دانیال 1:10-14
دانیال 1:10-14 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
فارس کے بادشاہ خورس کی حکومت کے تیسرے سال میں بیل طَشَضَر یعنی دانیال پر ایک بات ظاہر ہوئی جو یقینی ہے اور جس کا تعلق ایک بڑی مصیبت سے ہے۔ اُسے رویا میں اِس پیغام کی سمجھ حاصل ہوئی۔ اُن دنوں میں مَیں، دانیال تین پورے ہفتے ماتم کر رہا تھا۔ نہ مَیں نے عمدہ کھانا کھایا، نہ گوشت یا مَے میرے ہونٹوں تک پہنچی۔ تین پورے ہفتے مَیں نے ہر خوشبودار تیل سے پرہیز کیا۔ پہلے مہینے کے 24ویں دن مَیں بڑے دریا دِجلہ کے کنارے پر کھڑا تھا۔ مَیں نے نگاہ اُٹھائی تو کیا دیکھتا ہوں کہ میرے سامنے کتان سے ملبّس آدمی کھڑا ہے جس کی کمر میں خالص سونے کا پٹکا بندھا ہوا ہے۔ اُس کا جسم پکھراج جیسا تھا، اُس کا چہرہ آسمانی بجلی کی طرح چمک رہا تھا، اور اُس کی آنکھیں بھڑکتی مشعلوں کی مانند تھیں۔ اُس کے بازو اور پاؤں پالش کئے ہوئے پیتل کی طرح دمک رہے تھے۔ بولتے وقت یوں لگ رہا تھا کہ بڑا ہجوم شور مچا رہا ہے۔ صرف مَیں، دانیال نے یہ رویا دیکھی۔ میرے ساتھیوں نے اُسے نہ دیکھا۔ توبھی اچانک اُن پر اِتنی دہشت طاری ہوئی کہ وہ بھاگ کر چھپ گئے۔ چنانچہ مَیں اکیلا ہی رہ گیا۔ لیکن یہ عظیم رویا دیکھ کر میری ساری طاقت جاتی رہی۔ میرے چہرے کا رنگ ماند پڑ گیا اور مَیں بےبس ہوا۔ پھر وہ بولنے لگا۔ اُسے سنتے ہی مَیں منہ کے بل گر کر مدہوش حالت میں زمین پر پڑا رہا۔ تب ایک ہاتھ نے مجھے چھو کر ہلایا۔ اُس کی مدد سے مَیں اپنے ہاتھوں اور گھٹنوں کے بل ہو سکا۔ وہ آدمی بولا، ”اے دانیال، تُو اللہ کے نزدیک بہت گراں قدر ہے! جو باتیں مَیں تجھ سے کروں گا اُن پر غور کر۔ کھڑا ہو جا، کیونکہ اِس وقت مجھے تیرے ہی پاس بھیجا گیا ہے۔“ تب مَیں تھرتھراتے ہوئے کھڑا ہو گیا۔ اُس نے اپنی بات جاری رکھی، ”اے دانیال، مت ڈرنا! جب سے تُو نے سمجھ حاصل کرنے اور اپنے خدا کے سامنے جھکنے کا پورا ارادہ کر رکھا ہے، اُسی دن سے تیری سنی گئی ہے۔ مَیں تیری دعاؤں کے جواب میں آ گیا ہوں۔ لیکن فارسی بادشاہی کا سردار 21 دن تک میرے راستے میں کھڑا رہا۔ پھر میکائیل جو اللہ کے سردار فرشتوں میں سے ایک ہے میری مدد کرنے آیا، اور میری جان فارسی بادشاہی کے اُس سردار کے ساتھ لڑنے سے چھوٹ گئی۔ مَیں تجھے وہ کچھ سنانے کو آیا ہوں جو آخری دنوں میں تیری قوم کو پیش آئے گا۔ کیونکہ رویا کا تعلق آنے والے وقت سے ہے۔“
دانیال 1:10-14 کِتابِ مُقادّس (URD)
شاہِ فارِس خورؔس کے تِیسرے سال میں دانی ایل پر جِس کا نام بیلطشضر رکھّا گیا ایک بات ظاہِر کی گئی اور وہ بات سچ اور بڑی لشکر کشی کی تھی اور اُس نے اُس بات پر غَور کِیا اور اُس رویا کا بھید سمجھا۔ مَیں دانی ایل اُن دِنوں میں تِین ہفتوں تک ماتم کرتا رہا۔ نہ مَیں نے لذِیذ کھانا کھایا نہ گوشت اور مَے نے میرے مُنہ میں دخل پایا اور نہ مَیں نے تیل مَلا جب تک کہ پُورے تِین ہفتے گُذر نہ گئے۔ اور پہلے مہِینے کی چَوبِیسوِیں تارِیخ کو جب مَیں بڑے دریا یعنی دریایِ دجلہ کے کنارہ پر تھا۔ مَیں نے آنکھ اُٹھا کر نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک شخص کتانی پَیراہن پہنے اور اُوفاؔز کے خالِص سونے کا پٹکا کمر پر باندھے کھڑا ہے۔ اُس کا بدن زبرجد کی مانِند اور اُس کا چِہرہ بِجلی سا تھا اور اُس کی آنکھیں آتِشی چراغوں کی مانِند تھِیں۔ اُس کے بازُو اور پاؤں رنگت میں چمکتے ہُوئے پِیتل سے تھے اور اُس کی آواز انبوہ کے شور کی مانِند تھی۔ مَیں دانی ایل ہی نے یہ رویا دیکھی کیونکہ میرے ساتھِیوں نے رویا نہ دیکھی لیکن اُن پر بڑی کپکپی طاری ہُوئی اور وہ اپنے آپ کو چِھپانے کو بھاگ گئے۔ سو مَیں اکیلا رہ گیا اور یہ بڑی رویا دیکھی اور مُجھ میں تاب نہ رہی کیونکہ میری تازگی پژمُردگی سے بدل گئی اور میری طاقت جاتی رہی۔ پر مَیں نے اُس کی آواز اور باتیں سُنِیں اور مَیں اُس کی آواز اور باتیں سُنتے وقت مُنہ کے بل بھاری نِیند میں پڑ گیا اور میرا مُنہ زمِین کی طرف تھا۔ اور دیکھ ایک ہاتھ نے مُجھے چُھؤا اور مُجھے گُھٹنوں اور ہتھیلِیوں پر بِٹھایا۔ اور اُس نے مُجھ سے کہا اَے دانی ایل عزِیز مَرد جو باتیں مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں سمجھ لے اور سِیدھا کھڑا ہو جا کیونکہ اب مَیں تیرے پاس بھیجا گیا ہُوں اور جب اُس نے مُجھ سے یہ بات کہی تو مَیں کانپتا ہُؤا کھڑا ہو گیا۔ تب اُس نے مُجھ سے کہا اَے دانی ایل خَوف نہ کر کیونکہ جِس روز سے تُو نے دِل لگایا کہ سمجھے اور اپنے خُدا کے حضُور عاجِزی کرے تیری باتیں سُنی گئِیں اور تیری باتوں کے سبب سے مَیں آیا ہُوں۔ پر فارؔس کی مُملکت کے مُوَکّل نے اِکِّیس دِن تک میرا مُقابلہ کِیا۔ پِھر مِیکائیل جو مُقرّب فرِشتوں میں سے ہے میری مدد کو پُہنچا اور مَیں شاہانِ فارس کے پاس رُکا رہا۔ پر اب مَیں اِس لِئے آیا ہُوں کہ جو کُچھ تیرے لوگوں پر آخِری ایّام میں آنے کو ہے تُجھے اُس کی خبر دُوں کیونکہ ہنُوز یہ رویا زمانۂِ دراز کے لِئے ہے۔