YouVersion Logo
تلاش

پَیدایش 7:2-18

پَیدایش 7:2-18 کِتابِ مُقادّس (URD)

اور خُداوند خُدا نے زمِین کی مِٹّی سے اِنسان کو بنایا اور اُس کے نتھنوں میں زِندگی کا دَم پُھونکا تو اِنسان جِیتی جان ہُؤا۔ اور خُداوند خُدا نے مشرِق کی طرف عدن میں ایک باغ لگایا اور اِنسان کو جِسے اُس نے بنایا تھا وہاں رکھّا۔ اور خُداوند خُدا نے ہر درخت کو جو دیکھنے میں خُوش نُما اور کھانے کے لِئے اچھّا تھا زمِین سے اُگایا اور باغ کے بیِچ میں حیات کا درخت اور نیک و بَد کی پہچان کا درخت بھی لگایا۔ اور عدن سے ایک دریا باغ کے سیراب کرنے کو نِکلا اور وہاں سے چار ندِیوں میں تقسِیم ہُؤا۔ پہلی کا نام فیسونؔ ہے جو حویِلہ کی ساری زمِین کو جہاں سونا ہوتا ہے گھیرے ہُوئے ہے۔ اور اِس زمِین کا سونا چوکھا ہے اور وہاں موتی اور سنگِ سُلیمانی بھی ہیں۔ اور دُوسری ندی کا نام جیحوؔن ہے جو کُوؔش کی ساری زمِین کو گھیرے ہُوئے ہے۔ اور تِیسری ندی کا نام دِجلہؔ ہے جو اَسُورؔ کے مشرِق کو جاتی ہے اور چَوتھی ندی کا نام فراتؔ ہے۔ اور خُداوند خُدا نے آدمؔ کو لے کر باغِ عدن میں رکھّا کہ اُس کی باغبانی اور نِگہبانی کرے۔ اور خُداوند خُدا نے آدمؔ کو حُکم دِیا اور کہا کہ تُو باغ کے ہر درخت کا پَھل بے روک ٹوک کھا سکتا ہے۔ لیکن نیک و بَد کی پہچان کے درخت کا کبھی نہ کھانا کیونکہ جِس روز تُو نے اُس میں سے کھایا تُو مَرا۔ اور خُداوند خُدا نے کہا کہ آدمؔ کا اکیلا رہنا اچھّا نہیں۔ مَیں اُس کے لِئے ایک مددگار اُس کی مانِند بناؤں گا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں پَیدایش 2

پَیدایش 7:2-18 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

یَاہوِہ خُدا نے زمین کی مٹّی سے اِنسان کو بنایا اَور اُس کے نتھنوں میں زندگی کا دَم پھُونکا اَور آدمؔ زندہ نَفس بنا۔ اَور یَاہوِہ خُدا نے مشرق کی جانِب عدنؔ میں ایک باغ لگایا اَور آدمؔ کو اُنہُوں نے بنایا تھا اَور وہاں رکھا۔ اَور یَاہوِہ خُدا نے زمین سے ہر قِسم کا درخت اُگایا جو دیکھنے میں خُوشنما اَور کھانے میں لذیذ تھا۔ اُس باغ کے درمیان زندگی کا درخت اَور نیک و بد کی پہچان کا درخت بھی تھا۔ عدنؔ سے ایک ندی نکلتی تھی جو اُس باغ کو سیراب کرتی ہُوئی چاروں ندیوں میں بٹ جاتی تھی۔ پہلی ندی کا نام پشونؔ ہے جو حَویلہؔ کی ساری زمین کو جہاں سونا ہوتاہے، گھیرے ہویٔے ہے۔ اُس زمین کا سونا عُمدہ ہوتاہے اَور وہاں موتی اَور سنگِ سُلیمانی بھی ہیں۔ دُوسری ندی کا نام گیحونؔ ہے جو کُوشؔ کی ساری زمین کو گھیرے ہویٔے ہے۔ تیسری ندی کا نام حِدیکیل ہے جو اشُور کے مشرق کو جاتی ہے اَور چوتھی ندی کا نام فراتؔ ہے۔ اَور یَاہوِہ خُدا نے آدمؔ کو باغِ عدنؔ میں رکھا تاکہ اُس کی باغبانی اَور نِگرانی کرے۔ اَور یَاہوِہ خُدا نے آدمؔ کو حُکم دیا، ”تُم اِس باغ کے کسی بھی درخت کا پھل بے روک ٹوک کھا سکتے ہو؛ لیکن تُم نیک و بد کی پہچان کے درخت کا پھل ہرگز نہ کھانا، کیونکہ جَب تُم اُسے کھاؤگے تو یقیناً مَر جاؤگے۔“ یَاہوِہ خُدا نے فرمایا، ”آدمؔ کا اکیلا رہنا اَچھّا نہیں۔ مَیں ایک مددگار بناؤں گا جو اُس کا ہم شریک ہو۔“

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں پَیدایش 2

پَیدایش 7:2-18 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

پھر رب خدا نے زمین سے مٹی لے کر انسان کو تشکیل دیا اور اُس کے نتھنوں میں زندگی کا دم پھونکا تو وہ جیتی جان ہوا۔ رب خدا نے مشرق میں ملکِ عدن میں ایک باغ لگایا۔ اُس میں اُس نے اُس آدمی کو رکھا جسے اُس نے بنایا تھا۔ رب خدا کے حکم پر زمین میں سے طرح طرح کے درخت پھوٹ نکلے، ایسے درخت جو دیکھنے میں دل کش اور کھانے کے لئے اچھے تھے۔ باغ کے بیچ میں دو درخت تھے۔ ایک کا پھل زندگی بخشتا تھا جبکہ دوسرے کا پھل اچھے اور بُرے کی پہچان دلاتا تھا۔ عدن میں سے ایک دریا نکل کر باغ کی آب پاشی کرتا تھا۔ وہاں سے بہہ کر وہ چار شاخوں میں تقسیم ہوا۔ پہلی شاخ کا نام فیسون ہے۔ وہ ملکِ حویلہ کو گھیرے ہوئے بہتی ہے جہاں خالص سونا، گُوگل کا گوند اور عقیقِ احمر پائے جاتے ہیں۔ دوسری کا نام جیحون ہے جو کوش کو گھیرے ہوئے بہتی ہے۔ تیسری کا نام دِجلہ ہے جو اسور کے مشرق کو جاتی ہے اور چوتھی کا نام فرات ہے۔ رب خدا نے پہلے آدمی کو باغِ عدن میں رکھا تاکہ وہ اُس کی باغ بانی اور حفاظت کرے۔ لیکن رب خدا نے اُسے آگاہ کیا، ”تجھے ہر درخت کا پھل کھانے کی اجازت ہے۔ لیکن جس درخت کا پھل اچھے اور بُرے کی پہچان دلاتا ہے اُس کا پھل کھانا منع ہے۔ اگر اُسے کھائے تو یقیناً مرے گا۔“ رب خدا نے کہا، ”اچھا نہیں کہ آدمی اکیلا رہے۔ مَیں اُس کے لئے ایک مناسب مددگار بناتا ہوں۔“

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں پَیدایش 2