۲-تیمُتھیُس 14:2-26
۲-تیمُتھیُس 14:2-26 کِتابِ مُقادّس (URD)
یہ باتیں اُنہیں یاد دِلا اور خُداوند کے سامنے تاکِید کر کہ لفظی تکرار نہ کریں جِس سے کُچھ حاصِل نہیں بلکہ سُننے والے بِگڑ جاتے ہیں۔ اپنے آپ کو خُدا کے سامنے مقبُول اور اَیسے کام کرنے والے کی طرح پیش کرنے کی کوشِش کر جِس کو شرمِندہ ہونا نہ پڑے اور جو حق کے کلام کو درُستی سے کام میں لاتا ہو۔ لیکن بیہُودہ بکواس سے پرہیز کر کیونکہ اَیسے شخص اَور بھی بے دِینی میں ترقّی کریں گے۔ اور اُن کا کلام آکِلہ کی طرح کھاتا چلا جائے گا۔ ہُمِنِیُس اور فِلیتُس اُن ہی میں سے ہیں۔ وہ یہ کہہ کر کہ قِیامت ہو چُکی ہے حق سے گُمراہ ہو گئے ہیں اور بعض کا اِیمان بِگاڑتے ہیں۔ تَو بھی خُدا کی مضبُوط بُنیاد قائِم رہتی ہے اور اُس پر یہ مُہر ہے کہ خُداوند اپنوں کو پہچانتا ہے اور جو کوئی خُداوند کا نام لیتا ہے ناراستی سے باز رہے۔ بڑے گھر میں نہ صِرف سونے چاندی ہی کے برتن ہوتے ہیں بلکہ لکڑی اور مِٹّی کے بھی۔ بعض عِزّت اور بعض ذِلّت کے لِئے۔ پس جو کوئی اِن سے الگ ہو کر اپنے تئِیں پاک کرے گا وہ عِزّت کا برتن اور مُقدّس بنے گا اور مالِک کے کام کے لائِق اور ہر نیک کام کے لِئے تیّار ہو گا۔ جوانی کی خواہِشوں سے بھاگ اور جو پاک دِل کے ساتھ خُداوند سے دُعا کرتے ہیں اُن کے ساتھ راست بازی اور اِیمان اور مُحبّت اور صُلح کا طالِب ہو۔ لیکن بیوُقُوفی اور نادانی کی حُجتوّں سے کنارہ کر کیونکہ تُو جانتا ہے کہ اُن سے جھگڑے پَیدا ہوتے ہیں۔ اور مُناسِب نہیں کہ خُداوند کا بندہ جھگڑا کرے بلکہ سب کے ساتھ نرمی کرے اور تعلِیم دینے کے لائِق اور بُردبار ہو۔ اور مُخالِفوں کو حلِیمی سے تادِیب کرے۔ شاید خُدا اُنہیں تَوبہ کی تَوفِیق بخشے تاکہ وہ حق کو پہچانیں۔ اور خُداوند کے بندہ کے ہاتھ سے خُدا کی مرضی کے اسِیر ہو کر اِبلِیس کے پھندے سے چُھوٹیں۔
۲-تیمُتھیُس 14:2-26 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
یہ باتیں خُدا کے مُقدّسین کو یاد دلاتا رہ۔ اَور خُداوؔند کو حاضِر جان کر اُنہیں تَاکید کر کہ وہ لَفظی تکرار نہ کریں کیونکہ اِس سے کچھ حاصل نہیں ہوتا بَلکہ سُننے والے برباد ہو جاتے ہیں۔ خُود کو خُدا کے سامنے مقبُول اَور اَیسے کام کرنے والے کی طرح پیش کرنے کی کوشش کر جسے شرمندہ نہ ہونا پڑے، اَورجو حق کے کلام کو دُرستی سے کام میں لاتا ہو۔ لیکن بےہوُدہ بکواس سے پرہیز کر، کیونکہ جو لوگ اِس میں شامل ہوتے ہیں وہ اَور بھی زِیادہ بے دینی میں ترقّی کریں گے۔ اَور اُن کی تعلیم سرطان کی طرح پھیل جایٔےگی۔ ہِمنِیُسؔ اَور فِلیتُسؔ اُن ہی میں سے ہیں۔ جو یہ کہتے ہیں کہ قیامت آ چُکی ہے اَور یُوں وہ خُود حق سے گُمراہ ہوکر بعض لوگوں کا ایمان بِگاڑ رہے ہیں۔ تو بھی خُدا کی مضبُوط بُنیاد قائِم رہتی ہے اَور اُس پر اِن الفاظ کی مُہر لگی ہُوئی ہے: ”خُداوؔند اَپنوں کو پہچانتے ہیں،“ اَور ”جو کویٔی خُداوؔند کا نام لیتا ہے وہ ناراستی سے بعض رہے۔“ ایک دولتمند گھرانے میں نہ صِرف سونے چاندی کے برتن ہوتے ہیں، بَلکہ، لکڑی اَور مِٹّی کے بھی ہوتے ہیں؛ بعض خاص، خاص مَوقعوں کے لیٔے اَور بعض روزانہ اِستعمال کے لیٔے۔ پس اگر کویٔی اَپنے آپ کو اِن بےہوُدہ باتوں سے پاک صَاف رکھےگا تو وہ مخصوص برتن بنے گا، اَور اَپنے مالک کے لیٔے مفید اَور ہر نیک کام کے لیٔے تیّار ہوگا۔ جوانی کی بُری خواہِشوں سے بھاگ۔ اَورجو لوگ پاک دل سے خُداوؔند سے دعا کرتے ہیں اُن کے ساتھ مِل کر راستبازی، ایمان، مَحَبّت اَور صُلح کا طالب ہو۔ بےوقُوفی اَور نادانی والی بحثوں سے الگ رہ کیونکہ تُو جانتا ہے کہ اِن سے جھگڑے پیدا ہوتے ہیں۔ اَور خُداوؔند کا خادِم فسادی نہ ہو بَلکہ وہ سَب کے ساتھ نرمی سے پیش آئے، اَور تعلیم دینے کے لائق ہو، اَور ناانصافی کی حالات میں بھی صبر سے کام لے۔ اَپنے مُخالفوں کو حلیمی سے سمجھائے۔ ممکن ہے کہ خُدا اُنہیں تَوبہ کرنے کی تَوفیق دے اَور وہ حق کو پہچانیں، اَور ہوش میں آئیں اَور شیطان کے پَھندے اَور قَید سے چھُوٹ جایٔیں تاکہ شیطان کی نہیں بَلکہ خُدا کی مرضی پُوری کرنے کے لیٔے تابع ہو جایٔیں۔
۲-تیمُتھیُس 14:2-26 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
لوگوں کو اِن باتوں کی یاد دلاتے رہیں اور اُنہیں سنجیدگی سے اللہ کے حضور سمجھائیں کہ وہ بال کی کھال اُتار کر ایک دوسرے سے نہ جھگڑیں۔ یہ بےفائدہ ہے بلکہ سننے والوں کو بگاڑ دیتا ہے۔ اپنے آپ کو اللہ کے سامنے یوں پیش کرنے کی پوری کوشش کریں کہ آپ مقبول ثابت ہوں، کہ آپ ایسا مزدور نکلیں جسے اپنے کام سے شرمانے کی ضرورت نہ ہو بلکہ جو صحیح طور پر اللہ کا سچا کلام پیش کرے۔ دنیاوی بکواس سے باز رہیں۔ کیونکہ جتنا یہ لوگ اِس میں پھنس جائیں گے اُتنا ہی بےدینی کا اثر بڑھے گا اور اُن کی تعلیم کینسر کی طرح پھیل جائے گی۔ اِن لوگوں میں ہمنیُس اور فلیتس بھی شامل ہیں جو سچائی سے ہٹ گئے ہیں۔ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ مُردوں کے جی اُٹھنے کا عمل ہو چکا ہے اور یوں بعض ایک کا ایمان تباہ ہو گیا ہے۔ لیکن اللہ کی ٹھوس بنیاد قائم رہتی ہے اور اُس پر اِن دو باتوں کی مُہر لگی ہے، ”خداوند نے اپنے لوگوں کو جان لیا ہے“ اور ”جو بھی سمجھے کہ مَیں خداوند کا پیروکار ہوں وہ ناراستی سے باز رہے۔“ بڑے گھروں میں نہ صرف سونے اور چاندی کے برتن ہوتے ہیں بلکہ لکڑی اور مٹی کے بھی۔ یعنی کچھ شریف کاموں کے لئے استعمال ہوتے ہیں اور کچھ کم قدر کاموں کے لئے۔ اگر کوئی اپنے آپ کو اِن بُری چیزوں سے پاک صاف کرے تو وہ شریف کاموں کے لئے استعمال ہونے والا برتن ہو گا۔ وہ مخصوص و مُقدّس، مالک کے لئے مفید اور ہر نیک کام کے لئے تیار ہو گا۔ جوانی کی بُری خواہشات سے بھاگ کر راست بازی، ایمان، محبت اور صلح سلامتی کے پیچھے لگے رہیں۔ اور یہ اُن کے ساتھ مل کر کریں جو خلوص دلی سے خداوند کی پرستش کرتے ہیں۔ حماقت اور جہالت کی بحثوں سے کنارہ کریں۔ آپ تو جانتے ہیں کہ اِن سے صرف جھگڑے پیدا ہوتے ہیں۔ لازم ہے کہ خداوند کا خادم نہ جھگڑے بلکہ ہر ایک سے مہربانی کا سلوک کرے۔ وہ تعلیم دینے کے قابل ہو اور صبر سے غلط سلوک برداشت کرے۔ جو مخالفت کرتے ہیں اُنہیں وہ نرم دلی سے تربیت دے، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ اللہ اُنہیں توبہ کرنے کی توفیق دے اور وہ سچائی کو جان لیں، ہوش میں آئیں اور ابلیس کے پھندے سے بچ نکلیں۔ کیونکہ ابلیس نے اُنہیں قید کر لیا ہے تاکہ وہ اُس کی مرضی پوری کریں۔