پَیدایش 1:24-16
پَیدایش 1:24-16 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اَبراہامؔ اَب ضعیف اَور عمر رسیدہ ہو چُکے تھے اَور یَاہوِہ نے آپ کو ہر پیمانے سے برکت دی تھی۔ اَبراہامؔ نے اَپنے گھر کے خاص خادِم سے جو اُن کی سَب چیزوں کا مختار تھا فرمایا، ”تُم اَپنا ہاتھ میری ران کے نیچے رکھو۔ یَاہوِہ کی جو آسمان اَور زمین کا خُدا ہے، قَسم کھاؤ کہ تُم میرے بیٹے کو کنعانیوں کی بیٹیوں میں سے جِن کے درمیان مَیں رہتا ہُوں، کسی سے بھی شادی نہیں کرنے دوگے، بَلکہ میرے وطن میں میرے اَپنے رشتہ داروں کے پاس جا کر میرے بیٹے اِصحاقؔ کے لیٔے بیوی لاؤگے۔“ خادِم نے اَبراہامؔ سے پُوچھا، ”اگر وہاں کی کویٔی عورت میرے ساتھ اِس مُلک میں آنے کو راضی نہ ہو تو کیا میں آپ کے بیٹے کو اُس مُلک میں واپس لے جاؤں جہاں سے آپ آئے ہیں؟“ اَبراہامؔ نے فرمایا، ”خبردار تُم میرے بیٹے کو وہاں ہرگز واپس نہ لے جانا۔ یَاہوِہ، آسمان کے خُدا ہیں، جو مُجھے اَپنے باپ کے گھر اَور میرے وطن سے نکال لائے اَور جنہوں نے مُجھ سے کلام کیا اَور قَسم کھا کر مُجھ سے یہ وعدہ کیا، ’میں یہ مُلک تمہاری نَسل کو دُوں گا۔‘ وُہی اَپنا فرشتہ تمہارے آگے آگے بھیجیں گے تاکہ تُم وہاں سے میرے بیٹے کے لیٔے بیوی لے آؤ۔ اگر وہ عورت تمہارے ساتھ آنا نہ چاہے، تو تُم میری اِس قَسم سے بَری ہو جاؤگے۔ پر تُم میرے بیٹے کو وہاں نہ لے جانا۔“ چنانچہ اُس خادِم نے اَپنا ہاتھ اَپنے آقا اَبراہامؔ کی ران کے نیچے رکھا اَور قَسم کھائی کہ وہ اَیسا ہی کرےگا۔ تَب اُس خادِم نے اَپنے آقا کے اُونٹوں میں سے دس اُونٹ لیٔے اَور اُن پر ہر قِسم کی بہترین اَشیا لادیں جو اَبراہامؔ نے دی تھیں اَور وہ ارام نحرائیمؔ یعنی مسوپتامیہؔ کی طرف نکلے اَور ناحوؔر کے شہر کے پاس جاپہنچے۔ اُس نے شہر کے باہر ایک کنوئیں کے پاس اُونٹوں کو بِٹھا دیا؛ یہ شام کا وقت تھا جَب عورتیں پانی بھرنے کے لیٔے نکلتی ہیں۔ تَب خادِم نے دعا کی، ”اَے یَاہوِہ، میرے آقا اَبراہامؔ کے خُدا، آج مُجھے کامیابی بخش اَور میرے آقا اَبراہامؔ پر مہربان ہو۔ دیکھ میں اِس چشمہ کے پاس کھڑا ہُوں اَور اِس شہر کے لوگوں کی بیٹیاں پانی بھرنے کے لیٔے آ رہی ہیں۔ کاش اَیسا ہو کہ جَب مَیں کسی لڑکی سے کہُوں، ’ذرا اَپنا گھڑا جھُکا کر مُجھے پانی پِلا دے،‘ اَور وہ لڑکی کہے، ’پانی پی لیجئے اَور مَیں تمہارے اُونٹوں کو بھی پانی پِلا دُوں گی،‘ تو وہ وُہی لڑکی ہو جسے آپ نے اَپنے خادِم اِصحاقؔ کے لیٔے چُناہے اِس سے میں جان لُوں گا کہ آپ نے میرے آقا پر مہربانی کی ہے۔“ اِس سے قبل کہ وہ اَپنی دعا ختم کرتا رِبقہؔ اَپنا گھڑا کندھے پر لیٔے ہویٔے آئی۔ وہ اَبراہامؔ کے بھایٔی ناحوؔر کی بیوی مِلکاہؔ کے بیٹے بیتُھوایلؔ کی بیٹی تھی۔ لڑکی نہایت خُوبصورت، کنواری؛ اَور مَرد سے ناواقِف تھی۔ وہ نیچے اُتر کر چشمے کے پاس گئی اَور پھر اَپنا گھڑا بھرکے اُوپر آ گئی۔
پَیدایش 1:24-16 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
ابراہیم اب بہت بوڑھا ہو گیا تھا۔ رب نے اُسے ہر لحاظ سے برکت دی تھی۔ ایک دن اُس نے اپنے گھر کے سب سے بزرگ نوکر سے جو اُس کی جائیداد کا پورا انتظام چلاتا تھا بات کی۔ ”قَسم کے لئے اپنا ہاتھ میری ران کے نیچے رکھو۔ رب کی قَسم کھاؤ جو آسمان و زمین کا خدا ہے کہ تم اِن کنعانیوں میں سے جن کے درمیان مَیں رہتا ہوں میرے بیٹے کے لئے بیوی نہیں لاؤ گے بلکہ میرے وطن میں میرے رشتے داروں کے پاس جاؤ گے اور اُن ہی میں سے میرے بیٹے کے لئے بیوی لاؤ گے۔“ اُس کے نوکر نے کہا، ”شاید وہ عورت میرے ساتھ یہاں آنا نہ چاہے۔ کیا مَیں اِس صورت میں آپ کے بیٹے کو اُس وطن میں واپس لے جاؤں جس سے آپ نکلے ہیں؟“ ابراہیم نے کہا، ”خبردار! اُسے ہرگز واپس نہ لے جانا۔ رب جو آسمان کا خدا ہے اپنا فرشتہ تمہارے آگے بھیجے گا، اِس لئے تم وہاں میرے بیٹے کے لئے بیوی چننے میں ضرور کامیاب ہو گے۔ کیونکہ وہی مجھے میرے باپ کے گھر اور میرے وطن سے یہاں لے آیا ہے، اور اُسی نے قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ مَیں کنعان کا یہ ملک تیری اولاد کو دوں گا۔ اگر وہاں کی عورت یہاں آنا نہ چاہے تو پھر تم اپنی قَسم سے آزاد ہو گے۔ لیکن کسی صورت میں بھی میرے بیٹے کو وہاں واپس نہ لے جانا۔“ ابراہیم کے نوکر نے اپنا ہاتھ اُس کی ران کے نیچے رکھ کر قَسم کھائی کہ مَیں سب کچھ ایسا ہی کروں گا۔ پھر وہ اپنے آقا کے دس اونٹوں پر قیمتی تحفے لاد کر مسوپتامیہ کی طرف روانہ ہوا۔ چلتے چلتے وہ نحور کے شہر پہنچ گیا۔ اُس نے اونٹوں کو شہر کے باہر کنوئیں کے پاس بٹھایا۔ شام کا وقت تھا جب عورتیں کنوئیں کے پاس آ کر پانی بھرتی تھیں۔ پھر اُس نے دعا کی، ”اے رب میرے آقا ابراہیم کے خدا، مجھے آج کامیابی بخش اور میرے آقا ابراہیم پر مہربانی کر۔ اب مَیں اِس چشمے پر کھڑا ہوں، اور شہر کی بیٹیاں پانی بھرنے کے لئے آ رہی ہیں۔ مَیں اُن میں سے کسی سے کہوں گا، ’ذرا اپنا گھڑا نیچے کر کے مجھے پانی پلائیں۔‘ اگر وہ جواب دے، ’پی لیں، مَیں آپ کے اونٹوں کو بھی پانی پلا دیتی ہوں،‘ تو وہ وہی ہو گی جسے تُو نے اپنے خادم اسحاق کے لئے چن رکھا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو مَیں جان لوں گا کہ تُو نے میرے آقا پر مہربانی کی ہے۔“ وہ ابھی دعا کر ہی رہا تھا کہ رِبقہ شہر سے نکل آئی۔ اُس کے کندھے پر گھڑا تھا۔ وہ بتوایل کی بیٹی تھی (بتوایل ابراہیم کے بھائی نحور کی بیوی مِلکاہ کا بیٹا تھا)۔ رِبقہ نہایت خوب صورت جوان لڑکی تھی، اور وہ کنواری بھی تھی۔ وہ چشمے تک اُتری، اپنا گھڑا بھرا اور پھر واپس اوپر آئی۔
پَیدایش 1:24-16 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور ابرہامؔ ضعِیف اور عُمر رسِیدہ ہُؤا اور خُداوند نے سب باتوں میں ابرہامؔ کو برکت بخشی تھی۔ اور ابرہامؔ نے اپنے گھر کے سال خُوردہ نوکر سے جو اُس کی سب چِیزوں کا مُختار تھا کہا تُو اپنا ہاتھ ذرا میری ران کے نِیچے رکھ کہ مَیں تُجھ سے خُداوند کی جو زمِین و آسمان کا خُدا ہے قَسم لُوں کہ تُو کنعانیوں کی بیٹِیوں میں سے جِن میں مَیں رہتا ہُوں کِسی کو میرے بیٹے سے نہیں بیاہے گا۔ بلکہ تُو میرے وطن میں میرے رِشتہ داروں کے پاس جا کر میرے بیٹے اِضحاق کے لِئے بِیوی لائے گا۔ اُس نوکر نے اُس سے کہا شاید وہ عَورت اِس مُلک میں میرے ساتھ آنا نہ چاہے تو کیا مَیں تیرے بیٹے کو اُس مُلک میں جہاں سے تُو آیا پِھر لے جاؤں؟ تب ابرہامؔ نے اُس سے کہا خبردار تُو میرے بیٹے کو وہاں ہرگِز نہ لے جانا۔ خُداوند آسمان کا خُدا جو مُجھے میرے باپ کے گھر اور میری زادبُوم سے نِکال لایا اور جِس نے مُجھ سے باتیں کِیں اور قَسم کھا کر مُجھ سے کہا کہ مَیں تیری نسل کو یہ مُلک دُوں گا وہی تیرے آگے آگے اپنا فرِشتہ بھیجے گا کہ تُو وہاں سے میرے بیٹے کے لِئے بِیوی لائے۔ اور اگر وہ عَورت تیرے ساتھ آنا نہ چاہے تو تُو میری اِس قَسم سے چُھوٹا پر میرے بیٹے کو ہرگِز وہاں نہ لے جانا۔ اُس نوکر نے اپنا ہاتھ اپنے آقا ابرہامؔ کی ران کے نِیچے رکھ کر اُس سے اِس بات کی قَسم کھائی۔ تب وہ نوکر اپنے آقا کے اُونٹوں میں سے دس اُونٹ لے کر روانہ ہُؤا اور اُس کے آقا کی اچھّی اچھّی چِیزیں اُس کے پاس تِھیں اور وہ اُٹھ کر مسوپتامیہؔ میں نحورؔ کے شہر کو گیا۔ اور شام کو جِس وقت عورتیں پانی بھرنے آتی ہیں اُس نے اُس شہر کے باہر باؤلی کے پاس اُونٹوں کو بِٹھایا۔ اور کہا اَے خُداوند میرے آقا ابرہامؔ کے خُدا مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ آج تُو میرا کام بنا دے اور میرے آقا ابرہامؔ پر کرم کر۔ دیکھ مَیں پانی کے چشمہ پر کھڑا ہُوں اور اِس شہر کے لوگوں کی بیٹِیاں پانی بھرنے کو آتی ہیں۔ سو اَیسا ہو کہ جِس لڑکی سے مَیں کہُوں کہ تُو ذرا اپنا گھڑا جُھکا دے تو مَیں پانی پی لُوں اور وہ کہے کہ لے پی اور مَیں تیرے اُونٹوں کو بھی پلا دُوں گی تو وہ وُہی ہو جِسے تُو نے اپنے بندہ اِضحاقؔ کے لِئے ٹھہرایا ہے اور اِسی سے مَیں سمجھ لُوں گا کہ تُو نے میرے آقا پر کرم کِیا ہے۔ وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ رِبقہؔ جو ابرہامؔ کے بھائی نحورؔ کی بِیوی مِلکاہؔ کے بیٹے بیتوایلؔ سے پَیدا ہُوئی تھی اپنا گھڑا کندھے پر لِئے ہُوئے نِکلی۔ وہ لڑکی نِہایت خُوب صُورت اور کنواری اور مَرد سے ناواقِف تھی۔ وہ نِیچے پانی کے چشمہ کے پاس گئی اور اپنا گھڑا بھر کر اُوپر آئی۔