YouVersion Logo
تلاش

آستر 1:2-14

آستر 1:2-14 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

بعد میں جب بادشاہ کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا تو ملکہ اُسے دوبارہ یاد آنے لگی۔ جو کچھ وشتی نے کیا تھا اور جو فیصلہ اُس کے بارے میں ہوا تھا وہ بھی اُس کے ذہن میں گھومتا رہا۔ پھر اُس کے ملازموں نے خیال پیش کیا، ”کیوں نہ پوری سلطنت میں شہنشاہ کے لئے خوب صورت کنواریاں تلاش کی جائیں؟ بادشاہ اپنی سلطنت کے ہر صوبے میں افسر مقرر کریں جو یہ خوب صورت کنواریاں چن کر سوسن کے قلعے کے زنان خانے میں لائیں۔ اُنہیں زنان خانے کے انچارج ہیجا خواجہ سرا کی نگرانی میں دے دیا جائے اور اُن کی خوب صورتی بڑھانے کے لئے رنگ نکھارنے کا ہر ضروری طریقہ استعمال کیا جائے۔ پھر جو لڑکی بادشاہ کو سب سے زیادہ پسند آئے وہ وشتی کی جگہ ملکہ بن جائے۔“ یہ منصوبہ بادشاہ کو اچھا لگا، اور اُس نے ایسا ہی کیا۔ اُس وقت سوسن کے قلعے میں بن یمین کے قبیلے کا ایک یہودی رہتا تھا جس کا نام مردکی بن یائیر بن سِمعی بن قیس تھا۔ مردکی کا خاندان اُن اسرائیلیوں میں شامل تھا جن کو بابل کا بادشاہ نبوکدنضر یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین کے ساتھ جلاوطن کر کے اپنے ساتھ لے گیا تھا۔ مردکی کے چچا کی ایک نہایت خوب صورت بیٹی بنام ہدسّاہ تھی جو آستر بھی کہلاتی تھی۔ اُس کے والدین کے مرنے پر مردکی نے اُسے لے کر اپنی بیٹی کی حیثیت سے پال لیا تھا۔ جب بادشاہ کا حکم صادر ہوا تو بہت سی لڑکیوں کو سوسن کے قلعے میں لا کر زنان خانے کے انچارج ہیجا کے سپرد کر دیا گیا۔ آستر بھی اُن لڑکیوں میں شامل تھی۔ وہ ہیجا کو پسند آئی بلکہ اُسے اُس کی خاص مہربانی حاصل ہوئی۔ خواجہ سرا نے جلدی جلدی بناؤ سنگار کا سلسلہ شروع کیا، کھانے پینے کا مناسب انتظام کروایا اور شاہی محل کی سات چنیدہ نوکرانیاں آستر کے حوالے کر دیں۔ رہائش کے لئے آستر اور اُس کی لڑکیوں کو زنان خانے کے سب سے اچھے کمرے دیئے گئے۔ آستر نے کسی کو نہیں بتایا تھا کہ مَیں یہودی عورت ہوں، کیونکہ مردکی نے اُسے حکم دیا تھا کہ اِس کے بارے میں خاموش رہے۔ ہر دن مردکی زنان خانے کے صحن سے گزرتا تاکہ آستر کے حال کا پتا کرے اور یہ کہ اُس کے ساتھ کیاکیا ہو رہا ہے۔ اخسویرس بادشاہ سے ملنے سے پہلے ہر کنواری کو بارہ مہینوں کا مقررہ بناؤ سنگار کروانا تھا، چھ ماہ مُر کے تیل سے اور چھ ماہ بلسان کے تیل اور رنگ نکھارنے کے دیگر طریقوں سے۔ جب اُسے بادشاہ کے محل میں جانا تھا تو زنان خانے کی جو بھی چیز وہ اپنے ساتھ لینا چاہتی اُسے دی جاتی۔ شام کے وقت وہ محل میں جاتی اور اگلے دن اُسے صبح کے وقت دوسرے زنان خانے میں لایا جاتا جہاں بادشاہ کی داشتائیں شعشجز خواجہ سرا کی نگرانی میں رہتی تھیں۔ اِس کے بعد وہ پھر کبھی بادشاہ کے پاس نہ آتی۔ اُسے صرف اِسی صورت میں واپس لایا جاتا کہ وہ بادشاہ کو خاص پسند آتی اور وہ اُس کا نام لے کر اُسے بُلاتا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں آستر 2

آستر 1:2-14 کِتابِ مُقادّس (URD)

اِن باتوں کے بعد جب اخسویرؔس بادشاہ کا غضب ٹھنڈا ہُؤا تو اُس نے وشتی کو اور جو کُچھ اُس نے کِیا تھا اور جو کُچھ اُس کے خِلاف حُکم ہُؤا تھا یاد کِیا۔ تب بادشاہ کے مُلازِم جو اُس کی خِدمت کرتے تھے کہنے لگے کہ بادشاہ کے لِئے جوان خُوب صُورت کُنواریاں ڈُھونڈی جائیں۔ اور بادشاہ اپنی مُملکت کے سب صُوبوں میں منَصبداروں کو مُقرّر کرے تاکہ وہ سب جوان خُوب صُورت کُنواریوں کو قصرِ سوسن کے بِیچ حرم سرا میں اِکٹّھا کر کے بادشاہ کے خواجہ سرا ہیَجا کے سپُرد کریں جو عَورتوں کا مُحافِظ ہے اور طہارت کے لِئے اُن کا سامان اُن کو دِیا جائے۔ اور جو کُنواری بادشاہ کو پسند ہو وہ وشتی کی جگہ ملِکہ ہو۔ یہ بات بادشاہ کو پسند آئی اور اُس نے اَیسا ہی کِیا۔ اور قصرِ سوسن میں ایک یہُودی تھا جِس کا نام مردؔکَی تھا جو یائیر بِن سمِعی بِن قِیس کا بیٹا تھا جو بِنیمِینی تھا۔ اور یروشلیِم سے اُن اسِیروں کے ساتھ گیا تھا جو شاہِ یہُوداؔہ یکُونیاؔہ کے ساتھ اسِیری میں گئے تھے جِن کو شاہِ بابل نبُوکدؔنضر اسِیر کر کے لے گیا تھا۔ اُس نے اپنے چچا کی بیٹی ہدسّاہ یعنی آستر کو پالا تھا کیونکہ اُس کے ماں باپ نہ تھے اور وہ لڑکی حسِین اور خُوب صُورت تھی اور جب اُس کے ماں باپ مَر گئے تو مردؔکَی نے اُسے اپنی بیٹی کر کے پالا۔ سو اَیسا ہُؤا کہ جب بادشاہ کا حُکم اور فرمان سُننے میں آیا اور بُہت سی کُنواریاں قصرِ سوسن میں اِکٹّھی ہو کر ہیَجا کے سُپرد ہُوئِیں تو آستر بھی بادشاہ کے محلّ میں پُہنچائی گئی اور عَورتوں کے مُحافِظ ہیَجا کے سپُرد ہُوئی۔ اور وہ لڑکی اُسے پسند آئی اور اُس نے اُس پر مِہربانی کی اور فوراً اُسے شاہی محلّ میں سے طہارت کے لِئے اُس کے سامان اور کھانے کے حِصّے اور اَیسی سات سہیلِیاں جو اُس کے لائِق تِھیں اُسے دِیں اور اُسے اور اُس کی سہیلِیوں کو حرم سرا کی سب سے اچّھی جگہ میں لے جا کر رکھّا۔ آستر نے نہ اپنی قَوم نہ اپنا خاندان ظاہِر کِیا تھا کیونکہ مردؔکَی نے اُسے تاکِید کر دی تھی کہ نہ بتائے۔ اور مردؔکَی ہر روز حرم سرا کے صحن کے آگے پِھرتا تھا تاکہ دریافت کرے کہ آستر کَیسی ہے اور اُس کا کیا حال ہو گا۔ جب ایک ایک کُنواری کی باری آئی کہ عَورتوں کے دستُور کے مُطابِق بارہ مہِینے کی صفائی کے بعد اخسویرؔس بادشاہ کے پاس جائے (کیونکہ اِتنے ہی دِن اُن کی طہارت میں لگ جاتے تھے یعنی چھ مہِینے مُرّ کا تیل لگانے میں اور چھ مہِینے عِطر اور عَورتوں کی صفائی کی چِیزوں کے لگانے میں)۔ تب اِس طرح سے وہ کُنواری بادشاہ کے پاس جاتی تھی کہ جو کُچھ وہ چاہتی کہ حرم سرا سے بادشاہ کے محلّ میں لے جائے وہ اُس کو دِیا جاتا تھا۔ شام کو وہ جاتی تھی اور صُبح کو لَوٹ کر دُوسرے حرم سرا میں بادشاہ کے خواجہ سرا شعشجز کے سپُرد ہو جاتی تھی جو حرموں کا مُحافِظ تھا۔ وہ بادشاہ کے پاس پِھر نہیں جاتی تھی مگر جب بادشاہ اُسے چاہتا تب وہ نام لے کر بُلائی جاتی تھی۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں آستر 2