YouVersion Logo
تلاش

اعمال 1:26-11

اعمال 1:26-11 کِتابِ مُقادّس (URD)

اگرِپّا نے پَولُس سے کہا تُجھے اپنے لِئے بولنے کی اِجازت ہے۔ پَولُس ہاتھ بڑھا کر اپنا جواب یُوں پیش کرنے لگا کہ اَے اگرِپّا بادشاہ جِتنی باتوں کی یہُودی مُجھ پر نالِش کرتے ہیں آج تیرے سامنے اُن کی جواب دِہی کرنا اپنی خُوش نصِیبی جانتا ہُوں۔ خاص کر اِس لِئے کہ تُو یہُودِیوں کی سب رَسموں اور مَسٔلوں سے واقِف ہے۔ پس مَیں مِنّت کرتا ہُوں کہ تحمُّل سے میری سُن لے۔ سب یہُودی جانتے ہیں کہ اپنی قَوم کے درمِیان اور یروشلِیم میں شرُوع جوانی سے میرا چال چلن کَیسا رہا ہے۔ چُونکہ وہ شرُوع سے مُجھے جانتے ہیں اگر چاہیں تو گواہ ہو سکتے ہیں کہ مَیں فرِیسی ہو کر اپنے دِین کے سب سے زِیادہ پابندِ مذہب فرقہ کی طرح زِندگی گُذارتا تھا۔ اور اب اُس وعدہ کی اُمید کے سبب سے مُجھ پر مُقدّمہ ہو رہا ہے جو خُدا نے ہمارے باپ دادا سے کِیا تھا۔ اُسی وعدہ کے پُورا ہونے کی اُمّید پر ہمارے بارہ کے بارہ قبِیلے دِل و جان سے رات دِن عِبادت کِیا کرتے ہیں۔ اِسی اُمّید کے سبب سے اَے بادشاہ! یہُودی مُجھ پر نالِش کرتے ہیں۔ جب کہ خُدا مُردوں کو جِلاتا ہے تو یہ بات تُمہارے نزدِیک کیوں غَیر مُعتبِر سمجھی جاتی ہے؟ مَیں نے بھی سمجھا تھا کہ یِسُوع ناصری کے نام کی طرح طرح سے مُخالِفت کرنا مُجھ پر فرض ہے۔ چُنانچہ مَیں نے یروشلِیم میں اَیسا ہی کِیا اور سردار کاہِنوں کی طرف سے اِختیار پا کر بُہت سے مُقدّسوں کو قَید میں ڈالا اور جب وہ قتل کِئے جاتے تھے تو مَیں بھی یِہی رائے دیتا تھا۔ اور ہر عِبادت خانہ میں اُنہیں سزا دِلا دِلا کر زبردستی اُن سے کُفر کہلواتا تھا بلکہ اُن کی مُخالِفت میں اَیسا دِیوانہ بنا کہ غَیر شہروں میں بھی جا کر اُنہیں ستاتا تھا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں اعمال 26

اعمال 1:26-11 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

اِس پر اگرِپّاَنے پَولُسؔ سے کہا، ”تُجھے اَپنے بارے میں بولنے کی اِجازت ہے۔“ لہٰذا پَولُسؔ ہاتھ سے اِشارہ کرتے ہویٔے اَپنی صفائی پیش کرنے لگے: ”اَے بادشاہ اگرِپّاَ، میں اَپنے آپ کو خُوش قِسمت سمجھتا ہُوں کہ آپ کے سامنے کھڑے ہوکر یہُودیوں کے اِلزامات کے خِلاف اَپنی صفائی پیش کر سَکتا ہُوں، اَور خصوصاً اِس لیٔے کہ آپ سارے یہُودی رسم و رِواج اَور مسئلوں سے بخُوبی واقف ہیں، لہٰذا میں اِلتجا کرتا ہُوں کہ آپ حلیمی سے میری سُن لیجئے۔ ”یہُودی اَچھّی طرح جانتے ہیں کہ پہلے میرے اَپنے وطن میں اَور بعد میں یروشلیمؔ میں ایّام جَوانی سے میرا چال چلن کیسا رہاہے۔ وہ مُدّت سے مُجھے جانتے ہیں اَور اگر چاہیں تو میرے حق میں گواہی دے سکتے ہیں کہ میں اَپنے کٹّر مَذہَبی فرقہ کے مُطابق ایک فرِیسی کی حیثیت سے کِس طرح زندگی گزارتا آیا ہُوں۔ خُدا نے ہمارے آباؤاَجداد سے ایک وعدہ کیا تھا۔ مُجھے اُمّید ہے کہ وہ پُورا ہوگا۔ اُسی اُمّید کی وجہ سے مُجھ پر یہ مُقدّمہ چلایا جا رہاہے۔ اُسی وعدہ کے پُورا ہونے کی اُمّید ہمارے بَارہ کے بَارہ قبیلوں کو ہے۔ اِس لیٔے وہ دِن رات دِل و جان سے خُدا کی عبادت کیا کرتے ہیں۔ اَے بادشاہ! میری اِسی اُمّید کے باعث یہُودی مُجھ پر مُقدّمہ دائر کر رہے ہیں۔ کیا تُم اِس بات کو کہ خُدا مُردوں کی قیامت یعنی مُردوں کو پھر سے زندہ کر دے گا، غَیر مُعتبر سمجھتے ہو؟ ”کبھی میں بھی سمجھتا تھا کہ یِسوعؔ المسیح ناصری کے نام کی ہر طور سے مُخالفت کرنا مُجھ پر فرض ہے۔ چنانچہ مَیں نے یروشلیمؔ میں اَیسا ہی کیا۔ مَیں نے اہم کاہِنوں سے اِختیار پا کر بہت سے مُقدّسین کو قَید میں ڈالا اَور جَب اُنہیں سزائے موت سُنایٔی جاتی تھی تو میں بھی یہی رائے دیتا تھا۔ میں ہر ایک یہُودی عبادت گاہ میں جاتا اَور اُنہیں سزا دِلواتا تھا اَور یِسوعؔ المسیح کے خِلاف کُفر بکنے پر مجبُور کرتا تھا۔ اُن کی مُخالفت نے مُجھے اِتنا دیوانہ بنا دیا تھا کہ میں دُور دراز کے بیرونی شہروں میں بھی جا جا کر اُنہیں ستاتا تھا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں اعمال 26

اعمال 1:26-11 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

اگرپا نے پولس سے کہا، ”آپ کو اپنے دفاع میں بولنے کی اجازت ہے۔“ پولس نے ہاتھ سے اشارہ کر کے اپنے دفاع میں بولنے کا آغاز کیا، ”اگرپا بادشاہ، مَیں اپنے آپ کو خوش نصیب سمجھتا ہوں کہ آج آپ ہی میرا یہ دفاعی بیان سن رہے ہیں جو مجھے یہودیوں کے تمام الزامات کے جواب میں دینا پڑ رہا ہے۔ خاص کر اِس لئے کہ آپ یہودیوں کے رسم و رواج اور تنازعوں سے واقف ہیں۔ میری عرض ہے کہ آپ صبر سے میری بات سنیں۔ تمام یہودی جانتے ہیں کہ مَیں نے جوانی سے لے کر اب تک اپنی قوم بلکہ یروشلم میں کس طرح زندگی گزاری۔ وہ مجھے بڑی دیر سے جانتے ہیں اور اگر چاہیں تو اِس کی گواہی بھی دے سکتے ہیں کہ مَیں فریسی کی زندگی گزارتا تھا، ہمارے مذہب کے اُسی فرقے کی جو سب سے کٹر ہے۔ اور آج میری عدالت اِس وجہ سے کی جا رہی ہے کہ مَیں اُس وعدے پر اُمید رکھتا ہوں جو اللہ نے ہمارے باپ دادا سے کیا۔ حقیقت میں یہ وہی اُمید ہے جس کی وجہ سے ہمارے بارہ قبیلے دن رات اور بڑی لگن سے اللہ کی عبادت کرتے رہتے ہیں اور جس کی تکمیل کے لئے وہ تڑپتے ہیں۔ توبھی اے بادشاہ، یہ لوگ مجھ پر یہ اُمید رکھنے کا الزام لگا رہے ہیں۔ لیکن آپ سب کو یہ خیال کیوں ناقابلِ یقین لگتا ہے کہ اللہ مُردوں کو زندہ کر دیتا ہے؟ پہلے مَیں بھی سمجھتا تھا کہ ہر ممکن طریقے سے عیسیٰ ناصری کی مخالفت کرنا میرا فرض ہے۔ اور یہ مَیں نے یروشلم میں کیا بھی۔ راہنما اماموں سے اختیار لے کر مَیں نے وہاں کے بہت سے مُقدّسوں کو جیل میں ڈلوا دیا۔ اور جب کبھی اُنہیں سزائے موت دینے کا فیصلہ کرنا تھا تو مَیں نے بھی اِس حق میں ووٹ دیا۔ مَیں تمام عبادت خانوں میں گیا اور بہت دفعہ اُنہیں سزا دلا کر عیسیٰ کے بارے میں کفر بکنے پر مجبور کرنے کی کوشش کرتا رہا۔ مَیں اِتنے طیش میں آ گیا تھا کہ اُن کی ایذا رسانی کی غرض سے بیرونِ ملک بھی گیا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں اعمال 26