئیں کا نام عِسق یعنی جھگڑا رکھا۔ اسحاق کے نوکروں نے ایک اَور کنواں کھود لیا۔ لیکن اُس پر بھی جھگڑا ہوا، اِس لئے اُس نے اُس کا نام ستنہ یعنی مخالفت رکھا۔ وہاں سے جا کر اُس نے ایک تیسرا کنواں کھدوایا۔ اِس دفعہ کوئی جھگڑا نہ ہوا، اِس لئے اُس نے اُس کا نام رحوبوت یعنی ’کھلی جگہ‘ رکھا۔ کیونکہ اُس نے کہا، ”رب نے ہمیں کھلی جگہ دی ہے، اور اب ہم ملک میں پھلیں پھولیں گے۔“ وہاں سے وہ بیرسبع چلا گیا۔ اُسی رات رب اُس پر ظاہر ہوا اور کہا، ”مَیں تیرے باپ ابراہیم کا خدا ہوں۔ مت ڈر، کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں۔ مَیں تجھے برکت دوں گا اور تجھے اپنے خادم ابراہیم کی خاطر بہت اولاد دوں گا۔“ وہاں اسحاق نے قربان گاہ بنائی اور رب کا نام لے کر عبادت کی۔ وہاں اُس نے اپنے خیمے لگائے اور اُس کے نوکروں نے کنواں کھود لیا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں پَیدایش 26