دانیال 28:4-37

دانیال 28:4-37 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

یہ سَب کچھ نبوکدنضرؔ بادشاہ پر ہُوبہو گذرا۔ بَارہ ماہ بعد جَب بادشاہ بابیل کے شاہی محل کی چھت پر ٹہل رہاتھا، تَب اُس نے کہا، ”کیا یہ وہ عظیم بابیل نہیں جسے مَیں نے اَپنی جلیلُ القدر قُدرت کے بَل پر شاہی محل کے طور پر تعمیر کیا تاکہ یہ میرے جاہ و جلال کی عظمت ہو؟“ یہ الفاظ ابھی اُس کے لبوں پر ہی تھے کہ آسمان سے ایک آواز سُنایٔی دی، ”اَے نبوکدنضرؔ بادشاہ، آپ کے لیٔے یہ فرمان جاری ہو چُکاہے۔ تمہارا شاہی اِختیار تُم سے چھین لیا گیا ہے۔ تُمہیں اِنسانوں کے درمیان سے نکال دیا جائے گا اَور تُم جنگلی جانوروں کی صحبت میں رہوگے۔ تُم بَیل کی مانند گھاس کھاؤگے۔ تُم پر سات سال گزریں گے جَب تک کہ تُم جان نہ لو کہ حق تعالیٰ اِنسانوں کی بادشاہت پر حُکمران ہے اَور وہ اُنہیں جسے چاہے دے دیتاہے۔“ نبوکدنضرؔ کے متعلّق جو بات کہی گئ تھی وہ اُسی وقت پُوری ہُوئی۔ اُسے لوگوں کے درمیان سے نکالا گیا اَور اُس نے بَیل کی مانند گھاس کھاتا رہا۔ اَور اُس کا جِسم آسمان کی شبنم سے گیلا ہُوا یہاں تک کہ اُس کے بال عُقاب کے پروں کی مانند اَور اُس کے ناخن پرندوں کے پنجوں کے مانند بڑھ گیٔے۔ اُن دِنوں کے گزر جانے کے بعد مُجھ نبوکدنضرؔ نے اَپنی آنکھیں آسمان کی طرف اُٹھائیں اَور میرے ہوش و حواس بحال ہو گئے۔ تَب مَیں نے حق تعالیٰ کی تمجید کی۔ مَیں نے اُس کی حَمد و ثنا کی جو اَبد تک زندہ ہے۔ اُس کی سلطنت اَبدی سلطنت ہے؛ اَور اُس کی بادشاہت پُشت در پُشت بنی رہتی ہے۔ زمین کے تمام باشِندے ناچیز گنے جاتے ہیں۔ اَور وہ آسمانی لشکروں اَور زمین کے لوگوں کے ساتھ اَپنی مرضی کے مُطابق کام کرتا ہے؛ اَور کویٔی نہیں ہے جو اُس کا ہاتھ روک سکے، یا اُس سے کہہ سَکتا ہے: ”آپ نے یہ کیا کیا ہے؟“ اُسی وقت میری عقل مُجھ میں بحال کر دی گئی، اَور میری بادشاہت کے جاہ و جلال کے لیٔے میری عزّت اَور شان و شوکت بھی بحال کی گئی۔ اَور میرے مُشیروں اَور میرے اُمرا نے مُجھے پھر سے ڈھونڈ نکالا اَور مُجھے دوبارہ تخت نشین کیا اَور میری عظمت پہلے سے زِیادہ ہو گئی۔ اَب مَیں، نبوکدنضرؔ، آسمان کے بادشاہ کی سِتائش، تعظیم و تکریم کرتا ہُوں کیونکہ وہ اَپنے سَب کاموں میں راست اَور اَپنی سَب راہوں میں مُنصِفانہ ہے؛ اَورجو لوگ مغروُری سے چلتے ہیں اُنہیں وہ جلیل کر سَکتا ہے۔

دانیال 28:4-37 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

دانیال کی ہر بات نبوکدنضر کو پیش آئی۔ بارہ مہینے کے بعد بادشاہ بابل میں اپنے شاہی محل کی چھت پر ٹہل رہا تھا۔ تب وہ کہنے لگا، ”لو، یہ عظیم شہر دیکھو جو مَیں نے اپنی رہائش کے لئے تعمیر کیا ہے! یہ سب کچھ مَیں نے اپنی ہی زبردست قوت سے بنا لیا ہے تاکہ میری شان و شوکت مزید بڑھتی جائے۔“ بادشاہ یہ بات بول ہی رہا تھا کہ آسمان سے آواز سنائی دی، ”اے نبوکدنضر بادشاہ، سن! سلطنت تجھ سے چھین لی گئی ہے۔ تجھے انسانی سنگت سے نکال کر بھگایا جائے گا، اور تُو جنگلی جانوروں کے ساتھ رہ کر بَیل کی طرح گھاس چَرے گا۔ سات سال یوں ہی گزر جائیں گے۔ پھر آخرکار تُو اقرار کرے گا کہ اللہ تعالیٰ کا انسانی سلطنتوں پر اختیار ہے، وہ اپنی ہی مرضی سے لوگوں کو اُن پر مقرر کرتا ہے۔“ جوں ہی آواز بند ہوئی تو ایسا ہی ہوا۔ نبوکدنضر کو انسانی سنگت سے نکال کر بھگایا گیا، اور وہ بَیلوں کی طرح گھاس چرنے لگا۔ اُس کا جسم آسمان کی اوس سے تر ہوتا رہا۔ ہوتے ہوتے اُس کے بال عقاب کے پَروں جتنے لمبے اور اُس کے ناخن پرندے کے چنگل کی مانند ہوئے۔ لیکن سات سال گزرنے کے بعد مَیں، نبوکدنضر اپنی آنکھوں کو آسمان کی طرف اُٹھا کر دوبارہ ہوش میں آیا۔ تب مَیں نے اللہ تعالیٰ کی تمجید کی، مَیں نے اُس کی حمد و ثنا کی جو ہمیشہ تک زندہ ہے۔ اُس کی حکومت ابدی ہے، اُس کی سلطنت نسل در نسل قائم رہتی ہے۔ اُس کی نسبت دنیا کے تمام باشندے صفر کے برابر ہیں۔ وہ آسمانی فوج اور دنیا کے باشندوں کے ساتھ جو جی چاہے کرتا ہے۔ اُسے کچھ کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا، کوئی اُس سے جواب طلب کر کے پوچھ نہیں سکتا، ”تُو نے کیا کِیا؟“ جوں ہی مَیں دوبارہ ہوش میں آیا تو مجھے پہلی شاہی عزت اور شان و شوکت بھی از سرِ نو حاصل ہوئی۔ میرے مشیر اور شرفا دوبارہ میرے سامنے حاضر ہوئے، اور مجھے دوبارہ تخت پر بٹھایا گیا۔ پہلے کی نسبت میری عظمت میں اضافہ ہوا۔ اب مَیں، نبوکدنضر آسمان کے بادشاہ کی حمد و ثنا کرتا ہوں۔ مَیں اُسی کو جلال دیتا ہوں، کیونکہ جو کچھ بھی وہ کرے وہ صحیح ہے۔ اُس کی تمام راہیں منصفانہ ہیں۔ جو مغرور ہو کر زندگی گزارتے ہیں اُنہیں وہ پست کرنے کے قابل ہے۔

دانیال 28:4-37 کِتابِ مُقادّس (URD)

یہ سب کُچھ نبُوکدؔنضر بادشاہ پر گُذرا۔ ایک سال کے بعد وہ بابل کے شاہی محلّ میں ٹہل رہا تھا۔ بادشاہ نے فرمایا کیا یہ بابلِ اعظم نہیں جِس کو مَیں نے اپنی توانائی کی قُدرت سے تعمِیر کِیا ہے کہ داراُلسّلطنت اور میرے جاہ و جلال کا نمُونہ ہو؟ بادشاہ یہ بات کہہ ہی رہا تھا کہ آسمان سے آواز آئی کہ اَے نبُوکدؔنضر بادشاہ تیرے حق میں یہ فتویٰ ہے کہ سلطنت تُجھ سے جاتی رہی۔ اور تُجھے آدمِیوں میں سے ہانک کر نِکال دیں گے اور تُو مَیدان کے حَیوانوں کے ساتھ رہے گا اور بَیل کی طرح گھاس کھائے گا اور سات دَور تُجھ پر گُذریں گے تب تُجھ کو معلُوم ہو گا کہ حق تعالیٰ آدمِیوں کی مُملکت میں حُکمرانی کرتا ہے اور اُسے جِس کو چاہتا ہے دیتا ہے۔ اُسی وقت نبُوکدؔنضر بادشاہ پر یہ بات پُوری ہُوئی اور وہ آدمِیوں میں سے نِکالا گیا اور بَیلوں کی طرح گھاس کھاتا رہا اور اُس کا بدن آسمان کی شبنم سے تر ہُؤا یہاں تک کہ اُس کے بال عُقاب کے پروں کی مانِند اور اُس کے ناخُن پرِندوں کے چنگل کی مانِند بڑھ گئے۔ اور اِن ایّام کے گُذرنے کے بعد مَیں نبُوکدؔنضر نے آسمان کی طرف آنکھیں اُٹھائِیں اور میری عقل مُجھ میں پِھر آئی اور مَیں نے حق تعالیٰ کا شُکر کِیا اور اُس حیّ القیُّوم کی حمد و ثنا کی جِس کی سلطنت ابدی اور جِس کی مُملکت پُشت در پُشت ہے۔ اور زمِین کے تمام باشِندے ناچِیز گِنے جاتے ہیں اور وہ آسمانی لشکر اور اہلِ زمِین کے ساتھ جو کُچھ چاہتا ہے کرتا ہے اور کوئی نہیں جو اُس کا ہاتھ روک سکے یا اُس سے کہے کہ تُو کیا کرتا ہے؟ اُسی وقت میری عقل مُجھ میں پِھر آئی اور میری سلطنت کی شَوکت کے لِئے میرا رُعب اور دبدبہ پِھر مُجھ میں بحال ہو گیا اور میرے مُشِیروں اور امِیروں نے مُجھے پِھر ڈُھونڈا اور مَیں اپنی مُملکت میں قائِم ہُؤا اور میری عظمت میں افزُونی ہُوئی۔ اب مَیں نبُوکدؔنضر آسمان کے بادشاہ کی سِتایش اور تکرِیم و تعظِیم کرتا ہُوں کیونکہ وہ اپنے سب کاموں میں راست اور اپنی سب راہوں میں عادِل ہے اور جو مغرُوری میں چلتے ہیں اُن کو ذلِیل کر سکتا ہے۔