واعظ 1:2-11
واعظ 1:2-11 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
مَیں نے اَپنے دِل سے کہا، ”چلو میں تُمہیں عیش و عشرت سے آزماؤں گا۔“ اَور مَعلُوم کروں گا کہ اِس میں اَچھّا کیا ہے۔ لیکن یہ تجربہ بھی باطِل ہی نِکلا۔ مَیں نے ہنسی کی بابت کہا، ”ہنسی بھی احمقی ہے اگر اِس سے ہمیں کویٔی دائمی فائدہ نہیں ہوتا“ اَور عیش و عشرت کی بابت، ”اِس سے کیا حاصل ہُوا؟“ مَیں نے ہر وقت حِکمت کے اُصُولوں کو مدِّ نظر رکھتے ہُوئے، احمقی کی حد تک اَپنے آپ کو مَے نوشی سے خُوش کرنے کی کوشش کی تاکہ میں مَعلُوم کر سکوں کہ کیا یہ کام آسمان کے تلے بنی آدمؔ کے لیٔے مفید ہے جسے وہ ساری زندگی اَنجام دیتے رہیں۔ مَیں نے بڑے بڑے کام شروع کئے: مَیں نے اَپنے لیٔے مکانات تعمیر کئے اَور تاکستان لگائے۔ مَیں نے باغیچے اَور سَیر گاہیں تیّار کیں اَور اُن میں ہر قِسم کے پھلدار درخت لگائے۔ مَیں نے جنگلی درختوں کے ذخیرہ کی آبپاشی کے لیٔے تالاب بنائے۔ مَیں نے غُلام اَور لونڈیاں مول لیں اَور میرے پاس دیگر خانہ زاد مُلازمین بھی تھے اَور جتنے بھی مُجھ سے پیشتر یروشلیمؔ میں تھے میرے پاس اُن سَب سے زِیادہ گائے بَیلوں اَور بھیڑ بکریوں کے ریوڑ تھے۔ مَیں نے اَپنے لیٔے سونا اَور چاندی اَور بادشاہوں اَور صوبوں کے خزانے جمع کئے۔ مَیں نے گانے والے مَرد خواتین اَور خُوبصورت لونڈیاں فراہم کیں جو اِنسان کے لیٔے اسبابِ عیش ہیں۔ اَور مَیں اُن سَب کی بہ نِسبت جو مُجھ سے پہلے یروشلیمؔ کے شہر میں تھے، زِیادہ افضل اَور عظمت والا بَن گیا اَور اِن سَب باتوں میں میری حِکمت نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا۔ اَور مَیں نے اَپنے آپ کو کسی بھی چیز سے جِس کی میری آنکھوں نے تمنّا کی، باز نہ رکھا؛ اَور مَیں نے اَپنے دِل کو کسی بھی عیش و عشرت سے باز نہ رکھا۔ میرا دِل میری ساری محنت سے خُوش ہُوا، اَور میری ساری محنت و مشقّت کا یہ اِنعام تھا۔ تاہم جَب مَیں نے اَپنے ہاتھوں کے تمام کاموں کا جائزہ لیا، اُس محنت و مشقّت کا جنہیں مَیں نے کیا تھا تو نتیجہ یہی نِکلا کہ سَب باطِل ہے اَور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے؛ اَور دُنیا میں اِس کا کویٔی دائمی فائدہ نہیں۔
واعظ 1:2-11 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
مَیں نے اپنے آپ سے کہا، ”آ، خوشی کو آزما کر اچھی چیزوں کا تجربہ کر!“ لیکن یہ بھی باطل ہی نکلا۔ مَیں بولا، ”ہنسنا بےہودہ ہے، اور خوشی سے کیا حاصل ہوتا ہے؟“ مَیں نے دل میں اپنا جسم مَے سے تر و تازہ کرنے اور حماقت اپنانے کے طریقے ڈھونڈ نکالے۔ اِس کے پیچھے بھی میری حکمت معلوم کرنے کی کوشش تھی، کیونکہ مَیں دیکھنا چاہتا تھا کہ جب تک انسان آسمان تلے جیتا رہے اُس کے لئے کیا کچھ کرنا مفید ہے۔ مَیں نے بڑے بڑے کام انجام دیئے، اپنے لئے مکان تعمیر کئے، تاکستان لگائے، متعدد باغ اور پارک لگا کر اُن میں مختلف قسم کے پھل دار درخت لگائے۔ پھلنے پھولنے والے جنگل کی آب پاشی کے لئے مَیں نے تالاب بنوائے۔ مَیں نے غلام اور لونڈیاں خرید لیں۔ ایسے غلام بھی بہت تھے جو گھر میں پیدا ہوئے تھے۔ مجھے اُتنے گائےبَیل اور بھیڑبکریاں ملیں جتنی مجھ سے پہلے یروشلم میں کسی کو حاصل نہ تھیں۔ مَیں نے اپنے لئے سونا چاندی اور بادشاہوں اور صوبوں کے خزانے جمع کئے۔ مَیں نے گلوکار مرد و خواتین حاصل کئے، ساتھ ساتھ کثرت کی ایسی چیزیں جن سے انسان اپنا دل بہلاتا ہے۔ یوں مَیں نے بہت ترقی کر کے اُن سب پر سبقت حاصل کی جو مجھ سے پہلے یروشلم میں تھے۔ اور ہر کام میں میری حکمت میرے دل میں قائم رہی۔ جو کچھ بھی میری آنکھیں چاہتی تھیں وہ مَیں نے اُن کے لئے مہیا کیا، مَیں نے اپنے دل سے کسی بھی خوشی کا انکار نہ کیا۔ میرے دل نے میرے ہر کام سے لطف اُٹھایا، اور یہ میری تمام محنت مشقت کا اجر رہا۔ لیکن جب مَیں نے اپنے ہاتھوں کے تمام کاموں کا جائزہ لیا، اُس محنت مشقت کا جو مَیں نے کی تھی تو نتیجہ یہی نکلا کہ سب کچھ باطل اور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔ سورج تلے کسی بھی کام کا فائدہ نہیں ہوتا۔
واعظ 1:2-11 کِتابِ مُقادّس (URD)
مَیں نے اپنے دِل سے کہا آ مَیں تُجھ کو خُوشی میں آزماؤُں گا۔ سو عِشرت کر لے۔ لو یہ بھی بُطلان ہے۔ مَیں نے ہنسی کو دِیوانہ کہا اور شادمانی کے بارے میں کہا اِس سے کیا حاصِل؟ مَیں نے دِل میں سوچا کہ جِسم کو مَے نوشی سے کیوں کر تازہ کرُوں اور اپنے دِل کو حِکمت کی طرف مائِل رکھُّوں اور کیوں کر حماقت کو پکڑے رہُوں جب تک معلُوم کرُوں کہ بنی آدمؔ کی بِہبُودی کِس بات میں ہے کہ وہ آسمان کے نِیچے عُمر بھر یہی کِیا کریں۔ مَیں نے بڑے بڑے کام کِئے۔ مَیں نے اپنے لِئے عِمارتیں بنائِیں اور مَیں نے اپنے لِئے تاکِستان لگائے۔ مَیں نے اپنے لِئے باغچے اور باغ تیّار کِئے اور اُن میں ہر قِسم کے میوہ دار درخت لگائے۔ مَیں نے اپنے لِئے تالاب بنائے کہ اُن میں سے باغ کے درختوں کا ذخِیرہ سِینچُوں۔ مَیں نے غُلاموں اور لَونڈیوں کو خرِیدا اور نَوکر چاکر میرے گھر میں پَیدا ہُوئے اور جِتنے مُجھ سے پہلے یروشلِیم میں تھے مَیں اُن سے کہِیں زِیادہ گائے بَیل اور بھیڑ بکریوں کا مالِک تھا۔ مَیں نے سونا اور چاندی اور بادشاہوں اور صُوبوں کا خاص خزانہ اپنے لِئے جمع کِیا۔ مَیں نے گانے والوں اور گانے والِیوں کو رکھّا اور بنی آدمؔ کے اَسبابِ عَیش یعنی لَونڈیوں کو اپنے لِئے کثرت سے فراہم کِیا۔ سو مَیں بزُرگ ہُؤا اور اُن سبھوں سے جو مُجھ سے پہلے یروشلِیم میں تھے زِیادہ بڑھ گیا۔ میری حِکمت بھی مُجھ میں قائِم رہی۔ اور سب کُچھ جو میری آنکھیں چاہتی تِھیں مَیں نے اُن سے باز نہ رکھّا۔ مَیں نے اپنے دِل کو کِسی طرح کی خُوشی سے نہ روکا کیونکہ میرا دِل میری ساری مِحنت سے شادمان ہُؤا اور میری ساری مِحنت سے میرا بخرہ یہی تھا۔ پِھر مَیں نے اُن سب کاموں پر جو میرے ہاتھوں نے کِئے تھے اور اُس مشقّت پر جو مَیں نے کام کرنے میں کھینچی تھی نظر کی اور دیکھا کہ سب بُطلان اور ہوا کی چران ہے اور دُنیا میں کُچھ فائِدہ نہیں۔