اعمال 13:27-38
اعمال 13:27-38 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
جَب جُنوب کی طرف سے ہلکی ہلکی ہَوا چلنا شروع ہو گئی، تو وہ سمجھے کہ اَب ہماری مُشکل جاتی رہی؛ لہٰذا اُنہُوں نے لنگر اُٹھایا اَور کریتےؔ کے ساحِل کے ساتھ ساتھ آگے بڑھے۔ لیکن جلد ہی بڑی طُوفانی ہَوا جسے یُورکُلونؔ کہتے ہیں شمال مشرق کی جانِب سے آئی جَزِیرہ کے نیچے بہہ گئی۔ سمُندری جہاز طُوفان کی گرفت میں آ گیا اَور جہاز ہچکولے کھانے لگا؛ لہٰذا ہم نے لاچار ہوکر جہاز ہَوا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ جَب ہم بہتے بہتے ایک چُھوٹے جَزِیرہ کودہؔ تک پہُنچے، ہم ڈونگی کو بڑی مُشکل سے قابُو میں لا سکے، اِس لیٔے ہمارے آدمیوں نے سے اُوپر چڑھا لیا۔ پس سمُندری جہاز کو ٹُوٹنے سے بچانے کے لیٔے سے اُوپر سے نیچے تک رسّوں سے باندھ دیا۔ کیونکہ اُنہیں خوف تھا کہ کہیں اَیسا نہ ہو کہ جہاز سورتِسؔ کی کھاڑی کی ریت میں دھنس کر رہ جائے، لہٰذا اُنہُوں نے سمُندری لنگر کو نیچے کر دیا اَور جہاز کو اُسی طرح بہنے دیا۔ جَب جہاز طُوفانی ہَوا میں بہت ہی ہچکولے کھانے لگا تو اگلے دِن اُنہُوں نے جہاز کا مال سمُندر میں پھینکنا شروع کر دیا۔ تیسرے دِن اُنہُوں نے اَپنے ہاتھوں سے سمُندری جہاز کے آلات وغیرہ بھی نیچے پھینک دئیے۔ جَب کیٔی دِنوں تک سُورج نظر آیا نہ تارے اَور طُوفان کا زور بھی بڑھنے لگا تو بچنے کی آخِری اُمّید بھی جاتی رہی۔ لوگوں کو کھانا پینا چھوڑے ہویٔے کیٔی دِن ہو گئے تھے اِس لیٔے پَولُسؔ نے اُن کے بیچ میں کھڑے ہوکر کہا: ”اَے بھائیو، اگر تُم میری نصیحت قبُول کرلیتے اَور کریتےؔ سے آگے روانہ ہی نہ ہوتے تو تُمہیں اِس نُقصان اَور تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ لیکن اَب مَیں تمہاری مِنّت کرتا ہُوں کہ حوصلہ نہ ہارو۔ تُم میں سے کسی کا بھی جانی نُقصان نہ ہوگا؛ صِرف سمُندری جہاز تباہ ہو جائے گا۔ کیونکہ میرے خُدا جِس کی میں عبادت کرتا ہُوں اُس کا فرشتہ کل رات میرے پاس آ کھڑا ہُوا اَور کہنے لگا، ’پَولُسؔ، خوفزدہ مت ہو۔ تیرا قَیصؔر کے حُضُور میں پیش ہونا لازِم ہے؛ اَور تیری خاطِر خُدا اَپنے فضل سے اِن سَب کی جان سلامت رکھےگا جو جہاز پر تیرے ہم سفر ہیں۔‘ اِس لیٔے صاحِبو، تُم اَپنا حوصلہ بُلند رکھو، میرا ایمان ہے کہ میرے خُدا نے جو کچھ مُجھ سے فرمایاہے وُہی ہوگا۔ تاہم، ہمیں ضروُر کسی جزیرے پر ٹھہرنا ہوگا۔“ چودھویں رات کو جَب ہم بحرِ اَدریہ میں اِدھر اُدھر ٹکراتے پھرتے تھے تو آدھی رات کے وقت ملّاحوں نے محسُوس کیا کہ وہ کنارے کے نزدیک پہُنچ رہے ہیں۔ اُنہُوں نے پانی کی گہرائی ناپی تو وہ ایک سَو بیس فِٹ گہری نکلی۔ پھر تھوڑا آگے جا کر ناپا تو پایا یہ نوّے فِٹ گہری ہے۔ اِس خوف سے کہ کہیں چٹّانوں سے نہ ٹکرا جائیں اُنہُوں نے جہاز کے پچھلے حِصّہ سے چار لنگر سمُندر میں ڈال دئیے اَور صُبح کی رَوشنی کی تمنّا میں دعا کرنے لگے۔ ملّاحوں نے سمُندری جہاز سے بچ نکلنے کے لیٔے ڈونگی نیچے اُتاری لیکن ظاہر یہ کیا کہ وہ جہاز کے اگلے حِصّہ سے پانی میں لنگر ڈالنا چاہتے ہیں۔ تَب پَولُسؔ نے فَوجی کپتان اَور سپاہیوں سے کہا، ”اگر یہ لوگ سمُندری جہاز پر نہ رہیں گے، تو تُم لوگوں کا بچنا مُشکل ہے۔“ لہٰذا سپاہیوں نے ڈونگی کی رسّیاں کاٹ دیں اَور جہاز سمُندر میں چھوڑ دیا۔ صُبح ہونے سے ذرا پہلے پَولُسؔ نے سَب کی مِنّت کی کہ کچھ کھا لیں۔ آپ نے کہا، ”پچھلے چودہ دِن سے، تُم لوگ شک و شُبہ میں پڑے ہویٔے ہو اَور تُم نے کھانے کو چھُوا تک نہیں۔ اَب مَیں تمہاری مِنّت کرتا ہُوں کہ کچھ کھالو کیونکہ تمہاری سلامتی اِسی پر موقُوف ہے اَور یقین رکھو کہ تُم میں سے کسی کے سَرکا ایک بال بھی بیکا نہ ہوگا۔“ جَب وہ یہ کہہ چُکے تو اُنہُوں نے کچھ روٹی لی اَور سَب کے سامنے خُدا کا شُکرادا کیا اَور روٹی توڑ کر کھانے لگے۔ اِس سے سَب کی ہِمّت بندھی اَور وہ بھی کھانے لگے۔ ہم سَب مِل کر دو سَو چھہتّر آدمی تھے جو اُس سمُندری جہاز پر سوار تھے۔ جَب وہ پیٹ بھرکرکھا چُکے تو اُنہُوں نے سارا گیہُوں سمُندر میں پھینکنا شروع کر دیا تاکہ سمُندری جہاز ہلکا ہو جائے۔
اعمال 13:27-38 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
چنانچہ ایک دن جب جنوب کی سمت سے ہلکی سی ہَوا چلنے لگی تو ملاحوں نے سوچا کہ ہمارا ارادہ پورا ہو گیا ہے۔ وہ لنگر اُٹھا کر کریتے کے ساحل کے ساتھ ساتھ چلنے لگے۔ لیکن تھوڑی ہی دیر کے بعد موسم بدل گیا اور اُن پر جزیرے کی طرف سے ایک طوفانی ہَوا ٹوٹ پڑی جو بادِ شمال مشرقی کہلاتی ہے۔ جہاز ہَوا کے قابو میں آ گیا اور ہَوا کی طرف رُخ نہ کر سکا، اِس لئے ہم نے ہار مان کر جہاز کو ہَوا کے ساتھ ساتھ چلنے دیا۔ جب ہم ایک چھوٹے جزیرہ بنام کوَدہ کی آڑ میں سے گزرنے لگے تو ہم نے بڑی مشکل سے بچاؤ کشتی کو جہاز پر اُٹھا کر محفوظ رکھا۔ (اب تک وہ رسّے سے جہاز کے ساتھ کھینچی جا رہی تھی۔) پھر ملاحوں نے جہاز کے ڈھانچے کو زیادہ مضبوط بنانے کی خاطر اُس کے ارد گرد رسّے باندھے۔ خوف یہ تھا کہ جہاز شمالی افریقہ کے قریب پڑے چوربالو میں دھنس جائے۔ (اِن ریتوں کا نام سورتس تھا۔) اِس سے بچنے کے لئے اُنہوں نے لنگر ڈال دیا تاکہ جہاز کچھ آہستہ چلے۔ یوں جہاز ہَوا کے ساتھ چلتے چلتے آگے بڑھا۔ اگلے دن بھی طوفان جہاز کو اِتنی شدت سے جھنجھوڑ رہا تھا کہ ملاح مال و اسباب کو سمندر میں پھینکنے لگے۔ تیسرے دن اُنہوں نے اپنے ہی ہاتھوں سے جہاز چلانے کا کچھ سامان سمندر میں پھینک دیا۔ طوفان کی شدت بہت دنوں کے بعد بھی ختم نہ ہوئی۔ نہ سورج اور نہ ستارے نظر آئے یہاں تک کہ آخرکار ہمارے بچنے کی ہر اُمید جاتی رہی۔ کافی دیر سے دل نہیں چاہتا تھا کہ کھانا کھایا جائے۔ آخرکار پولس نے لوگوں کے بیچ میں کھڑے ہو کر کہا، ”حضرات، بہتر ہوتا کہ آپ میری بات مان کر کریتے سے روانہ نہ ہوتے۔ پھر آپ اِس مصیبت اور خسارے سے بچ جاتے۔ لیکن اب مَیں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ حوصلہ رکھیں۔ آپ میں سے ایک بھی نہیں مرے گا۔ صرف جہاز تباہ ہو جائے گا۔ کیونکہ پچھلی رات ایک فرشتہ میرے پاس آ کھڑا ہوا، اُسی خدا کا فرشتہ جس کا مَیں بندہ ہوں اور جس کی عبادت مَیں کرتا ہوں۔ اُس نے کہا، ’پولس، مت ڈر۔ لازم ہے کہ تجھے شہنشاہ کے سامنے پیش کیا جائے۔ اور اللہ اپنی مہربانی سے تیرے واسطے تمام ہم سفروں کی جانیں بھی بچائے رکھے گا۔‘ اِس لئے حوصلہ رکھیں، کیونکہ میرا اللہ پر ایمان ہے کہ ایسا ہی ہو گا جس طرح اُس نے فرمایا ہے۔ لیکن جہاز کو کسی جزیرے کے ساحل پر چڑھ جانا ہے۔“ طوفان کی چودھویں رات جہاز بحیرۂ ادریہ پر بہے چلا جا رہا تھا کہ تقریباً آدھی رات کو ملاحوں نے محسوس کیا کہ ساحل نزدیک آ رہا ہے۔ پانی کی گہرائی کی پیمائش کر کے اُنہیں معلوم ہوا کہ وہ 120 فٹ تھی۔ تھوڑی دیر کے بعد اُس کی گہرائی 90 فٹ ہو چکی تھی۔ وہ ڈر گئے، کیونکہ اُنہوں نے اندازہ لگایا کہ خطرہ ہے کہ ہم ساحل پر پڑی چٹانوں سے ٹکرا جائیں۔ اِس لئے اُنہوں نے جہاز کے پچھلے حصے سے چار لنگر ڈال کر دعا کی کہ دن جلدی سے چڑھ جائے۔ اُس وقت ملاحوں نے جہاز سے فرار ہونے کی کوشش کی۔ اُنہوں نے یہ بہانہ بنا کر کہ ہم جہاز کے سامنے سے بھی لنگر ڈالنا چاہتے ہیں بچاؤ کشتی پانی میں اُترنے دی۔ اِس پر پولس نے قیدیوں پر مقرر افسر اور فوجیوں سے کہا، ”اگر یہ آدمی جہاز پر نہ رہیں تو آپ سب مر جائیں گے۔“ چنانچہ اُنہوں نے بچاؤ کشتی کے رسّے کو کاٹ کر اُسے کھلا چھوڑ دیا۔ پَو پھٹنے والی تھی کہ پولس نے سب کو سمجھایا کہ وہ کچھ کھا لیں۔ اُس نے کہا، ”آپ نے چودہ دن سے اضطراب کی حالت میں رہ کر کچھ نہیں کھایا۔ اب مہربانی کر کے کچھ کھا لیں۔ یہ آپ کے بچاؤ کے لئے ضروری ہے، کیونکہ آپ نہ صرف بچ جائیں گے بلکہ آپ کا ایک بال بھی بیکا نہیں ہو گا۔“ یہ کہہ کر اُس نے کچھ روٹی لی اور اُن سب کے سامنے اللہ سے شکرگزاری کی دعا کی۔ پھر اُسے توڑ کر کھانے لگا۔ اِس سے دوسروں کی حوصلہ افزائی ہوئی اور اُنہوں نے بھی کچھ کھانا کھایا۔ جہاز پر ہم 276 افراد تھے۔ جب سب سیر ہو گئے تو گندم کو بھی سمندر میں پھینکا گیا تاکہ جہاز اَور ہلکا ہو جائے۔
اعمال 13:27-38 کِتابِ مُقادّس (URD)
جب کُچھ کُچھ دکھّنا ہوا چلنے لگی تو اُنہوں نے یہ سمجھ کر کہ ہمارا مطلَب حاصِل ہو گیا لنگر اُٹھایا اور کریتے کے کنارے کے قرِیب قرِیب چلے۔ لیکن تھوڑی دیر بعد ایک بڑی طُوفانی ہوا جو یُورکلُون کہلاتی ہے کریتے پر سے جہاز پر آئی۔ اور جب جہاز ہوا کے قابُو میں آ گیا اور اُس کا سامنا نہ کر سکا تو ہم نے لاچار ہو کر اُس کو بہنے دِیا۔ اور کوَدہ نام ایک چھوٹے جزِیرہ کی آڑ میں بہتے بہتے ہم بڑی مُشکِل سے ڈونگی کو قابُو میں لائے۔ اور جب ملاّح اُس کو اُوپر چڑھا چُکے تو جہاز کی مضبُوطی کی تدبِیریں کر کے اُس کو نِیچے سے باندھا اور سُورتِس کے چوربالُو میں دھس جانے کے ڈر سے جہاز کا ساز و سامان اُتار لِیا اور اُسی طرح بہتے چلے گئے۔ مگر جب ہم نے آندھی سے بُہت ہچکولے کھائے تو دُوسرے دِن وہ جہاز کا مال پَھینکنے لگے۔ اور تِیسرے دِن اُنہوں نے اپنے ہی ہاتھوں سے جہاز کے آلات و اسباب بھی پَھینک دِئے۔ اور جب بُہت دِنوں تک نہ سُورج نظر آیا نہ تارے اور شِدّت کی آندھی چل رہی تھی تو آخِر ہم کو بچنے کی اُمّید بِالکُل نہ رہی۔ اور جب بُہت فاقہ کر چُکے تو پَولُس نے اُن کے بِیچ میں کھڑے ہو کر کہا اَے صاحِبو! لازِم تھا کہ تُم میری بات مان کر کریتے سے روانہ نہ ہوتے اور یہ تکلِیف اور نُقصان نہ اُٹھاتے۔ مگر اب مَیں تُم کو نصِیحت کرتا ہُوں کہ خاطِر جمع رکھّو کیونکہ تُم میں سے کِسی کی جان کا نُقصان نہ ہو گا مگر جہاز کا۔ کیونکہ خُدا جِس کا مَیں ہُوں اور جِس کی عِبادت بھی کرتا ہُوں اُس کے فرِشتہ نے اِسی رات کو میرے پاس آ کر۔ کہا اَے پَولُس! نہ ڈر۔ ضرُور ہے کہ تُو قَیصر کے سامنے حاضِر ہو اور دیکھ جِتنے لوگ تیرے ساتھ جہاز میں سوار ہیں اُن سب کی خُدا نے تیری خاطِر جان بخشی کی۔ اِس لِئے اَے صاحبو! خاطِر جمع رکھّو کیونکہ مَیں خُدا کا یقِین کرتا ہُوں کہ جَیسا مُجھ سے کہا گیا ہے وَیسا ہی ہو گا۔ لیکن یہ ضرُور ہے کہ ہم کِسی ٹاپُو میں جا پڑیں۔ جب چَودھوِیں رات ہُوئی اور ہم بحرِ ادرؔیہ میں ٹکراتے پِھرتے تھے تو آدھی رات کے قرِیب ملاّحوں نے اَٹکل سے معلُوم کِیا کہ کِسی مُلک کے نزدِیک پُہنچ گئے۔ اور پانی کی تھاہ لے کر بِیس پُرسہ پایا اور تھوڑا آگے بڑھ کر اور پِھر تھاہ لے کر پندرہ پُرسہ پایا۔ اور اِس ڈر سے کہ مبادا چٹانوں پر جا پڑیں جہاز کے پِیچھے سے چار لنگر ڈالے اور صُبح ہونے کے لِئے دُعا کرتے رہے۔ اور جب ملاّحوں نے چاہا کہ جہاز پر سے بھاگ جائیں اور اِس بہانہ سے کہ گلہی سے لنگر ڈالیں ڈونگی کو سمُندر میں اُتارا۔ تو پَولُس نے صُوبہ دار اور سِپاہِیوں سے کہا کہ اگر یہ جہاز پر نہ رہیں گے تو تُم نہیں بچ سکتے۔ اِس پر سِپاہِیوں نے ڈونگی کی رسّیاں کاٹ کر اُسے چھوڑ دِیا۔ اور جب دِن نِکلنے کو ہُؤا تو پَولُس نے سب کی مِنّت کی کہ کھانا کھا لو اور کہا کہ تُم کو اِنتِظار کرتے کرتے اور فاقہ کھینچتے کھینچتے آج چَودہ دِن ہو گئے اور تُم نے کُچھ نہیں کھایا۔ اِس لِئے تُمہاری مِنّت کرتا ہُوں کہ کھانا کھا لو کیونکہ اِس پر تُمہاری بِہتری مَوقُوف ہے اور تُم میں سے کِسی کے سر کا ایک بال بِیکا نہ ہو گا۔ یہ کہہ کر اُس نے روٹی لی اور اُن سب کے سامنے خُدا کا شُکر کِیا اور توڑ کر کھانے لگا۔ پِھر اُن سب کی خاطِر جمع ہُوئی اور آپ بھی کھانا کھانے لگے۔ اور ہم سب مِل کر جہاز میں دو سَو چھہتّر آدمی تھے۔ جب وہ کھا کر سیر ہُوئے تو گیہُوں کو سمُندر میں پَھینک کر جہاز کو ہلکا کرنے لگے۔