پَیدایش 8:21-34
پَیدایش 8:21-34 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اَور وہ لڑکا بڑھا اَور اُس کا دُودھ چھُڑایا گیا اَور جِس دِن اِصحاقؔ کا دُودھ چھُڑایا گیا اُس دِن اَبراہامؔ نے ایک بڑی ضیافت کی۔ لیکن سارہؔ نے دیکھا کہ ہاگارؔ مِصری کے ہاں جو بیٹا اَبراہامؔ سے پیدا ہُوا تھا وہ اِصحاقؔ کا مضحکہ اُڑاتا ہے۔ سارہؔ نے اَبراہامؔ سے کہا، ”اُس لونڈی اَور اُس کے بیٹے کو نکال دیجئے کیونکہ اُس لونڈی کا بیٹا میرے بیٹے اِصحاقؔ کے ساتھ مِیراث میں ہرگز وارِث نہ ہوگا۔“ اَبراہامؔ اِس بات سے بےحد پریشان ہویٔے کیونکہ آخِر اِشمعیل بھی تو اُن کا بیٹا تھا۔ لیکن خُدا نے اَبراہامؔ سے فرمایا، ”اُس لڑکے اَور اَپنی لونڈی کے بارے میں اِس قدر پریشان نہ ہو۔ جو کُچھ سارہؔ تُم سے کہتی ہے اُسے مان لو کیونکہ تمہاری نَسل کا نام اِصحاقؔ ہی سے آگے بڑھےگا۔ میں اُس لونڈی کے بیٹے سے بھی ایک قوم پیدا کروں گا کیونکہ وہ بھی تمہارا بیٹا ہے۔“ دُوسرے دِن صُبح سویرے ہی اَبراہامؔ نے کچھ کھانا اَور پانی کی مشک لے کر ہاگارؔ کے کندھے پر رکھ دی اَور ہاگارؔ کو اُن کے لڑکے کے ساتھ وہاں سے رخصت کر دیا اَور وہ چلی گئیں اَور بیرشبعؔ کے بیابان میں بھٹکتی پھریں۔ جَب مشک کا پانی ختم ہو گیا تو ہاگارؔ نے لڑکے کو ایک جھاڑی کے سایہ میں چھوڑ دیا۔ اَور خُود وہاں سے تقریباً دس مِیٹر کے فاصلہ پر دُور جا کر اَپنے بیٹے کے سامنے بیٹھ گئیں اَور سوچنے لگیں، ”میں اِس بچّے کو مَرتے ہویٔے کیسے دیکھوں گی؟“ اَور وہ وہاں نزدیک بیٹھی ہویٔی زار زار رونے لگیں۔ خُدا نے لڑکے کے رونے کی آواز سُنی اَور خُدا کے فرشتہ نے آسمان سے ہاگارؔ کو پُکارا اَور اُن سے فرمایا، ”اَے ہاگارؔ! تُجھے کیا ہُوا؟ خوف نہ کرو! خُدا نے اُس جگہ سے جہاں لڑکا پڑا ہے، اُس کی آواز سُن لی ہے۔ لڑکے کو اُٹھالو اَور اُس کا ہاتھ تھام کیونکہ مَیں اُس سے ایک بڑی قوم پیدا کروں گا۔“ تَب خُدا نے ہاگارؔ کی آنکھیں کھولیں اَور ہاگارؔ نے پانی کا ایک کنواں دیکھا۔ چنانچہ وہ گئیں اَور مشک بھر کر لے آئیں اَور لڑکے کو پانی پِلایا۔ وہ لڑکا بڑا ہوتا گیا اَور خُدا اِشمعیل کے ساتھ تھے۔ وہ بیابان میں رہتا تھا اَور ایک تیر اَنداز بَن گیا۔ جَب وہ پارانؔ کے بیابان میں رہتے تھے تو اُن کی ماں نے مِصر کی ایک لڑکی سے اِشمعیل کی شادی کر دی۔ اُس وقت اَبی ملیخ اَور اُس کے سپہ سالار فِیکُلؔ نے اَبراہامؔ سے کہا، ”خُدا آپ کے ہر کاموں میں آپ کی مدد کرتا ہے۔ آپ خُدا کے حُضُور مُجھ سے قَسم کھا کر وعدہ کرو کہ آپ نہ مُجھ سے، اَور نہ میرے بچّوں سے اَور نہ ہی میری نَسل سے دغا کروگے، بَلکہ مُجھ پر اَور اِس مُلک پر جِس میں آپ پردیسی کی طرح رہتے ہو، وَیسی ہی مہربانی کرنا جَیسی مہربانی مَیں نے آپ پر کی ہے۔“ اَبراہامؔ نے فرمایا، ”میں قَسم کھاتا ہُوں۔“ تَب اَبراہامؔ نے اَبی ملیخ سے پانی کے ایک کنوئیں کے متعلّق شکایت کی جسے اَبی ملیخ کے خادِموں نے زبردستی چھین لیا تھا۔ لیکن اَبی ملیخ نے کہا، ”میں نہیں جانتا کہ یہ کِس کی حرکت ہے۔ آپ نے بھی مُجھے نہیں بتایا اَور مُجھے تو یہ بات آج ہی مَعلُوم ہویٔی۔“ تَب اَبراہامؔ بھیڑیں اَور مویشی لے کر آئے اَور اُنہیں اَبی ملیخ کے حوالہ کر دیا اَور اُن دونوں آدمیوں نے آپَس میں عہد کر لیا۔ اَبراہامؔ نے گلّہ میں سے بھیڑ کے سات مادہ برّوں کو لے کر الگ رکھا۔ اَور اَبی ملیخ نے اَبراہامؔ سے پُوچھا، ”بھیڑ کے اِن سات مادہ برّوں کو الگ رکھنے سے آپ کا کیا مطلب ہے؟“ اَبراہامؔ نے جَواب دیا، ”تُم بھیڑ کے اِن سات مادہ برّوں کو میرے ہاتھ سے اِس اَمر کے بطور گواہ قبُول کرو کہ یہ کنواں مَیں نے کھودا ہے۔“ اِس لیٔے وہ مقام بیرشبعؔ کہلایا کیونکہ اُن دو آدمیوں نے وہاں قَسم کھا کر عہد کیا تھا۔ بیرشبعؔ کے مقام پر عہد ہو جانے کے بعد اَبی ملیخ اَور اُس کا سپہ سالار، فِیکُلؔ مُلکِ فلسطین لَوٹ گیٔے۔ اَور اَبراہامؔ نے بیرشبعؔ میں ایک جھاؤ کا درخت لگایا اَور وہاں آپ نے یَاہوِہ، اَبدی خُدا سے دعا کی اَور اَبراہامؔ بہت عرصہ تک مُلکِ فلسطین میں رہے۔
پَیدایش 8:21-34 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اسحاق بڑا ہوتا گیا۔ جب اُس کا دودھ چھڑایا گیا تو ابراہیم نے اُس کے لئے بڑی ضیافت کی۔ ایک دن سارہ نے دیکھا کہ مصری لونڈی ہاجرہ کا بیٹا اسمٰعیل اسحاق کا مذاق اُڑا رہا ہے۔ اُس نے ابراہیم سے کہا، ”اِس لونڈی اور اُس کے بیٹے کو گھر سے نکال دیں، کیونکہ وہ میرے بیٹے اسحاق کے ساتھ میراث نہیں پائے گا۔“ ابراہیم کو یہ بات بہت بُری لگی۔ آخر اسمٰعیل بھی اُس کا بیٹا تھا۔ لیکن اللہ نے اُس سے کہا، ”جو بات سارہ نے اپنی لونڈی اور اُس کے بیٹے کے بارے میں کہی ہے وہ تجھے بُری نہ لگے۔ سارہ کی بات مان لے، کیونکہ تیری نسل اسحاق ہی سے قائم رہے گی۔ لیکن مَیں اسمٰعیل سے بھی ایک قوم بناؤں گا، کیونکہ وہ تیرا بیٹا ہے۔“ ابراہیم صبح سویرے اُٹھا۔ اُس نے روٹی اور پانی کی مشک ہاجرہ کے کندھوں پر رکھ کر اُسے لڑکے کے ساتھ گھر سے نکال دیا۔ ہاجرہ چلتے چلتے بیرسبع کے ریگستان میں اِدھر اُدھر پھرنے لگی۔ پھر پانی ختم ہو گیا۔ ہاجرہ لڑکے کو کسی جھاڑی کے نیچے چھوڑ کر کوئی 300 فٹ دُور بیٹھ گئی۔ کیونکہ اُس نے دل میں کہا، ”مَیں اُسے مرتے نہیں دیکھ سکتی۔“ وہ وہاں بیٹھ کر رونے لگی۔ لیکن اللہ نے بیٹے کی روتی ہوئی آواز سن لی۔ اللہ کے فرشتے نے آسمان پر سے پکار کر ہاجرہ سے بات کی، ”ہاجرہ، کیا بات ہے؟ مت ڈر، کیونکہ اللہ نے لڑکے کا جو وہاں پڑا ہے رونا سن لیاہے۔ اُٹھ، لڑکے کو اُٹھا کر اُس کا ہاتھ تھام لے، کیونکہ مَیں اُس سے ایک بڑی قوم بناؤں گا۔“ پھر اللہ نے ہاجرہ کی آنکھیں کھول دیں، اور اُس کی نظر ایک کنوئیں پر پڑی۔ وہ وہاں گئی اور مشک کو پانی سے بھر کر لڑکے کو پلایا۔ اللہ لڑکے کے ساتھ تھا۔ وہ جوان ہوا اور تیرانداز بن کر بیابان میں رہنے لگا۔ جب وہ فاران کے ریگستان میں رہتا تھا تو اُس کی ماں نے اُسے ایک مصری عورت سے بیاہ دیا۔ اُن دنوں میں ابی مَلِک اور اُس کے سپاہ سالار فیکل نے ابراہیم سے کہا، ”جو کچھ بھی آپ کرتے ہیں اللہ آپ کے ساتھ ہے۔ اب مجھ سے اللہ کی قَسم کھائیں کہ آپ مجھے اور میری آل اولاد کو دھوکا نہیں دیں گے۔ مجھ پر اور اِس ملک پر جس میں آپ پردیسی ہیں وہی مہربانی کریں جو مَیں نے آپ پر کی ہے۔“ ابراہیم نے جواب دیا، ”مَیں قَسم کھاتا ہوں۔“ پھر اُس نے ابی مَلِک سے شکایت کرتے ہوئے کہا، ”آپ کے بندوں نے ہمارے ایک کنوئیں پر قبضہ کر لیا ہے۔“ ابی مَلِک نے کہا، ”مجھے نہیں معلوم کہ کس نے ایسا کیا ہے۔ آپ نے بھی مجھے نہیں بتایا۔ آج مَیں پہلی دفعہ یہ بات سن رہا ہوں۔“ تب ابراہیم نے ابی مَلِک کو بھیڑبکریاں اور گائےبَیل دیئے، اور دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ عہد باندھا۔ پھر ابراہیم نے بھیڑ کے سات مادہ بچوں کو الگ کر لیا۔ ابی مَلِک نے پوچھا، ”آپ نے یہ کیوں کیا؟“ ابراہیم نے جواب دیا، ”بھیڑ کے اِن سات بچوں کو مجھ سے لے لیں۔ یہ اِس کے گواہ ہوں کہ مَیں نے اِس کنوئیں کو کھودا ہے۔“ اِس لئے اُس جگہ کا نام بیرسبع یعنی ’قَسم کا کنواں‘ رکھا گیا، کیونکہ وہاں اُن دونوں مردوں نے قَسم کھائی۔ یوں اُنہوں نے بیرسبع میں ایک دوسرے سے عہد باندھا۔ پھر ابی مَلِک اور فیکل فلستیوں کے ملک واپس چلے گئے۔ اِس کے بعد ابراہیم نے بیرسبع میں جھاؤ کا درخت لگایا۔ وہاں اُس نے رب کا نام لے کر اُس کی عبادت کی جو ابدی خدا ہے۔ ابراہیم بہت عرصے تک فلستیوں کے ملک میں آباد رہا، لیکن اجنبی کی حیثیت سے۔
پَیدایش 8:21-34 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور وہ لڑکا بڑھا اور اُس کا دُودھ چُھڑایا گیا اور اِضحاقؔ کے دُودھ چُھڑانے کے دِن ابرہامؔ نے بڑی ضِیافت کی۔ اور سارہؔ نے دیکھا کہ ہاجرہؔ مِصری کا بیٹا جو اُس کے ابرہامؔ سے ہُؤا تھا ٹھٹھّے مارتا ہے۔ تب اُس نے ابرہامؔ سے کہا کہ اِس لَونڈی کو اور اُس کے بیٹے کو نِکال دے کیونکہ اِس لَونڈی کا بیٹا میرے بیٹے اِضحاقؔ کے ساتھ وارِث نہ ہو گا۔ پر ابرہامؔ کو اُس کے بیٹے کے باعِث یہ بات نِہایت بُری معلُوم ہُوئی۔ اور خُدا نے ابرہامؔ سے کہا کہ تُجھے اِس لڑکے اور اپنی لَونڈی کے باعِث بُرا نہ لگے۔ جو کُچھ سارہؔ تُجھ سے کہتی ہے تُو اُس کی بات مان کیونکہ اِضحاقؔ سے تیری نسل کا نام چلے گا۔ اور اِس لَونڈی کے بیٹے سے بھی مَیں ایک قَوم پَیدا کرُوں گا اِس لِئے کہ وہ تیری نسل ہے۔ تب ابرہامؔ نے صُبح سویرے اُٹھ کر روٹی اور پانی کی ایک مشک لی اور اُسے ہاجرہؔ کو دِیا بلکہ اُسے اُس کے کندھے پر دھر دِیا اور لڑکے کو بھی اُس کے حوالہ کر کے اُسے رُخصت کر دِیا۔ سو وہ چلی گئی اور بیرسبعؔ کے بیابان میں آوارہ پِھرنے لگی۔ اور جب مشک کا پانی ختم ہو گیا تو اُس نے لڑکے کو ایک جھاڑی کے نِیچے ڈال دِیا۔ اور آپ اُس کے مُقابِل ایک تِیر کے ٹپّے پر دُور جا بَیٹھی اور کہنے لگی کہ مَیں اِس لڑکے کا مَرنا تو نہ دیکُھوں۔ سو وہ اُس کے مُقابِل بَیٹھ گئی اور چِلّا چِلّا کر رونے لگی۔ اور خُدا نے اُس لڑکے کی آواز سُنی اور خُدا کے فرِشتہ نے آسمان سے ہاجرہؔ کو پُکارا اور اُس سے کہا اَے ہاجرہؔ تُجھ کو کیا ہُؤا؟ مت ڈر کیونکہ خُدا نے اُس جگہ سے جہاں لڑکا پڑا ہے اُس کی آواز سُن لی ہے۔ اُٹھ اور لڑکے کو اُٹھا اور اُسے اپنے ہاتھ سے سنبھال کیونکہ مَیں اُس کو ایک بڑی قَوم بناؤں گا۔ پِھر خُدا نے اُس کی آنکھیں کھولِیں اور اُس نے پانی کا ایک کُنواں دیکھا اور جا کر مشک کو پانی سے بھر لِیا اور لڑکے کو پِلایا۔ اور خُدا اُس لڑکے کے ساتھ تھا اور وہ بڑا ہُؤا اور بیابان میں رہنے لگا اور تِیرانداز بنا۔ اور وہ فاران کے بیابان میں رہتا تھا اور اُس کی ماں نے مُلکِ مِصرؔ سے اُس کے لِئے بِیوی لی۔ پِھر اُس وقت یُوں ہُؤا کہ ابی مَلِکؔ اور اُس کے لشکر کے سردار فِیکُلؔ نے ابرہامؔ سے کہا کہ ہر کام میں جو تُو کرتا ہے خُدا تیرے ساتھ ہے۔ اِس لِئے تُو اب مُجھ سے خُدا کی قَسم کھا کہ تُو نہ مُجھ سے نہ میرے بیٹے سے اور نہ میرے پوتے سے دغا کرے گا بلکہ جو مِہربانی مَیں نے تُجھ پر کی ہے وَیسی ہی تُو بھی مُجھ پر اور اِس مُلک پر جِس میں تُو نے قیام کِیا ہے کرے گا۔ تب ابرہامؔ نے کہا مَیں قَسم کھاؤں گا۔ اور ابرہامؔ نے پانی کے ایک کُنوئیں کی وجہ سے جِسے ابی مَلِکؔ کے نوکروں نے زَبردستی چِھین لِیا تھا ابی ملکؔ کو جِھڑکا۔ ابی مَلِکؔ نے کہا مُجھے خبر نہیں کہ کِس نے یہ کام کِیا اور تُو نے بھی مُجھے نہیں بتایا اور نہ مَیں نے آج سے پہلے اِس کی بابت کُچھ سُنا۔ پِھر ابرہامؔ نے بھیڑ بکرِیاں اور گائے بَیل لے کر ابی مَلِکؔ کو دِئے اور دونوں نے آپس میں عہد کِیا۔ اور ابرہامؔ نے بھیڑ کے سات مادہ بچّوں کو لے کر الگ رکھّا۔ اور ابی مَلِکؔ نے ابرہامؔ سے کہا کہ بھیڑ کے اِن سات مادہ بچّوں کو الگ رکھنے سے تیرا مطلب کیا ہے؟ اُس نے کہا کہ بھیڑ کے اِن ساتوں مادہ بچّوں کو تُو میرے ہاتھ سے لے تاکہ وہ میرے گواہ ہوں کہ مَیں نے یہ کُنواں کھودا۔ اِسی لِئے اُس نے اُس مقام کا نام بیرسبعؔ رکھّا کیونکہ وہِیں اُن دونوں نے قَسم کھائی۔ سو اُنہوں نے بیرسبعؔ میں عہد کِیا۔ تب ابی مَلِکؔ اور اُس کے لشکر کا سردار فِیکُلؔ دونوں اُٹھ کھڑے ہُوئے اور فِلستِیوں کے مُلک کو لَوٹ گئے۔ تب ابرہامؔ نے بیرسبعؔ میں جھاؤ کا ایک درخت لگایا اور وہاں اُس نے خُداوند سے جو ابدی خُدا ہے دُعا کی۔ اور ابرہامؔ بُہت دِنوں تک فِلستِیوں کے مُلک میں رہا۔