اعمال 1:23-35

اعمال 1:23-35 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

پَولُسؔ نے مَجلِس عامہ کے اراکین پر گہری نظر ڈال کر کہا، ”میرے بھائیو، میں آج تک بڑی نیک نیّتی سے خُدا کے حُکموں کے مُطابق زندگی گزارتا آیا ہُوں۔“ اعلیٰ کاہِن، حننیاہؔ نے پَولُسؔ کے پاس کھڑے ہویٔے لوگوں کو حُکم دیا کہ پَولُسؔ کے مُنہ پر تھپّڑ مارو۔ پَولُسؔ نے اعلیٰ کاہِن سے کہا، ”اَے سفیدی پھری ہویٔی دیوار! تُم پر خُدا کی مار، حننیاہؔ یہاں بیٹھے ہو کہ شَریعت کے مُطابق میرا اِنصاف کرو، پھر بھی تُم خُود شَریعت کے خِلاف مُجھے مارنے کا حُکم دیتے ہو!“ جو پاس کھڑے تھے کہنے لگے، ”تُجھے خُدا کے اعلیٰ کاہِن کو بُرا کہنے کی جُرأت کیسے ہویٔی!“ پَولُسؔ نے جَواب دیا، ”بھائیو، مُجھے مَعلُوم نہ تھا کہ یہ اعلیٰ کاہِن ہیں؛ شَریعت میں لِکھّا ہے: ’تو اَپنی قوم کے رہنماؤں پر لعنت مت بھیجنا۔‘“ پَولُسؔ کو مَعلُوم تھا کہ اُن میں بعض صدُوقی ہیں اَور بعض فرِیسی، وہ مَجلِس عامہ میں پُکار کر کہنے لگے، ”میرے بھائیو، میں فرِیسی ہُوں، فریسیوں سے آیا ہُوں۔ مُجھ پر اِس لیٔے مُقدّمہ چلایا جا رہاہے کہ میں اُمّید رکھتا ہُوں کہ مُردوں کی قیامت یعنی مُردے پھر سے جی اُٹھیں گے۔“ اُن کے یہ کہتے ہی فریسیوں اَور صدُوقیِوں میں تکرار شروع ہو گئی، اَور حاضرین میں تفرِیق پڑ گئی۔ (صدُوقی کہتے ہیں کہ قیامت نہیں ہوگی، اَور نہ تو فرشتہ کویٔی چیز ہے نہ ہی رُوحیں، لیکن فرِیسی اِن سَب چیزوں کے قائل ہیں۔) فوراً بڑا ہنگامہ برپا ہو گیا، اَور شَریعت کے عالِموں میں سے بعض جو فرِیسی تھے کھڑے ہوکر بحث کرنے لگے۔ ”ہم اِس آدمی میں کویٔی قُصُور نہیں پاتے،“ اُنہُوں نے کہا۔ ”اگر کسی فرشتہ یا رُوح نے اِس سے بات کی ہے تو کیا ہُوا؟“ بات اِتنی بڑھی کہ پلٹن کے سالار کو خوف محسُوس ہونے لگاکہ کہیں پَولُسؔ کے ٹکڑے ٹکڑے نہ کر دئیے جایٔیں۔ اُس نے سپاہیوں کو حُکم دیا کہ نیچے جایٔیں اَور پَولُسؔ کو وہاں سے زبردستی نکال کر فَوجیوں کے خیمے میں لے جایٔیں۔ اُسی رات خُداوؔند نے پَولُسؔ کے پاس آکر فرمایا، ”حوصلہ رکھ! جَیسے تُونے یروشلیمؔ میں میری گواہی دی ہے، وَیسے ہی تُجھے رُوم شہر میں بھی گواہی دینا ہوگی۔“ اگلے دِن صُبح بعض یہُودیوں نے مِل کر فیصلہ کیا اَور قَسم کھائی کہ جَب تک ہم پَولُسؔ کو ہلاک نہیں کر دیتے نہ کچھ کھایٔیں گے نہ پیئیں گے۔ اِس سازش میں چالیس سے زِیادہ آدمی شریک تھے۔ وہ اہم کاہِنوں اَور بُزرگوں کے پاس گیٔے اَور کہنے لگے، ”ہم پر لعنت اگر ہم پَولُسؔ کو ہلاک کیٔے بغیر کچھ کھایٔیں یا پیئیں۔ ہم نے تو اُسے ختم کر دینے کی قَسم کھا رکھی ہے۔ لہٰذا اَب تُم اَور عدالت والے مِل کر پلٹن کے سالار سے درخواست کرو کہ وہ پَولُسؔ کو تُم لوگوں کے سامنے لایٔے تاکہ اِس مُقدّمہ کی ساری تفتیش پھر سے کی جائے اَور اِس سے پہلے کہ پَولُسؔ یہاں پیش کیا جائے ہم تیّار ہیں کہ اُسے راہ میں ہی ٹھکانے لگا دیں۔“ لیکن جَب پَولُسؔ کے بھانجے کو اِس سازش کا علم ہُوا، اَور اُس نے فَوجیوں کے خیمے میں جا کر پَولُسؔ کو خبر کر دی۔ تَب پَولُسؔ نے ایک کپتان کو بُلایا اَور کہا، ”اِس جَوان کو پلٹن کے سالار کے پاس لے جا؛ کیونکہ یہ کچھ بتانے کے لیٔے آیا ہے۔“ پس وہ اُسے پلٹن کے سالار کے پاس لے گیا۔ کپتان کہنے لگا، ”قَیدی پَولُسؔ، نے مُجھے بُلایا اَور مُجھ سے درخواست کی کہ اِس جَوان کو تیرے پاس لاؤں کیونکہ یہ تُجھے کچھ بتانا چاہتاہے۔“ پلٹن کا سالار اُس جَوان کا ہاتھ پکڑکر اُسے الگ لے گیا اَور پُوچھنے لگا، ”تُم مُجھے کیا بتانا چاہتے ہو؟“ اُس نے کہا: ”بعض یہُودیوں نے ایکا کرکے آپ سے درخواست کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ تُم پَولُسؔ کو مزید تحقیقات کے بہانہ سے مَجلِس عامہ کے سامنے لایئں۔ اُن کی بات مت ماَننا کیونکہ چالیس سے زِیادہ یہُودی پَولُسؔ پر حملہ کرنے کی تاک میں ہیں۔ اُنہُوں نے قَسم کھائی ہے کہ اگر ہم پَولُسؔ کو مارے بغیر کچھ بھی کھایٔیں یا پیئیں تو ہم پر لعنت ہو۔ اَب وہ تیّار ہیں، صِرف تمہاری درخواست کے اِنتظار میں ہیں۔“ سالار نے اُس جَوان کو بھیج دیا اَور تاکید کی: ”اِن باتوں کا جو تُونے مُجھے بتایٔی ہیں، کسی اَور کو پتا نہ چلے۔“ تَب کپتان نے اَپنے دو افسران کو بُلایا اَور کہا، ”پلٹن کے دو سپاہی، ستّر گھوڑا سوار اَور دو سَو نیزہ بردار تیّار رکھو۔ اُنہیں رات کے نَو بجے قَیصؔریہ جانا ہوگا۔ پھر حُکم دیا کہ پَولُسؔ کی سواری کے لیٔے گھوڑے کا اِنتظام کیا جائے تاکہ وہ صُوبہ کے حاکم فیلِکسؔ کے پاس حِفاظت سے پہُنچ جائے۔“ اَور اُس نے ایک خط اِس مضمون کا لِکھّا، کلودِیُسؔ لُوسیاسؔ، کی طرف سے مُعزّز صُوبہ کے حاکم فیلِکسؔ کو، سلام پہُنچے! یہ وہ آدمی ہے جسے یہُودیوں نے پکڑا تھا اَور وہ اِسے ہلاک کرنے ہی والے تھے کہ میں سپاہیوں کو لے کر گیا اَور اِسے چھُڑا لایا، کیونکہ مُجھے مَعلُوم ہُوا تھا کہ وہ ایک رُومی شَہری ہے۔ لہٰذا یہ دریافت کرنے کے لیٔے کہ وہ پَولُسؔ پر کیا اِلزام لگاتے ہیں، مَیں نے اِسے اُن کی مَجلِس عامہ میں پیش کیا۔ مَعلُوم ہُوا کہ اُن کا اِلزام اُن کی شَریعت کے مسئلوں سے تعلّق رکھتا ہے لیکن پَولُسؔ کے برخلاف اَیسا کویٔی اِلزام نہیں ہے جِس کی بنا پر اِسے سزا موت یا قَید کی سزا دی جائے۔ جَب مُجھے خبر مِلی کہ اُس آدمی کے خِلاف کویٔی سازش ہو رہی ہے تو مَیں نے فوراً اُسے تمہارے پاس بھیج دیا۔ مَیں نے اُس پر دعویٰ کرنے والوں سے بھی کہا ہے کہ وہ تمہارے حُضُور میں آکر اَپنا مُقدّمہ پیش کریں۔ پس سپاہی اُس کے حُکم کے مُطابق پَولُسؔ کو اَپنے ہمراہ لے گیٔے اَور راتوں رات پَولُسؔ کو اَنتِپَترِسؔ میں پہُنچا دیا۔ اگلے دِن اُن گُھڑسواروں کو اُن کے ساتھ آگے جانے کا حُکم دے کر خُود فَوجیوں کے خیمے کو لَوٹ گیٔے۔ جَب گُھڑسوار قَیصؔریہ پہُنچے، تو اُنہُوں نے صُوبہ کے حاکم کو خط دے کر پَولُسؔ کو اُس کے حُضُور میں پیش کر دیا۔ صُوبہ کے حاکم نے خط پڑھ کر پُوچھا، یہ کون سے صُوبہ کا ہے؟ جَب سے مَعلُوم ہُوا کہ وہ کِلکِیؔہ کا ہے تو اُس نے کہا، ”میں تمہارا مُقدّمہ اُس وقت سُنوں گا جَب تمہارے مُدّعی بھی یہاں حاضِر ہوں گے۔“ تَب اُس نے حُکم دیا کہ پَولُسؔ کو ہیرودیسؔ کے محل میں نِگرانی میں رکھا جائے۔

اعمال 1:23-35 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

پولس نے غور سے عدالتِ عالیہ کے ممبران کی طرف دیکھ کر کہا، ”بھائیو، آج تک مَیں نے صاف ضمیر کے ساتھ اللہ کے سامنے زندگی گزاری ہے۔“ اِس پر امامِ اعظم حننیاہ نے پولس کے قریب کھڑے لوگوں سے کہا کہ وہ اُس کے منہ پر تھپڑ ماریں۔ پولس نے اُس سے کہا، ”مکار! اللہ تم کو ہی مارے گا، کیونکہ تم یہاں بیٹھے شریعت کے مطابق میرا فیصلہ کرنا چاہتے ہو جبکہ مجھے مارنے کا حکم دے کر خود شریعت کی خلاف ورزی کر رہے ہو!“ پولس کے قریب کھڑے آدمیوں نے کہا، ”تم اللہ کے امامِ اعظم کو بُرا کہنے کی جرأت کیونکر کرتے ہو؟“ پولس نے جواب دیا، ”بھائیو، مجھے معلوم نہ تھا کہ وہ امامِ اعظم ہیں، ورنہ ایسے الفاظ استعمال نہ کرتا۔ کیونکہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے کہ اپنی قوم کے حاکموں کو بُرا بھلا مت کہنا۔“ پولس کو علم تھا کہ عدالتِ عالیہ کے کچھ لوگ صدوقی ہیں جبکہ دیگر فریسی ہیں۔ اِس لئے وہ اجلاس میں پکار اُٹھا، ”بھائیو، مَیں فریسی بلکہ فریسی کا بیٹا بھی ہوں۔ مجھے اِس لئے عدالت میں پیش کیا گیا ہے کہ مَیں مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی اُمید رکھتا ہوں۔“ اِس بات سے فریسی اور صدوقی ایک دوسرے سے جھگڑنے لگے اور اجلاس کے افراد دو گروہوں میں بٹ گئے۔ وجہ یہ تھی کہ صدوقی نہیں مانتے کہ ہم جی اُٹھیں گے۔ وہ فرشتوں اور روحوں کا بھی انکار کرتے ہیں۔ اِس کے مقابلے میں فریسی یہ سب کچھ مانتے ہیں۔ ہوتے ہوتے بڑا شور مچ گیا۔ فریسی فرقے کے کچھ عالِم کھڑے ہو کر جوش سے بحث کرنے لگے، ”ہمیں اِس آدمی میں کوئی غلطی نظر نہیں آتی، شاید کوئی روح یا فرشتہ اِس سے ہم کلام ہوا ہو۔“ جھگڑے نے اِتنا زور پکڑا کہ کمانڈر ڈر گیا، کیونکہ خطرہ تھا کہ وہ پولس کے ٹکڑے کر ڈالیں۔ اِس لئے اُس نے اپنے فوجیوں کو حکم دیا کہ وہ اُتریں اور پولس کو یہودیوں کے بیچ میں سے چھین کر قلعے میں واپس لائیں۔ اُسی رات خداوند پولس کے پاس آ کھڑا ہوا اور کہا، ”حوصلہ رکھ، کیونکہ جس طرح تُو نے یروشلم میں میرے بارے میں گواہی دی ہے لازم ہے کہ اِسی طرح روم شہر میں بھی گواہی دے۔“ اگلے دن کچھ یہودیوں نے سازش کر کے قَسم کھائی، ”ہم نہ تو کچھ کھائیں گے، نہ پئیں گے جب تک پولس کو قتل نہ کر لیں۔“ چالیس سے زیادہ مردوں نے اِس سازش میں حصہ لیا۔ وہ راہنما اماموں اور بزرگوں کے پاس گئے اور کہا، ”ہم نے پکی قَسم کھائی ہے کہ کچھ نہیں کھائیں گے جب تک پولس کو قتل نہ کر لیں۔ اب ذرا یہودی عدالتِ عالیہ کے ساتھ مل کر کمانڈر سے گزارش کریں کہ وہ اُسے دوبارہ آپ کے پاس لائیں۔ بہانہ یہ پیش کریں کہ آپ مزید تفصیل سے اُس کے معاملے کا جائزہ لینا چاہتے ہیں۔ جب اُسے لایا جائے گا تو ہم اُس کے یہاں پہنچنے سے پہلے پہلے اُسے مار ڈالنے کے لئے تیار ہوں گے۔“ لیکن پولس کے بھانجے کو اِس بات کا پتا چل گیا۔ اُس نے قلعے میں جا کر پولس کو اطلاع دی۔ اِس پر پولس نے رومی افسروں میں سے ایک کو بُلا کر کہا، ”اِس جوان کو کمانڈر کے پاس لے جائیں۔ اِس کے پاس اُن کے لئے خبر ہے۔“ افسر بھانجے کو کمانڈر کے پاس لے گیا اور کہا، ”قیدی پولس نے مجھے بُلا کر مجھ سے گزارش کی کہ اِس نوجوان کو آپ کے پاس لے آؤں۔ اُس کے پاس آپ کے لئے خبر ہے۔“ کمانڈر نوجوان کا ہاتھ پکڑ کر دوسروں سے الگ ہو گیا۔ پھر اُس نے پوچھا، ”کیا خبر ہے جو آپ مجھے بتانا چاہتے ہیں؟“ اُس نے جواب دیا، ”یہودی آپ سے درخواست کرنے پر متفق ہو گئے ہیں کہ آپ کل پولس کو دوبارہ یہودی عدالتِ عالیہ کے سامنے لائیں۔ بہانہ یہ ہو گا کہ وہ اَور زیادہ تفصیل سے اُس کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن اُن کی بات نہ مانیں، کیونکہ اُن میں سے چالیس سے زیادہ آدمی اُس کی تاک میں بیٹھے ہیں۔ اُنہوں نے قَسم کھائی ہے کہ ہم نہ کچھ کھائیں گے نہ پئیں گے جب تک اُسے قتل نہ کر لیں۔ وہ ابھی تیار بیٹھے ہیں اور صرف اِس انتظار میں ہیں کہ آپ اُن کی بات مانیں۔“ کمانڈر نے نوجوان کو رُخصت کر کے کہا، ”جو کچھ آپ نے مجھے بتا دیا ہے اُس کا کسی سے ذکر نہ کرنا۔“ پھر کمانڈر نے اپنے افسروں میں سے دو کو بُلایا جو سَو سَو فوجیوں پر مقرر تھے۔ اُس نے حکم دیا، ”دو سَو فوجی، ستر گھڑسوار اور دو سَو نیزہ باز تیار کریں۔ اُنہیں آج رات کو نو بجے قیصریہ جانا ہے۔ پولس کے لئے بھی گھوڑے تیار رکھنا تاکہ وہ صحیح سلامت گورنر کے پاس پہنچے۔“ پھر اُس نے یہ خط لکھا، ”از: کلودیُس لوسیاس معزز گورنر فیلکس کو سلام۔ یہودی اِس آدمی کو پکڑ کر قتل کرنے کو تھے۔ مجھے پتا چلا کہ یہ رومی شہری ہے، اِس لئے مَیں نے اپنے دستوں کے ساتھ آ کر اِسے نکال کر بچا لیا۔ مَیں معلوم کرنا چاہتا تھا کہ وہ کیوں اِس پر الزام لگا رہے ہیں، اِس لئے مَیں اُتر کر اِسے اُن کی عدالتِ عالیہ کے سامنے لایا۔ مجھے معلوم ہوا کہ اُن کا الزام اُن کی شریعت سے تعلق رکھتا ہے۔ لیکن اِس نے ایسا کچھ نہیں کیا جس کی بنا پر یہ جیل میں ڈالنے یا سزائے موت کے لائق ہو۔ پھر مجھے اطلاع دی گئی کہ اِس آدمی کو قتل کرنے کی سازش کی گئی ہے، اِس لئے مَیں نے اِسے فوراً آپ کے پاس بھیج دیا۔ مَیں نے الزام لگانے والوں کو بھی حکم دیا کہ وہ اِس پر اپنا الزام آپ کو ہی پیش کریں۔“ فوجیوں نے اُسی رات کمانڈر کا حکم پورا کیا۔ پولس کو ساتھ لے کر وہ انتی پترس تک پہنچ گئے۔ اگلے دن پیادے قلعے کو واپس چلے جبکہ گھڑسواروں نے پولس کو لے کر سفر جاری رکھا۔ قیصریہ پہنچ کر اُنہوں نے پولس کو خط سمیت گورنر فیلکس کے سامنے پیش کیا۔ اُس نے خط پڑھ لیا اور پھر پولس سے پوچھا، ”آپ کس صوبے کے ہیں؟“ پولس نے کہا، ”کلِکیہ کا۔“ اِس پر گورنر نے کہا، ”مَیں آپ کی سماعت اُس وقت کروں گا جب آپ پر الزام لگانے والے پہنچیں گے۔“ اور اُس نے حکم دیا کہ ہیرودیس کے محل میں پولس کی پہرا داری کی جائے۔

اعمال 1:23-35 کِتابِ مُقادّس (URD)

پَولُس نے صدرعدالت والوں کو غَور سے دیکھ کر کہا اَے بھائِیو! مَیں نے آج تک کمال نیک نِیّتی سے خُدا کے واسطے عُمر گُذاری ہے۔ سردار کاہِن حننیّاؔہ نے اُن کو جو اُس کے پاس کھڑے تھے حُکم دِیا کہ اُس کے مُنہ پر طمانچہ مارو۔ پَولُس نے اُس سے کہا اَے سفیدی پِھری ہُوئی دِیوار! خُدا تُجھے مارے گا۔ تُو شرِیعت کے مُوافِق میرا اِنصاف کرنے کو بَیٹھا ہے اور کیا شرِیعت کے برخِلاف مُجھے مارنے کا حُکم دیتا ہے؟ جو پاس کھڑے تھے اُنہوں نے کہا کیا تُو خُدا کے سردار کاہِن کو بُرا کہتا ہے؟ پَولُس نے کہا اَے بھائِیو! مُجھے معلُوم نہ تھا کہ یہ سردار کاہِن ہے کیونکہ لِکھا ہے کہ اپنی قَوم کے سردار کو بُرا نہ کہہ۔ جب پَولُس نے یہ معلُوم کِیا کہ بعض صدُوقی ہیں اور بعض فرِیسی تو عدالت میں پُکار کر کہا کہ اَے بھائِیو! مَیں فرِیسی اور فرِیسِیوں کی اَولاد ہُوں۔ مُردوں کی اُمّید اور قِیامت کے بارے میں مُجھ پر مُقدّمہ ہو رہا ہے۔ جب اُس نے یہ کہا تو فرِیسِیوں اور صدُوقِیوں میں تکرار ہُوئی اور حاضرِین میں پُھوٹ پڑ گئی۔ کیونکہ صدُوقی تو کہتے ہیں کہ نہ قِیامت ہوگی نہ کوئی فرِشتہ ہے نہ رُوح مگر فرِیسی دونوں کا اِقرار کرتے ہیں۔ پس بڑا شور ہُؤا اور فرِیسِیوں کے فِرقہ کے بعض فقِیہہ اُٹھے اور یُوں کہہ کر جھگڑنے لگے کہ ہم اِس آدمی میں کُچھ بُرائی نہیں پاتے اور اگر کِسی رُوح یا فرِشتہ نے اِس سے کلام کِیا ہو تو پِھر کیا؟ اور جب بڑی تکرار ہُوئی تو پلٹن کے سردار نے اِس خَوف سے کہ مبادا پَولُس کے ٹُکڑے کر دِئے جائیں فَوج کو حُکم دِیا کہ اُتر کر اُسے اُن میں سے زبردستی نِکالو اور قلعہ میں لے آؤ۔ اُسی رات خُداوند اُس کے پاس آ کھڑا ہُؤا اور کہا خاطِر جمع رکھ کہ جَیسے تُو نے میری بابت یروشلِیم میں گواہی دی ہے وَیسے ہی تُجھے رومہ میں بھی گواہی دینا ہو گا۔ جب دِن ہُؤا تو یہُودِیوں نے ایکا کر کے اور لَعنت کی قَسم کھا کر کہا کہ جب تک ہم پَولُس کو قتل نہ کر لیں نہ کُچھ کھائیں گے نہ پِئیں گے۔ اور جِنہوں نے آپس میں یہ سازِش کی وہ چالِیس سے زِیادہ تھے۔ پس اُنہوں نے سردار کاہِنوں اور بزُرگوں کے پاس جا کر کہا کہ ہم نے سخت لَعنت کی قَسم کھائی ہے کہ جب تک پَولُس کو قتل نہ کر لیں کُچھ نہ چکھّیں گے۔ پس اَب تُم صدرعدالت والوں سے مِل کر پلٹن کے سردار سے عرض کرو کہ اُسے تُمہارے پاس لائے۔ گویا تُم اُس کے مُعاملہ کی حقِیقت زِیادہ دریافت کرنا چاہتے ہو اور ہم اُس کے پُہنچنے سے پہلے اُسے مار ڈالنے کو تیّار ہیں۔ لیکن پَولُس کا بھانجا اُن کی گھات کا حال سُن کر آیا اور قلعہ میں جا کر پَولُس کو خبر دی۔ پَولُس نے صُوبہ داروں میں سے ایک کو بُلا کر کہا اِس جوان کو پلٹن کے سردار کے پاس لے جا۔ یہ اُس سے کُچھ کہنا چاہتا ہے۔ پس اُس نے اُس کو پلٹن کے سردار کے پاس لے جا کر کہا کہ پَولُس قَیدی نے مُجھے بُلا کر درخواست کی کہ اِس جوان کو تیرے پاس لاؤں کہ تُجھ سے کُچھ کہنا چاہتا ہے۔ پلٹن کے سردار نے اُس کا ہاتھ پکڑ کر اور الگ جا کر پُوچھا کہ مُجھ سے کیا کہنا چاہتا ہے؟ اُس نے کہا یہُودِیوں نے ایکا کِیا ہے کہ تُجھ سے درخواست کریں کہ کل پَولُس کو صدرعدالت میں لائے۔ گویا تُو اُس کے حال کی اَور بھی تحقِیقات کرنا چاہتا ہے۔ لیکن تُو اُن کی نہ ماننا کیونکہ اُن میں چالِیس شخص سے زِیادہ اُس کی گھات میں ہیں جِنہوں نے لَعنت کی قَسم کھائی ہے کہ جب تک اُسے مار نہ ڈالیں نہ کھائیں گے نہ پِئیں گے اور اب وہ تیّار ہیں۔ صِرف تیرے وعدہ کا اِنتِظار ہے۔ پس سردار نے جوان کو یہ حُکم دے کر رُخصت کِیا کہ کِسی سے نہ کہنا کہ تُو نے مُجھ پر یہ ظاہِر کِیا۔ اور دو صُوبہ داروں کو پاس بُلا کر کہا کہ دو سَو سِپاہی اور ستّر سوار اور دو سَو نیزہ بردار پہر رات گئے قَیصرؔیہ جانے کو تیّار کر رکھنا۔ اور حُکم دِیا کہ پَولُس کی سواری کے لِئے جانوروں کو بھی حاضِر کریں تاکہ اُسے فیلِکس حاکِم کے پاس صحِیح سلامت پُہنچا دیں۔ اور اِس مضمُون کا خَط لِکھا۔ کلَودِؔیُس لُوسِیاؔس کا فیلِکس بہادُر حاکِم کو سلام۔ اِس شخص کو یہُودِیوں نے پکڑ کر مار ڈالنا چاہا مگر جب مُجھے معلُوم ہُؤا کہ یہ رُومی ہے تو فَوج سمیت چڑھ گیا اور چُھڑا لایا۔ اور اِس بات کے دریافت کرنے کا اِرادہ کر کے کہ وہ کِس سبب سے اُس پر نالِش کرتے ہیں اُسے اُن کی صدرعدالت میں لے گیا۔ اور معلُوم ہُؤا کہ وہ اپنی شرِیعت کے مَسٔلوں کی بابت اُس پر نالِش کرتے ہیں لیکن اُس پر کوئی اَیسا اِلزام نہیں لگایا گیا کہ قتل یا قَید کے لائِق ہو۔ اور جب مُجھے اِطلاع ہُوئی کہ اِس شخص کے برخِلاف سازِش ہونے والی ہے تو مَیں نے اِسے فوراً تیرے پاس بھیج دِیا ہے اور اِس کے مُدّعیوں کو بھی حُکم دے دِیا ہے کہ تیرے سامنے اِس پر دعویٰ کریں۔ پس سِپاہیوں نے حُکم کے مُوافِق پَولُس کو لے کر راتوں رات انتیپترِؔس میں پُہنچا دِیا۔ اور دُوسرے دِن سواروں کو اُس کے ساتھ جانے کے لِئے چھوڑ کر آپ قلعہ کو پِھرے۔ اُنہوں نے قَیصرؔیہ میں پُہنچ کر حاکِم کو خَط دے دِیا اور پَولُس کو بھی اُس کے آگے حاضِر کِیا۔ اُس نے خَط پڑھ کر پُوچھا کہ یہ کِس صُوبہ کا ہے؟ اور یہ معلُوم کر کے کہ کِلِکیہ کا ہے۔ اُس سے کہا کہ جب تیرے مُدّعی بھی حاضِر ہوں گے تو مَیں تیرا مُقدّمہ کرُوں گا اور اُسے ہیرودِیس کے قلعہ میں قَید رکھنے کا حُکم دِیا۔