YouVersion Logo
تلاش

اعمال 1:25-12

اعمال 1:25-12 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

صُوبہ کا حاکم فِیستُسؔ وارِد ہونے کے تین دِن بعد، قَیصؔریہ سے یروشلیمؔ گیا جہاں اہم کاہِن اَور یہُودی رہنما اُس کے حُضُور میں آکر پَولُسؔ کے خِلاف پَیروی کرنے لگے۔ اُنہُوں نے فِیستُسؔ سے مِنّت کی، وہ فوراً پَولُسؔ کے یروشلیمؔ میں مُنتقل کرنے کا حُکم دے، دراصل اُنہُوں نے پَولُسؔ کو راہ ہی میں مار ڈالنے کی سازش کی ہویٔی تھی۔ مگر فِیستُسؔ نے جَواب دیا، ”پَولُسؔ تو قَیصؔریہ میں قَید ہیں اَور مَیں خُود بھی جلد ہی وہاں پہُنچنے والا ہُوں۔ کیوں نہ تُم میں سے چند اِختیار والے لوگ میرے ساتھ چلیں، اَور اگر اُنہُوں نے واقعی کویٔی غلط کام کیا ہے تو وہاں اُن پر مُقدّمہ دائر کریں۔“ اُن کے ساتھ آٹھ یا دس دِن گُزارنے کے بعد، فِیستُسؔ قَیصؔریہ گیا۔ اگلے دِن اُس نے عدالت طلب کی اَور حُکم دیا کہ پَولُسؔ کو اُس کے سامنے لایا جائے۔ جَب پَولُسؔ حاضِر ہویٔے تو یروشلیمؔ سے آنے والے یہُودیوں نے پَولُسؔ کو گھیر کر اُن پر چاروں طرف سے سنگین اِلزامات کی بھرمار شروع کر دی لیکن کویٔی ثبوت پیش نہ کر سکے۔ پَولُسؔ نے اَپنی صفائی پیش کرتے ہویٔے کہا: ”مَیں نے نہ تو یہُودیوں کی شَریعت کے برخلاف کویٔی قُصُور کیا ہے نہ بیت المُقدّس کا اَور نہ قَیصؔر کے خِلاف۔“ مگر فِیستُسؔ خُود کو یہُودیوں کا مُحسِن ثابت کرنا چاہتا تھا، اِس لیٔے اُس نے پَولُسؔ سے کہا، ”کیا تُجھے یروشلیمؔ جانا منظُور ہے تاکہ میں اِس مُقدّمہ کا فیصلہ وہاں کروں؟“ پَولُسؔ نے جَواب دیا: ”میں یہاں قَیصؔر کی عدالت میں کھڑا ہُوں، میرے مُقدّمہ کا فیصلہ اِسی جگہ ہونا چاہئے۔ آپ خُود بھی اَچھّی طرح جانتے ہیں کہ مَیں نے یہُودیوں کے خِلاف کویٔی جُرم نہیں کیا۔ تاہم، اگر، میں قُصُوروار ہُوں، اَور موت کی سزا کے لائق ہُوں تو مُجھے مَرنے سے اِنکار نہیں۔ لیکن جو اِلزامات یہُودی مُجھ پر لگا رہے ہیں، اگر وہ سچ نہیں ہیں تو پھر کسی کو حق نہیں کہ مُجھے اُن کے حوالہ کرے۔ میں قَیصؔر کے ہاں اپیل کرتا ہُوں!“ فِیستُسؔ نے اَپنے صلاح کاروں سے مشورہ کرکے، اُس نے اعلان کیا: ”تُونے قَیصؔر کے ہاں اپیل کی ہے۔ قَیصؔر کے پاس ہی جائے گا!“

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں اعمال 25

اعمال 1:25-12 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

قیصریہ پہنچنے کے تین دن بعد فیستس یروشلم چلا گیا۔ وہاں راہنما اماموں اور باقی یہودی راہنماؤں نے اُس کے سامنے پولس پر اپنے الزامات پیش کئے۔ اُنہوں نے بڑے زور سے منت کی کہ وہ اُن کی رعایت کر کے پولس کو یروشلم منتقل کرے۔ وجہ یہ تھی کہ وہ گھات میں بیٹھ کر راستے میں پولس کو قتل کرنا چاہتے تھے۔ لیکن فیستس نے جواب دیا، ”پولس کو قیصریہ میں رکھا گیا ہے اور مَیں خود وہاں جانے کو ہوں۔ اگر اُس سے کوئی جرم سرزد ہوا ہے تو آپ کے کچھ راہنما میرے ساتھ وہاں جا کر اُس پر الزام لگائیں۔“ فیستس نے مزید آٹھ دس دن اُن کے ساتھ گزارے، پھر قیصریہ چلا گیا۔ اگلے دن وہ عدالت کرنے کے لئے بیٹھا اور پولس کو لانے کا حکم دیا۔ جب پولس پہنچا تو یروشلم سے آئے ہوئے یہودی اُس کے ارد گرد کھڑے ہوئے اور اُس پر کئی سنجیدہ الزامات لگائے، لیکن وہ کوئی بھی بات ثابت نہ کر سکے۔ پولس نے اپنا دفاع کر کے کہا، ”مجھ سے نہ یہودی شریعت، نہ بیت المُقدّس اور نہ شہنشاہ کے خلاف جرم سرزد ہوا ہے۔“ لیکن فیستس یہودیوں کے ساتھ رعایت برتنا چاہتا تھا، اِس لئے اُس نے پوچھا، ”کیا آپ یروشلم جا کر وہاں کی عدالت میں میرے سامنے پیش کئے جانے کے لئے تیار ہیں؟“ پولس نے جواب دیا، ”مَیں شہنشاہ کی رومی عدالت میں کھڑا ہوں اور لازم ہے کہ یہیں میرا فیصلہ کیا جائے۔ آپ بھی اِس سے خوب واقف ہیں کہ مَیں نے یہودیوں سے کوئی ناانصافی نہیں کی۔ اگر مجھ سے کوئی ایسا کام سرزد ہوا ہو جو سزائے موت کے لائق ہو تو مَیں مرنے سے انکار نہیں کروں گا۔ لیکن اگر بے قصور ہوں تو کسی کو بھی مجھے اِن آدمیوں کے حوالے کرنے کا حق نہیں ہے۔ مَیں شہنشاہ سے اپیل کرتا ہوں!“ یہ سن کر فیستس نے اپنی کونسل سے مشورہ کر کے کہا، ”آپ نے شہنشاہ سے اپیل کی ہے، اِس لئے آپ شہنشاہ ہی کے پاس جائیں گے۔“

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں اعمال 25

اعمال 1:25-12 کِتابِ مُقادّس (URD)

پس فیستُس صُوبہ میں داخِل ہو کر تِین روز کے بعد قَیصرؔیہ سے یروشلِیم کو گیا۔ اور سردار کاہِنوں اور یہُودِیوں کے رئِیسوں نے اُس کے ہاں پَولُس کے خِلاف فریاد کی۔ اور اُس کی مُخالِفت میں یہ رِعایت چاہی کہ وہ اُسے یروشلِیم میں بُلا بھیجے اور گھات میں تھے کہ اُسے راہ میں مار ڈالیں۔ مگر فیستُس نے جواب دِیا کہ پَولُس تو قَیصرؔیہ میں قَید ہے اور مَیں آپ جَلد وہاں جاؤں گا۔ پس تُم میں سے جو اِختیار والے ہیں وہ ساتھ چلیں اور اگر اِس شخص میں کُچھ بے جا بات ہو تو اُس کی فریاد کریں۔ وہ اُن میں آٹھ دس دِن رہ کر قَیصرؔیہ کو گیا اور دُوسرے دِن تختِ عدالت پر بَیٹھ کر پَولُس کے لانے کا حُکم دِیا۔ جب وہ حاضِر ہُؤا تو جو یہُودی یروشلِیم سے آئے تھے وہ اُس کے آس پاس کھڑے ہو کر اُس پر بُہتیرے سخت اِلزام لگانے لگے مگر اُن کو ثابِت نہ کر سکے۔ لیکن پَولُس نے یہ عُذر کِیا کہ مَیں نے نہ تو کُچھ یہُودِیوں کی شرِیعت کا گُناہ کِیا ہے نہ ہَیکل کا نہ قَیصر کا۔ مگر فیستُس نے یہُودِیوں کو اپنا اِحسان مند بنانے کی غرض سے پَولُس کو جواب دِیا کیا تُجھے یروشلِیم جانا منظُور ہے کہ تیرا یہ مُقدّمہ وہاں میرے سامنے فَیصل ہو؟ پَولُس نے کہا مَیں قَیصر کے تختِ عدالت کے سامنے کھڑا ہُوں۔ میرا مُقدّمہ یہِیں فَیصل ہونا چاہئے۔ یہُودِیوں کا مَیں نے کُچھ قصُور نہیں کِیا۔ چُنانچہ تُو بھی خُوب جانتا ہے۔ اگر بدکار ہُوں یا مَیں نے قتل کے لائِق کوئی کام کِیا ہے تو مُجھے مَرنے سے اِنکار نہیں لیکن جِن باتوں کا وہ مُجھ پر اِلزام لگاتے ہیں اگر اُن کی کُچھ اَصل نہیں تو اُن کی رِعایت سے کوئی مُجھ کو اُن کے حوالہ نہیں کر سکتا۔ مَیں قَیصر کے ہاں اپِیل کرتا ہُوں۔ پِھر فیستُس نے صلاح کاروں سے مَصلحِت کر کے جواب دِیا کہ تُو نے قَیصر کے ہاں اپِیل کی ہے تو قَیصر ہی کے پاس جائے گا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں اعمال 25