عزرا 6:4-24
عزرا 6:4-24 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اُنہُوں نے احسویروسؔ کے دَورِ حُکومت کے شروع میں یہُودیؔہ اَور یروشلیمؔ کے لوگوں کے خِلاف شکایت لِکھ کر بھیجی۔ اَور ارتخشستاؔ شاہِ فارسؔ کے ایّام میں بِشلام، مترداتؔ طابیل اَور اُس کے باقی ساتھیوں نے ارتخشستاؔ کو خط لِکھّا۔ یہ خط ارامی حُروف اَور ارامی زبان میں تھا۔ رِحُومؔ دیوان اَور شِمشیؔ مُنشی نے ارتخشستاؔ بادشاہ کو یروشلیمؔ کے بارے میں مُندرجہ ذیل خط لِکھّا: رِحُومؔ دیوان اَور شِمشیؔ مُنشی اَور اُن کے باقی ساتھیوں کی طرف سے یعنی وہ قاضی اَور حاکم جو فارسؔ، اِریؔخ، بابیل سے لایٔے گیٔے لوگوں اَور شُوشنؔ سے لایٔے گیٔے عیلامی لوگوں پر مُقرّر ہیں، نیز جو اُن لوگوں پر مُقرّر ہیں جنہیں بُزرگ اَور محترم اسنپارؔ یا اشُور بنیپال نے جَلاوطن کرکے سامریہؔ کے شہر میں اَور دریائے فراتؔ کے پار دیگر مقامات پر بسا دیا تھا۔ (جو خط اُنہُوں نے اُسے بھیجا یہ اُس کی نقل ہے۔) شاہِ ارتخشستاؔ کے نام، آپ کے خادِموں یعنی دریائے فراتؔ کے پار رہنے والے لوگوں کی جانِب سے۔ بادشاہ کو مَعلُوم ہو کہ یہُودی لوگ جو آپ کی طرف سے اِدھر بھیجے گیٔے تھے یروشلیمؔ پہُنچ گیٔے ہیں اَور اُس باغی فسادی شہر کو دوبارہ تعمیر کر رہے ہیں۔ وہ اُس کی فصیلوں کو بحال کر رہے ہیں اَور اُس کی بُنیادوں کی مرمّت کر رہے ہیں۔ مزید برآں بادشاہ کو مَعلُوم ہو کہ اگر یہ شہر تعمیر ہو جاتا ہے اَور اُس کی فصیلیں بحال ہو جاتی ہیں تو آئندہ یہ لوگ کویٔی چُنگی، خراج یا محصُول اَدا نہ کریں گے اَور شاہی آمدنی کم ہو جائے گی۔ چونکہ ہم نے شاہی محل کا نمک کھایا ہُواہے ہمارے لیٔے یہ مُناسب نہیں کہ بادشاہ کی تحقیر ہوتے دیکھیں۔ اِس لیٔے بادشاہ کو اِطّلاع دینے کے لیٔے ہم یہ پیغام بھیج رہے ہیں تاکہ آپ کے آباؤاَجداد کی تلاش کی جا سکے۔ اُن کے دستاویزوں میں آپ کو مَعلُوم ہوگا کہ یہ شہر ایک باغی شہر ہے، بادشاہوں اَور صوبوں کے لیٔے پریشان کُن، فتنہ کی ایک طویل تاریخ کے ساتھ ایک جگہ ہے۔ اِس لیٔے یہ شہر تباہ ہُوا۔ ہم بادشاہ کو آگاہ کرتے ہیں کہ اگر یہ شہر پھر سے تعمیر ہو جاتا ہے اَور اُس کی فصیلیں بحال ہو جاتی ہیں تو پھر دریائے فراتؔ کے پار عملداری ختم ہو جائے گی۔ بادشاہ نے یہ جَواب بھیجا: بنام رِحُومؔ دیوان، شِمشیؔ مُنشی اَور اُن کے مُعاوِن جو سامریہؔ اَور دریائے فراتؔ کے پار دیگر مقامات پر سکونت پذیر ہیں: تمہاری سلامتی ہو۔ جو خط آپ نے ہمیں بھیجا ہے وہ میری مَوجُودگی میں پڑھا اَور ترجمہ کیا گیا ہے۔ میرے حُکم کے مُطابق تفتیش کی گئی تو پتہ چلا کہ بادشاہوں کے خِلاف سرکشی کرتے رہنا اِس شہر کا معمول رہاہے اَور یہ بغاوت اَور باغیانہ سرگرمیوں کا مرکز بھی رہاہے۔ یروشلیمؔ میں طاقتور بادشاہ بھی ہُوئے ہیں جنہوں نے دریائے فراتؔ کے پار کے تمام علاقہ پر حُکمرانی کی اَور جنہیں چُنگی، خراج اَور محصُول اَدا کیا جاتا تھا۔ اَب اُن آدمیوں کو حُکم دو کہ کام بند کر دیں اَور جَب تک میں حُکم نہ دُوں یہ شہر نہ بنایا جائے۔ خبردار! اِس مُعاملہ میں غفلت مت کرنا۔ اِس خطرہ کو جو شاہی مفاد کے لیٔے نُقصان دہ ثابت ہو سَکتا ہے بڑھنے کیوں دیا جائے؟ جوں ہی ارتخشستاؔ بادشاہ کے خط کی نقل رِحُومؔ اَور شِمشیؔ مُنشی اَور اُن کے ساتھیوں کو پڑھ کر سُنایٔی گئی وہ فوراً یروشلیمؔ میں یہُودیوں کے پاس گیٔے اَور اُنہیں کام کرنے سے جبراً روک دیا۔ اِس طرح یروشلیمؔ میں خُدا کے گھر کی تعمیر کا کام شاہِ فارسؔ کے داریاویشؔ دَورِ حُکومت کے دُوسرے سال تک بالکُل رُکا رہا۔
عزرا 6:4-24 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
بعد میں جب اخسویرس بادشاہ کی حکومت شروع ہوئی تو اسرائیل کے دشمنوں نے یہوداہ اور یروشلم کے باشندوں پر الزام لگا کر شکایتی خط لکھا۔ پھر ارتخشستا بادشاہ کے دورِ حکومت میں اُسے یہوداہ کے دشمنوں کی طرف سے شکایتی خط بھیجا گیا۔ خط کے پیچھے خاص کر بِشلام، مِتردات اور طابئیل تھے۔ پہلے اُسے اَرامی زبان میں لکھا گیا، اور بعد میں اُس کا ترجمہ ہوا۔ سامریہ کے گورنر رحوم اور اُس کے میرمنشی شمسی نے شہنشاہ کو خط لکھ دیا جس میں اُنہوں نے یروشلم پر الزامات لگائے۔ پتے میں لکھا تھا، از: رحوم گورنر اور میرمنشی شمسی، نیز اُن کے ہم خدمت قاضی، سفیر اور طرپل، سِپّر، ارک، بابل اور سوسن یعنی عیلام کے مرد، نیز باقی تمام قومیں جن کو عظیم اور عزیز بادشاہ اشور بنی پال نے اُٹھا کر سامریہ اور دریائے فرات کے باقی ماندہ مغربی علاقے میں بسا دیا تھا۔ خط میں لکھا تھا، ”شہنشاہ ارتخشستا کے نام، از: آپ کے خادم جو دریائے فرات کے مغرب میں رہتے ہیں۔ شہنشاہ کو علم ہو کہ جو یہودی آپ کے حضور سے ہمارے پاس یروشلم پہنچے ہیں وہ اِس وقت اُس باغی اور شریر شہر کو نئے سرے سے تعمیر کر رہے ہیں۔ وہ فصیل کو بحال کر کے بنیادوں کی مرمت کر رہے ہیں۔ شہنشاہ کو علم ہو کہ اگر شہر نئے سرے سے تعمیر ہو جائے اور اُس کی فصیل تکمیل تک پہنچے تو یہ لوگ ٹیکس، خراج اور محصول ادا کرنے سے انکار کر دیں گے۔ تب بادشاہ کو نقصان پہنچے گا۔ ہم تو نمک حرام نہیں ہیں، نہ شہنشاہ کی توہین برداشت کر سکتے ہیں۔ اِس لئے ہم گزارش کرتے ہیں کہ آپ اپنے باپ دادا کی تاریخی دستاویزات سے یروشلم کے بارے میں معلومات حاصل کریں، کیونکہ اُن میں اِس بات کی تصدیق ملے گی کہ یہ شہر ماضی میں سرکش رہا۔ حقیقت میں شہر کو اِسی لئے تباہ کیا گیا کہ وہ بادشاہوں اور صوبوں کو تنگ کرتا رہا اور قدیم زمانے سے ہی بغاوت کا منبع رہا ہے۔ غرض ہم شہنشاہ کو اطلاع دیتے ہیں کہ اگر یروشلم کو دوبارہ تعمیر کیا جائے اور اُس کی فصیل تکمیل تک پہنچے تو دریائے فرات کے مغربی علاقے پر آپ کا قابو جاتا رہے گا۔“ شہنشاہ نے جواب میں لکھا، ”مَیں یہ خط رحوم گورنر، شمسی میرمنشی اور سامریہ اور دریائے فرات کے مغرب میں رہنے والے اُن کے ہم خدمت افسروں کو لکھ رہا ہوں۔ آپ کو سلام! آپ کے خط کا ترجمہ میری موجودگی میں ہوا ہے اور اُسے میرے سامنے پڑھا گیا ہے۔ میرے حکم پر یروشلم کے بارے میں معلومات حاصل کی گئی ہیں۔ معلوم ہوا کہ واقعی یہ شہر قدیم زمانے سے بادشاہوں کی مخالفت کر کے سرکشی اور بغاوت کا منبع رہا ہے۔ نیز، یروشلم طاقت ور بادشاہوں کا دار الحکومت رہا ہے۔ اُن کی اِتنی طاقت تھی کہ دریائے فرات کے پورے مغر بی علاقے کو اُنہیں مختلف قسم کے ٹیکس اور خراج ادا کرنا پڑا۔ چنانچہ اب حکم دیں کہ یہ آدمی شہر کی تعمیر کرنے سے باز آئیں۔ جب تک مَیں خود حکم نہ دوں اُس وقت تک شہر کو نئے سرے سے تعمیر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ دھیان دیں کہ اِس حکم کی تکمیل میں سُستی نہ کی جائے، ایسا نہ ہو کہ شہنشاہ کو بڑا نقصان پہنچے۔“ جوں ہی خط کی کاپی رحوم، شمسی اور اُن کے ہم خدمت افسروں کو پڑھ کر سنائی گئی تو وہ یروشلم کے لئے روانہ ہوئے اور یہودیوں کو زبردستی کام جاری رکھنے سے روک دیا۔ چنانچہ یروشلم میں اللہ کے گھر کا تعمیری کام رُک گیا، اور وہ فارس کے بادشاہ دارا کی حکومت کے دوسرے سال تک رُکا رہا۔
عزرا 6:4-24 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور اخسویرؔس کے عہدِ سلطنت یعنی اُس کی سلطنت کے شرُوع میں اُنہوں نے یہُوداؔہ اور یروشلیِم کے باشِندوں کی شِکایت لِکھ بھیجی۔ پِھر ارتخششتا کے دِنوں میں بِشلاؔم اور مترداؔت اور طابئیل اور اُس کے باقی رفِیقوں نے شاہِ فارِس ارتخششتا کو لِکھا۔ اُن کا خط ارامی حرُوف اور ارامی زُبان میں لِکھا تھا۔ رحُوؔم دِیوان اور شمسی مُنشی نے ارتخششتا بادشاہ کو یروشلیِم کے خِلاف یُوں خط لِکھا۔ سو رحوؔم دِیوان اور شمسی مُنشی اور اُن کے باقی رفِیقوں نے جو دِینہ اور افار ستکہ اور طرفِیلہ اور فارِس اور ارک اور بابل اور سوسن اور دِہ اور عَیلاؔم کے تھے۔ اور باقی اُن قَوموں نے جِن کو اُس بزُرگ و شرِیف اسنفّر نے پار لا کر شہر سامریہ اور دریا کے اِس پار کے باقی عِلاقہ میں بسایا تھا وغیرہ وغیرہ اِس کو لِکھا۔ اُس خط کی نقل جو اُنہوں نے ارتخششتا بادشاہ کے پاس بھیجا یہ ہے۔ آپ کے غُلام یعنی وہ لوگ جو دریا پار رہتے ہیں وغیرہ۔ بادشاہ پر روشن ہو کہ یہُودی لوگ جو حضُور کے پاس سے ہمارے درمِیان یروشلیِم میں آئے ہیں وہ اُس باغی اور فسادی شہر کو بنا رہے ہیں۔ چُنانچہ دِیواروں کو ختم اور بُنیادوں کی مرمّت کر چُکے ہیں۔ سو بادشاہ پر روشن ہو جائے کہ اگر یہ شہر بن جائے اور فصِیل تیّار ہو جائے تو وہ خِراج چُنگی یا محصُول نہیں دیں گے اور آخِر بادشاہوں کو نُقصان ہو گا۔ سو چُونکہ ہم حضُور کے دَولت خانہ کا نمک کھاتے ہیں اور مُناسِب نہیں کہ ہمارے سامنے بادشاہ کی تحقِیر ہو اِس لِئے ہم نے لِکھ کر بادشاہ کو اِطلاع دی ہے۔ تاکہ حضُور کے باپ دادا کے دفتر کی کِتاب میں تفتِیش کی جائے تو اُس دفتر کی کِتاب سے حضُور کو معلُوم ہو گا اور یقِین ہو جائے گا کہ یہ شہر فِتنہ انگیز شہر ہے جو بادشاہوں اور صُوبوں کو نُقصان پُہنچاتا رہا ہے اور قدِیم زمانہ سے اُس میں فساد برپا کرتے رہے ہیں۔ اِسی سبب سے یہ شہر اُجاڑ دِیا گیا تھا۔ اور ہم بادشاہ کو یقِین دِلاتے ہیں کہ اگر یہ شہر تعمِیر ہو اور اِس کی فصِیل بن جائے تو اِس صُورت میں حضُور کا حِصّہ دریا پار کُچھ نہ رہے گا۔ تب بادشاہ نے رحُوم دِیوان اور شمسی مُنشی اور اُن کے باقی رفِیقوں کو جو سامرؔیہ اور دریا پار کے باقی مُلک میں رہتے ہیں یہ جواب بھیجا کہ سلام وغیرہ۔ جو خط تُم نے ہمارے پاس بھیجا وہ میرے حضُور صاف صاف پڑھا گیا۔ اور مَیں نے حُکم دِیا اور تفتِیش ہُوئی اور معلُوم ہُؤا کہ اِس شہر نے قدِیم زمانہ سے بادشاہوں سے بغاوت کی ہے اور فِتنہ اور فساد اُس میں ہوتا رہا ہے۔ اور یروشلیِم میں زورآور بادشاہ بھی ہُوئے ہیں جِنہوں نے دریا پار کے سارے مُلک پر حُکُومت کی ہے اور خِراج چُنگی اور محصُول اُن کو دِیا جاتا تھا۔ سو تُم حُکم جاری کرو کہ یہ لوگ کام بند کریں اور یہ شہر نہ بنے جب تک میری طرف سے فرمان جاری نہ ہو۔ خبردار اِس میں سُستی نہ کرنا۔ بادشاہوں کے نُقصان کے لِئے خرابی کیوں بڑھنے پائے؟ سو جب ارتخششتا بادشاہ کے خط کی نقل رحُوؔم اور شمسی مُنشی اور اُن کے رفِیقوں کے سامنے پڑھی گئی تو وہ جلد یہُودیوں کے پاس یروشلیِم کو گئے اور جبر اور زور سے اُن کو روک دِیا۔ تب خُدا کے گھر کا جو یروشلیِم میں ہے کام مَوقُوف ہُؤا اور شاہِ فارِس دارا کی سلطنت کے دُوسرے برس تک بند رہا۔