آستر 1:7-10
آستر 1:7-10 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
چنانچہ بادشاہ اور ہامان آستر ملکہ کی ضیافت میں شریک ہوئے۔ مَے پیتے وقت بادشاہ نے پہلے دن کی طرح اب بھی پوچھا، ”آستر ملکہ، اب بتائیں، آپ کیا چاہتی ہیں؟ وہ آپ کو دیا جائے گا۔ اپنی درخواست پیش کریں، کیونکہ مَیں سلطنت کے آدھے حصے تک آپ کو دینے کے لئے تیار ہوں۔“ ملکہ نے جواب دیا، ”اگر بادشاہ مجھ سے خوش ہوں اور اُنہیں میری بات منظور ہو تو میری گزارش پوری کریں کہ میری اور میری قوم کی جان بچی رہے۔ کیونکہ مجھے اور میری قوم کو اُن کے ہاتھ بیچ ڈالا گیا ہے جو ہمیں تباہ اور ہلاک کر کے نیست و نابود کرنا چاہتے ہیں۔ اگر ہم بِک کر غلام اور لونڈیاں بن جاتے تو مَیں خاموش رہتی۔ ایسی کوئی مصیبت بادشاہ کو تنگ کرنے کے لئے کافی نہ ہوتی۔“ یہ سن کر اخسویرس نے آستر سے سوال کیا، ”کون ایسی حرکت کرنے کی جرأت کرتا ہے؟ وہ کہاں ہے؟“ آستر نے جواب دیا، ”ہمارا دشمن اور مخالف یہ شریر آدمی ہامان ہے!“ تب ہامان بادشاہ اور ملکہ سے دہشت کھانے لگا۔ بادشاہ آگ بگولا ہو کر کھڑا ہو گیا اور مَے کو چھوڑ کر محل کے باغ میں ٹہلنے لگا۔ ہامان پیچھے رہ کر آستر سے التجا کرنے لگا، ”میری جان بچائیں“ کیونکہ اُسے اندازہ ہو گیا تھا کہ بادشاہ نے مجھے سزائے موت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ جب بادشاہ واپس آیا تو کیا دیکھتا ہے کہ ہامان اُس صوفے پر گر گیا ہے جس پر آستر ٹیک لگائے بیٹھی ہے۔ بادشاہ گرجا، ”کیا یہ آدمی یہیں محل میں میرے حضور ملکہ کی عصمت دری کرنا چاہتا ہے؟“ جوں ہی بادشاہ نے یہ الفاظ کہے ملازموں نے ہامان کے منہ پر کپڑا ڈال دیا۔ بادشاہ کا خواجہ سرا خربوناہ بول اُٹھا، ”ہامان نے اپنے گھر کے قریب سولی تیار کروائی ہے جس کی اونچائی 75 فٹ ہے۔ وہ مردکی کے لئے بنوائی گئی ہے، اُس شخص کے لئے جس نے بادشاہ کی جان بچائی۔“ بادشاہ نے حکم دیا، ”ہامان کو اُس سے لٹکا دو۔“ چنانچہ ہامان کو اُسی سولی سے لٹکا دیا گیا جو اُس نے مردکی کے لئے بنوائی تھی۔ تب بادشاہ کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا۔
آستر 1:7-10 کِتابِ مُقادّس (URD)
سو بادشاہ اور ہامان آئے کہ آستر ملِکہ کے ساتھ کھائیں پِئیں۔ اور بادشاہ نے دُوسرے دِن ضِیافت پر مَے نوشی کے وقت آستر سے پِھر پُوچھا آستر ملِکہ تیرا کیا سوال ہے؟ وہ منظُور ہو گا اور تیری کیا درخواست ہے؟ آدھی سلطنت تک وہ پُوری کی جائے گی۔ آستر ملِکہ نے جواب دِیا اَے بادشاہ اگر مَیں تیری نظر میں مقبُول ہُوں اور بادشاہ کو منظُور ہو تو میرے سوال پر میری جان بخشی ہو اور میری درخواست پر میری قَوم مُجھے مِلے۔ کیونکہ مَیں اور میرے لوگ ہلاک اور قتل کِئے جانے اور نیست و نابُود ہونے کو بیچ دِئے گئے ہیں۔ اگر ہم لوگ غُلام اور لَونڈیاں بننے کے لِئے بیچ ڈالے جاتے تو مَیں چُپ رہتی اگرچہ اُس دُشمن کو بادشاہ کے نُقصان کا مُعاوضہ دینے کا مقدُور نہ ہوتا۔ تب اخسویرؔس بادشاہ نے آستر ملِکہ سے کہا وہ کَون ہے اور کہاں ہے جِس نے اپنے دِل میں اَیسا خیال کرنے کی جُرأت کی؟ آستر نے کہا وہ مُخالِف اور وہ دُشمن یِہی خبِیث ہامان ہے۔ تب ہامان بادشاہ اور ملِکہ کے حضُور ہِراسان ہُؤا۔ اور بادشاہ غضب ناک ہو کر مَے نوشی سے اُٹھا اور محلّ کے باغ میں چلا گیا اور ہامان آستر ملِکہ سے اپنی جان بخشی کی درخواست کرنے کو اُٹھ کھڑا ہُؤا کیونکہ اُس نے دیکھا کہ بادشاہ نے میرے خِلاف بدی کی ٹھان لی ہے۔ اور بادشاہ محلّ کے باغ سے لَوٹ کر مَے نوشی کی جگہ آیا اور ہامان اُس تخت کے اُوپر جِس پر آستر بَیٹھی تھی پڑا تھا۔ تب بادشاہ نے کہا کیا یہ گھر ہی میں میرے سامنے ملِکہ پر جبر کرنا چاہتا ہے؟ اِس بات کا بادشاہ کے مُنہ سے نِکلنا تھا کہ اُنہوں نے ہامان کا مُنہ ڈھانک دِیا۔ پِھر اُن خواجہ سراؤں میں سے جو خِدمت کرتے تھے ایک خواجہ سرا خربُوناؔہ نے عرض کی کہ حضُور! اِس کے عِلاوہ ہامان کے گھر میں وہ پچاس ہاتھ اُونچی سُولی کھڑی ہے جِس کو ہامان نے مردؔکَی کے لِئے تیّار کِیا جِس نے بادشاہ کے فائِدہ کی بات بتائی۔ بادشاہ نے فرمایا کہ اُسے اُس پر ٹانگ دو۔ سو اُنہوں نے ہامان کو اُسی سُولی پر جو اُس نے مردؔکَی کے لِئے تیّار کی تھی ٹانگ دِیا۔ تب بادشاہ کا غُصّہ ٹھنڈا ہُؤا۔