اعمال 1:4-12
اعمال 1:4-12 کِتابِ مُقادّس (URD)
جب وہ لوگوں سے یہ کہہ رہے تھے تو کاہِن اور ہَیکل کا سردار اور صدُوقی اُن پر چڑھ آئے۔ وہ سخت رنجِیدہ ہُوئے کیونکہ یہ لوگوں کو تعلِیم دیتے اور یِسُوع کی نظِیر دے کر مُردوں کے جی اُٹھنے کی مُنادی کرتے تھے۔ اور اُنہوں نے اُن کو پکڑ کر دُوسرے دِن تک حوالات میں رکھّا کیونکہ شام ہو گئی تھی۔ مگر کلام کے سُننے والوں میں سے بُہتیرے اِیمان لائے۔ یہاں تک کہ مَردوں کی تعداد پانچ ہزار کے قرِیب ہو گئی۔ دُوسرے دِن یُوں ہُؤا کہ اُن کے سردار اور بزُرگ اور فقِیہہ۔ اور سردار کاہِن حنّا اور کائِفا اور یُوحنّا اور اِسکندر اور جِتنے سردار کاہِن کے گھرانے کے تھے یروشلِیم میں جمع ہُوئے۔ اور اُن کو بِیچ میں کھڑا کر کے پُوچھنے لگے کہ تُم نے یہ کام کِس قُدرت اور کِس نام سے کِیا؟ اُس وقت پطرس نے رُوحُ القُدس سے معمُور ہو کر اُن سے کہا۔ اَے اُمّت کے سردارو اور بزُرگو! اگر آج ہم سے اُس اِحسان کی بابت بازپُرس کی جاتی ہے جو ایک ناتواں آدمی پر ہُؤا کہ وہ کیوں کر اچّھا ہو گیا۔ تو تُم سب اور اِسرائیلؔ کی ساری اُمّت کو معلُوم ہو کہ یِسُوعؔ مسِیح ناصری جِس کو تُم نے مصلُوب کِیا اور خُدا نے مُردوں میں سے جِلایا اُسی کے نام سے یہ شخص تُمہارے سامنے تندرُست کھڑا ہے۔ یہ وُہی پتّھر ہے جِسے تُم مِعماروں نے حقِیر جانا اور وہ کونے کے سِرے کا پتّھر ہو گیا۔ اور کِسی دُوسرے کے وسِیلہ سے نجات نہیں کیونکہ آسمان کے تَلے آدمِیوں کو کوئی دُوسرا نام نہیں بخشا گیا جِس کے وسِیلہ سے ہم نجات پا سکیں۔
اعمال 1:4-12 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
ابھی پطرس اَور یُوحنّا لوگوں سے کلام ہی کر رہے تھے کہ کچھ کاہِنؔ بیت المُقدّس کے رہنما اَور بعض صدُوقی وہاں پہُنچے۔ وہ سخت رنجیدہ تھے کیوں کہ رسول لوگوں کو یہ تعلیم دیتے تھے، جِس طرح یِسوعؔ مُردوں میں سے زندہ ہوگیٔے ہیں اُسی طرح سَب لوگ موت کے بعد زندہ ہو جایٔیں گے۔ اُنہُوں نے پطرس اَور یُوحنّا کو گِرفتار کر لیا اَور چونکہ شام کا وقت تھا، اُنہیں اگلے دِن تک کے لیٔے قَیدخانہ میں ڈال دیا۔ پھر بھی کیٔی لوگ اُن کا پیغام سُن کر ایمان لایٔے؛ اَور اُن کی تعداد بڑھتے بڑھتے پانچ ہزار کے قریب جا پہُنچی۔ اگلے دِن یہُودیوں کے رہنما، بُزرگ اَور شَریعت کے عالِم یروشلیمؔ میں جمع ہُوئے۔ اعلیٰ کاہِن حنّاؔ وہاں مَوجُود تھا، اَور کائِفؔا، یُوحنّا، اِسکندر اَور اعلیٰ کاہِن کے خاندان کے دُوسرے لوگ بھی مَوجُود تھے۔ اُنہُوں نے پطرس اَور یُوحنّا کو اَپنے سامنے بُلوایا اَور اُن سے پُوچھا: ”تُم نے کِس قُدرت یا کِس کے نام سے یہ کام کیا ہے؟“ تَب پطرس، پاک رُوح سے معموُر ہوکر اُن سے یُوں گویا ہویٔے: ”قوم کے رہنما اَور بُزرگو! اگر آج ہم سے اِس اِحسَان کی بابت بازپُرس کی جاتی ہے جو ایک ناتواں پر ہُوا جو ہم نے ایک مفلُوج کے لیٔے کیا اَور اُسے شفا دی، پھر اَب یہ، تُمہیں اَور ساری اِسرائیلی قوم کو مَعلُوم ہو: یہ شخص یِسوعؔ المسیح ناصری، جسے تُم نے مصلُوب کیا، لیکن جسے خُدا نے اُنہیں مُردوں میں سے زندہ کر دیا، کے نام کی قُدرت سے شفایاب ہوکر تمہارے سامنے مَوجُود ہے، یِسوعؔ ہی ” ’وُہی پتّھر ہیں جسے تُم مِعماروں نے ردّ کر دیا، لیکن وُہی کونے کے سِرے کا پتّھر ہو گئے۔‘ نَجات کسی اَور کے وسیلہ سے نہیں ہے، کیونکہ آسمان کے نیچے لوگوں کو کویٔی دُوسرا نام نہیں دیا گیا ہے جِس کے وسیلہ سے ہم نَجات پا سکیں۔“
اعمال 1:4-12 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
پطرس اور یوحنا لوگوں سے بات کر ہی رہے تھے کہ امام، بیت المُقدّس کے پہرے داروں کا کپتان اور صدوقی اُن کے پاس پہنچے۔ وہ ناراض تھے کہ رسول عیسیٰ کے جی اُٹھنے کی منادی کر کے لوگوں کو مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی تعلیم دے رہے ہیں۔ اُنہوں نے اُنہیں گرفتار کر کے اگلے دن تک جیل میں ڈال دیا، کیونکہ شام ہو چکی تھی۔ لیکن جنہوں نے اُن کا پیغام سن لیا تھا اُن میں سے بہت سے لوگ ایمان لائے۔ یوں ایمان داروں میں مردوں کی تعداد بڑھ کر تقریباً 5,000 تک پہنچ گئی۔ اگلے دن یروشلم میں یہودی عدالتِ عالیہ کے سرداروں، بزرگوں اور شریعت کے علما کا اجلاس منعقد ہوا۔ امامِ اعظم حنّا اور اِسی طرح کائفا، یوحنا، سکندر اور امامِ اعظم کے خاندان کے دیگر مرد بھی شامل تھے۔ اُنہوں نے دونوں کو اپنے درمیان کھڑا کر کے پوچھا، ”تم نے یہ کام کس قوت اور نام سے کیا؟“ پطرس نے روح القدس سے معمور ہو کر اُن سے کہا، ”قوم کے راہنماؤ اور بزرگو، آج ہماری پوچھ گچھ کی جا رہی ہے کہ ہم نے معذور آدمی پر رحم کا اظہار کس کے وسیلے سے کیا کہ اُسے شفا مل گئی ہے۔ تو پھر آپ سب اور پوری قوم اسرائیل جان لے کہ یہ ناصرت کے عیسیٰ مسیح کے نام سے ہوا ہے، جسے آپ نے مصلوب کیا اور جسے اللہ نے مُردوں میں سے زندہ کر دیا۔ یہ آدمی اُسی کے وسیلے سے صحت پا کر یہاں آپ کے سامنے کھڑا ہے۔ عیسیٰ وہ پتھر ہے جس کے بارے میں کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’جس پتھر کو مکان بنانے والوں نے رد کیا وہ کونے کا بنیادی پتھر بن گیا۔‘ اور آپ ہی نے اُسے رد کر دیا ہے۔ کسی دوسرے کے وسیلے سے نجات حاصل نہیں ہوتی، کیونکہ آسمان کے تلے ہم انسانوں کو کوئی اَور نام نہیں بخشا گیا جس کے وسیلے سے ہم نجات پا سکیں۔“