اعمال 1:20-16
اعمال 1:20-16 کِتابِ مُقادّس (URD)
جب ہُلّڑ مَوقُوف ہو گیا تو پَولُس نے شاگِردوں کو بُلوا کر نصِیحت کی اور اُن سے رُخصت ہو کر مَکِدُنیہ کو روانہ ہُؤا۔ اور اُس عِلاقہ سے گُذر کر اور اُنہیں بُہت نصِیحت کر کے یُوناؔن میں آیا۔ جب تِین مہِینے رہ کر سُورؔیہ کی طرف جہاز پر روانہ ہونے کو تھا تو یہُودِیوں نے اُس کے برخِلاف سازِش کی۔ پِھر اُس کی یہ صلاح ہُوئی کہ مَکِدُنیہ ہو کر واپس جائے۔ اور پُرُس کا بیٹا سوپَترُس جو بیرِیہ کا تھا اور تھِسّلنِیکیوں میں سے ارِسترؔخُس اور سِکُندُؔس اور گَیُس جو دِربے کا تھا اور تِیمُتِھیُس اور آسِیہ کا تُخِکس اور ترُفِمُس آسِیہ تک اُس کے ساتھ گئے۔ یہ آگے جا کر تروآؔس میں ہماری راہ دیکھتے رہے۔ اور عِیدِ فطِیر کے دِنوں کے بعد ہم فِلّپی سے جہاز پر روانہ ہو کر پانچ دِن کے بعد تروآؔس میں اُن کے پاس پُہنچے اور سات دِن وہِیں رہے۔ ہفتہ کے پہلے دِن جب ہم روٹی توڑنے کے لِئے جمع ہُوئے تو پَولُس نے دُوسرے دِن روانہ ہونے کا اِرادہ کر کے اُن سے باتیں کِیں اور آدھی رات تک کلام کرتا رہا۔ جِس بالاخانہ پر ہم جمع تھے اُس میں بُہت سے چراغ جَل رہے تھے۔ اور یُوتخُس نام ایک جوان کھڑکی میں بَیٹھا تھا۔ اُس پر نِیند کا بڑا غَلبہ تھا اور جب پَولُس زِیادہ دیر تک باتیں کرتا رہا تو وہ نِیند کے غلبہ میں تِیسری منزل سے گِر پڑا اور اُٹھایا گیا تو مُردہ تھا۔ پَولُس اُتر کر اُس سے لِپٹ گیا اور گلے لگا کر کہا گھبراؤ نہیں۔ اِس میں جان ہے۔ پِھر اُوپر جا کر روٹی توڑی اور کھا کر اِتنی دیر تک اُن سے باتیں کرتا رہا کہ پَو پھٹ گئی۔ پِھر وہ روانہ ہو گیا۔ اور وہ اُس لڑکے کو جِیتا لائے اور اُن کی بڑی خاطِر جمع ہُوئی۔ ہم جہاز تک آگے جا کر اِس اِرادہ سے اسُّس کو روانہ ہُوئے کہ وہاں پُہنچ کر پَولُس کو چڑھا لیں کیونکہ اُس نے پَیدل جانے کا اِرادہ کر کے یِہی تجوِیز کی تھی۔ پس جب وہ اسُّس میں ہمیں مِلا تو ہم اُسے چڑھا کر مِتُلینے میں آئے۔ اور وہاں سے جہاز پر روانہ ہو کر دُوسرے دِن خِیُس کے سامنے پُہنچے اور تِیسرے دِن سامُس تک آئے اور اگلے دِن مِیلیتُس میں آ گئے۔ کیونکہ پَولُس نے یہ ٹھان لِیا تھا کہ اِفِسُس کے پاس سے گُذرے اَیسا نہ ہو کہ اُسے آسِیہ میں دیر لگے۔ اِس لِئے کہ وہ جلدی کرتا تھا کہ اگر ہو سکے تو پِنتیکُست کا دِن یروشلِیم میں ہو۔
اعمال 1:20-16 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
جَب شور و غُل موقُوف ہو گیا تو پَولُسؔ نے شاگردوں کو بُلایا، اُنہیں نصیحت کی اَور اُن سے رخصت ہوکر صُوبہ مَکِدُنیہؔ کے لیٔے روانہ ہو گئے وہ جہاں جہاں سے گُزرے، لوگوں کو نصیحت کرتے گیٔے اَور آخرکار یُونانؔ جا پہُنچے۔ جہاں وہ تین ماہ تک رہے۔ جَب وہ جہاز سے سِیریؔا جانے والے تھے تو کچھ یہُودیوں نے اُنہیں مار ڈالنے کی سازش کی۔ اِس لیٔے پَولُسؔ نے بہتر سمجھا کہ صُوبہ مَکِدُنیہؔ واپس چَلا جائے۔ پُرُسؔ کا بیٹا سوپَتُرسؔ جو بیریّؔہ کا رہنے والا تھا، اَور تھِسلُنِیکے شہر کے ارِسترخُسؔ اَور سِکُندُسؔ اَور دربؔے کا، گیُسؔ اَور تِیمُتھِیُس اَور آسیہؔ کے تُخِکسؔ اَور تُرِفمُسؔ، آسیہؔ تک پَولُسؔ کے ہم سفر رہے۔ یہ لوگ پَولُسؔ سے پہلے روانہ ہویٔے اَور تروآسؔ میں ہمارا اِنتظار کرنے لگے۔ لیکن ہم عید فطیر کے بعد فِلِپّی سے جہاز میں روانہ ہویٔے اَور پانچ دِن بعد تروآسؔ میں اُن سے جا ملے اَور سات دِن تک وہاں رہے۔ ہفتہ کے پہلے دِن ہم روٹی توڑنے کے لیٔے جمع ہویٔے۔ پَولُسؔ نے لوگوں سے خِطاب کیا۔ پَولُسؔ کو اگلے دِن وہاں سے روانہ ہونا تھا، اِس لیٔے وہ رات دیر گیٔے تک کلام کرتے رہے۔ اُوپر کی مَنزل پر جہاں ہم جمع تھے، کیٔی چراغ جَل رہے تھے۔ اَور ایک نوجوان کھڑکی میں بیَٹھا ہُوا تھا جِس کا نام یُوتخُسؔ تھا۔ وہ پَولُسؔ کی لمبی تقریر سُنتے سُنتے سو گیا اَور گہری نیند کی حالت میں تیسری مَنزل سے نیچے جا گِرا۔ جَب یُوتخُسؔ کو اُٹھایا گیا تو وہ مَر چُکاتھا۔ پَولُسؔ نیچے اُترے اَور اُس نوجوان کو اَپنی باہوں میں لے کر اُس سے لِپٹ گیٔے اَور فرمایا، ”گھبراؤ مت، اِس میں جان باقی ہے!“ پھر آپ نے اُوپر جا کر روٹی توڑی اَور سَب کے ساتھ مِل کر کھائی اَور پھر کلام کرنے لگے یہاں تک کہ پَو پھٹ گئی۔ تَب وہ وہاں سے رخصت ہو گئے۔ لوگ اُس نوجوان کو زندہ گھر لے گیٔے اَور اُنہیں بڑی تسلّی ہویٔی۔ ہم آگے جا کر سمُندری جہاز پر سوار ہویٔے اَور اَسّسُ کے لیٔے روانہ ہویٔے تاکہ وہاں پَولُسؔ کو بھی جہاز پر سوار کر لیں کیونکہ پَولُسؔ نے پہلے ہی سے وہاں پیدل پہُنچ جانے کا اِرادہ کر لیا تھا۔ جَب وہ ہمیں اَسّسُ میں ملے تو ہم نے اُنہیں جہاز پر چڑھا لیا اَور مِتُلینےؔ پہُنچ گیٔے۔ وہاں سے ہم جہاز پر روانہ ہویٔے اَور اگلے دِن خِیُسؔ کے سامنے پہُنچے۔ تیسرے دِن ہم سامُسؔ آئے اَور اگلے دِن میلِیتُسؔ پہُنچ گیٔے۔ پَولُسؔ نے فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ اِفِسُسؔ کے پاس سے گزر جایٔیں تاکہ آسیہؔ میں مزید رُکے بغیر وہ جلدی سے یروشلیمؔ پہُنچ جایٔیں اگر ممکن ہو تو پِنتکُست کا دِن وہاں گزار سکیں۔
اعمال 1:20-16 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
جب شہر میں افرا تفری ختم ہوئی تو پولس نے شاگردوں کو بُلا کر اُن کی حوصلہ افزائی کی۔ پھر وہ اُنہیں خیرباد کہہ کر مکدُنیہ کے لئے روانہ ہوا۔ وہاں پہنچ کر اُس نے جگہ بہ جگہ جا کر بہت سی باتوں سے ایمان داروں کی حوصلہ افزائی کی۔ یوں چلتے چلتے وہ یونان پہنچ گیا جہاں وہ تین ماہ تک ٹھہرا۔ وہ ملکِ شام کے لئے جہاز پر سوار ہونے والا تھا کہ پتا چلا کہ یہودیوں نے اُس کے خلاف سازش کی ہے۔ اِس پر اُس نے مکدُنیہ سے ہو کر واپس جانے کا فیصلہ کیا۔ اُس کے کئی ہم سفر تھے: بیریہ سے پُرس کا بیٹا سوپترس، تھسلُنیکے سے ارسترخس اور سکندس، دربے سے گیُس، تیمُتھیُس اور صوبہ آسیہ سے تُخِکُس اور ترفمس۔ یہ آدمی آگے نکل کر تروآس چلے گئے جہاں اُنہوں نے ہمارا انتظار کیا۔ بےخمیری روٹی کی عید کے بعد ہم فلپی کے قریب جہاز پر سوار ہوئے اور پانچ دن کے بعد اُن کے پاس تروآس پہنچ گئے۔ وہاں ہم سات دن رہے۔ اتوار کو ہم عشائے ربانی منانے کے لئے جمع ہوئے۔ پولس لوگوں سے بات کرنے لگا اور چونکہ وہ اگلے دن روانہ ہونے والا تھا اِس لئے وہ آدھی رات تک بولتا رہا۔ اوپر کی منزل میں جس کمرے میں ہم جمع تھے وہاں بہت سے چراغ جل رہے تھے۔ ایک جوان کھڑکی کی دہلیز پر بیٹھا تھا۔ اُس کا نام یوتخس تھا۔ جوں جوں پولس کی باتیں لمبی ہوتی جا رہی تھیں اُس پر نیند غالب آتی جا رہی تھی۔ آخرکار وہ گہری نیند میں تیسری منزل سے زمین پر گر گیا۔ جب لوگوں نے نیچے پہنچ کر اُسے زمین پر سے اُٹھایا تو وہ جاں بحق ہو چکا تھا۔ لیکن پولس اُتر کر اُس پر جھک گیا اور اُسے اپنے بازوؤں میں لے لیا۔ اُس نے کہا، ”مت گھبرائیں، وہ زندہ ہے۔“ پھر وہ واپس اوپر آ گیا، عشائے ربانی منائی اور کھانا کھایا۔ اُس نے اپنی باتیں پَو پھٹنے تک جاری رکھیں، پھر روانہ ہوا۔ اور اُنہوں نے جوان کو زندہ حالت میں وہاں سے لے کر بہت تسلی پائی۔ ہم آگے نکل کر اسُّس کے لئے جہاز پر سوار ہوئے۔ خود پولس نے انتظام کروایا تھا کہ وہ پیدل جا کر اسُّس میں ہمارے جہاز پر آئے گا۔ وہاں وہ ہم سے ملا اور ہم اُسے جہاز پر لا کر متلینے پہنچے۔ اگلے دن ہم خیُس کے جزیرے سے گزرے۔ اُس سے اگلے دن ہم سامس کے جزیرے کے قریب آئے۔ اِس کے بعد کے دن ہم میلیتس پہنچ گئے۔ پولس پہلے سے فیصلہ کر چکا تھا کہ مَیں اِفسس میں نہیں ٹھہروں گا بلکہ آگے نکلوں گا، کیونکہ وہ جلدی میں تھا۔ وہ جہاں تک ممکن تھا پنتکُست کی عید سے پہلے پہلے یروشلم پہنچنا چاہتا تھا۔