پَیدایش 9:18-15
پَیدایش 9:18-15 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اُنہُوں نے اَبراہامؔ سے پُوچھا، ”آپ کی بیوی سارہؔ کہاں ہے؟“ اَبراہامؔ نے کہا، ”وہ وہاں خیمہ میں ہے۔“ تَب اُن میں سے ایک نے کہا، ”مَیں اگلے بَرس مُقرّرہ وقت پر تمہارے پاس پھر واپس آؤں گا اَور آپ کی بیوی سارہؔ کے یہاں بیٹا پیدا ہوگا۔“ اَور سارہؔ خیمہ کے دروازہ میں سے جو اُن کے پیچھے تھا سُن رہی تھیں۔ اَبراہامؔ اَور سارہؔ دونوں ضعیف اَور عمر رسیدہ تھے اَور سارہؔ کی اَولاد ہونے کی عمر ڈھل چُکی تھی۔ چنانچہ سارہؔ یہ سوچ کر ہنس پڑیں، ”جَب میری قُوّت زچگی ختم ہو چُکی اَور میرا خَاوند ضعیف ہو چُکا تو کیا اَب مُجھے یہ خُوشی نصیب ہوگی؟“ تَب یَاہوِہ نے اَبراہامؔ سے فرمایا، ”سارہؔ نے ہنس کر یہ کیوں کہا، ’کیا میرے ہاں واقعی بچّہ ہوگا جَب کہ مَیں ضعیف ہو چُکی ہُوں؟‘ کیا یَاہوِہ کے لیٔے کویٔی کام مُشکل ہے؟ مَیں اگلے بَرس مُقرّرہ وقت پر تمہارے پاس پھر واپس آؤں گا اَور سارہؔ کے یہاں بیٹا پیدا ہوگا۔“ سارہؔ خوفزدہ ہو گئیں۔ اِس لیٔے سارہؔ نے جھُوٹ بولا اَور اِنکار کیا، ”مَیں تو نہیں ہنسی۔“ لیکن یَاہوِہ نے فرمایا، ”ہاں تُم ہنسی تھیں۔“
پَیدایش 9:18-15 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اُنہوں نے پوچھا، ”تیری بیوی سارہ کہاں ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”خیمے میں۔“ رب نے کہا، ”عین ایک سال کے بعد مَیں واپس آؤں گا تو تیری بیوی سارہ کے بیٹا ہو گا۔“ سارہ یہ باتیں سن رہی تھی، کیونکہ وہ اُس کے پیچھے خیمے کے دروازے کے پاس تھی۔ دونوں میاں بیوی بوڑھے ہو چکے تھے اور سارہ اُس عمر سے گزر چکی تھی جس میں عورتوں کے بچے پیدا ہوتے ہیں۔ اِس لئے سارہ اندر ہی اندر ہنس پڑی اور سوچا، ”یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ کیا جب مَیں بُڑھاپے کے باعث گھسے پھٹے لباس کی مانند ہوں تو جوانی کے جوبن کا لطف اُٹھاؤں؟ اور میرا شوہر بھی بوڑھا ہے۔“ رب نے ابراہیم سے پوچھا، ”سارہ کیوں ہنس رہی ہے؟ وہ کیوں کہہ رہی ہے، ’کیا واقعی میرے ہاں بچہ پیدا ہو گا جبکہ مَیں اِتنی عمر رسیدہ ہوں؟‘ کیا رب کے لئے کوئی کام ناممکن ہے؟ ایک سال کے بعد مقررہ وقت پر مَیں واپس آؤں گا تو سارہ کے بیٹا ہو گا۔“ سارہ ڈر گئی۔ اُس نے جھوٹ بول کر انکار کیا، ”مَیں نہیں ہنس رہی تھی۔“ رب نے کہا، ”نہیں، تُو ضرور ہنس رہی تھی۔“
پَیدایش 9:18-15 کِتابِ مُقادّس (URD)
پِھر اُنہوں نے اُس سے پُوچھا کہ تیری بِیوی سارہؔ کہاں ہے؟ اُس نے کہا وہ ڈیرے میں ہے۔ تب اُس نے کہا مَیں پِھر موسمِ بہار میں تیرے پاس آؤں گا اور دیکھ تیری بِیوی سارہ ؔکے بیٹا ہو گا۔ اُس کے پِیچھے ڈیرے کا دروازہ تھا۔ سارہؔ وہاں سے سُن رہی تھی۔ اور ابرہامؔ اور سارہؔ ضعِیف اور بڑی عُمر کے تھے اور سارہؔ کی وہ حالت نہیں رہی تھی جو عَورتوں کی ہوتی ہے۔ تب سارہؔ نے اپنے دِل میں ہنس کر کہا کیا اِس قدر عُمر رسِیدہ ہونے پر بھی میرے لِئے شادمانی ہو سکتی ہے حالانکہ میرا خاوند بھی ضعِیف ہے؟ پِھر خُداوند نے ابرہامؔ سے کہا کہ سارہؔ کیوں یہ کہہ کر ہنسی کہ کیا میرے جو اَیسی بُڑھیا ہو گئی ہُوں واقِعی بیٹا ہو گا؟ کیا خُداوند کے نزدِیک کوئی بات مُشکل ہے؟ موسمِ بہار میں مُعیّن وقت پر مَیں تیرے پاس پِھر آؤں گا اور سارہؔ کے بیٹا ہو گا۔ تب سارہؔ اِنکار کر گئی کہ مَیں نہیں ہنسی کیونکہ وہ ڈرتی تھی۔ پر اُس نے کہا نہیں تُو ضرُور ہنسی تھی۔