واعظ 1:9-12
واعظ 1:9-12 کِتابِ مُقادّس (URD)
اِن سب باتوں پر مَیں نے دِل سے غَور کِیا اور سب حال کی تفتِیش کی اور معلُوم ہُؤا کہ صادِق اور دانِش مند اور اُن کے کام خُدا کے ہاتھ میں ہیں۔ سب کُچھ اِنسان کے سامنے ہے لیکن وہ نہ مُحبّت جانتا ہے نہ عداوت۔ سب کُچھ سب پر یکساں گُذرتا ہے۔ صادِق اور شرِیر پر۔ نیکوکار اور پاک اور ناپاک پر۔ اُس پر جو قُربانی گُذرانتا ہے اور اُس پر جو قُربانی نہیں گُذرانتا ایک ہی حادِثہ واقِع ہوتا ہے۔ جَیسا نیکوکار ہے وَیسا ہی گُنہگار ہے۔ جَیسا وہ جو قَسم کھاتا ہے وَیسا ہی وہ جو قَسم سے ڈرتا ہے۔ سب چِیزوں میں جو دُنیا میں ہوتی ہیں ایک زبُونی یہ ہے کہ ایک ہی حادِثہ سب پر گُذرتا ہے۔ ہاں بنی آدمؔ کا دِل بھی شرارت سے بھرا ہے اور جب تک وہ جِیتے ہیں حماقت اُن کے دِل میں رہتی ہے اور اِس کے بعد مُردوں میں شامِل ہوتے ہیں۔ چُونکہ جو زِندوں کے ساتھ ہے اُس کے لِئے اُمّید ہے اِس لِئے زِندہ کُتّا مُردہ شیر سے بِہتر ہے۔ کیونکہ زِندہ جانتے ہیں کہ وہ مَریں گے پر مُردے کُچھ بھی نہیں جانتے اور اُن کے لِئے اَور کُچھ اجر نہیں کیونکہ اُن کی یاد جاتی رہی ہے۔ اب اُن کی مُحبّت اور عداوت و حسد سب نیست ہو گئے اور تا ابد اُن سب کاموں میں جو دُنیا میں کِئے جاتے ہیں اُن کا کوئی حِصّہ بخرہ نہیں۔ اپنی راہ چلا جا۔ خُوشی سے اپنی روٹی کھا اور خُوش دِلی سے اپنی مَے پی کیونکہ خُدا تیرے اعمال کو قبُول کر چُکا ہے۔ تیرا لِباس ہمیشہ سفید ہو اور تیرا سر چِکناہٹ سے خالی نہ رہے۔ اپنی بطالت کی زِندگی کے سب دِن جو اُس نے دُنیا میں تُجھے بخشی ہے ہاں اپنی بطالت کے سب دِن اُس بِیوی کے ساتھ جو تیری پِیاری ہے عَیش کر لے کہ اِس زِندگی میں اور تیری اُس مِحنت کے دَوران میں جو تُو نے دُنیا میں کی تیرا یِہی بخرہ ہے۔ جو کام تیرا ہاتھ کرنے کو پائے اُسے مقدُور بھر کر کیونکہ پاتال میں جہاں تُو جاتا ہے نہ کام ہے نہ منصُوبہ۔ نہ عِلم نہ حِکمت۔ پِھر مَیں نے توِجُّہ کی اور دیکھا کہ دُنیا میں نہ تو دَوڑ میں تیز رفتار کو سبقت ہے نہ جنگ میں زورآور کو فتح اور نہ روٹی دانِش مند کو مِلتی ہے نہ دَولت عقل مندوں کو اور نہ عِزّت اہلِ خِرد کو بلکہ اُن سب کے لِئے وقت اور حادِثہ ہے۔ کیونکہ اِنسان اپنا وقت بھی نہیں پہچانتا۔ جِس طرح مچھلِیاں جو مُصِیبت کے جال میں گرِفتار ہوتی ہیں اور جِس طرح چِڑیاں پھندے میں پھنسائی جاتی ہیں اُسی طرح بنی آدمؔ بھی بدبختی میں جب اچانک اُن پر آ پڑتی ہے پھنس جاتے ہیں۔
واعظ 1:9-12 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
چنانچہ مَیں نے اُن تمام باتوں پر غور و فکر کیا اَور یہ نتیجہ نکالا کہ راستباز اَور دانشمند اَور اُن کے سارے کام خُدا کے ہاتھ میں ہیں لیکن کویٔی بھی آدمی نہیں جانتا کہ اُسے مَحَبّت نصیب ہوگی یا عداوت۔ سَب کا اَنجام ایک ہی ہے یعنی کیا نیکوکار کیا بدکار، کیا اَچھّا اَور کیا بُرا؛ کیا پاک اَور کیا ناپاک، کیا وہ جو قُربانیاں گذرانتے ہیں اَور کیا وہ جو خُدا کے لئے نہیں گذرانتے۔ جَیسا اَنجام اَچھّے آدمی کا ہوتاہے، وَیسا ہی گُنہگار کا ہوتاہے؛ اَور جَیسا اُن کے ساتھ ہوتاہے جو قَسم کھاتے ہیں، وَیسا ہی اُن کے ساتھ ہوتاہے جو قَسم کھانے سے ڈرتے ہیں۔ وہ بُرائی جو دُنیا کی ساری چیزوں میں پائی جاتی ہے یہ ہے کہ ایک ہی حادثہ سَب پر گزرتا ہے۔ علاوہ ازیں بنی آدمؔ کے دِل بدی سے اَور اُن کے سینے عمر بھر دیوانگی سے بھرے رہتے ہیں اَور اُس کے بعد وہ مَر جاتے ہیں۔ ہر ایک جو زندوں میں ہے اُمّید رکھتا ہے اِس لیٔے ایک زندہ کُتّا بھی مُردہ شیر سے بہتر ہے! کیونکہ وہ جو زندہ ہیں جانتے ہیں کہ وہ مَر جایٔیں گے، لیکن مُردے کچھ نہیں جانتے؛ اَور نہ آئندہ اُن کے لیٔے کویٔی اجر ہے، اَور اُن کی یاد بھی بھلا دی جاتی ہے۔ اُن کی مَحَبّت، اُن کی نفرت اَور اُن کا حَسد بہت عرصہ سے غائب ہو چُکے ہیں؛ اَور پھر دُنیا میں جو کچھ وقوع میں آتا ہے اُس میں اُن کا ہرگز کویٔی حِصّہ نہ ہوگا۔ پس جاؤ، خُوشی سے اَپنی روٹی کھاؤ اَور مسرُور دِل سے اَپنا انگوری شِیرہ پیو کیونکہ یہی وقت ہے کہ خُدا تمہارے اعمال سے راضی ہو۔ ہمیشہ سفید لباس پہنو اَور اَپنے سَر پر تیل لگاؤ۔ اَور اِس فانی زندگی کے تمام ایّام جو خُدا نے تُمہیں دُنیا میں بخشے ہیں، اَپنی بیوی کے ساتھ جِس سے تُم مَحَبّت کرتے ہو، عیش و آرام میں گُزارو کیونکہ دُنیا میں تمہاری محنت و مشقّت سے بھری زندگی میں تمہارا یہی حِصّہ ہے۔ جو کچھ بھی تمہارے ہاتھوں کو کرنا پڑے اُسے اَپنی ساری قُوّت سے کرو کیونکہ قبر میں جہاں تُم جانے کو ہو وہاں نہ کویٔی کام ہے نہ ہی کویٔی منصُوبہ؛ نہ علم ہے نہ حِکمت۔ مَیں نے دُنیا میں کچھ اَور بھی ہوتے دیکھاہے: کہ نہ تو دَوڑ میں تیز رفتار کو سبقت حاصل ہوتی ہے نہ جنگ میں زورآور کو فتح، نہ دانشمند کو روٹی ملتی ہے نہ عالِم کو دولت نہ فاضل کو عزّت؛ لیکن اُن کے مِلنے کا وقت اَور موقع سَب کے لیٔے ہے۔ علاوہ ازیں کویٔی آدمی نہیں جانتا کہ اُس کی گھڑی کب آ جائے گی: جَیسے مچھلیاں ہلاکت کے جال میں پھنس جاتی ہیں، یا چڑیاں پھندے میں، وَیسے ہی اَچانک بدبختی آتی ہے اَور بنی آدمؔ کو اَپنے جال میں پھنسا لیتی ہے۔
واعظ 1:9-12 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اِن تمام باتوں پر مَیں نے دل سے غور کیا۔ اِن کے معائنے کے بعد مَیں نے نتیجہ نکالا کہ راست باز اور دانش مند اور جو کچھ وہ کریں اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔ خواہ محبت ہو خواہ نفرت، اِس کی بھی سمجھ انسان کو نہیں آتی، دونوں کی جڑیں اُس سے پہلے ماضی میں ہیں۔ سب کے نصیب میں ایک ہی انجام ہے، راست باز اور بےدین کے، نیک اور بد کے، پاک اور ناپاک کے، قربانیاں پیش کرنے والے کے اور اُس کے جو کچھ نہیں پیش کرتا۔ اچھے شخص اور گناہ گار کا ایک ہی انجام ہے، حلف اُٹھانے والے اور اِس سے ڈر کر گریز کرنے والے کی ایک ہی منزل ہے۔ سورج تلے ہر کام کی یہی مصیبت ہے کہ ہر ایک کے نصیب میں ایک ہی انجام ہے۔ انسان کا ملاحظہ کر۔ اُس کا دل بُرائی سے بھرا رہتا بلکہ عمر بھر اُس کے دل میں بےہودگی رہتی ہے۔ لیکن آخرکار اُسے مُردوں میں ہی جا ملنا ہے۔ جو اب تک زندوں میں شریک ہے اُسے اُمید ہے۔ کیونکہ زندہ کُتے کا حال مُردہ شیر سے بہتر ہے۔ کم از کم جو زندہ ہیں وہ جانتے ہیں کہ ہم مریں گے۔ لیکن مُردے کچھ نہیں جانتے، اُنہیں مزید کوئی اجر نہیں ملنا ہے۔ اُن کی یادیں بھی مٹ جاتی ہیں۔ اُن کی محبت، نفرت اور غیرت سب کچھ بڑی دیر سے جاتی رہی ہے۔ اب وہ کبھی بھی اُن کاموں میں حصہ نہیں لیں گے جو سورج تلے ہوتے ہیں۔ چنانچہ جا کر اپنا کھانا خوشی کے ساتھ کھا، اپنی مَے زندہ دلی سے پی، کیونکہ اللہ کافی دیر سے تیرے کاموں سے خوش ہے۔ تیرے کپڑے ہر وقت سفید ہوں، تیرا سر تیل سے محروم نہ رہے۔ اپنے جیون ساتھی کے ساتھ جو تجھے پیارا ہے زندگی کے مزے لیتا رہ۔ سورج تلے کی باطل زندگی کے جتنے دن اللہ نے تجھے بخش دیئے ہیں اُنہیں اِسی طرح گزار! کیونکہ زندگی میں اور سورج تلے تیری محنت مشقت میں یہی کچھ تیرے نصیب میں ہے۔ جس کام کو بھی ہاتھ لگائے اُسے پورے جوش و خروش سے کر، کیونکہ پاتال میں جہاں تُو جا رہا ہے نہ کوئی کام ہے، نہ منصوبہ، نہ علم اور نہ حکمت۔ مَیں نے سورج تلے مزید کچھ دیکھا۔ یقینی بات نہیں کہ مقابلے میں سب سے تیز دوڑنے والا جیت جائے، کہ جنگ میں پہلوان فتح پائے، کہ دانش مند کو خوراک حاصل ہو، کہ سمجھ دار کو دولت ملے یا کہ عالِم منظوری پائے۔ نہیں، سب کچھ موقع اور اتفاق پر منحصر ہوتا ہے۔ نیز، کوئی بھی انسان نہیں جانتا کہ مصیبت کا وقت کب اُس پر آئے گا۔ جس طرح مچھلیاں ظالم جال میں اُلجھ جاتی یا پرندے پھندے میں پھنس جاتے ہیں اُسی طرح انسان مصیبت میں پھنس جاتا ہے۔ مصیبت اچانک ہی اُس پر آ جاتی ہے۔