واعظ 8:5-20
واعظ 8:5-20 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
کیا تجھے صوبے میں ایسے لوگ نظر آتے ہیں جو غریبوں پر ظلم کرتے، اُن کا حق مارتے اور اُنہیں انصاف سے محروم رکھتے ہیں؟ تعجب نہ کر، کیونکہ ایک سرکاری ملازم دوسرے کی نگہبانی کرتا ہے، اور اُن پر مزید ملازم مقرر ہوتے ہیں۔ چنانچہ ملک کے لئے ہر لحاظ سے فائدہ اِس میں ہے کہ ایسا بادشاہ اُس پر حکومت کرے جو کاشت کاری کی فکر کرتا ہے۔ جسے پیسے پیارے ہوں وہ کبھی مطمئن نہیں ہو گا، خواہ اُس کے پاس کتنے ہی پیسے کیوں نہ ہوں۔ جو زردوست ہو وہ کبھی آسودہ نہیں ہو گا، خواہ اُس کے پاس کتنی ہی دولت کیوں نہ ہو۔ یہ بھی باطل ہی ہے۔ جتنا مال میں اضافہ ہو اُتنا ہی اُن کی تعداد بڑھتی ہے جو اُسے کھا جاتے ہیں۔ اُس کے مالک کو اُس کا کیا فائدہ ہے سوائے اِس کے کہ وہ اُسے دیکھ دیکھ کر مزہ لے؟ کام کاج کرنے والے کی نیند میٹھی ہوتی ہے، خواہ اُس نے کم یا زیادہ کھانا کھایا ہو، لیکن امیر کی دولت اُسے سونے نہیں دیتی۔ مجھے سورج تلے ایک نہایت بُری بات نظر آئی۔ جو دولت کسی نے اپنے لئے محفوظ رکھی وہ اُس کے لئے نقصان کا باعث بن گئی۔ کیونکہ جب یہ دولت کسی مصیبت کے باعث تباہ ہو گئی اور آدمی کے ہاں بیٹا پیدا ہوا تو اُس کے ہاتھ میں کچھ نہیں تھا۔ ماں کے پیٹ سے نکلتے وقت وہ ننگا تھا، اور اِسی طرح کوچ کر کے چلا بھی جائے گا۔ اُس کی محنت کا کوئی پھل نہیں ہو گا جسے وہ اپنے ساتھ لے جا سکے۔ یہ بھی بہت بُری بات ہے کہ جس طرح انسان آیا اُسی طرح کوچ کر کے چلا بھی جاتا ہے۔ اُسے کیا فائدہ ہوا ہے کہ اُس نے ہَوا کے لئے محنت مشقت کی ہو؟ جیتے جی وہ ہر دن تاریکی میں کھانا کھاتے ہوئے گزارتا، زندگی بھر وہ بڑی رنجیدگی، بیماری اور غصے میں مبتلا رہتا ہے۔ تب مَیں نے جان لیا کہ انسان کے لئے اچھا اور مناسب ہے کہ وہ جتنے دن اللہ نے اُسے دیئے ہیں کھائے پیئے اور سورج تلے اپنی محنت مشقت کے پھل کا مزہ لے، کیونکہ یہی اُس کے نصیب میں ہے۔ کیونکہ جب اللہ کسی شخص کو مال و متاع عطا کر کے اُسے اِس قابل بنائے کہ اُس کا مزہ لے سکے، اپنا نصیب قبول کر سکے اور محنت مشقت کے ساتھ ساتھ خوش بھی ہو سکے تو یہ اللہ کی بخشش ہے۔ ایسے شخص کو زندگی کے دنوں پر غور و خوض کرنے کا کم ہی وقت ملتا ہے، کیونکہ اللہ اُسے دل میں خوشی دلا کر مصروف رکھتا ہے۔
واعظ 8:5-20 کِتابِ مُقادّس (URD)
اگر تُو مُلک میں مسکِینوں کو مظلُوم اور عدل و اِنصاف کو مترُوک دیکھے تو اِس سے حَیران نہ ہو کیونکہ ایک بڑوں سے بڑا ہے جو نِگاہ کرتا ہے اور کوئی اِن سب سے بھی بڑا ہے۔ زمِین کا حاصِل سب کے لِئے ہے بلکہ کاشت کاری سے بادشاہ کا بھی کام نِکلتا ہے۔ زر دوست رُوپیہ سے آسُودہ نہ ہو گا اور دَولت کا چاہنے والا اُس کے بڑھنے سے سیر نہ ہو گا۔ یہ بھی بُطلان ہے۔ جب مال کی فراوانی ہوتی ہے تو اُس کے کھانے والے بھی بُہت ہو جاتے ہیں اور اُس کے مالِک کو سِوا اِس کے کہ اُسے اپنی آنکھوں سے دیکھے اَور کیا فائِدہ ہے؟ مِحنتی کی نِیند مِیٹھی ہے خواہ وہ تھوڑا کھائے خواہ بُہت لیکن دَولت کی فراوانی دَولت مند کو سونے نہیں دیتی۔ ایک بلایِ عظِیم ہے جِسے مَیں نے دُنیا میں دیکھا یعنی دَولت جِسے اُس کا مالِک اپنے نُقصان کے لِئے رکھ چھوڑتا ہے۔ اور وہ مال کِسی بُرے حادِثہ سے برباد ہوتا ہے اور اگر اُس کے گھر میں بیٹا پَیدا ہوتا ہے تو اُس وقت اُس کے ہاتھ میں کُچھ نہیں ہوتا۔ جِس طرح سے وہ اپنی ماں کے پیٹ سے نِکلا اُسی طرح ننگا جَیسا کہ آیا تھا پِھر جائے گا اور اپنی مِحنت کی اُجرت میں کُچھ نہ پائے گا جِسے وہ اپنے ہاتھ میں لے جائے۔ اور یہ بھی بلایِ عظِیم ہے کہ ٹِھیک جَیسا وہ آیا تھا وَیسا ہی جائے گا اور اُسے اِس فضُول مِحنت سے کیا حاصِل ہے؟ وہ عُمر بھر بے چَینی میں کھاتا ہے اور اُس کی دِق داری اور بیزاری اور خفگی کی اِنتہا نہیں۔ لو! مَیں نے دیکھا کہ یہ خُوب ہے بلکہ خُوش نُما ہے کہ آدمی کھائے اور پِئے اور اپنی ساری مِحنت سے جو وہ دُنیا میں کرتا ہے اپنی تمام عُمر جو خُدا نے اُسے بخشی ہے راحت اُٹھائے کیونکہ اُس کا بخرہ یِہی ہے۔ نِیز ہر ایک آدمی جِسے خُدا نے مال و اسباب بخشا اور اُسے تَوفِیق دی کہ اُس میں سے کھائے اور اپنا بخرہ لے اور اپنی مِحنت سے شادمان رہے۔ یہ تو خُدا کی بخشِش ہے۔ پس وہ اپنی زِندگی کے دِنوں کو بُہت یاد نہ کرے گا اِس لِئے کہ خُدا اُس کی خُوش دِلی کے مُطابِق اُس سے سلُوک کرتا ہے۔