اعمال 12:26-32
اعمال 12:26-32 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
”ایک بار اہم کاہِنوں کے حُکم اَور اُن کے اِختیار سے اِسی کام کے لیٔے دَمشق شہر کا سفر کر رہاتھا اَور اَے بادشاہ! جَب مَیں راہ میں تھا تو دوپہر کے وقت مَیں نے آسمان سے رَوشنی آتی دیکھی جو سُورج کی رَوشنی سے بھی تیز تر تھی اَور وہ آکر ہمارے گِرد چمکنے لگی۔ ہم سَب زمین پر گِر پڑے، اَور مَیں نے ایک آواز سُنی جو مُجھ سے ارامی زبان میں یہ کہہ رہی تھی، ’اَے ساؤلؔ، اَے ساؤلؔ، تُو مُجھے کیوں ستاتا ہے؟ بیل ہانکنے کی چھڑی پر لات مارنا تیرے لیٔے مُشکل ہے۔‘ ”تَب مَیں نے کہا، ’اَے آقا، آپ کون ہیں؟‘ ”میں یِسوعؔ ہُوں، جسے تُو ستاتا ہے، خُداوؔند نے اُسے جَواب دیا۔ ’اَب اُٹھ اَور اَپنے پاؤں پر کھڑا ہو جا۔ مَیں تُجھ پر اِس لیٔے ظاہر ہُوا ہُوں کہ تُجھے اَپنا خادِم مُقرّر کروں اَورجو کچھ تُونے مُجھ سے دیکھاہے اَور دیکھے گا اُس کا تُجھے گواہ بناؤں۔ مَیں تُجھے تیرے لوگوں سے اَور غَیریہُودیوں سے بچاتا رہُوں گا۔ مَیں تُجھے اُن میں بھیج رہا ہُوں تاکہ تو اُن کی آنکھیں کھولے اَور اُنہیں تاریکی سے رَوشنی میں لے آئے، اَور شیطان کے اِختیار سے نکال کر خُدا کی طرف پھیر دے، تاکہ وہ مُجھ پر ایمان لائیں اَور گُناہوں کی مُعافی پائیں اَور خُدا کے برگُزیدہ لوگوں میں شریک ہوکر مِیراث حاصل کریں۔‘ ”اِس لیٔے اَے اگرِپّاَ بادشاہ، میں اُس آسمانی رُویا کا نافرمان نہیں ہُوا۔ بَلکہ پہلے مَیں نے دَمشق شہر کے لوگوں میں، پھر یروشلیمؔ اَور سارے یہُودیؔہ کے رہنے والوں اَور غَیریہُودیوں میں بھی مُنادی کی، مَیں نے تبلیغ کی کہ وہ تَوبہ کریں اَور خُدا کی طرف رُجُوع ہُوں اَور اَپنے نیک عَمل سے اَپنی تَوبہ کا ثبوت دیں۔ اِن ہی باتوں کے سبب سے یہُودیوں نے مُجھے بیت المُقدّس میں پکڑ لیا اَور پھر مار ڈالنے کی کوشش کی۔ لیکن مَیں خُدا کی مدد سے آج تک زندہ ہُوں؛ اِس لیٔے میں ہر چُھوٹے بڑے کے سامنے گواہی دیتا ہُوں۔ میں جو باتیں کہتا ہُوں وُہی ہیں جِن کی پیشین گوئی نبیوں نے اَور حضرت مَوشہ نے کی ہے۔ یعنی یہ کہ المسیح ضروُر دُکھ اُٹھائیں گے اَور سَب سے پہلے وُہی مُردوں میں سے زندہ ہوکر یہُودی قوم کو اَور غَیریہُودیوں کو نُور کا پیغام دیں گے۔“ جَب وہ اَپنی صفائی میں یہ بَیان کر ہی رہے تھے تو فِیستُسؔ نے اُنہیں اِشارے سے روک کر بُلند آواز سے کہا، ”پَولُسؔ! تو پاگل ہو گیا ہے، علم کی زیادتی نے تُجھے پاگل کر دیا ہے۔“ ”مُعظّم فِیستُسؔ،“ میں پاگل نہیں ہُوں، پَولُسؔ نے جَواب دیا۔ ”میں جو کچھ کہہ رہا ہُوں سچ اَور مَعقُول ہے۔ بادشاہ اِن باتوں سے واقف ہے، اَور مَیں اُس سے کھُل کر بات کر سَکتا ہُوں۔ مُجھے یقین ہے کہ اِن باتوں میں سے کویٔی بھی اُن سے چھِپی نہیں ہے کیونکہ یہ ماجرا کسی گوشہ میں نہیں ہُوا۔ اگرِپّاَ بادشاہ، کیا آپ نبیوں پر ایمان رکھتے ہیں؟ میں جانتا ہُوں کہ آپ ایمان رکھتے ہیں۔“ اگرِپّاَنے پَولُسؔ سے کہا، ”کیا تو مُجھے ذرا سِی ترغِیب سے مسیحی بنا لینا چاہتاہے؟“ پَولُسؔ نے جَواب دیا، ”خواہ ذرا سِی خواہ زِیادہ، میں تو خُدا سے دعا کرتا ہُوں کہ نہ صِرف آپ بَلکہ جتنے بھی آج میری بات سُن رہے ہیں میری مانِند ہو جایٔیں، سِوائے اِن زنجیروں کے۔“ تَب بادشاہ اُٹھ کھڑا ہُوا اَور اُس کے ساتھ صُوبہ کے حاکم اَور بِرنِیکےؔ اَور اُن کے ہم نشین بھی اُٹھ کھڑے ہویٔے۔ کمرے سے نکلنے کے بعد، وہ ایک دُوسرے سے کہنے لگے، ”یہ آدمی کویٔی اَیسا کام تو نہیں کر رہاہے کہ اِسے سزائے موت دی جائے یا قَید میں رکھا جائے۔“ اگرِپّاَنے فِیستُسؔ سے کہا، ”اگر یہ آدمی قَیصؔر کے ہاں اپیل نہ کرتا تو رِہائی پا سَکتا تھا۔“
اعمال 12:26-32 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
ایک دن مَیں راہنما اماموں سے اختیار اور اجازت نامہ لے کر دمشق جا رہا تھا۔ دوپہر تقریباً بارہ بجے مَیں سڑک پر چل رہا تھا کہ ایک روشنی دیکھی جو سورج سے زیادہ تیز تھی۔ وہ آسمان سے آ کر میرے اور میرے ہم سفروں کے گردا گرد چمکی۔ ہم سب زمین پر گر گئے اور مَیں نے اَرامی زبان میں ایک آواز سنی، ’ساؤل، ساؤل، تُو مجھے کیوں ستاتا ہے؟ یوں میرے آنکس کے خلاف پاؤں مارنا تیرے لئے ہی دشواری کا باعث ہے۔‘ مَیں نے پوچھا، ’خداوند، آپ کون ہیں؟‘ خداوند نے جواب دیا، ’مَیں عیسیٰ ہوں، وہی جسے تُو ستاتا ہے۔ لیکن اب اُٹھ کر کھڑا ہو جا، کیونکہ مَیں تجھے اپنا خادم اور گواہ مقرر کرنے کے لئے تجھ پر ظاہر ہوا ہوں۔ جو کچھ تُو نے دیکھا ہے اُس کی تجھے گواہی دینی ہے اور اُس کی بھی جو مَیں آئندہ تجھ پر ظاہر کروں گا۔ مَیں تجھے تیری اپنی قوم سے بچائے رکھوں گا اور اُن غیریہودی قوموں سے بھی جن کے پاس تجھے بھیجوں گا۔ تُو اُن کی آنکھوں کو کھول دے گا تاکہ وہ تاریکی اور ابلیس کے اختیار سے نور اور اللہ کی طرف رجوع کریں۔ پھر اُن کے گناہوں کو معاف کر دیا جائے گا اور وہ اُن کے ساتھ آسمانی میراث میں شریک ہوں گے جو مجھ پر ایمان لانے سے مُقدّس کئے گئے ہیں۔‘ اے اگرپا بادشاہ، جب مَیں نے یہ سنا تو مَیں نے اِس آسمانی رویا کی نافرمانی نہ کی بلکہ اِس بات کی منادی کی کہ لوگ توبہ کر کے اللہ کی طرف رجوع کریں اور اپنے عمل سے اپنی تبدیلی کا اظہار بھی کریں۔ مَیں نے اِس کی تبلیغ پہلے دمشق میں کی، پھر یروشلم اور پورے یہودیہ میں اور اِس کے بعد غیریہودی قوموں میں بھی۔ اِسی وجہ سے یہودیوں نے مجھے بیت المُقدّس میں پکڑ کر قتل کرنے کی کوشش کی۔ لیکن اللہ نے آج تک میری مدد کی ہے، اِس لئے مَیں یہاں کھڑا ہو کر چھوٹوں اور بڑوں کو اپنی گواہی دے سکتا ہوں۔ جو کچھ مَیں سناتا ہوں وہ وہی کچھ ہے جو موسیٰ اور نبیوں نے کہا ہے، کہ مسیح دُکھ اُٹھا کر پہلا شخص ہو گا جو مُردوں میں سے جی اُٹھے گا اور کہ وہ یوں اپنی قوم اور غیریہودیوں کے سامنے اللہ کے نور کا پرچار کرے گا۔“ اچانک فیستس پولس کی بات کاٹ کر چلّا اُٹھا، ”پولس، ہوش میں آؤ! علم کی زیادتی نے تمہیں دیوانہ کر دیا ہے۔“ پولس نے جواب دیا، ”معزز فیستس، مَیں دیوانہ نہیں ہوں۔ میری یہ باتیں حقیقی اور معقول ہیں۔ بادشاہ سلامت اِن سے واقف ہیں، اِس لئے مَیں اُن سے کھل کر بات کر سکتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ سب کچھ اُن سے چھپا نہیں رہا، کیونکہ یہ پوشیدگی میں یا کسی کونے میں نہیں ہوا۔ اے اگرپا بادشاہ، کیا آپ نبیوں پر ایمان رکھتے ہیں؟ بلکہ مَیں جانتا ہوں کہ آپ اُن پر ایمان رکھتے ہیں۔“ اگرپا نے کہا، ”آپ تو بڑی جلدی سے مجھے قائل کر کے مسیحی بنانا چاہتے ہیں۔“ پولس نے جواب دیا، ”جلد یا بدیر مَیں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ نہ صرف آپ بلکہ تمام حاضرین میری مانند بن جائیں، سوائے میری زنجیروں کے۔“ پھر بادشاہ، گورنر، برنیکے اور باقی سب اُٹھ کر چلے گئے۔ وہاں سے نکل کر وہ ایک دوسرے سے بات کرنے لگے۔ سب اِس پر متفق تھے کہ ”اِس آدمی نے کچھ نہیں کیا جو سزائے موت یا قید کے لائق ہو۔“ اور اگرپا نے فیستس سے کہا، ”اگر اِس نے شہنشاہ سے اپیل نہ کی ہوتی تو اِسے رِہا کیا جا سکتا تھا۔“
اعمال 12:26-32 کِتابِ مُقادّس (URD)
اِسی حال میں سردار کاہِنوں سے اِختیار اور پروانے لے کر دمِشق کو جاتا تھا۔ تو اَے بادشاہ مَیں نے دوپہر کے وقت راہ میں یہ دیکھا کہ سُورج کے نُور سے زِیادہ ایک نُور آسمان سے میرے اور میرے ہم سفروں کے گِرداگِرد آ چمکا۔ جب ہم سب زمِین پر گِر پڑے تو مَیں نے عِبرانی زُبان میں یہ آواز سُنی کہ اَے ساؤُل اَے ساؤُل! تُو مُجھے کیوں ستاتا ہے؟ پَینے کی آر پر لات مارنا تیرے لِئے مُشکِل ہے۔ مَیں نے کہا اَے خُداوند تُو کَون ہے؟ خُداوند نے فرمایا مَیں یِسُوع ہُوں جِسے تُو ستاتا ہے۔ لیکن اُٹھ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو کیونکہ مَیں اِس لِئے تُجھ پر ظاہِر ہُؤا ہُوں کہ تُجھے اُن چِیزوں کا بھی خادِم اور گواہ مُقرّر کرُوں جِن کی گواہی کے لِئے تُو نے مُجھے دیکھا ہے اور اُن کا بھی جِن کی گواہی کے لِئے مَیں تُجھ پر ظاہِر ہُؤا کرُوں گا۔ اور مَیں تُجھے اِس اُمّت اور غَیر قَوموں سے بچاتا رہُوں گا جِن کے پاس تُجھے اِس لِئے بھیجتا ہُوں۔ کہ تُو اُن کی آنکھیں کھول دے تاکہ اندھیرے سے رَوشنی کی طرف اور شَیطان کے اِختیار سے خُدا کی طرف رجُوع لائیں اور مُجھ پر اِیمان لانے کے باعِث گُناہوں کی مُعافی اور مُقدّسوں میں شرِیک ہو کر مِیراث پائیں۔ اِس لِئے اَے اگرپّا بادشاہ! مَیں اُس آسمانی رویا کا نافرمان نہ ہُؤا۔ بلکہ پہلے دمِشقِیوں کو پِھر یروشلِیم اور سارے مُلکِ یہُودیہ کے باشِندوں کو اور غَیر قَوموں کو سمجھاتا رہا کہ تَوبہ کریں اور خُدا کی طرف رجُوع لا کر تَوبہ کے مُوافِق کام کریں۔ اِن ہی باتوں کے سبب سے یہُودِیوں نے مُجھے ہَیکل میں پکڑ کر مار ڈالنے کی کوشِش کی۔ لیکن خُدا کی مدد سے مَیں آج تک قائِم ہُوں اور چھوٹے بڑے کے سامنے گواہی دیتا ہُوں اور اُن باتوں کے سِوا کُچھ نہیں کہتا جِن کی پیش گوئی نبِیوں اور مُوسیٰ نے بھی کی ہے۔ کہ مسِیح کو دُکھ اُٹھانا ضرُور ہے اور سب سے پہلے وُہی مُردوں میں سے زِندہ ہو کر اِس اُمّت کو اور غَیر قَوموں کو بھی نُور کا اِشتہار دے گا۔ جب وہ اِس طرح جواب دِہی کر رہا تھا تو فیستُس نے بڑی آواز سے کہا اَے پَولُس! تُو دِیوانہ ہے۔ بُہت عِلم نے تجھے دِیوانہ کر دِیا ہے۔ پَولُس نے کہا اَے فیستُس بہادُر! مَیں دِیوانہ نہیں بلکہ سچّائی اور ہوشیاری کی باتیں کہتا ہُوں۔ چُنانچہ بادشاہ جِس سے مَیں دِلیرانہ کلام کرتا ہُوں یہ باتیں جانتا ہے اور مُجھے یقِین ہے کہ اِن باتوں میں سے کوئی اُس سے چِھپی نہیں کیونکہ یہ ماجرا کہِیں کونے میں نہیں ہُؤا۔ اَے اگرِپّا بادشاہ کیا تُو نبِیوں کا یقِین کرتا ہے؟ مَیں جانتا ہُوں کہ تُو یقِین کرتا ہے۔ اگرِپّا نے پَولُس سے کہا تُو تو تھوڑی ہی سی نصِیحت کر کے مُجھے مسِیحی کر لینا چاہتا ہے۔ پَولُس نے کہا مَیں تو خُدا سے چاہتا ہُوں کہ تھوڑی نصِیحت سے یا بُہت سے صِرف تُو ہی نہیں بلکہ جِتنے لوگ آج میری سُنتے ہیں میری مانِند ہو جائیں سِوا اِن زنجِیروں کے۔ تب بادشاہ اور حاکِم اور برنِیکے اور اُن کے ہم نشِین اُٹھ کھڑے ہُوئے۔ اور اَلگ جا کر ایک دُوسرے سے باتیں کرنے اور کہنے لگے کہ یہ آدمی اَیسا تو کُچھ نہیں کرتا جو قتل یا قَید کے لائِق ہو۔ اگرِپّا نے فیستُس سے کہا کہ اگر یہ آدمی قَیصر کے ہاں اپِیل نہ کرتا تو چُھوٹ سکتا تھا۔