اعمال 1:27-25
اعمال 1:27-25 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
جَب یہ طے پایا کہ ہم لوگ جہاز سے اِطالیہؔ جایٔیں گے، تو پَولُسؔ اَور بعض دُوسرے قَیدی شاہی پلٹن کے ایک کپتان کے سُپرد کر دئیے گیٔے، جِس کا نام یُولِیُسؔ تھا۔ ہم اَدرامُتیمؔ سے ایک سمُندری جہاز پر سوار ہوکر روانہ ہویٔے جو آسیہؔ کی ساحِلی بندرگاہوں سے ہوتا ہُوا آگے جانے والا تھا، ہمارے ساتھ، تھِسلُنِیکے سے تعلّق رکھنے والا، ایک مَکِدُنی ارِسترخُسؔ بھی تھا۔ اگلے دِن جَب جہاز صیؔدا میں رُکا تو یُولِیُسؔ نے پَولُسؔ پر مہربانی کرکے اُنہیں اَپنے دوستوں سے مُلاقات کرنے کی اِجازت دے دی تاکہ اُن کی خاطِر تواضع ہو سکے۔ وہاں سے ہم پھر جہاز پر روانہ ہویٔے اَور جَزِیرہ قُبرصؔ کی آڑ میں ہوکر گزرے کیونکہ ہَوا ہمارے مُخالف تھی۔ پھر ہم کِلکِیؔہ اَور پَمفِیلؔیہ کے سمُندری ساحِل سے گزر کر آگے بڑھے تو لوکیہؔ کے شہر مُورہؔ میں جا اُترے۔ فَوجی کپتان کو وہاں اِسکندریہؔ کا ایک سمُندری جہاز مِل گیا جو اِطالیہؔ جا رہاتھا۔ اُس نے ہمیں اُس پر سوار کرا دیا۔ ہم بہت دِنوں تک آہستہ آہستہ آگے بڑھتے رہے اَور کِندُسؔ کے سامنے جا پہُنچے لیکن تیز ہَوا کی وجہ سے ہمیں آگے جانے میں دُشواری محسُوس ہویٔی لہٰذا ہم سلمونؔے کے سامنے سے ہوکر کریتےؔ کی آڑ میں ہو لیٔے۔ اَور بڑی مُشکِل سے ساحِل کے ساتھ ساتھ آگے بڑھتے ہویٔے حسیِنؔ بندرگاہ میں پہُنچے جہاں سے لَسیؔہ شہر نَزدیک تھا۔ وقت بہت ضائع ہو چُکاتھا، وہاں ہمیں کیٔی دِنوں تک رُکنا پڑا کیونکہ روزہ کا دِن گزر چُکاتھا اَور اُس موسم میں سمُندری سفر اَور بھی پُرخطر ہو جاتا ہے۔ اِس لیٔے پَولُسؔ نے اُنہیں نصیحت کے طور پر کہا، ”اَے بھائیو، مُجھے لگتا ہے کہ ہمارا سفر پُرخطر ثابت ہوگا اَور نہ صِرف مال و اَسباب اَور سمُندری جہاز کا بَلکہ ہماری جانوں کا بھی خطرہ ہے۔“ لیکن فَوج کے کپتان نے پَولُسؔ کی بات سُننے کی بجائے جہاز کے کپتان اَور مالک کی باتوں کو زِیادہ اہمیّت دی۔ چونکہ وہ بندرگاہ سردی کا موسم گُزارنے کے لیٔے موزوں نہ تھی، اِس لیٔے اکثریت کا فیصلہ یہ تھا کہ ہم آگے بڑھیں اَور اُمّید رکھیں کہ فِینِکسؔ میں پہُنچ کر سردی کا موسم وہاں گزار سکیں گے۔ یہ کریتےؔ کی ایک بندرگاہ تھی جِس کا رُخ شمال مشرق اَور جُنوب مشرق کی جانِب تھا۔ جَب جُنوب کی طرف سے ہلکی ہلکی ہَوا چلنا شروع ہو گئی، تو وہ سمجھے کہ اَب ہماری مُشکِل جاتی رہی؛ لہٰذا اُنہُوں نے لنگر اُٹھایا اَور کریتےؔ کے ساحِل کے ساتھ ساتھ آگے بڑھے۔ لیکن جلد ہی بڑی طُوفانی ہَوا جسے یُورکُلونؔ کہتے ہیں شمال مشرق کی جانِب سے آئی جَزِیرہ کے نیچے بہہ گئی۔ سمُندری جہاز طُوفان کی گرفت میں آ گیا اَور جہاز ہچکولے کھانے لگا؛ لہٰذا ہم نے لاچار ہوکر جہاز ہَوا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ جَب ہم بہتے بہتے ایک چھوٹے جَزِیرہ کودہؔ تک پہُنچے، ہم ڈونگی کو بڑی مُشکِل سے قابُو میں لا سکے، اِس لیٔے ہمارے آدمیوں نے سے اُوپر چڑھا لیا۔ پس سمُندری جہاز کو ٹُوٹنے سے بچانے کے لیٔے سے اُوپر سے نیچے تک رسّوں سے باندھ دیا۔ کیونکہ اُنہیں خوف تھا کہ کہیں اَیسا نہ ہو کہ جہاز سورتِسؔ کی کھاڑی کی ریت میں دھنس کر رہ جائے، لہٰذا اُنہُوں نے سمُندری لنگر کو نیچے کر دیا اَور جہاز کو اُسی طرح بہنے دیا۔ جَب جہاز طُوفانی ہَوا میں بہت ہی ہچکولے کھانے لگا تو اگلے دِن اُنہُوں نے جہاز کا مال سمُندر میں پھینکنا شروع کر دیا۔ تیسرے دِن اُنہُوں نے اَپنے ہاتھوں سے سمُندری جہاز کے آلات وغیرہ بھی نیچے پھینک دئیے۔ جَب کیٔی دِنوں تک سُورج نظر آیا نہ تارے اَور طُوفان کا زور بھی بڑھنے لگا تو بچنے کی آخِری اُمّید بھی جاتی رہی۔ لوگوں کو کھانا پینا چھوڑے ہویٔے کیٔی دِن ہو گئے تھے اِس لیٔے پَولُسؔ نے اُن کے بیچ میں کھڑے ہوکر کہا: ”اَے بھائیو، اگر تُم میری نصیحت قبُول کرلیتے اَور کریتےؔ سے آگے روانہ ہی نہ ہوتے تو تُمہیں اِس نُقصان اَور تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ لیکن اَب میں تمہاری مِنّت کرتا ہُوں کہ حوصلہ نہ ہارو۔ تُم میں سے کویٔی بھی ہلاک نہ ہوگا؛ صِرف سمُندری جہاز تباہ ہو جائے گا۔ کیونکہ میرے خُدا جِس کی میں عبادت کرتا ہُوں اُس کا فرشتہ کل رات میرے پاس آ کھڑا ہُوا اَور کہنے لگا، ’پَولُسؔ، خوفزدہ مت ہو۔ تیرا قَیصؔر کے حُضُور میں پیش ہونا لازِم ہے؛ اَور تیری خاطِر خُدا اَپنے فضل سے اِن سَب کی جان سلامت رکھےگا جو جہاز پر تیرے ہم سفر ہیں۔‘ اِس لیٔے صاحِبو، تُم اَپنا حوصلہ بُلند رکھو، میرا ایمان ہے کہ میرے خُدا نے جو کچھ مُجھ سے فرمایاہے وُہی ہوگا۔
اعمال 1:27-25 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
جب ہمارا اٹلی کے لئے سفر متعین کیا گیا تو پولس کو چند ایک اَور قیدیوں سمیت ایک رومی افسر کے حوالے کیا گیا جس کا نام یولیُس تھا جو شاہی پلٹن پر مقرر تھا۔ ارسترخس بھی ہمارے ساتھ تھا۔ وہ تھسلُنیکے شہر کا مکدُنی آدمی تھا۔ ہم اَدرمتیُم شہر کے ایک جہاز پر سوار ہوئے جسے صوبہ آسیہ کی چند بندر گاہوں کو جانا تھا۔ اگلے دن ہم صیدا پہنچے تو یولیُس نے مہربانی کر کے پولس کو شہر میں اُس کے دوستوں کے پاس جانے کی اجازت دی تاکہ وہ اُس کی ضروریات پوری کر سکیں۔ جب ہم وہاں سے روانہ ہوئے تو مخالف ہَواؤں کی وجہ سے جزیرۂ قبرص اور صوبہ آسیہ کے درمیان سے گزرے۔ پھر کھلے سمندر پر چلتے چلتے ہم کلِکیہ اور پمفیلیہ کے سمندر سے گزر کر صوبہ لوکیہ کے شہر مورہ پہنچے۔ وہاں قیدیوں پر مقرر افسر کو پتا چلا کہ اسکندریہ کا ایک مصری جہاز اٹلی جا رہا ہے۔ اُس پر اُس نے ہمیں سوار کیا۔ کئی دن ہم آہستہ آہستہ چلے اور بڑی مشکل سے کنِدُس کے قریب پہنچے۔ لیکن مخالف ہَوا کی وجہ سے ہم نے جزیرۂ کریتے کی طرف رُخ کیا اور سلمونے شہر کے قریب سے گزر کر کریتے کی آڑ میں سفر کیا۔ لیکن وہاں ہم ساحل کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے بڑی مشکل سے ایک جگہ پہنچے جس کا نام ’حسین بندر‘ تھا۔ شہر لسیہ اُس کے قریب واقع تھا۔ بہت وقت ضائع ہو گیا تھا اور اب بحری سفر خطرناک بھی ہو چکا تھا، کیونکہ کفارہ کا دن (تقریباً نومبر کے شروع میں) گزر چکا تھا۔ اِس لئے پولس نے اُنہیں آگاہ کیا، ”حضرات، مجھے پتا ہے کہ آگے جا کر ہم پر بڑی مصیبت آئے گی۔ ہمیں جہاز، مال و اسباب اور جانوں کا نقصان اُٹھانا پڑے گا۔“ لیکن قیدیوں پر مقرر رومی افسر نے اُس کی بات نظرانداز کر کے جہاز کے ناخدا اور مالک کی بات مانی۔ چونکہ ’حسین بندر‘ میں جہاز کو سردیوں کے موسم کے لئے رکھنا مشکل تھا اِس لئے اکثر لوگ آگے فینکس تک پہنچ کر سردیوں کا موسم گزارنا چاہتے تھے۔ کیونکہ فینکس جزیرۂ کریتے کی اچھی بندرگاہ تھی جو صرف جنوب مغرب اور شمال مغرب کی طرف کھلی تھی۔ چنانچہ ایک دن جب جنوب کی سمت سے ہلکی سی ہَوا چلنے لگی تو ملاحوں نے سوچا کہ ہمارا ارادہ پورا ہو گیا ہے۔ وہ لنگر اُٹھا کر کریتے کے ساحل کے ساتھ ساتھ چلنے لگے۔ لیکن تھوڑی ہی دیر کے بعد موسم بدل گیا اور اُن پر جزیرے کی طرف سے ایک طوفانی ہَوا ٹوٹ پڑی جو بادِ شمال مشرقی کہلاتی ہے۔ جہاز ہَوا کے قابو میں آ گیا اور ہَوا کی طرف رُخ نہ کر سکا، اِس لئے ہم نے ہار مان کر جہاز کو ہَوا کے ساتھ ساتھ چلنے دیا۔ جب ہم ایک چھوٹے جزیرہ بنام کوَدہ کی آڑ میں سے گزرنے لگے تو ہم نے بڑی مشکل سے بچاؤ کشتی کو جہاز پر اُٹھا کر محفوظ رکھا۔ (اب تک وہ رسّے سے جہاز کے ساتھ کھینچی جا رہی تھی۔) پھر ملاحوں نے جہاز کے ڈھانچے کو زیادہ مضبوط بنانے کی خاطر اُس کے ارد گرد رسّے باندھے۔ خوف یہ تھا کہ جہاز شمالی افریقہ کے قریب پڑے چوربالو میں دھنس جائے۔ (اِن ریتوں کا نام سورتس تھا۔) اِس سے بچنے کے لئے اُنہوں نے لنگر ڈال دیا تاکہ جہاز کچھ آہستہ چلے۔ یوں جہاز ہَوا کے ساتھ چلتے چلتے آگے بڑھا۔ اگلے دن بھی طوفان جہاز کو اِتنی شدت سے جھنجھوڑ رہا تھا کہ ملاح مال و اسباب کو سمندر میں پھینکنے لگے۔ تیسرے دن اُنہوں نے اپنے ہی ہاتھوں سے جہاز چلانے کا کچھ سامان سمندر میں پھینک دیا۔ طوفان کی شدت بہت دنوں کے بعد بھی ختم نہ ہوئی۔ نہ سورج اور نہ ستارے نظر آئے یہاں تک کہ آخرکار ہمارے بچنے کی ہر اُمید جاتی رہی۔ کافی دیر سے دل نہیں چاہتا تھا کہ کھانا کھایا جائے۔ آخرکار پولس نے لوگوں کے بیچ میں کھڑے ہو کر کہا، ”حضرات، بہتر ہوتا کہ آپ میری بات مان کر کریتے سے روانہ نہ ہوتے۔ پھر آپ اِس مصیبت اور خسارے سے بچ جاتے۔ لیکن اب مَیں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ حوصلہ رکھیں۔ آپ میں سے ایک بھی نہیں مرے گا۔ صرف جہاز تباہ ہو جائے گا۔ کیونکہ پچھلی رات ایک فرشتہ میرے پاس آ کھڑا ہوا، اُسی خدا کا فرشتہ جس کا مَیں بندہ ہوں اور جس کی عبادت مَیں کرتا ہوں۔ اُس نے کہا، ’پولس، مت ڈر۔ لازم ہے کہ تجھے شہنشاہ کے سامنے پیش کیا جائے۔ اور اللہ اپنی مہربانی سے تیرے واسطے تمام ہم سفروں کی جانیں بھی بچائے رکھے گا۔‘ اِس لئے حوصلہ رکھیں، کیونکہ میرا اللہ پر ایمان ہے کہ ایسا ہی ہو گا جس طرح اُس نے فرمایا ہے۔
اعمال 1:27-25 کِتابِ مُقادّس (URD)
جب جہاز پر اِطالِیہ کو ہمارا جانا ٹھہر گیا تو اُنہوں نے پَولُس اور بعض اَور قَیدِیوں کو شہنشاہی پلٹن کے ایک صُوبہ دار یُولِیُس نام کے حوالہ کِیا۔ اور ہم ادرمُتیُّم کے ایک جہاز پر جو آسیہ کے کنارے کی بندرگاہوں میں جانے کو تھا سوار ہو کر روانہ ہُوئے اور تِھسّلُنِیکے کا ارِسترؔخُس مَکِدُنی ہمارے ساتھ تھا۔ دُوسرے دِن صَیدا میں جہاز ٹھہرا اور یُولِیُس نے پَولُس پر مِہربانی کر کے دوستوں کے پاس جانے کی اِجازت دی تاکہ اُس کی خاطِر داری ہو۔ وہاں سے ہم روانہ ہُوئے اور کُپرُؔس کی آڑ میں ہو کر چلے اِس لِئے کہ ہوا مُخالِف تھی۔ پِھر ہم کِلِکیہ اور پمفِیلیہ کے سمُندر سے گُذر کر لُوکیہ کے شہر مُورہ میں اُترے۔ وہاں صُوبہ دار کو اِسکندرِؔیہ کا ایک جہاز اِطالِیہ جاتا ہُؤا مِلا۔ پس ہم کو اُس میں بِٹھا دِیا۔ اور ہم بُہت دِنوں تک آہِستہ آہِستہ چل کر جب مُشکِل سے کَنِدُؔس کے سامنے پُہنچے تو اِس لِئے کہ ہوا ہم کو آگے بڑھنے نہ دیتی تھی سلموؔنے کے سامنے سے ہو کر کریتے کی آڑ میں چلے۔ اور بمُشکِل اُس کے کنارے کنارے چل کر حسِین بندر نام ایک مقام میں پُہنچے جِس سے لَسَیہَ شہر نزدِیک تھا۔ جب بُہت عرصہ گُذر گیا اور جہاز کا سفر اِس لِئے خطرناک ہو گیا کہ روزہ کا دِن گُذر چُکا تھا تو پَولُس نے اُنہیں یہ کہہ کر نصِیحت کی۔ کہ اَے صاحِبو! مُجھے معلُوم ہوتا ہے کہ اِس سفر میں تکلِیف اور بُہت نُقصان ہو گا۔ نہ صِرف مال اور جہاز کا بلکہ ہماری جانوں کا بھی۔ مگر صُوبہ دار نے ناخُدا اور جہاز کے مالِک کی باتوں پر پَولُس کی باتوں سے زِیادہ لِحاظ کِیا۔ اور چُونکہ وہ بندر جاڑوں میں رہنے کے لِئے اچھّا نہ تھا اِس لِئے اکثر لوگوں کی صلاح ٹھہری کہ وہاں سے روانہ ہوں اور اگر ہو سکے تو فِینِکس میں پُہنچ کر جاڑا کاٹیں۔ وہ کریتے کا ایک بندر ہے جِس کا رُخ شِمال مشرِق اور جنُوب مشرِق کو ہے۔ جب کُچھ کُچھ دکھّنا ہوا چلنے لگی تو اُنہوں نے یہ سمجھ کر کہ ہمارا مطلَب حاصِل ہو گیا لنگر اُٹھایا اور کریتے کے کنارے کے قرِیب قرِیب چلے۔ لیکن تھوڑی دیر بعد ایک بڑی طُوفانی ہوا جو یُورکلُون کہلاتی ہے کریتے پر سے جہاز پر آئی۔ اور جب جہاز ہوا کے قابُو میں آ گیا اور اُس کا سامنا نہ کر سکا تو ہم نے لاچار ہو کر اُس کو بہنے دِیا۔ اور کوَدہ نام ایک چھوٹے جزِیرہ کی آڑ میں بہتے بہتے ہم بڑی مُشکِل سے ڈونگی کو قابُو میں لائے۔ اور جب ملاّح اُس کو اُوپر چڑھا چُکے تو جہاز کی مضبُوطی کی تدبِیریں کر کے اُس کو نِیچے سے باندھا اور سُورتِس کے چوربالُو میں دھس جانے کے ڈر سے جہاز کا ساز و سامان اُتار لِیا اور اُسی طرح بہتے چلے گئے۔ مگر جب ہم نے آندھی سے بُہت ہچکولے کھائے تو دُوسرے دِن وہ جہاز کا مال پَھینکنے لگے۔ اور تِیسرے دِن اُنہوں نے اپنے ہی ہاتھوں سے جہاز کے آلات و اسباب بھی پَھینک دِئے۔ اور جب بُہت دِنوں تک نہ سُورج نظر آیا نہ تارے اور شِدّت کی آندھی چل رہی تھی تو آخِر ہم کو بچنے کی اُمّید بِالکُل نہ رہی۔ اور جب بُہت فاقہ کر چُکے تو پَولُس نے اُن کے بِیچ میں کھڑے ہو کر کہا اَے صاحِبو! لازِم تھا کہ تُم میری بات مان کر کریتے سے روانہ نہ ہوتے اور یہ تکلِیف اور نُقصان نہ اُٹھاتے۔ مگر اب مَیں تُم کو نصِیحت کرتا ہُوں کہ خاطِر جمع رکھّو کیونکہ تُم میں سے کِسی کی جان کا نُقصان نہ ہو گا مگر جہاز کا۔ کیونکہ خُدا جِس کا مَیں ہُوں اور جِس کی عِبادت بھی کرتا ہُوں اُس کے فرِشتہ نے اِسی رات کو میرے پاس آ کر۔ کہا اَے پَولُس! نہ ڈر۔ ضرُور ہے کہ تُو قَیصر کے سامنے حاضِر ہو اور دیکھ جِتنے لوگ تیرے ساتھ جہاز میں سوار ہیں اُن سب کی خُدا نے تیری خاطِر جان بخشی کی۔ اِس لِئے اَے صاحبو! خاطِر جمع رکھّو کیونکہ مَیں خُدا کا یقِین کرتا ہُوں کہ جَیسا مُجھ سے کہا گیا ہے وَیسا ہی ہو گا۔